وزیراعلیٰ سہیل آفریدی اور کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں ایک گھنٹے کی ملاقات کی۔ ملاقات میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا، جس کا مقصد صوبے میں امن کے قیام کو یقینی بنانا تھا۔
اس دوران دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر بھی غور کیا گیا، جس کی وجہ سے صوبے میں امن کو یقینی بنانے کی جدوجہد سے متعلق پوری وضاحت حاصل ہوئی۔
انفرادی طور پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں امن کے قیام کی کوئی بھی کوشش اس وقت تک ناقابل تسخیر ہوگی جب تک تمام اسٹیک ہولڈرز ایسے ساتھ رہتے ہیں جو ملک کو امن اور صحت مند بنانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔
اس ملاقات میں کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری نے بھی اپنے وिचارے پیش کیے، جس کا مقصد دہشت گردی سے نمٹنے اور صوبے میں امن کو یقینی بنانے کی جدوجہد کو پورا کرنا تھا۔
کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری نے ایک بار پھر ایسے اقدامات پر بھی غور کیا جس سے دہشت گردی سے نمٹنے میں سہولت مل سکے، جیسا کہ قبائلی اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں کو ترجیح دی جائے اور اس وقت تک انمنصوبوں پر کام نہیں کیا جائے گماً تاکہ وہ صوبے کی ترقی کے لیے ایک بھرپور دباؤ کا باعث بنتے ہیں۔
میں اس ملاقات کے بارے میں سोच رہا تھا اور پھر اس پر غور کر رہا تھا، تو دیکھ لیا تھا کہ وزیراعلیٰ اور کور کمانڈر نے امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، جس میں صوبے میں امن کے قیام کو یقینی بنانے کا مقصد تھا... لیکن مجھے معلوم ہوا کہ اس کی اقدامات کیسے کام کرें گے؟
انفرادی طور پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ تمام استکہولڈرز ایسے ساتھ رہتے ہیں جو ملک کو امن اور صحت مند بنانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں... لیکن مجھے اس پر غور کرتے ہوئے معلوم ہوا کہ یہ ایک بہت مشکل موازنہ ہے، کیونکہ دوسرے لوگ بھی اپنی جانوں کو Risk پر رکھ کر ساتھ آتے ہیں...
کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری نے ایسے اقدامات پر غور کیا جس سے دہشت گردی سے نمٹنے میں سہولت مل سکے... لیکن مجھے معلوم ہوا کہ اس کی کوئی یقین نہیں تھا کہ یہ اقدامات کیسے کام کرें گے؟
میں نہیں بتاؤں کہ اس ملاقات سے امن اورSecurity میں کمی ہوگی یا بھرپور تبدیلی ہوگی...
سچ میں یہ بات تو چل پڑی گئی ہے کہ اِس صورتحال میں ملک کو ایک نئے راستے پر جانا ہوگا جس سے انمنصوبوں کو ترجیح دی جا سکے تو دہشت گردی سے نمٹنے میں اچھی سہولت مل سکتی ہے
ابھی یہ بات نہیں سنا تھا کہ وزیراعلیٰ اور کور کمانڈر کیسے ملاں گے؟ اب پھر نہیں تھوڑی سی ملاقات ہوئی اور اس کی بھی واضح وہدیت نہیں ہو سکتی کہ ملک میں امن کیسے قائم کیا جائے گا؟
جناب سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ صوبے میں امن کی وضاحت اس وقت تک ناقابل تسخیر ہوگی جب تک تمام اسٹیک ہولڈرز ملک کو امن اور صحت مند بنانے کی کوشش کر رہتے ہیں، لیکن پھر انفرادی طور پر وہی نہیں کہتے ہیں؟
جناب عمر احمد بخاری کے وिचارے بھی اچھے تھے، لیکن ابھی یہ بات نہیں سنی تھی کہ انہوں نے کیا کہا تھا؟
اس ملاقات کی وضاحت ہمیشہ ایک اور ہوگئی ہے، یہ بات بالکل نہیں یقینی ہے کہ اس ملاقات سے ملک میں امن قائم ہو جائے گا؟
میرے لئے یہ سب ایک ایسا معاملہ ہے جو ہمیشہ ایک اور ہوتا رہتا ہے، ابھی بھی یہ بات نہیں سنی تھی کہ ملک میں امن کیسے قائم کیا جائے گا؟
سچ ماں، دہشت گردی سے لڑنے والوں کی جان و مال پر ناکام ہونے کا یہ حال کتنا گھمبا پھما ہوا دیکھتا ہے! اگر انمنصوبوں پر کام ہوتا تو حالات اور سیکیورٹی سٹیٹس کی صورتحال بھی اس سے بہتر ہوجاتی!
لیکن، ابھی تک کوئی نہ کोई ناکام ہوتا رہتا ہے اور لوگ ایک دوسرے پر چلتے رہتے ہیں... یہ تو غم تھوڑا، لیکن آشque ho!
جب تک آپ اپنی ایسی کوشش نہ کرو گے جو آپ کی جسم سے لے کر دل اور دماغ پہونچتی ہو، آپ دوسرے کو ان کا شکار نہیں کر سکئیں...
سادق اور انفورمڈ پبلک لئے یہی بھلے ہیں نہیں، وزیراعلیٰ اور کور کمانڈر کی ملاقات کا منظر دیکھ کر کوئی نے تو ان کے لئے پورا جوش لگایا ہوگا!
امن و امن کی صورتحال میں اچھے اقدامات پر غور کیا گیا ہے، یہ سب کچھ صوبے کے لیے بہت ضروری ہے۔
جب سے دہشت گردی سے نمٹنے کی بات آ رہی ہے، وہاں کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری کے اقدامات پر بھی توجہ دی گئی ہے جو صوبے میں امن کو یقینی بنانے کی جدوجہد میں مدد دے سکتے ہیں۔
وہی بات جنرل شہید بھٹو کے دور میں بھی تھی اور اب وہ ملاقات یہاں تک پہنچ گئی ہے جہاں آپ دیکھتے ہیں کہ وہ اچھی طرح کوشش کر رہے ہیں، یہ سب کچھ پبلک لئے بہت مہمات تھم کرتا ہے!
انفرادی طور پر وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ امن کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے لوگ اپنی کوششوں کا نتیجہ دیکھیں گے، اور وہ سب کچھ ملک کی سلامتی اور ترقی کے لئے ہی بہت اہم ہوگا!
عجیب بات یہ ہے کہ میں پہلے کچھ نہ کر کے تھوڑی سیر کے بعد جیتا ہوا تھا… اچانک ایسا لگتا ہے کہ مجھے کوئی دوسرا شائقین نہیں مل رہا.. یہی رہا تو بہت بھارپور بھی... سڑکوں پر گیس پंप لیٹنے والے ایسے لوگ جو کہیں نہ کیں... اور ان کے بعد یہ کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری کی بات آئی...
اس معاملے پر مجھے انساف کی چاہت ہے، یہ بات صحت مند نہیں کہ ایک ساتھ رہنے کی وجہ سے صرف یقینی بنایا جا سکتا ہے؟ اس میں بھی اقدامات کو ہم آہنگ رکھنا ضروری ہوگا تاکہ وہ اپنی جگہ پر پھیل سکیں
جناب سہیل آفریدی کو ان ملاقاتوں پر توجہ دینا چاہیے جن میں وزیراعلیٰ اور کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری نے شرکت کی ہے، یہ سب ان کو ایک موثر منصوبہ کا راستہ دیکھنا چاہتا ہے جس سے صوبے میں امن کا قیام ممکن ہو۔
انفرادی طور پر وزیراعلیٰ نے اپنے خیالات کی تقریباں دی ہے، انھوں نے بتایا ہے کہ اگر تمام اسٹیک ہولڈرز ایسے ساتھ رہتے ہیں جو ملک کو امن اور صحت مند بنانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں، تو صوبے میں امن کا قیام آسان ہو جائے گا۔
لیکن انھوں نے اس پر واضح اھمیت دی ہے کہ ان کا یہ مشورہ صرف ایک ملاقات کی basis پر ہی کیا گیا ہے، اور اس پر عمل کرنے سے پہلے توجہ دینا چاہیے کہ کیا یہ ممکن ہو گا یا نہیں۔
اس کے ساتھ ہی انھوں نے دہشت گردی سے نمٹنے اور صوبے میں امن کو یقینی بنانے کی جدوجہد کو پورا کرنا لئے بھی اپنے خیالات پیش کیے ہیں، انھوں نے کہا ہے کہ اس مقصد پر عمل کرنے کے لیے قبائلی اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں کو ترجیح دی جانی چاہیے اور ان پر کام نہیں کیا جائے گماً تاکہ وہ صوبے کی ترقی کے لیے ایک بھرپور دباؤ کا باعث بنتے ہیں۔
ایسا محوThinking لگتا ہے کہ انھوں نے یہ سب توسیع اور ترقی کے راستے کے لیے چاہے دکھائی دی ہے، لیکن اس پر عمل کرنے سے پہلے توجہ دینا چاہیے کہ یہ ممکن ہو گا یا نہیں۔
اس ملاقات سے قبل کچھ دیر پہلے گورنر صدر میں اسی طرح کی ملاقات ہوئی تھی، اس کے بعد بھی کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر غور کیا گیا تو کچھ نئی باتوں سامنے آئیں۔ لेकिन سچ بولیں اسے پہلی بار سننا تھا کہ گورنر صدر کی جسٹس کمیٹی کی کوئی واضح رائے نہیں ہوئی، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اقدامات پر غور نہیں کیا۔
اس ملاقات میں شام کو تھرمیٹرز پہاڑیوں میں دہشت گردوں کی ایک نئی سرگرمی سامنے آئی، اس کا مطلب یہ ہے کہ شام کو تھرمیٹرز کے قریب لوگ اب بھی اپنی آبادیات کو واپس نہ لے سکیں گے۔
جب میں بچے تھے تو صوبے میں امن کے قیام کی صورتحال پر ہمیشہ توجہ دی جاتी تھی، اس وقت تک یہ واضح نہیں تھا کہ کیسے امن کے قیام کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
ਪورے ملک میں ایسی صورتحالوں کی سجاوٹ کی جا رہی ہے جو آپے تو انھیں بھگتی ہوئی دیکھنے کو ملا ہے، وہاں تک کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری سے ایک گھنٹے کی ملاقات کر لی تاکہ صوبوں میں امن کو یقینی بنایا جا سکے، لیکن اس صورتحال سے ہم کبھی بچ نہیں پائے گے
ان دونوں شخصیات نے ایسے اقدامات پر غور کیا جس سے دہشت گردی سے نمٹنے میں سہولت مل سکے، لیکن یہ واضح ہوگا کہ انھیں بھی اس صورتحال سے نکلنا محال ہے