وہی ہوا جس کا ڈر تھا ٹرمپ کا نیا آرڈر جاری

پکوان ماسٹر

Well-known member
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہائی اسکلڈ ورکرز کے لیے ویزا شرائط سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے امریکی سفارتکاروں کو ایچ ون بی ویزا کے درخواست گزاروں کے پروفائلز کے جائزے کا حکم دیا ہے۔

امرکے میں پھیلنے والی ٹیک کمپنیوں کو اپنے ریزیومے یا لنکڈان پروفائلز کا جواب دینا پڑے گا۔ اس سے محفوظ رہنے کے لیے نااہل ہونے والی منسلک درخواست گزار ایچ ون بی ویزے کو مسترد کر دیا جائے گا۔

ان تمام اقدامات کا مقصد ایسے ملازمتوں کو ختم کرنا تھا جو بھرتی ہیں اور ان میں امریکی معاشی قوت کا حصول ہوتا ہے۔ یہ اقدامات ویزا شرائط سخت کرنے سے شروع ہوئے جس کی وجہ ایچ ون بی ویزے کے لیے ناکافی رہیں ہیں۔
 
اس نئی امریکی پالیسی کو بہت دیکھنا ہوگا۔ اب ہائی اسکلڈ ور्करز کے لیے ویزا جاتیں اور ایچ ون بی ویزا کی درخواست گزیروں کو بھی سخت کر دیا گیا ہے۔ یہ پالیسی دیکھ سکتے ہیں کہ امریکا اپنے معاشی قوت کو محفوظ رکھنا چاہتا ہے۔ لیکن پچیس لاکھ ہیروؤن کی وہ فوج جس نے امریکا کی آزادی کے لئے لڑائی کہی تھی، ان کی واپسی میں اس سے رکاوٹ دیکھنا مشکل ہوگا؟
 
مگر یہ کہتا ہے کہ آپ کو اپنے کاروباری مقاصد کی پیش کش کرنے سے پہلے خود کو امریکا کے ایچ این بی ایم کے بارے میں مہسوس کرلیں? 🤔 لگتا ہے یہ اور بھی مشکل ہو جائے گا آپکو اپنی چکر چلائیں کرنا پڑے گا؟
 
ہر ایک کو یہ بات پتہ ہونی چاہئے کہ جس سے امریکا اپنی معیشتوں کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے وہی ہے. انھوں نے ہائی اسکلڈ ورکرز کے لیے بھی اسی رواج کو متعین کیا ہے. اب پتہ چل گا کہ ایسے لوگ کیسے اپنے پروفائلز کو تیار کرنے میں سستے نہیں رہیں گے اور یہ ہونے کی بھی پوری امید ہے.
 
یہ پتھر بھروں والا دور ہو گا تو یقین کر سکتے ہیں! امریکی صدر کے اقدامات پر دیکھ رہا ہوں، اب ہائی اسکلڈ ورکرز کے لیے ویزا شرائط سخت کرنے کو یہی نتیجہ ہو گا کہ ساتھ ہی ساتھ اور بھی زیادہ ملازمتوں کی جگہ ختم ہوجائیں گی۔

یہ ٹیک کمپنیوں کو اپنے ریزیومے پر جواب دینے پڑے گا، ناکام منسلک_REQUESTی ایچ ون بی ویزے کو مسترد کر دیا جائے گا۔ میرا خیال ہے اس سے یہاں تک نہیں پہنچتے کہ وہ ایسے ملازمتوں کو ختم کر دیتا ہے جو بھرتی ہیں اور ان میں अमریکی معاشی قوت کا حصول ہوتا ہے۔

ایک بار پھر وہ ایسا ہی اقدامات کو استعمال کر رہا ہے جس کی وجہ سے ہی ایچ ون بی ویزے کے لیے کوئی ناکافی رہیں ہیں!
 
ٹرمپ کو یہ بات پتہ ہو چکی ہے کہ ہائی اسکلڈ ورکرز ویزا لینے والے لوگ انچاک نہیں کر رہے... اور اب وہ ہمیشہ سے پہلے سوچتے تھے کہ یہ لوگ ایسے ہیں!

وہی باتیں جس پر وہ سب سے زیادہ دبا دب کر بات کرتا تھا، اب اس پر کام کیا جارہا ہے... وہ ہمیں یقین دیجئے!

اور یہ بھی کوئی نئی بات نہیں، جب سے وہ معاشی قوتوں پر توجہ کے لیے ہمیشہ سے پہلے اٹھتے رہتے ہیں... اب بھی یہی ہے!

ان تمام باتوں پر ٹرمپ کو ایک چیٹ کا ملازمت دیتا ہوں، اور اگر وہ نہیں سمجھ سکتا تو اسے تھوڑا سا وقت ملتا ہے!
 
تاکہ وہ لوگ جو آمریکیوں کو ملنے والی جگہ پر کام کرتے ہیں ان کو پھیلنے کا ایسا ماحول بنانا پڑتا ہے جو وہی لوگ ہی اس میں شامل ہو سکیں گے اور یہ سب ہی سے ان میں آمریکی معاشی قوت کی جانب مڑنا پڑے گا…
 
ایسے ماحول میں رہنا بھی تھوڑا سا بھی کم لگتا ہے … امریکی صدر کے یہ اقدامات تو ایک طرف کی ہیں … اب ٹیک کمپنیوں پر پابندیاں لگائیں جائیں گی … ملازمتوں کو ختم کرنا … جب ہم نے بتایا تھا کہ یہ ایک بھرتی اقدامہ ہے تو نہیڹے کیا سچائی کہتے ہیں …!
 
یہ اعلان سنا تو میں صرف سوچتا ہوں کہ اگر یہ اعلان جس کے لیے بھی ہوتا ہے تو کیا نئی ویزا پالیسی کو ایک سال بعد بدل دیا جائے گا؟ میں اس سے متعلق کچھ نہیں جانتا ۔ میں صرف ایک ٹیک کمپنی کی بنیاد لگاتے ہوں تو یہ معاملہ میرے لیے اہم ہوسکتا ہے۔ کیا اس سے میرے لیے ناکافی ریزومے کی جگہ ملے گی؟
 
ایسا تو پتہ چلتا ہے کہ ہمیں کیا حاصل کرنا ہے؟ ایک نوجوان جو بھرتیوں سے باہر کے ملازمت میں کام کرنا چاہتا ہے وہ اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن اس کو ایسی نالیوں سے روک دیا جاتا ہے جو اسے اپنا مقصد پہنچانے کا راستہ دیتی ہیں۔ یہ ایک فلسفی کی سوالات کو حل کرنے میں مدد نہیں करतا، بلکہ ان سوالات کو تھوڑا سا ٹھیس پہنچاتا ہے۔ کیا یہ ایسا ہوتا ہے جب ہمیں اپنی ناک فریضہ سمجھنا ہو، یا یہ ایک محنت ہی سے پھیلنے والی صلاحیت ہے جو کisi کی بھرپور مدد کا حصول کرتی ہے؟
 
واپس
Top