وفاقی آئینی عدالت میں تازہ ترین فیصلہ نے عوام کو آسان بنایا ہے جس کے تحت خالی آسامیوں پر کرنے کی منظوری دی گئی ہے اور 200 سے زیادہ آسامیوں پر کارروائی کی جا سکتی ہے۔ چیف جسٹس امین الدین خان نے انھیں اپنی منظوری دے دی، جس میں گریڈ 2 سے لے کر گریڈ 22 تک کی آسامیوں کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ وفاقی آئینی عدالت میں چاروں صوبوں میں رجسٹریاں قائم کی جائیں گی، جو عوام کو اپنے صوبوں میں ہی آئینی نوعیت کے مقدمات دائر کرنے کی سہولت فراہم کرے گی۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا تھا کہ ملک بھر میں صوبائی رجسٹریاں قائم کی جائیں گی، اور آئینی عدالت میں ویڈیو لنک سہولت فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے آئین کی صلاحیتوں کو یقینی بنانے کے لیے تین سال میں اہم ترقی ہوئی، اور اب آئین کو مکمل طور پر فعال بننے والی نئی آئینی عدالت اس وقت ٹرانزیشن کے مرحلے میں ہے۔
ابھی بھی آئین کو یقینی بنانے کا کام تو چلتا رہا ہے، اور اب یہ فیصلہ آئین کی صلاحیتوں کو مکمل طور پر ظاہر کرنے میں مدد کر گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ عوام کے لئے آسان بننا اور ترقی کرنا ایسا آسان ہو جائے کہ اچھے اور بدے کھلے رہے، وہ جو چاہتا ہو اس پر کام کر سکتا ہے۔ آئین کی صلاحیت کو یقینی بنانے میں صرف تین سال لگے، اور اب یہ نئی آئینی عدالت ٹرانزیشن کے مرحلے میں ہے، جو اس وقت تک قائم رہے گی جتنا ایسا ہو گا کہ آئین مکمل طور پر فعال بن جائے۔
اس سے پہلے بھی ایسا تھا تو کیا یہ ایک بدلتے دور نہیں? اب عوام کو آسان بنایا جا رہا ہے جس میں وہ اپنی گھریلو صلاحیتوں کا استعمال کر سکیں اور اہم matters کو آئینی نوعیت دیں۔ اس پر کام کرنا یہی نئی آئین کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے۔
اس فیصلے سے عوام کو بہت فائدہ ہوگا، خاص طور پر اس وقت جب اسے ایسے معاملات میں مدد ملتی ہے جہاں اس کے پاس کافی معاوضہ نہیں ہوتا، مثال کے لیے آسامیوں پر کارروائی کی جا سکتی ہے۔ یہ بھی ایک اچھا فیصلہ ہے کہ چاروں صوبوں میں رجسٹریاں قائم کی جائیں گی، اس سے لوگوں کو اپنے صوبوں میں آئینی نوعیت کے مقدمات دائر کرنے میں مدد ملے گی
بھائی گاڑھا، یہ فیصلہ سچمے رہا! اب عوام کو اپنے صوبوں میں آئینی نوعیت کے مقدمات دائر کرنے کی سہولت مل گیی ہے اور یہ بات بھی صاف ہو گئی ہے کہ وفاقی عدالت میں بھی سہولیات موجود ہو گیں جس سے لوگ اپنی مداخلت کر سکngen.
آسامیوں پر کارروائی 200 سے زیادہ کرنا اور گریڈ 22 تک کی آسамиوں کی بھی منظوری دے جانا یہ تو ایک بڑا قدم ہے! اب عوام کو اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کرنا اور آئین کی صلاحیتوں کو یقینی بنانے کے لیے مزید سہولت مل گیی ہے.
چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق نے بھی یہ فیصلہ دیکھا ہوگا اور اب ان کی ایم این آئی میں بھی تبدیلی کا باعث بن گا. ساتھ ہی آئین کی صلاحیتوں کو مکمل طور پر فعال بننے والی نئی آئینی عدالت اس وقت ٹرانزیشن کے مرحلے میں ہے اور یہ واضع ہو گیا ہے کہ ملک بھر میں آئین کی صلاحیتوں کو یقینی بنانے کے لیے مزید سہولت فراہم کی جائیگی.
اس آئینی فیصلے سے ڈراپ کیجئے تو انفرادی آسامیوں پر کارروائی کی جا سکتی ہے اور اس سے عوام کو اپنے صوبوں میں آئین کے مقدمات دائر کرنے کا ایک نواں راستہ ملا ہے
لیکن یہ سب تو یہی نہیں ہے کہ اس فیصلے سے وفاقی حکومت کی صلاحیتوں کو بھی یقینی بنایا گیا ہے... اور اب 200 سے زیادہ آسامیوں پر کارروائی کرنے کا بھی امکان ہے! یہ تو نئی آئینی عدالت میں چار صوبوں کی رجسٹریاں قائم ہونے سے عوام کو زیادہ سہولت مل گئی... اور اب کیا ہوتا؟
یہ بات تو صریح ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کی منصوبے نے عوام کو کوئی ایسا اچھا محفوظ بنایا ہے جیسا چاہیے۔ لیکن یہ بات بھی ٹھیک ہے کہ ان منصوبوں کی جانب سے بھی کسی کا بھی خاص غرض نہیں ہے، اور اس سے کہیں زیادہ یہ کہ صوبائی رجسٹریاں قائم کرنے کی سے لے کر آئینی عدالت میں ویڈیو لنک سہولت تک پوری ریت کے ساتھ کام ہوا ہے، نہ تو یہ وہ اچھا بھی ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ فیصلہ صرف سہولت کے لیے تھا اور ایسی صورتحال کی طرف دیکھتے ہیں جہاں لوگ اپنے سوشل میڈیا پر بے حد چہرہ ہو رہے ہیں ""، مگر اچھا ہے کہ عوام کو آسان بنایا گیا ہے اور ان سہولتوں کا فائدہ لینے والوں کی تعداد بڑھ جائے "" چیف جسٹس کے فیصلے نے گریڈ 2 سے لے کر گریڈ 22 تک کی آسامیوں پر کارروائی کی منظوری دی ہے اور یہ بھی منفی بات ہے کہ 200 سے زیادہ آسامیوں پر کارروائی کی جا سکتی ہے ""
عوام کو ایساFeels کیا گئا ہے جیسے ان کی ساتھ دائیں ہوئی ہے! وفاقی آئینی عدالت نے عوام کو آسان بنایا ہے اور اب 200 سے زیادہ آسامیوں پر کارروائی کر سکتی ہے? Yessss! چیف جسٹس کے فیصلے سے عوام کی زندگی میں ایک نئی آئین دھار دھر رہی ہے! [https://www.dawn.com/news/2322235 ] اور اب 4 صوبوں میں رجسٹریاں قائم کی جا رہی ہیں جو عوام کو اپنے صوبوں میں آئینی نوعیت کے مقدمات دائر کرنے کی سہولت فراہم کریں گی! [https://www.urdupoint.com/pakistan/justice-amir-farooq-announces-plan-to- ] اور آئین کو مکمل طور پر فعال بننے والی نئی آئینی عدالت ٹرانزیشن کے مرحلے میں ہے!
کچھ دنوں پہلے اور اب بھی پانی کی کمی کا معاملہ دھڑکا رہا ہے، اور ابھی تو کوئی نئی وجہ سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں وائرس کا حملہ ہوا ہے اور لاک ڈاؤن سے دو ماہ تک کے عرصے تک ملک پر پھیل گئی تاریکی کا باعث بننا۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کو بہت اچھی نوری دے رہا ہے، خاص طور پر تازہ تر آسامیوں پر کارروائی کرنے والوں کی طرف سے جو توسیع کرتے رہے ہیں اور اب انھوں نے ان پر کارروائی کے لیے منظوری دی ہے وہ بھی ایک اچھا قدم ہے۔
آئین کی پوری صلاحیت کا استعمال کرنے کے لیے یہ ٹرانزیشن ایک اچھا وعدہ ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ آئینی عدالت میں ہر صوبے کی رجسٹریاں قائم کرنے کی یہ توسیع بھی ایک گہرا مقصد ہے جس سے عوام کو اپنی صوبوں میں آئینی نوعیت کے مقدمات دائر کرنے کی سہولت فراہم کی جا سکتی ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ اس فیصلے کے ساتھ ساتھ آئین کو مکمل طور پر فعال بنانے والی نئی آئینی عدالت کی اہمیت بھی دیکھنے میں آئے گی۔