یوپی کی ووٹر لسٹ سے تین کروڑ نام کٹ سکتے - Latest News | Breaking Ne

الو

Well-known member
uter Pradesh میں ووٹر لسٹ سے تین کروڑ سے زیادہ نام کٹ سکتے ہیں، جو کہ مختلف اضلاع سے اب تک کی رپورٹوں کے مطابق آتا ہے۔ ووٹرز غیر حاضر، منتقل، پہلے سے رجسٹرڈ یا متوفی (ASD) کے زمرے میں آتے ہیں۔ اسپیشل انٹینسیو ریویژن (SIR) پروجیکٹ میں شامل ذرائع بتاتے ہیں کہ لکھنؤ اور غازی آباد میں یہ تعداد 25-30 فیصد تک ہوسکتی ہے، جب کہ ریاست کی کل ووٹر تعداد 154430092 ہے۔

ایسے ووٹرز جو فوت ہوئے یا اپنی جگہ چھوڑ چکے ہیں، اور پہلے سے رجسٹرڈ ہیں ان کا حوالہ لگانے کے لیے خصوصی مہم ایسے ووٹروں کی شناخت کے لیے چلی رہی ہے جو فوت ہوئے، غیر حاضر، اپنی جگہ چھوڑ چکے ہیں، اور پہلے سے رجسٹرڈ ہیں۔

الیکشن کمیشن کی سرکاری معلومات کے مطابق، اوریا، اعظم گڑھ، اور ایٹا نے SIR کا 100% کام مکمل کر لیا ہے۔ اٹھارہ فیصد ووٹرز ایسے ضلع میں آتے ہیں جہاں ان کی شناخت کو بڑی Difficulty ہے۔ ایٹا کے ضلع الیکشن آفس سے موصولہ اطلاع کے مطابق، اس ضلع میں کل ووٹروں کی تعداد 13.11 لاکھ 967 ہے۔

اس بات کی تصدیق ایٹا کے ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پریم رنجن نے بھی کی ہے، جس سے اس بات کی پुषٹی ہوتی ہے کہ ایٹا میں مقامی انتظامیہ ان ناموں کو ووٹر لسٹ سے ہٹانا شروع کر دے گی۔

اس ضلع میں سب سے بڑی تعداد (تقریباً 7.9%) دوسری جگہ منتقل ہونے والے ووٹرز ہیں، جو کہ 5.7 فیصد غیر حاضر اور 2.49% فوت ہوئے ہیں۔ ایک نصف فیصد ان ووٹروں کی شناخت کو بڑی Difficulty ہے جس کے لیے خصوصی مہم کی گئی ہے۔
 
اس news پر توجہ دینا اچھا ہوگا، کیونکہ ووٹر لسٹ سے بے شمار نام کاٹنے کو انساف کرنا اکثر مشکل ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اورینا، اعظم گڑھ اور ایٹا جیسے اضلاع میں ووٹر کو انساف کرنے میں بھیproblem۔
 
ایسے میں یہ بات نہیں آئے گی کہ ووٹرز کا کوئی بھی نام ان لائسنس کی چیک کرتے ہوئے اور یہ دیکھتے ہوئے بے روزگاری ووٹرز کو ناکام کر دیں۔ اس طرح سے کیا جاسکتا ہے کہ ایک ہزار نام چھوڑ کر لاکھوں لوگوں کی زندگی تباہ کر دیں؟ یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ ووٹر لسٹ میں سے کتنی تعداد بلاشبہ غیر موجود ہو سکتی ہے اور اس پر ایسے معاملات کو حل کرنے کی کوئی یोजनا نہیں ہے؟
 
لوگ یہ دیکھتے ہیں ہاں ایٹا میں بھی ان ووٹروں کا ووٹر لسٹ سے ہٹانے کی طرح اور یہ لوگ اس بات کو پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں کہ وہ ایسے لوگ ہیں جو فوت ہو گئے یا اپنی جگہ چھوڑ دیتے ہیں اور پہلے سے رجسٹرڈ ہوتے ہیں۔ یہ دیکھنا بہت مشکل ہے۔
 
اس پر تھوڑا سوچنے کے بعد، مجھے یہ بات غلط نہیں لگتی کہ ووٹر لسٹ سے زیادہ نام کٹ سکتے ہیں جو اب تک کی رپورٹوں میں آئے ہیں۔ یہ بات بھی ناکام نہیں ہوسکتی کہ ہم آج اس صورت حال کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو 20 سال قبل شروع ہوا تھا۔ میری opinion میں، اس پر توجہ دی جانی چاہئے کہ سارے ووٹرز کو ووٹر لسٹ میں شامل کرنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا جائے، جس میں لوگوں کو اپنی رہائش کی xácرت اور اپنے غیر حاضر ہونے کے causes کا بھی جواب دینے کی پوری سुवید ملے۔
 
آپ کو یہ بات سنیں اور آپ کی دلیں کچھ ٹھوس ہوگی... ایک بڑا مسئلہ ہے، ایک بڑی تعداد میں لوگ ووٹر لسٹ سے کٹ سکتے ہیں اور یہ ایسے لوگوں کی بات ہے جو ابھی بھی ہوتے ہیں، ان کا کوئی وقت نہیں آتا... یہ معذور افراد یا ایسی Personen کے لیے ہوسکتی ہے جس کے پاس ووٹر کارڈ نہیں ہوتا، اس سے پتہ چلتا ہے کہ انھیں ووٹر لسٹ میں شامل کرنا مشکل ہوسکتا ہے... آپ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے اور ابھی بھی اس پر کام نہیں کیا گیا ہے... 😔
 
تھोडا سا اہم بات چیت کیا جائے تو اتر پردیش میں ووٹر لسٹ سے باقی ووٹرز کو کٹنا ساؤتیل ہوا ہے!

Chart of uP w o t e r s i s c u m m e d
154430092
بڑی تعداد میں ووٹرز غیر حاضر, فوت ہوئے, یا اپنی جگہ چھوڑ چکے ہیں

graph of w o t e r s i s c u m m e d
100%
25-30%
20%
15%
10%

اس کی واضح نہیں ہے کہ کس طرح اہل قید ہوں گے یا ان کا ووٹر کامیاب ہوا دی جائے گی?

chart of v o t e r s i s c u m m e d
5.7%
2.49%
1.3%
0.8%
0.15%

ایٹا میں سب سے بڑی تعداد ووٹرز دوسری جگہ منتقل ہونے والے ہیں!

graph of اٹا الیکشن آفیز کی شانہواری
13.11 لاکھ 967
7.9%
5.7%
2.49%
1.3%

کام کیا گیا ہے؟ ووٹرز کو پتہ چلا کر ان کی شناخت!

chart of Special Investigation Review Project
SIR
100%
25-30%
20%
15%
10%
 
امید ہے کہ اب تک کا سیرीज ووٹر لائسٹ سے ناکارہ ہونے والے لوگ کو ووٹریجیسٹیں دینے کی اور خصوصی مہموں میں شامل ہونے کا ایک چیلنج ہوتا رہے گا، لیکن لکھنؤ اور غازی آباد میں یہ تعداد 25-30 فیصد تک ہوسکتی ہیں تو یہ بات سچمائی گئی، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ووٹر لائسٹ سے انھیں بھی کٹ دیا جائے گا، لیکن اس پر توجہ دینا اور پریشانیوں کا حل تلاش کرنا چاہئے
 
جی وہاں یہ لگتا ہے کہ ان ناموں کو ووٹر لسٹ سے ہٹانے کا کام بہت زیادہ مشکل ہوسکتا ہے، یقیناً اوریا، اعظم گڑھ اور ایٹا کے میں ان کو کو ووٹر لسٹ سے ہٹانے میں کام کرنا کچھ Problem ہوسکتا ہے .
 
الیکشن کمیشن کو اس بات پر زور دینا چاہیے کہ ووٹر لسٹ سے نام کٹنے والوں کی تعداد کو کنٹرول میں رکھا جائے۔ یہ تعداد تین کروڑ سے زیادہ ہوسکتی ہے، جو کہ ووٹرز غیر حاضر، منتقل، پہلے سے رجسٹرڈ یا متوفی (ASD) کے زمرے میں آتے ہیں #ووٹر لسٹ #الیکشن کمیشن

اس مہم کی ناکام ہونے سے ووٹنگ پریس کو ایک بھرپور تباہی سے گزرنا پڑ سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں عوامی اعتماد کمزور ہو سکتا ہے #الیکشن ترسائیں

الیکٹرانک ووٹنگ کی طرف بڑھنے والی دوسری دنیا میں، پاکستان کو اس پالیسی کو اپنایا ہونا چاہیے جس سے ووٹرز کی شناخت کا ایک ماحول بنایا جا سکے۔ #الیکشن ٹیکنالوجی
 
یہ سب کچھ تو اچھا ہے، لیکن اس سے پہلے ووٹرز کو بھی اپنی صلاحیتوں کے بارے میں مشورہ دینا چاہئے تاکہ ان کی شناخت مشکل نہ ہو۔ اچھا یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کو اس کام میں مدد مل رہی ہے، لیکن ابھی بھی ووٹرز کو اپنی معلومات آپ ڈیتیبلیز پر لینے کی تشویق دی جانی چاہئے تاکہ ناکاموں کو نہیں میٹایا جا سکی۔
 
یے تو اس سے ہلچل پڑ رہی ہے! ووٹر لسٹ سے تین کروں تک کٹ سکتے ہیں؟ یہ کیا ہوا گیا؟
اس کی واضح بات یہ ہے کہ ووٹر کوئی نہیں ہے، پھر کیسے ووٹ کس کے لئے دی جائے? یہ ایسا لگتا ہے کہ کسی کی ووٹ کو بھی معتبر نہیں سمجھا جاتا ہے!
اس سے Politics ki gali bhi ہوجاتی ہے، لاکھوں لوگ اپنی ووٹ کس لئے دیں گے? یہ ایک بڑا ماحولीय نقصان ہو گیا ہے!
اس پر Government ki attention zaroor padegi, toh bhi ہم اچھی side dekhenge.
اس پوسٹ سے https://www.thenews.com.pk/latest/1074453-up-records-tens-of-thousands-inactive-voters
 
یہ بات واضح تھی کہ اوریا میں کچھ نام کٹ سکتے ہیں، تاہم 3 کروڑ سے زیادہ؟ یہ بات بھی نہیں چھپ سکتی کہ ووٹر لسٹ پر کتنے نام ہوسکتے ہیں۔ ایسا محسوس کر رہا ہوں کہ کچھ ضلعوں میں بھی یہ سلسلہ جاری ہوگا۔

اس طرح کی مہموں کو موثر طریقے سے منظم کرنا ضروری ہو گا تاکہ کسی کے نام کاٹنے سے ووٹنگ پروسیس میں دیر نہیں آئے۔ اس لیے سوشل مीडیا پر بھی معلومات فراہم کرنی چاہیے تاکہ لوگ اپنے نام کا درجہ نہ ہونے کی صورت میں اچھی طرح پتہ لگے۔
 
امرکا کی ووٹنگ سिसٹم میں ایسی باتوں ہوتی ہیں جو ہمیں اچھی طرح نہیں معلوم پاتی ہیں... سائن्स فائلڈ سے بھی ووٹنگ میں اچانک تبدیلیاں آتی ہیں... یہ بتاتے کہ 154 لاکھ سے زائد ووٹرز کو اچانک ملازمت سے باہر کیا گیا ہے تو، جس کی وجہ سے ووٹنگ کا ماحول بڑھتا ہے... ہن سے لگتا ہے کہ ان تمام ووٹرز کو اچانک ووٹر لسٹ سے باہر کیا گیا ہے، جو کہ کچھ نئی پالیسی کے طور پر پیش کی جائے گی...

ہمیں بھی یہ بات سامنے آتی ہے کہ ایٹا میں سب سے زیادہ تعداد میں دوسری جگہ منتقل ہونے والے ووٹرز ہیں... یہ بتاتے کہ ان ووٹروں کی شناخت کو بھی مشکل بنایا گیا ہے، جس کے لیے خصوصی مہم کے تحت کارروائی جارہی ہے...
 
اسے دیکھنا بہت تھکا ہوا، اس طرح کے ووٹرز کو نکلانے کی کوشش کر رہی ہے تو یہ کیسے چل پائے گا؟ ووٹر لسٹ سے ان کاٹنے کا مطلب بھی یہی کہ وہ پچھلے لیے چھپ کر رہے ہیں، اس طرح سے ووٹرز کو نکلانے کی کوشش کرتے ہوئے انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ان کی گئی ہوئی مراقبے کی پابندیوں میں نہیں آ رہا۔ اور یہ تو یہی بات ہے جو آہستہ آہستہ ان ناموں کو ووٹر لسٹ سے نکلانے کا کام تھوڑا بھی چل پائے گا۔
 
مرحوم ووٹرز اور غیر موجود ووٹرز کو ناکام کرنا ہی بڑی مشکل ہے، اس لئے الیکشن کمیشن کو اس کا خاص توجہ دینا چاہیے۔ 25-30 فیصد ووٹرز کا معیار اور ایسے ضلع میں جہاں ووٹر شناخت کی مشکل ہے وہاں سے معیار کو اچھا بنانا چاہیے۔
 
اس پر سوچو تو یہ اچھا ہوا کی بات ہے کہ ووٹر لائسٹ سے نام کٹنے والی تعداد کم کر دی جا رہی ہے… پتہ چلتا ہے 25-30 فیصد ووٹرز لکھنؤ اور غازی آباد میں اس ٹیبل سے باہر ہوسکتے ہیں… 😐
 
اس واضح ہے کہ اورینا میں ووٹر لسٹ سے تین کروڑ سے زیادہ نام کتے ہیں، جو کی رپورٹس سے پتا چلا ہے۔ ایسی ووٹرز جو ملازمت یا نئی جگہ پھنسی ہوئیں اس میں سب سے بڑی تعداد ہوسکتی ہے، اور ایسا لگتا ہے کہ یہ ووٹرز اوریا، اعظم گڑھ اور ایٹا کے ضلع میں سب سے زیادہ ہوسکتے ہیں۔ ایسے ووٹروں کی شناخت کو چلنے والی خصوصی مہم نے اچھا کام کرنا ہو گا، کھانے کا انڈا پھلایا جائے!
 
امید ہے کہ اورے اور اعظم گڑھ میں سیر آچھا رہے، پھر بھی یہ بات انساف کرنی چاہیے کہ ووٹرز کی تعداد زیادہ ہونے پر لوگ نیند نہیں اٹھ سکتے ، یہاں میں یہ محض ایک بات کہنی چاہتی ہں کہ ووٹر لسٹ سے تین کروڑ کی تعداد میں ووٹرز کاٹنے پر لوگ نیند اٹھ سکتے ہیں، اس سے پہلے بھی یہ بات سامنے آئی تھی کہ ووٹر لسٹ میں غلطیاں آتی رہتی ہیں اور اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان غلطیوں کی سंखیا بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔
 
واپس
Top