امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے بیان سے بھارت کی governments پر تازہ زخم ہوگئی. جاپان کے دارالحکومت توکیو میں بزنس لیڈر سے خطاب کرتے ہوئے، ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ کے دوران 7 نوین اور خوبصورت طیارے مارگائے تھیں، جس پر یہ کہا گیا ہے کہ انہوں نے زیادہ تر جنگیں ٹیرف کی مدد سے روک دیں اور دنیا کی بہت ساری خدمت کی ہے۔
انہوں نے یہ کہا کہ جangiں روکنے میں تجارت کا 70 فیصد حصہ ہوتا ہے اور اگر بھارتی وزیراعظم انریندر مودی اور پاکستان میں فیلڈ مارشل اس پر بات کرنے کی کوشش کریں گے تو امریکا ان سے تجارت نہیں کرتا، جس طرح 24 گھنٹوں میں دونوں ملکوں کے درمیان معاملات ختم ہوجائیں گی۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اپنا دماغ استعمال کیا تاکہ وہ تجارت چاہتے تھے اور حیران کن تھا کہ کتنی جلدی وہ امریکا کے ساتھ معاہدوں پر قابو پانا پگئے گی، انہیں خوشی ہوئی کہ دونوں ملک ایٹمی طاقت ہیں اور اس کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں کی جان لی گئی، لیکن انہوں نے جنگ روک دی، جو ایک بڑا فریڈم ہے۔
بہت خوفناک کہ امریکہ جس تازہ زخم کے ساتھ آ رہا ہے ، یہ بات تو یقیناً چل رہی ہے کہ وہ ہر دوسری ملک کی اقدامات پر اپنے ذاتی خیالات کو بچایا کرتا ہے ، مگر یہ کہوں تک کہ وہ اپنے خیالات کو کسی نہ کسی صورت میں معیاری بنائیں ڈال رہا ہے تو ہم کیسے بتاسکین ہوگئے تھے؟
امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کی بارے میں یہ کہنا بھی محفوظ طور پر نہیں ہوگا کہ وہ ایسا کیا تھا؟ یہ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے جاپانی بیٹھنے سے پہلے 7 نوئی اور خوبصورت طیارے مار دیے تھے، لیکن کیا یہ حقیقی معلومات ہیں؟ امریکی حکومت نے اس بات کو خفیہ رکھا ہوتا ہے کہ انہوں نے جنگ میں کتنے طیارے مارے تھے اور جس معیار پر انہوں نے اسے روک دیا تھا، لیکن میں یہ بتاؤں گا کہ یہ بات کتنی سچ ہوگئی ہے؟
یہ بات تو کھیلا چلو، امریکا نے دوسرے ملکوں پر زخم ہونے کی پوزیشن پکڑ لی ہے اور وہ کبھی اچھی تاکید کرتے ہیں تو کبھی برا۔ دیکھو، انہوں نے پاک بھارت جنگ کے دوران بھارت کو بھی اس بات پر رہنمائی دی، جس سے وہ ملک ایٹمی طاقت ہونے کا حالات بنانے پر قائل ہو گیا، نہ تو یہ کمزور ملک کو اپنی مدد کی فوری ضرورت محسوس ہوئی اور نہ ہی وہ 24 گھنٹے میں معاملات ختم کرنے کا عزم کیا، تو یہ بھی کہنا مشکل ہے کہ اگر امریکا نے اپنی باتوں سے معاشی نقصان پہنچایا ہوتا تو اس پر ان کی ناکامی کیسے ادراك ہوئی؟
ایسے کچھ بھی نہیں ہوتا ہے کہ امریکا کسی نہ کسی طرح سے دنیا پر اثر انداز ہو جائے। اس کے بعد بھی اور اس کے قبل بھی، دنیا کے لیے ان کی صلاحیت کا تعین کسے نہیں کیا جا سکتا۔ اب ٹرمپ نے ایسا ہی کہا ہے کہ پاک بھارت جنگ میں امریکا کی مدد سے ایک بار فریڈم ملا۔ لیکن اس بات کو نہیں بھولنا چاہئے کہ جنگ روکنے میڰ تجارت کا 70 فیصد حصہ ہوتا ہے اور اس طرح امریکا کچھ نہ کچھ کرگا، لیکن یہ بات بھی صاف ہے کہ جنگ روکنے سے میرے پاس بھی وہی سوالات ہیں۔
میں اس بات کو منکر نہیں کہیں گا کی دونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان معاملات پر بات چیت کی. لیکن وہ سچائی سے بیٹھ کر یہ کہنے لگتے ہیں کی ٹیرف کا 70 فیصد حصہ جنگوں میں روک جانے میں ہوتا ہے؟ اس سے وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک نئی جنگ کو جنم دیوگا. اور جو یہ کہتا ہے کہ تجارت کا 70 فیصد حصہ جنگوں میں روک جانے میں ہوتا ہے، وہ بھی سچ نہیں. کتنا عجیب ہے کہ ایک شخص ایسا کہتا ہے جو جنگوں کو روکنے میں تجارت کی مدد لیتا ہے، اور اس سے انkiyaafi نتیجے پڑتے ہیں.
اس کے باوجود، میں یہ کہنا چاھوں گا کی امریکی صدر نے ایک بڑا قدم درپیش کیا ہے. جنگ اور تنازعات سے روکنے کے لیے معاشی توجہ دینا بہت اہم ہے.
ایسا لگتا ہے کہ Donald Trump ایسا بات کر رہا ہے جس کے پھل اسے politics میں پورے دنیا کو چھوڑ دیں گے. وہ سب سے بڑی معیشت کا حقدار ہونے کے ناتجہ سے تازہ زخم ہوئی ہے اور اس کے بعد دوسرے leaders کے سامنے بھی اس طرح کی بات کرنا مشکل ہوگا. لیکن، یہ بات اس پر مبنی نہیں ہے کہ ان کی بات سے معیشتوں پر کوئی نقصان نہ ہوا۔
اس کے بعد دنیا کی سب سے بڑی اور خطرناک طاقت امریکا بن چکی ہے، اس طرح سے تو ایک side کی بات کر رہا ہے لیکن دوسری side کے نقصان کو بھی یہ نہیں دیکھ رہا.
امریکہ کا سربراہی ماسٹر یہ سب سے اچھی طرح نہیں سمجھ رہا ہے کہ جنگوں کی وجہ سے بھارت اور پاکستان میں بھی ایسے مسائل پیدا ہوجائیں جو دوسرے ملکوں میں نہیں ہوتے؟ انہوں نے یہ سب کہا کہ تجارت سے جنگ روک دی گئی، لیکن وہ بھی نہیں سمجھتے کہ اس جنگوں میں سے کچھ ایسے لوگ اپنی زندگی کو ہلا کر جاتے ہیں جو بھارتی اور پاکستانی قومیاں نہیں لیکن امریکین بھی ہیں؟
عہدِ جدید میں جنگ کتنے ضروری ہوتے ہیں؟ یہ بات کوئی نہ کوئی پہچان لے گا، لیکن میرا خیال ہے کہ جب تک تیزاب کے ساتھ سمجھ اور تسلیط نہیں کی جائے تو جنگ کی ذہنی بڑی ضرورت ہوگی۔ اس لئے کہ دوسرے سے بات کرنے کی کوشش نہیں کرتے تو اس میں یقین رہتا ہے کہ جنگ پوری اور ناکام ہوگی، مگر اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ لوگ ایسے لڑتے ہیں جو اپنی جان جان سے قیمتی قیمتوں کو نہیں سمجھتے، اس لئے کہ وہ ان جنگوں کی مہanga۔
امریکہ کے صدر دونلڈ ٹرمپ کی بات سے یہ اچھی نہیں ہوسکتا، انہوں نے جنگ روکنے کے لیے تجارت کو اٹھایا ہے، لیکن یہ جانتے ہو کہ جنگ کی پلیٹ فارم پر تجارت کو ڈالنا مشکل ہوتا ہے، اس سے لوگوں کی جان لگائے گئی تھی اور اب ان لوگوں کی آبادی ایک نئی چیلنج کھوج رہی ہے۔
امریکا کے اس بیان سے یہ بات واضع طور پر ظاہر ہوئی کہ اُس کے پاس بھارتی گورنمنٹ پر تازہ زخم ہوگا اور اس کی جانب سے معاشیات کو محفوظ سمجھا جائے گا .
امریکا کے صدر نے پاک بھارت جنگ کے دوران بھارتی اور پاکستانی governments پر تازہ زخم ہوائی۔ اس سے انکی معاشیات میں ایک ایسی فریڈم مل گیا ہے جس کو نہیں سمجھنا چاہیے، اُس کی جانب سے اس کے لئے بہت سی خدمت کرائی گئیں اور دنیا کا ایک بڑا حصہ اس سے فائدہ اٹھائے گا .
اس بیان سے اُن کی انحصاری وطن پرستیت پر بھی روشنی پڑی ہے اور یہ بات واضع طور پر ظاہر ہوئی کہ اُس کو اپنے جانب سے ایسا معاشیات دیکھنا چاہئے جو کسی بھی جنگ کی صورت میں اسے فائدہ ہو۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک ایسی بات بتائی جو اُس کے لئے کافی خوش کن ہوگی - یہی کہ دونوں ملکوں میں ایٹمی طاقت ہے اور اس کی وجہ سے ان کے لئے جنگ روک دی گئی ہے!
اس بیان نے ایسا محسوس کیا کہ امریکا کے صدر کو اس بات پر واقفیت ہے کہ اُس کی جانب سے معاشیات کے لئے سب سے بڑی چیز تجارت ہے، اور اس کے لئے اگر کسی نے کچھ بات کرتا تو امریکا وہ جگہ پر قائم نہیں رہتا!
تمام یہ سچ ہے کہ امریکا کی رہنمائی میں یہ جangiں تو ختم ہوئیں لیکن پھر بھی لوگ محسوس کر رہے ہیں کہ بھارتی اور پاکستانی فوجوں نے اپنی جانوں کا بھی نتیجہ اٹھایا ہے.
امریکہ کا یہ تازہ بیان توکیو میں ملا کہ اس نے اپنی ناک اُٹھائی ہی. اس سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں فوجی کارروائیوں کی لالچی ہوئی ہے اور وہ صرف جangiں روکنے پر بات کرنا پسند کر رہے ہیں. یہ بھی کہا گیا کہ تجارت کا 70 فیصد حصہ جنگوں کو روکنا ہوتا ہے، اور اگر پاکستان اور بھارت ان میں شامل نہ ہو تو امریکہ اسے نہیں کرتا. یہ ایک عجیب فیکٹ ہے جو سچ ہے یا نہیں؟
یہ بات کتنا اچھا نہیں کہ امریکا کو اپنے تازہ بیان سے بھارت کی governments پر اس kadar کی غضب کی بات کرنی چاہیے. یہ کہنا کہ انہوں نے پاک بھارت جنگ کے دوران 7 نوئے اور خوبصورت طیارے مارگائے تھے، پھر کہتا ہے کہ انہوں نے جنگ روک دی اور دنیا کی بہت ساری خدمت کی ہے، یہ ایسا لگتا ہے جیسے وہ پورے خاندان کو بدنام کرنا چاہتے ہیں. یہ بات کتنی خوشنامی ہے کہ انہوں نے اپنا دماغ استعمال کیا تاکہ وہ تجارت چاہتے تھے اور حیران کن تھے کہ وہ امریکا کے ساتھ معاہدوں پر قابو پانا اس دेर گز گئی.
امریکہ کے صدر کے یہ بیان جسمانی طور پر نا سچ تھا، انہوں نے جو کہتے ہوئے اس کی توجہ دیجیے تو بھارت اور پاکستان دونوں کے درمیان دیر ہی شاملوں کے بعد اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی گی۔
امریکہ کے صدر کی یہ بیانیہ کچھ بھرپور تھی… میرا یہ सवाल ہے کہ انھوں نے یہ بتایا کیا؟ ٹریف کی مدد سے جنگ روک دی گئی یا انھوں نے صرف جangiں روکنے میں تجارت کی اہمیت کے بارے میں Batyaan diya?
میری نظر میں یہ بھی جاری ہے کہ انھوں نے کیا بتایا کہ ابھی تک 24 گھنٹوں میں دونوں ملکوں کے درمیان معاملات ختم ہوجائیں گی؟ میرا یہ پورا انساف نہیں کر سکا... source batao?
اس کی یہ بات بہت حقیقی ہے کہ جب آپ بھی اپنے کام کو چلانے کے لیے ایسا لگتا ہے جیسے آپ ایک جنگ میں ہیں تو اس کی ایک چوتھائی ذہنی طاقت سے بھی روک دی جا سکتی ہے.
یہ توکیو میں کیا ہوا تھا، یقیناً اس پر ٹرمپ کو کیا جذبہ ہوا؟ انہوں نے بھارت اور پاکستان دونوں کے ساتھ اس جنگ کے دوران سترہ نئی ایئر فورسز مار گئیں، اور اس پر انہوں نے کہا کہ یہ جنگوں کو روکنے میں تجارت کی سب سے بڑی مدد ہوتی ہے؟ یہ تو ایسا نہیں، جangiں روکنے کی وہ صاف فریڈم نہیں کہیں، بلکہ اس پر انہوں نے اپنے دماغ استعمال کیا تاکہ وہ تجارت چاہتے اور جس ہدایت کے لیے ٹرمپ نے اس جنگ کو روکنے کا بیان دیا وہ اس معاشرے میں نہیں، یہ تو ایک بہت ہی خطرناک بات ہے۔