وفاقی حکومت کے قرض میں ایک بڑا جھٹکہ ہوا ہے، جس سے انٹرنیشنل ریزرو ٹوڈے اور پولیٹیکل فنانس انسٹیٹیوشنز نے اس بات پر زور دیا کہ وفاقی حکومت نے اپنا قرض 852 ارب روپے کم کر دیا ہے۔
حکومت کی کارغوزیوں سے جانپھنکتی ہوئی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا کہ وفاقی حکومت کا قرض ستمبر میں ایک نئے ریکارڈ کم کر دیتی ہے جس کی پہلی سہ ماہی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، جو 76 ہزار 605 ارب روپے سے 852 ارب روپے کم ہوا ہے۔
مختلف ذرائع سے کھنچا گیا، اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی مقامی قرض میں بھی 649 ارب روپے کم ہوئی ہے جبکہ بیرونی قرض میں 203 ارب روپے کم ہوئی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت کی پوری کارغوزیوں سے انٹرنیشنل ریزرو ٹوڈے اور پولیٹیکل فنانس انسٹیوشنز نے ایک بڑا جھٹکہ کیا ہوتا ہے، اس میں سے 852 ارب روپے کو صرف وفاقی حکومت کی سرزمین پر چلایا گیا تھا۔
جی ہاں یہ سب توڈے پوری دھلک ہوا ہے، آپنے قرض میں ان کو ایسا کرنا تو انٹرنیشنل ریزرو ٹوڈی کی بھی جانپھنک نہیں کر سکتا کہ وہ اس پر زور دیں گے، ہمارے لیے یہ بھی اچھا ہے کہ وہ ایسے واضح ریکارڈ بنائیں کہ وہ وفاقی حکومت کی سرزمین پر چلایا گیا قرض کو 852 ارب روپے سے کم کر دیتے ہیں، نہ کہ انسٹیوشنز میں سے کسی کا بھی قرض کم ہو جائے۔
یہ واضح ہو گا کہ انٹرنیشنل ریزرو ٹوڈے اور پولیٹیکل فنانس انسٹیوشنز کو یہ جواب دی جانا چاہیے کہ انہوں نے اس بات کی تصدیق کرائی ہے یا نہیں? کھنچنا وہی ہوتا ہے جس کے لیے وہ اٹھاتے ہیں، مگر اب سے یہ سوال پیدا ہوا کہ اسی پوسٹ پر یہ کیسے لگایا گیا؟ سبسکرائیب لوگوں کو کہیں پہچانی جانے کی ضرورت نہیں، مگر اب اس نے اور بھی لوگوں کو اس سے ڈرب کیا ہوتا دیکھنا ہو گا!
اس نئی خبر سے میرا خیال ہے کہ सरकار کی قرض میں بھرپور جھٹکے لگتے دیکھنے کو مل رہے ہیں، ایسے میں اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ قرض کم کر دیا ہے جس کے بارے میں لوگ سوچتے تھے۔ میرے خیال میں یہ بات بھی ایک سوجھ گئی ہوئی ہے کہ ایسے زیادہ جھٹکے لگنے کا کوئی معقول و scienc basis نہیں ہوتا ۔
یہ بات بہت بدلی ہے کہ وفاقی حکومت نے اپنا قرض انچکہ اٹھایا ہو۔ یہ ایسا لگتا ہے جیسے وہ دیکھنے کے لیے چرچہ کرتا رہ گیا ہو۔ اس بات کو انفرادی طور پر اپنی جانب سے نہیں سمجھتے جس پر یہ ایک بڑا جھٹکہ ہوا ہے، وہ اور انٹرنیشنل ریزرو ٹوڈے کی جانب سے، جو اچھی طرح جان پھونکنے کے بعد بھی یہ بات کو آگے بڑھایا ہے۔
عجीब ہے کہ وفاقی حکومت کی قرض میں ایک نئی جانب سے آوااز آ رہی ہے، تو کیا یہ تو ایک اور جھٹکا ہے؟ اس کے بعد ہم کسے وिशvas کرسکتے ہیں؟ پہلے سے یہ کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت کی قرض میں کمی ہوئی ہے، اب اس کے بعد کہا گیا ہے کہ پچھلے سے انسٹی ٹیوٹ्स نے یہ بتایا تھا؟ یہ تو ایک عجیب جہت ہے۔
لوگ کیا ڈرامے دیکھتے ہیں یا وہ بھی خود ہی ڈرامہ لکھ رہے ہیں؟ ایسا نہیں لگتا کہ انٹرنیشنل ریزرو ٹوڈے اور پولیٹیکل فنانس انسٹی ٹیوٹ्स کی جانب سے یہ بات بھی نہیں ہوتی کہ وفاقی حکومت کی قرض میں کمی ہوئی ہے، لیکن اب تو اس پر زور دیا جا رہا ہے کہ وفاقی حکومت نے اپنی قرض میں 852 ارب روپے کم کر دیا ہے۔
یہ پھر سے ہوا ہے، یہ جھٹکہ ہے، لیکن ہم کیا کرسکتے ہیں؟ اس میں کسی نے بھی کچھ نہیں کیا، یہ سڑک پر پھنس گئے ہیں اور اب وہاں کی ڈرامہ دیکھتے ہیں۔
بھارے جھٹکے کا یہ جواب پتا ہے کہ ڈیوٹی بھی چھپتے ہیں؟ 852 ارب روپے کم کرنے میں سے کیا ان کی بھرپور سرزمین پر منفت و مظالم نہیں تھی? اس جھٹکے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اگر ڈیوٹی بھی چھپتی تو انٹرنیشنل ریزرو ٹوڈے اور پولیٹیکل فنانس انسٹیوشنز کی جانب سے اس بات پر زور دلا نہیں ہوتا؟
یہ بات تو بہت عجیب ہے کہ اسٹیٹ بینک نے کہا کہ وفاقی حکومت کا قرض ستمبر میں ایک ریکارڈ کم کر دیتا ہے، لیکن یہ بات تو یوں ہے کہ اسے پہلی سہ ماہی میں ہی کم کر دیا گیا تھا!
اب وہ کیسے کہن گیں کہ یہ ایک نئے ریکارڈ پر چل رہا ہے؟ اور وہ کیوں نہیں بتاتے کہ انٹرنیشنل ریزرو ٹوڈے اور پولیٹیکل فنانس انسٹیوشنز نے اس پر جھٹکہ کیا ہے؟
میں سوچتا ہوں کہ وہ صرف پابندی کی بات کرتے ہیں اور وہ نہیں بتاتے کہ ان کی ناکامیت کا سامنا کیسے کیا جائے?