جammu کشمیر اور ہریانہ کی پولیس نے جو سہولت کی ہوئی کامیاب کارروائی میں ایک کشمیری ڈاکٹر کو گرفتار کیا ہے، اس کی اہلیہ نے انہیں رات کا کھانا کھا کر اور مسجد میں نماز ادا کرنے آرہے تھے جب پولیس گھر میں داخل ہوئی۔
اس سہولت کی کامیابی کے بعد پھر بھی انہوں نے انہیں رات کا کھانا کھانے اور نماز ادا کرنے کے موقع پر گھر سے نکال لیا، جس سے ان کی اہلیہ نے بتایا ہے کہ پولیس اس سے پہلے کبھی ان کی سرحد سے نہیں گئی۔
اس ڈاکٹر کی اہلیہ نے بتایا ہے کہ ان کے چار بچے ہیں اور بیس سال سے فرید آباد میں رہ رہے ہیں، لیکن پولیس نے ان کے خاندان سے پوچھ گچھ نہ کی، صرف ان کے آدھار کارڈ اور دیگر تفصیلات کی جانچ کرلی۔
جammu کشمیر اور ہریانہ کی پولیس نے انہیں اس لئے گرفتار کیا ہے کہ انہوں نے ساتھ ان کے ساتھ ایک اسالٹ رائفل، 83 زندہ کارتوس، ایک پستول اور دیگر ممنوعہ مواد برآمد کیے تھے۔
یہ واقعتا کیسے ہوا! پوڈکاشن اس سے قبل انہیں اسالٹ رائفل لینے اور نہیں کھانے والے ہوئے! ہمیں دیکھنا چاہیے کہ وہ کیسے بے کاروائی اور عدم ذمہ داری سے کچلے جارہے ہیں؟ ان کی اہلیہ نے بتایا ہے کہ پولیس اس سے پہلے ان کی سرحد سے نہیں گئی، تو کس لیے اب انہیں گرفتار کیا جائے گا؟ یہ ایک بڑا सवال ہے جو ہمیں جواب نہیں دے گا!
یہ تو بہت سہولت ہوئی! ایسا لگتا ہے کہ پہلے تو پولیس نے ان چاروں کے گھر میں اچانک کھڑا کر دیا، نہیں تو وہ اپنے رات کو کھانا کھا کر مسجد میں نماز ادا کر رہے تھے؟ چالاکوں کو گھبرا دینا بھی ایک اچانک کارروائی کا ایک حصہ ہے، حالانکہ یہ لگتا ہے کہ وہ پوری کارروائی سے پرہیز کرنے میں بھی ناکام رہے!
یہ وہ جگہ ہے جہاں پولیس کے جو سہولت کی جانب سے لے لی گئی کارروائی نے ایک معموم ڈاکٹر کو گرفتار کر دیا، لیکن یہ رات کا کھانا کھانے اور نماز ادا کرنے آرہے تھے، وہیں ان کی اہلیہ نے بتایا کہ پولیس نے ان سے پوچھ گچھ نہیں کی اور صرف ان کی آدھار کارڈ جیسے تفصیلات کی جانچ کرلیں۔
اس سہولت کی کامیابی کے بعد بھی وہیں سے ان کو نکال لیا گیا، جو اس کا مطلب یہ ہے کہ پولیس نے ایسے حالات کو پہچانا جس میں ان کی اہلیہ نے بتایا تھا، لیکن وہیں سے انھیں نکال کر کیا گیا جس میں انہوں نے بھلائی دی۔
اس ڈاکٹر کی اہلیہ کو اس بات کا شک ہے کہ ان کے چار بچے ہیں اور بیس سال سے فرید آباد میں رہ رہے ہیں، لیکن پولیس نے ان کے خاندان سے پوچھ گچھ نہ کی تو کیا وہ انہیں اچھی طرح جانتے تھے یا نہیں؟
یہ تو کیا یہ پوری ایک واضح صورتحال ہے؟ پولیس نے ایک سہولت کی میں ایک ڈاکٹر کو گرفتار کر لیا، اور اس کے بعد بھی انہیں وہی مواقع پر گھر سے نکال دیا جس پر ان کا حقوق تھے۔ اور اب یہ کہ ان کی اہلیہ نے بتایا ہے کہ پولیس اس سے پہلے کبھی ان کی سرحد سے نہیں گئی، تو یہ بہت Problem ہے۔ لیکن اس بات کو تو سمجھنا چاہئے کہ پولیس کی جانب سے جو کچھ ہوا اس کا motive کیا تھا? اور اب یہ کہ انہوں نے انہیں ساتھ ایک اسالٹ رائفل اور دیگر ممنوعہ مواد برآمد کیے تو یہ تو ایک Bada problem ہے۔
یہ واقفہ بہت غمزناک ہے! یہ کس طرح ایک سہولتی کارروائی میں ایک ڈاکٹر کو گرفتار کرلیا گیا ہے؟ ایسی صورتحالوں کی بھیپھडی سے کام نہیں کیا جاسکتا! پورے خاندان کا پریشانیوں میں دھکلا پڑتا ہے اور انہیں بھی کیسے محفوظ بنایا جائے?Police کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہئیے اور اس سے پہلے ہی کیا کیا کھاتے تھے، ان کی سرحدوں کے بارے میں کیا جانچتے تھے?
ایسا بات کرنا مشکل ہوگا کہ یہ سہولت کیسے جاری رہی؟ پولیس نے بھی ایک چیلنج بن دیا ہے، کیا انہیں کچھ سرزمین پر قبضہ کرنا ہوگا، جس سے وہ رات کو نماز ادایا کرنے والوں سے بھی پریشान کرتے ہیں؟ یہ بھی بات قابل توجہ ہے کہ ان کی اہلیہ نے بتایا کہ پولیس نے اس سے قبل ان کے خاندان کو جسمانی شخسیات کا سامنا نہیں کرنا پڑا، صرف ان کے آدھار کارڈ کی جانچ کرلی اور اب وہ انہیں اس لئے گرفتار کر رہی ہیں کہ انہوں نے ایک اسالٹ رائفل برآمد کیے تھے? یہ بات تو اچھی ہے، لیکن یہ بھی ہے کہ انہیں چار بچوں پر قابو پانا مشکل ہوگا.
یہ تو خوفناک ہوا کا ماحول ہو رہا ہے، پولیس گھروں میں بھی جان پھرتی ہے اور لوگ اپنی privacy کو چھین سکتے ہیں؟ ایک ڈاکٹر کے خاندان نے جو اس سہولت کی کامیابی سے آتا ہے وہ بھی انہیں رات کا کھانا کھیلنے اور نماز ادانے کے موقع پر گھر سے نکال لیا جاتا ہے، یہ تو کتنے ایسے ہیں جو کبھی بھی اپنی privacy کو چھیننے کی کوشش کرتے ہیں؟
کمی کے بھی یوں ہوتا ہے کہ پولیس جس کھل کر سہولت کیا رہی ہے وہی شروعات ہوتی ہے... پھر چالیس پانچ گھنٹے بعد انھیں اسی طرح سے آگے بڑھا دیا جاتا ہے... کیا انھوں نے ساتھ لے کر کئی چیزوں کی گیند پھیلا دی؟
یہ بھی یہی نہیں ہو سکتا کہ پولیس جس شخص کو گرفتار کر رہی ہیں وہ اچھا ہوا ہو یا نہیں، لہذا ان پر ساتھ لے کر چلنا بھی نہیں، تو کیسے ان کی اہلیہ اپنے گھر میں رات کا کھانا کھائیں، نماز ادائیں اور ان کی زندگی کو یوں ہی چلائیں؟ اگر انہیں پکڑنا ہوا تو ہمیں یہ بات بھی سوچنی چاہئیے کہ وہ کیسے محفوظ رہ سکیں اور اپنے خاندان کی زندگی کو یوں نہیں خراب کرائیں؟
تمارے یوں دیکھیں کہ پولیس ان لوگوں پر بھی اس طرح سے چل رہی ہے جس سے یہی کیا جا سکتا ہے کہ کوئی بھی شخص اپنے گھر میں نماز ادا کر رہا ہو یا کھانا کھا رہا ہو وہ وہی ساتھ ساتھ لے جائے گا… یہ بھی ایک داستانی بات نہیں ہے بلکہ ایک نہایت مفرط اور غیر متعصبانہ کارروائی کا حوالہ ہے۔