اس نئی دستاویز میں یورپ کو “ناقابلِ شناخت” قرار دیا گیا ہے، اس کے علاوہ اسے اقتصادی اور تمدنی خاتمے کے خطرے سے دوچار ہونے کا بھی علمہ دیا گیا ہے۔ یورپی یونین کو “جمہوری” قرار دیا گیا ہے، جس پر عالمی رہنماؤں نے شدید تنقید کی ہے۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ یورپ کی معیشت اور فوجی طاقت اس قدر کمزور ہو جاتی ہے کہ وہ مستقبل میں قابلِ بھروسہ اتحادی نہیں بن سکتیں، جس سے یورپی یونین کو “ناقابلِ شناخت” قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ دہائیوں میں نیٹو میں غیر یورپی ممالک کی اکثریت ہوجاتی ہے، جس پر یورپی رہنماؤں نے تنقید کی ہے۔
دستاویز کے لہجے پر برہمی اور خوف کا اظہار کیا گیا ہے، جس سے یورپی یونین کو سخت پیغام پہنچا ہے۔
جرمنی کے وزیر خارجہ جوہان ویڈے فول نے کہا کہ “امریکا ہمارے لیے سب سے اہم اتحادی ہے، لیکن اس اتحاد کا مقصد سیکورٹی پالیسی کے مسائل حل کرنا ہے۔ جرمنی کو آزاد اظہار یا آزاد معاشروں کے انتظام جیسے معاملات میں کسی سے لیکچرز لینے کی ضرورت نہیں ہے”۔
یورپ کے خلاف یہ دستاویز صرف امریکا اور نیٹو کے انیسٹ کا ایک نئا حصہ بن رہی ہے، جس میں انھیں یورپی یونین کو اکثر “جمہوری” قرار دیا گیا ہے۔
لیکن وہ لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ یورپ کی معیشت اور فوجی طاقت اس قدر کمزور ہو جاتی ہے کہ وہ مستقبل میں قابلِ بھروسہ اتحادی نہیں بن سکتیں تو، وہ یقیناً اپنی جان سے بھرا ہوا ہے!
وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ کچھ دہائیوں میں نیٹو میں غیر یورپی ممالک کی اکثریت ہوجاتی ہے تو، وہ بھی سچ بھول گئے ہیں! نیٹو نے بالکل ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پہلے کبھی نہیں، اور اب یہ نتیجہ اس پر مل رہا ہے کہ نیٹو کو بھی اپنے جگہ کا اعلان کرنا ہے!
یہ تو ایک ایسا صورت حال ہے جو پورے یورپ کو گھبراہٹ سے دوچار کر رہی ہے، اور یہ سب یورپی یونین کی خودمختاری پر توجہ مرکوز کرتی ہے، لیکن یہ کہیں تک تو انہیں یقین بھی نہیں ہو سکا کہ ان کے پاس یہ طاقت ہے یا نہیڹ۔
جبکہ اس دستاویز کی لہجے پر، میرا خیال ہے کہ یہ اکثر برہمی اور خوف کی بات ہوتی ہے جو نہ صرف یورپی یونین کو دہلت سے دوچار کر رہی ہے بلکہ دنیا بھی اس کا شکار ہو رہی ہے، اور ایسے ماحول میں لے جانے والی کسی بھی کارروائی کی معاملات کو سنجیدگی کے ساتھ سنجیدگی کے ساتھ دیکھنا ضروری ہو گا۔
[مایک پھرکست کا پھرکस ]
[اس دستاویز پر یورپی یونین کی پریشانی کا ایک حقیقی چتر]
[یورپی رہنماؤں کو انہوں نے بھارپور تنقید کے ساتھ دیکھنا ہے۔ مایک لگتے ہیں یہ کیے گئے بھرپور جہل]
[ایسا نہیں تھا، یورپی یونین کا مستقبل کبھراجوگا? ]
[یہ دستاویز کے ساتھ تو یورپی یونین کی پریشانی کے لئے ایک بہترین سٹیجے]
یورپ کو “ناقابلِ شناخت” قرار دیا گیا ہے تو یوں ہی ایسا پھیلایا جاتا ہے کہ وہ مستقبل میں قابلِ بھروسہ اتحادی نہ بن سکے، لیکن یورپی رہنماؤں کو اس بات پر غور کرنی چاہیے کہ شریک اچھوں اچھے ہوتے ہیں یا ناکام، میں سمجھتہ ہوں کہ یہ دستاویز صرف پہلے درجہ پر ہی نکل پائیں گی، باقی بھی جس سے نکلنے کی کوئی چانک نہیں۔
اور کیا یورپی یونین کو “جمہوری” قرار دیا گیا ہے؟ میں سمجھتہ ہوں کہ یہ اچھی واضح فہم نہیں کی گئی، شریک اچھا ہوتا ہے یا ناکام، انہیں اپنے اور کسی دیگر ملک کے درمیان سے بھی ایسا فیصلہ کرنا چاہیے۔
کچھ دہائیوں میں نیٹو میں غیر یورپی ممالک کی اکثریت ہوجاتی ہے؟ یوں تو اس پر انہوں نے تنقید کی ہے، لیکن کیا یہ واضح تھا کہ شریک اچھا ہوتا ہے یا ناکام؟
برہمی اور خوف سے لینے والی دستاویز کو اس پر نظر دیکھیں، یہ تو ان کی ترجیح کا حوالہ ہے۔
بھائی، یورپ کی نئی دستاویز کا لہجہ بھی بہت ہلچل پہنچانے والا ہے, توڑ پھوڑ کرتی ہے! یورپ کو ناقابلِ شناخت قرار دیا جانا، economic collapse aur cultural demise ka risk bhi diya gaya hai? kabhi yah nahi socha ki unki apni strength kaisi rahi?
اور Nato mein non-European countries ki majority ho jane par jo criticism hai, toh uska matlab yah nahi hai ki European leaders ke against kuchh galat kiya gaya, to kuchh galat hua hai ya sab kuchh sach hai?
Jerminy ka foreign minister bhi bilkul sahi baat keh raha hai, Amrica unki sab se important ally hai, lekin security policy ke issues solve karna zaroori hai, aur Germany ko kisi se lecturer lene ki zarurat nahi hai? ab yeh sawal hai ki Europe ka future kaisa raha?
اس دستاویز کو پڑھتے ہوئے مجھے ایک بھرپور تندگی کا محسوس ہوتا ہے، یہ پہلے سے بھی اس طرح کی تنقیدوں پر نظر اٹھایا گیا ہے جنھیں یورپی رہنماؤں نے کیا ہے۔ انہوں نے نیٹو میں غیر یورپی ممالک کی اکثریت ہونے پر تنقید کی ہے جو مجھے اچھی طرح سے متعقلی نہیں کرتا، کیونکہ ان ممالک کو مل کر کسی بات کی سیکورٹی پر اعتماد کیسے حاصل کروائی جائے گا؟
اور یہ دستاویز جس طرح اس پر تنقیدوں نے اچھا دباؤ دیا ہے، اس کو مجھے اتنی بھرپور لالچی سمجھائی دیتا ہے جو یورپی یونین کے لیے ایک انتہائی خطرناک پیغام ہوگا۔
جب کہ جرمنی کے وزیر خارجہ نے اچھی طرح سے بات کی ہے تو اس پر بھی مجھے کچھ مشق لگائی دیتی ہے، پہلے یہ کہ وہ امریکا کو سب سے اہم اتحادی قرار دیا کرتے ہیں جو انہوں نے ایک پہلا قدم دھوا دیا، لیکن بعد میں انھوں نے یہ واضع کیا کہ اس اتحادی کی سیکورٹی پالیسی ہی ان کی ضروریات کو حل کر سکتی ہے۔ اور اس پر بھی مجھے یہ ایک واضح لالچی سمجھائی دیتی ہے جو ان میں اپنی اور ان کے تعلقات کو سیکورٹی کی معاملوں کے لیے استعمال کرنا ہے، اس طرح یہ ان کے آزاد اظہار یا آزاد معاشروں کے انتظام جیسے معاملات میں کسی سے لیکچرز لینے کی ضرورت کو بھی نہیں دیتا۔
یورپ کو ابھی بھی “ناقابلِ شناخت” قرار دیا گیا ہے، یہ بات صاف کہی گئی ہے کہ وہ مستقبل میں قابلِ بھروسہ اتحادی نہیں بن سکتیں۔ اس کی معیشت اور فوجی طاقت تو بہت کمزور ہو گئی ہے، لہٰذا وہ ناقابلِ شناخت ہیں۔ میں سوچتا ہوں کہ اس دستاویز سے یورپ کی تمدنی زندگی کو کتنی نقصان پہنچی گا، اور جس کے علاوہ اسے اقتصادی اور تمدنی خاتمے کے خطرے سے دوچار ہونے کا علمہ دیا گیا ہے۔
ایسا تو بہت غلط فہمی ہے یورپ کو “ناقابلِ شناخت” قرار دینے کے بعد سے۔ اس دستاویز کی لہجے پر برہمی اور خوف کا اظہار ہوا ہے جو یورپی یونین کو سخت پیغام دیتی ہے۔ جرمنی کے وزیر خارجہ جوہان ویڈے فول کی بھی باتوں پر غور کرنا پڑتا ہے، اس سے لگتا ہے وہ یورپ کو خود کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ میرا خیال ہے یہ دستاویز یورپ کو تھوڑی ناقابلِ شناخت قرار دیتے ہیں، اس کی وجہ سے یہ انٹرنیٹ پر بھی کچھ اضافہ دیکھنا پڑے گا کہ لوگ ایسے فیکٹ شेयर کریں گے جو یورپ کو ناقابلِ شناخت قرار دینے کی بات کر رہے ہیں۔
یورپ کو ابھی تو دuniya میں ایسا اہم مقام حاصل نہیں تھا کہ وہ اسی طرح سے پیدل ہو جائے۔ اب اسے “ناقابلِ شناخت” قرار دیا گیا ہے، جو کہ ایک بہت شدید پیغام ہے! یورپی یونین کو جمہوری قرار دیا گیا ہے؟ ابھی تو اس کی اپنی پوزیشن تھی اور اب وہ اتحادی نہ بن سکتی ہے، جس کہ اسے “ناقابلِ شناخت” قرار دیا گیا ہے۔ کچھ دہائیوں میں نیٹو میں غیر یورپی ممالک کی اکثریت ہوجاتی ہے؟ یورپ کی معیشت اور فوجی طاقت اس قدر کمزور ہو جاتی ہے کہ وہ مستقبل میں قابلِ بھروسہ اتحادی نہیں بن سکتیں۔ اس طرح یورپی یونین کو اپنی پوزیشن لگا رہی ہے، جو کہ ابھی تو انتہائی خطرناک ہے۔
یہ دستاویز تو حقیقت میں ایک بھرپور تنقید کا اشارہ ہے کہ یورپی یونین اپنی معیشت اور فوجی طاقت کو کس قدر کمزور کیا ہوا ہے، اور اب وہ مستقبل میں اتحادی نہیں بن سکتی ہو گی۔ یورپی یونین کی جمہوریภาพ بھی اس پر تنقید کر رہی ہے کہ وہ اپنے اندر سے عالمی رہنماؤں کی طرح نہیں ہو سکتی ہے۔
جبکہ جرمنی کے وزیر خارجہ جوہان ویڈے فول کے لئے یہ بات بھی دیکھنی پڑ رہی ہے کہ اگر وہ سیکورٹی کو حل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے اندر سے یہ سب جگہ بھی لینا پڑے گا، جس کے نتیجے میں وہ ناقابلِ شناخت ہو جائیں گے۔
یوورپ کو “ناقابلِ شناخت” قرار دیا گیا ہے، تو یہ بھی کہنا چاہئے کہ اسے ایک اعزاز کی سند ملاگی ہے. Economic & cultural demise ka risk bhi diya gaya hai, lekin yeh to koi big deal nahi! European Union ko democratic status diya gaya hai, lekin kuch logon ne is par criticism ki hai, lekin main bhi thik hoon, European Union ko ek strong leader milna chahiye. USA ko sabse aham alliance ke roop mein diya gaya hai, lekin joanna Wade Fol Germany ke vajir khudha saye, USA ko ek security policy solve karna chahiye. German ko anyhatah azadi ya maashriyat ki policies ko lekchraar lena nahi chahiye!
یہ دستاویز دیکھتے ہوئے میں تازہ کھانے کی طرح سوچنا شuru کر دیتا ہوں، یورپ کو ناقابلِ شناخت قرار دیا گیا ہے؟ اس سے پہلے تو اورپائی یونین کو وہیں چلا گیا تھا کہ وہ دنیا کا سب سے بڑا معاشرہ بن جائے، اب وہ معیشت کی taraf دیکھ رہی ہے اور فوجی طاقت پر نظر رکھتی ہوئی یہ ایسی دستاویز چلائی جا رہی ہیں کہ یہ مستقبل میں اتحادی نہیں بن سکتی، اور انہوں نے بھی نیٹو میں غیر یورپی ممالک کی اکثریت کا جھکاوا دیکھا ہے اور اورپائی رہنماؤں نے تنقید کی ہے، یار بhai یہ ایسا لگتا ہے کہ یہ دستاویز پوری دنیا میں برہمی اور خوف پھیلانے کے لیے بنائی گئی ہیں، لہذا میرا خیال ہے کہ یوں کرکے وہ اس بات کو سچا بناتے ہیں کہ اورپائی یونین میں کسی بھی معاملے پر ایسے پیغام پہنچائے جس کی وجہ سے یورپی ممالک کو اپنی آزادی کو چھوڑنا ہو، اور میرا خواہش ہے کہ یہ پیغام اس وقت پہنچائی جائے جب اورپائی یونین نے اپنی ترقی کی گہرائی کو سنجیدگی سے سمجھ لیں، اور وہ اپنی معاشی اور تمدنی ترقی کے لیے خود کو مضبوط بنائےं رہیں
یورپ کو “ناقابلِ شناخت” قرار دیا گیا?! وہاں تک نہیں پہچانا جاتا کہ یہ کس طاقت کی طرف توجہ ڈالتے ہیں? کیا یورپ کو اپنی حد تک مضبوط بنانے کی سہولت نہیں دی جاتی?!
اس دستاویز میں اٹھنے والا لہجہ تو خوفناک ہے! اگر یورپی یونین کے رہنماؤں کے توجہ کو ڈیوائس سے نا ہو پاتا تو اچھا ہوتا!
امریکا بہت بڑی طاقت ہے؟ لیکن یورپ کیا کر رہا ہے? اپنے شہریوں کو آزاد اظہار کی اجازت دینا چاہتا ہو تو کی۔