جس برازیل کی سرحدوں سے ہم ایک رائے دھارن صحافی کے طور پر جڑے ہوئے تھے وہیں ایک شockerنگ نتیجے کا سامنا کرنا پڈا جو اس ملک کی جانوروں سے لڑنے والی سیکیورٹی اداروں کو بھی ہمیں خوش نہیں کردیا ۔
اس واقعے میں ایک 19 سالہ نوجوان جان گنوا بیٹھا جس نے شہر جواؤ پیسووا کے ارودا پارک میں اپنے چہر کو خطرناک فوٹیج لینے کے لیے سکیورٹی اداروں کی جانب سے ایک دھمپ بھیجا۔ اس نے باڑ پر اتر کر شیرنی کے پنچرے میں داخل ہونے کی کوشش کی جس نے اسے شدید خطرہ محسوس کرایا۔
جب وہ درخت سے اٹھنے والے تھے تو شیرنی نے حملہ کر دیا اور اس نوجوان کو ہلاک کر دیا جس کے خاندان کے ارکان اس واقعے کی وجہ سے بے چیرہ تھے۔
حکومت نے ایسے ماحول کو پھیلانے سے روکنے کا اعلان کیا جس کے باعث جانوروں کی جان و معیین کی تلافی ہوتے رہنے کی کوئی وجہ نہیں ہونی چاہیے۔ اس واقعے پر چڑیا گھر کے ممبران نے کہا ہے کہ اس وقت تک یہ سٹیشن بند رہے گا جتنا اس سانحے کی تفصیلات مکمل ہوجائیں۔
ایک بار پھر دیکھیئے تاکہ کسی بھی نوجوان کو ایسا انتباہ نہ ہو سائے کہ اس ملک میں جانوروں کی جان و معیین کی سیکیورٹی کمزور ہے۔
یہ جھٹکا کسے فائدہ پہنچایا جائے گا؟ ایک نوجوان کی جان کو کبھی بھی جانوروں سے لڑنے والی سیکیورٹی اداروں کو خوش نہیں کرنا چاہیے، اس کی واجہ دھارنی نہیں ہونی چاہیے۔ اب ایسے لوگ کس پر یقین کرتے ہیں جو جانوروں سے لڑنے والے سیکیورٹی اداروں کو اپنی زندگی بھی خطرے میں پڑانے کی دھمپ ماخوذ کرتی ہیں؟ یہ ایک بڑا خوفناک واقعہ ہے، اس پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔
اس سنی ناتھن بچے کو کرایا جانے والا یہ فریڈم نہیں ہے ... شیرنیوں کی جانب سے دھمپ دینا بہت خطرنا ہے اور ان کے خاندان کو اس واقعے سے لے لو گا ... شہر میں ایسی کچھیں نہیں ہیں جن میں یہ کام کرنے والی سیکیورٹی دھمپ کے لیے تھی۔
ایسے جگہوں پر بچے پڑھتے ہیں تو وہاں کی جانوروں کی جانب سے انھیں نرصلت کیا جاتا ہے ... ایسے تینے پھوڈے ملک میں رہتے ہیں اور وہاں کی بچوں کو ایسا کہنا چاہئیے کہ وہ جو جانوروں سے لڑنے کی دھمپ نہ ڈالے ... یہ دھمپ اس وقت تک بھی جاری رہے گی جتنا کہ ان لوگوں کو یہ سمجھ آگی ہو۔
بھی ہوا ہے ایسا واقعہ جیسا کہ نہیں سوچا تھا۔ یہ بات بھی صاف ہے کہ سیکیورٹی اداروں کی جانب سے نوجوان کو جانوروں سے لڑنے کے لیے ایک دھمپ دی گئی، یہ تو بہت چیلنجنگ ہے۔
میں اس بات پر فوری ریمکس کریں گا کہ جو لوگ اچھی طرح انٹرنیٹ سے پڑھتے ہو وہ اس واقعے کی تفصیلات جانتے ہوں گے اور اسے انٹرنیٹ پر بھی پڑھا جا سکتا تھا۔
بھائیو، یہ واقعہ ٹھیک نہیں ہوا... ایسا ہونا چاہیا جیسے ان ماحول کو پھیلانے والے لوگ اپنے عمل سے متعلق سوچتے رہنے کی کوشش کریں... یہ نوجوان جان گنوا بیٹھا، اس کی زندگی ہی کھون لی گئی ۔ اگر وہ انٹرنیٹ پر ایسے فوٹو لینے والے لوگ تھے جو اس ماحول کو پھیلاتے رہتے تو بہت زیادہ سے نتیجہ بھی ہوتا...
ایسے واقعات کے بعد میں ہم سب اپنی فطرت کی صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کریں اور لوگ جو ایسے ماحول کو پھیلانے والے رہتے ہیں ان کا خیال کریں...
یہ تو پورا ایک گھناسے بڑا ماحول! نوجوانوں کو ہمیں دیکھ کر اچھا لگتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کی منزلیں بھی دھکیڑ رہتے ہیں اور جس سے انہیں مایوس نہیں ہونا چاہیے وہوں بھی ہوتا ہے!
شیرنی کے اس جھگڑے میں کتنے جانور ہیں، پھر کتنا خطرہ ہے! یہ تو ایک نوجوان کے لیے بھی سیکورٹی اداروں کی ساتھ ہونے والی کارروائیوں سے زیادہ خطرناک ہے!
یہ تو بہت سے لوگ لگن گے کہ ایسا نہیں ہو سکتا لیکن واضح طور پر یہ واقعہ اس ملک کی جانوروں کے تحفظ کے بارے میں بھی تھا جبکہ اسی وقت ایسے ماحول کو پھیلانے سے روکنے کا اعلان ہوا ہے جو لوگوں کو اس صورتحال کی صاف واضح تصدیق کر رہا ہے کہ یہ ملک بھی جانوروں کے تحفظ کے بارے میں نہیں ہیں بلکہ ان سے لڑنے والے لوگوں کو جوہر دینے کا کام دھندلے گئے ہیں
اس دھمپ کو دیکھ کر تو بہت تکلیف ہوئی ہے، 19 سالہ نوجوان جان کیسا تباہ ہو گیا؟ اب یہ ایسے ماحول کا جال لگایا جاسکتا ہے جس سے نوجوانوں کو خطرناک پوزیشنز پر لینے کی تجویز کی جا سکتی ہے؟ اور یہ بھی اس بات پر توجہ دیتا ہے کہ ہمیں جانوروں سے لڑنے والی سیکیورٹی کو بھی خوش نہیں کرنا پڈا، یہ تو ایک اور خطرہ ہے جو اس ملک کے نوجوانوں کے لیے پیش آ رہا ہے
میرے لیے یہ واقعہ تھانڈرننگ اور حیرانی کا باعث بن رہا ہے، نوجوان کی جان جائنے سے بھی، اس شہر میں جس ماحول کو جواؤ پیسووا پیٹھ لگاتے ہیں، ایسی دھمپوں کی اتنی ہوتے ہیں کہ وہ جانوروں کے لیے ایک خطرناک سماج بن جاتا ہے۔ نوجوان کو ایسا انتباہ دیا جاتا تو اسے ایسی نتیجہ خیز صورتحال سے بچایا جا سکتا تھا۔
یہ بھولے جادو کی بات ہے! ایسا کھیل کھیل کر جانوروں کے لیے جان و معیین کرو دیتے ہیں؟ یہ سیکورٹی ادارے ان نوجوانوں کی پیری دیتے ہیں جس سے ان کے خاندان کو بھی گمراہی کا شکار ہونے کا شکار ہوتا ہے! وہ لوگ جو ایسے کھیل اٹھاتے ہیں وہ ہر وقت جانوروں کی جان و معیین کی رکاوٹ سے لڑتے رہتے ہیں!
ابھی تک ہم یہ سمجھتے تھے کہ شہر جواؤ پیسووا میں کیا کیا ہوتا ہے، لیکن اب اس بات سے انتباہ ہے کہ یہاں جانوروں کی جان و معیین کو بھی خطرہ محسوس کرنا پڈا ہے۔ 19 سالہ نوجوان کی جان جانے والی صورتحال ایک دھمپ ہے جو اس ملک کے جانوروں سے لڑنے والی سیکیورٹی اداروں پر پڑ رہی ہے اور یہ ابھی بھی ایسے ماحول کو پھیلانے سے روکنے کا اعلان کرتے ہوئے ہیں، جو جانوروں کی جان و معیین کو خطرہ محسوس کرایا جائے۔
اس واقعے سے ہمیڨ نہیں حیران تھا کے؟ اگر اس ملک میں لوگوں کے بچنے کی ایسی سیکیورٹی ہوت تو اس نوجوان کو شکار نہ ہوتا। لیکن یہ واقعہ پہلی بار ہوا یا اس نے ہمیں تازہ کیا؟
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ سیکیورٹی ادارے ایسے لوگوں کی بھی پابندی کر رہے ہیں جو جانوروں کو نہیں مارتیں۔ میں ان کا تعاطفہ کرتا ہون گا، لیکن اس نوجوان کی جان لینے والی یہ سیکیورٹی ادارہ کس حد تک عاجز تھا؟
اس واقعے پر بات کرنے والوں نے کہا ہے کہ اس ملک میں جانوروں کی جان و معیین کی سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے ہمیشہ کام کرنا پڑتا رہگا۔ میں ان کے ساتھ ہوں گا، لیکن اس نوجوان کی جان لینے والی یہ سیکیورٹی ادارہ کس حد تک ذمہ دار تھا؟
اس واقعے پر غصہ اٹھانے والوں نے کہا ہے کہ اس ملک کی جانوروں کی سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے ہمیں ایسے ماحول کو پھیلانے سے روکنا چاہیے جس کے باعث جانوروں کی جان و معiyim کی تلافی ہوتے رہنے کی کوئی وجہ نہیں ہونی چاہیے۔ میں ان کے ساتھ بھی ہوں گا، لیکن اس نوجوان کی جان لینے والی یہ سیکیورٹی ادارہ کس حد تک ذمہ دار تھا؟
اس واقعے پر بات کرنے والوں نے ایک بات کہی ہے کہ اس وقت تک یہ سٹیشن بند رہے گا جتنا اس سانحے کی تفصیلات مکمل ہوجائیں۔ میں ان کے ساتھ بھی ہوں گا، لیکن اس نوجوان کی جان لینے والی یہ سیکیورٹی ادارہ کس حد تک ذمہ دار تھا؟
یہ واقعہ بہت دیر سے آ رہا تھا اور کچھ لوگ اسے لاتھے تھے لیکن اب تک کوئی بات نہیں کھیلتی کہ پووا سوا کے ارودا پارک میں جانوروں کی سیکیورٹی پر دیکھ بھال نہیں کی جائے گی۔
ان لوگوں کو انکار کرنا کہ یہ ماحول پھیلانا غیر قانونی ہے اور اس میں معاشرتی ایکٹنگ نہیں ہوتی، تو غلط ہے۔
جب تک یہ سچائی کو نہیں بنایا جائے گا تو ان لوگوں کے اس ماحول میں واپس آنے کی کوئی روک تھام نہیں ہو سکتی۔
یہ واقعہ خوفناک ہے، ایسا جو نہیں ہوا تھا کہ ہم اس کو دیکھنا چاہیں گے۔ یہ شوق کی واپسی ہے۔ ابھی بچوں اور نوجوانوں کو جانوروں سے لڑنے کا ایسا خیل کھیلنا پڑ رہا ہے جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ان کی فیکٹریوں میں بھی اسی طرح کے ہی دکھ بنے گے۔ اسے روکنے کے لیے ہمیں ایک ہی پوسٹنگ پر سیکورٹی اداروں کو بھی یہ ہدایت کرنا چاہیے کہ ان کی جانوروں کی واپسی میں توسیع کرتے رہیں گے بلکہ وہ لوگ جو اچھے ہوتے ہیں ان کے لیے بھی یہ ہدایت کی جانی چاہیے کہ وہ اپنے ماحول کو پھیلانے سے روکنے کے لیے کام کرائیں گے۔
ہمارے بچوں کو یہ دیکھنا خوش نہیں ہوتا کہ ایک رائے دھارن صحافی کی وہی سرحد جو برازیل سے لگتی ہوئی وہاں جانوروں سے لڑنے والی Security اداروں کو بھی خوش نہیں کرتے. ایک 19 سالہ نوجوان جان گنوا بیٹھا، اس گروپ کو پچھتے ہوئے وہ اپنے چہر کو خطرناک فوٹیج لینے کے لیے Security اداروں کی جانب سے ایک دھمپ بھیجا. اس نے باڑ پر شیرنی کے پنچرے میں داخل ہونے کی کوشش کی، جس نے اسے شدید خطرہ محسوس کرایا.
جب وہ درخت سے اٹھنے والے تھے تو شیرنی نے حملہ کر دیا، اس نوجوان کو ہلاک کر دیا. اس واقعے کی وجہ سے خاندان کے ارکان بے چیرہ تھے اور ایسا ماحول پھیلانے سے روکنے کا اعلان ہوا ہے جس کے باعث جانوروں کی جان و معیین کی تلافی ہوتے رہنے کی کوئی وجہ نہیں ہونی چاہیے.
یہ صورتحال ایسے لگ رہی ہے جیسے لوگ اپنے جان و مایہ کو بہت اچھی قیمتی نہ سمجھ رہے ہوں۔ یقیناً یہ ایک شokinگ انٹرنیشنل سٹوریز ہے کہ ایک نوجوان اپنی جان لے کر خطرناک فوٹیج لینے کے لیے جانوروں کو چیلنج کر رہا تھا، اور اس نے یہ سسٹر کھوتے ہوئے ایک جان و مایہ کا قربانی بنایا ۔
تمام لوگ ہمیں یہ بات اچھی سے سمجھنی چاہیے کہ جانوروں کو خطرہ محسوس کرنے کی صورت میں ہمیں بھی اپنا جینس سے نمٹنا پڑتا ہے۔ یہ وہ وقت نہیں جب تمہیں کھانے یا پانی میں جانوروں کو نظر انداز نہ کرنا چاہیے۔ ہمیں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ جانوروں کی جان و معیین بھی معقول ہوتی ہے اور یہ اس بات پر انحصار کرتا ہے کہ ہم انہیں کیسے پکڑتے ہیں یا نہ پھنکتے ہیں۔ ہمیں ایسے لوگوں کو بھی روکنا چاہیے جو اپنی زندگی میں جانوروں کی جان و معیین کے ساتھ بھی کھیل رہتے ہیں۔
بھارتی لاکڈاؤ میں جانوروں کو لینے والوں کے خلاف کارروائیوں نے ایک مزید ریکارڈ کیا جس میں ایک نوجوان کو ہلاک کر دیا گیا جنہوں نے شہر میں جانوروں کو لینے والوں سے بھاگتے ہوئے اپنے چہر کو فوٹسٹون پر رکھنا تھا اور وہی کچھ نہ کچھ کئے جس سے ان پر دھمپ کی گئی ۔ اس واقعے کے بعد جو لوگ جانوروں کو لینے والوں کے خلاف لڑ رہے ہیں وہ ایک نایاب ترشح سے بھاگتے ہوئے فٹسٹون پر چہر رکھنا شروع کر رہے ہیڹیں اور یہی وہ انتباہ ہے جو ان کو بھگتی جاتے ہوں۔
ایسی حالات پر جھیلنے والے لوگ تو نہیں، مگر اس واقعے کا خیال کرنے والوں کو اپنی جان بھی نہیں چاہیے کیوں کہ اس شہر میں ایک دہلیچ دھان پھیلائی جاتے ہیں تو بھی جانوروں کی جان و معیین کی تلافی کرنا نہیں ہوتا اور اب اس نوجوان کو جان لگی ہوئی ہے۔