وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے خیبر پختونخوا میں قائم پناہ گاہوں کے لئے ضروری فنڈز کو فوری طور پر فراہم کرنے کا حکم جاری کیا ہے، یہ اعلان ایک اہم کارروائی کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو صوبے میں پناہ گاہوں کے بھرپور Development کی طرف متوجہ کر رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے اپنے دورہ کی آغاز میں پشاور پجگی روڈ پر واقع پناہ گاہ کا دورہ کیا اور مقیم افراد سے ملاقات کرکے مسائل اور احوال دریافت کی۔
انھوں نے پناہ گاہ میں فراہم کی جانے والی خوراک کا معیار جائزہ لیا اور اس سے قبل مکینوں کے ساتھ دسترخوان پر بیٹھ کر کھانا بھی کھایا، یہ اعلان صوبے میں پناہ گاہوں کی کارکردگی پر زور دیتا ہے اور عوام کو سہولت فراہم کرنے کی جانب توجہ کرتا ہے۔
وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبے میں پناہ گاہوں کی موجودہ سٹیٹس کو بھی مورد انتباہ قرار دیا، جس میں 10 فعال پناہ گاہیں موجود ہیں اور نئی افتتاحی مرحلے میں 11ویں ایکٹیویٹ ہوئی ہے، اس کے علاوہ دیگر اضلاع میں بھی ضرورت کے مطابق پناہ گاہیں قائم کی جائیں گی۔
سیلفیوں میں سے ایک رہائش پذیر نے وزیر اعلیٰ کو اپنے درمیان دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا اور انھوں نے کہا کہ یہ پناہ گاہ ہمیشہ سے آپ کی ناز کا ایک حصہ رہی ہے، اس موقع پر مقیم افراد نے خواتین کے لئے علیحدہ پناہ گاہ قائم کرنے کا مطالبہ کیا، یہ اعلان صوبے میں پناہ گاہوں کی ترقی کو آگے بڑھانے کی جانب توجہ دیتا ہے۔
پشاور پجگی روڈ پر واقع پناہ گاہ میں وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا دورہ 11ویں ایکٹیویٹ پناہ گاہ کی تعمیر کے لئے بہت اہم ہوگا
فوری طور پر فراہم کرنے کا حکم جاری کیا جانا اس کے لئے ایک بڑی کارروائی ہوگی، انھوں نے پناہ گاہ میں فراہم کی جانے والی خوراک کا معیار جائزہ لیا اور اس سے قبل مکینوں کے ساتھ دسترخوان پر بیٹھ کر کھانا بھی کھایا، یہ اعلان صوبے میں پناہ گاہوں کی کارکردگی پر زور دیتا ہے اور عوام کو سہولت فراہم کرنے کی جانب توجہ کرتا ہے
10 فعال پناہ گاہیں موجود ہیں، لیکن نئی افتتاحی مرحلے میں 11ویں ایکٹیویٹ ہوئی ہے، اس کے علاوہ دیگر اضلاع میں بھی ضرورت کے مطابق پناہ گاہیں قائم کی جائیں گی
سیلفیوں میں سے ایک رہائش پذیر نے وزیر اعلیٰ کو اپنے درمیان دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا اور انھوں نے کہا کہ یہ پناہ گاہ ہمیشہ سے آپ کی ناز کا ایک حصہ رہی ہے، مقیم افراد نے خواتین کے لئے علیحدہ پناہ گاہ قائم کرنے کا مطالبہ کیا
جب تک میں انٹرنیٹ پر ہیں، پناہ گاہوں کے لئے پورے صوبے میں لگن کے باوجود، کچھ اضلاع ہیں جہاں اس سے رخصتی ملنے کی اچھی نہیں ہوتی، ایسے حالات پر وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی اس پہل کا خیال بہت اچھا ہوگا تاکہ صوبے میں پناہ گاہوں کی کارکردگی دیکھ کر عوام کو یقین مل سکے کہ ان کے لئے بہت ساری فصلیں ہیں۔
پشاور میں قائم پناہ گاہوں کی وہ سٹیٹس جس پر وزیر اعلیٰ نے نظر ڈالی، اس میں بھی کچھ مسائل تھیں جو کوئی اور اپنی جان کی جگہ لینے والا حل بناتا ہوگا، یہاں تک کہ وزیر اعلیٰ نے اس سے پہلے بھی اسے دیکھا تھا اور اپنی جان کی جگہ لینے والے لوگوں کو فوری طور پر ٹینک میں کھڑا کر دیا ہوگا۔
یہ اعلان یقین سے کیا جاسکتا ہے کہ اس نے مقیم افراد کو صرف ایک پناہ گاہ فراہم کر دی ہو گی؟ جب تک وہیں 10 فٹ پر اچھے حالات ہیں، یہ اعلان کافی کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے 11ویں ایکٹیویٹ ہوئی ہے، اور اب یہ نئے مقاموں پر نظر انڈر کر رہا ہے۔ یہ اعلان عام طور پر پناہ گاہوں کے حوالے سے بھرا ہوا ہے، لیکن یہ ان لوگوں کی ضرورت کو کم کر رہا ہے جو پچیس سال سے یہاں رہتے ہیں اور اب وہ نئے مقام پر جاتے ہیں۔
عذریت سے یہ اعلان صوبہ کے لئے اچھی باتیں کرتا ہے، لیکن مینوں کو اپنی پانسلز پر انہیں دیکھنا بہت مشکل ہوتا ہے، سبسکرائیب ہونے والے لوگ ایسے لگتے ہیں جیسے صرف اسٹوریز کا احاطہ کر رہے ہیں اور یہاں تک کے پینلز بھی انہیں دیکھنے میں ناکام رہتے ہیں، پریس بیٹر سے منسلک ہونے کے بعد کچھ جگہ جگہ اس بات کو بھی محسوس ہوتا ہے کہ اسی میں کچھ بھی نہیں ہوتا، کلاسیک پریس بیٹر کی طرح یہاں تک کے کوئی دیکھنے والا نہیں رہتا، اور اس سے ابھی ایسا لگ رہا ہے جیسے اس میں پوری معلومات موجود نہیں۔
یہ اعلان ایک بڑی کارروائی ہے جو پناہ گاہوں کی ترقی کے لئے ہو رہی ہے، وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبے میں پناہ گاہوں کی موجودہ سٹیٹس کو بھی مورد انتباہ قرار دیا ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ لوگ جو صوبے میں پناہ گاہوں کی طرف سے سہولت اور مدد حاصل کر رہے ہیں، انھیں یہ اعلان بہت خوشی کا باعث بنے گا۔
یہ اعلان ایک نئے صدمے کے طور پر پریشان ہوں، پناہ گاہیں ہمیں بھگت کر رہی ہیں اور اب ان سے ضروری فنڈز ملنے والی ہیں؟ یہ واضح ہو چکا ہے کہ ہمیں اپنی سہولتوں کی طرف دیکھنا پڑ رہا ہے، مگر کیوں نہیں اسے اس وقت تک منتظری رہنا پڑے گا جب تک ان پر معملی سٹیٹس کا اثر نہیں چھا سکا؟
اب یے ٹرینڈ پر چڑھ رہے ہیں، وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے خیبر پختونخوا میں پناہ گاہوں کو وہاں تک بھیج دیا کہ ان کی کارکردگی کے بارے میں ہر کس پر زور دبا دو، اور یہ اعلان اس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ عوام کو سہولت فراہم کرنے کی جانب توجہ کی جا رہی ہے۔ اب پناہ گاہوں کے لئے فنانس کی بھی بھرپور دیکھ بھال کی جا سکتی ہے، یہ اعلان صوبے میں پناہ گاہوں کو ترقی دی رہی ہے۔
یہ ایک جسیرہ ہے کہ صوبے میں پناہ گاہوں کو بھی پورا انشعا ہونا چاہیے، یہ اعلان سہیل آفریدی کی جانب سے ایک قدم ہے جس نے صوبے میں پناہ گاہوں کی ترقی کا توجہ دیکھی۔ لیکن یہ بات بھی سوچنی چاہیے کہ ان پناہ گاہوں کو کس طرح اور کیسے ٹیکنالوجی سے اپنایا جائے، کیونکہ جب وہ سافٹ وئیر سے بھری ہوئی ہیں تو یہ کس طرح ان کے ساتھ باہمی تعامل میں آئے گا؟
Wow ! پناہ گاہوں کے لئے فنڈز فراہم کرنے سے ان کے لئے نئی زندگی کی شانس مل جائے گی، مقیم لوگوں کو سہولت اور سہارا مिलتا ہے۔ Wow! پناہ گاہوں کی موجودہ سٹیٹس کا مشاہدہ کرکے وزیر اعلیٰ نے ایسی اقدار کو بھی سامنے لایا ہے جو عوام کے لئے مفید ہوگا، نئی پناہ گاہیں قائم کرکے کئی لوگوں کی زندگی میں تبدیلی آئے گی۔ Interesting!
علاوہ ازیں یہ اعلان سے پناہ گاہوں میں موجودات کو بہت خुशی محسوس ہوئی ہے، لگتا ہے کہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی یہ کارروائی معقول نتیجے دے گی اور ایک اچھا گزشتہ فاصلہ بعد پناہ گاہوں میں اضافہ ہونے کا امکان ہے، یہ اعلان ان سے بھی متاثر ہوگا جو صحت کی بیماریوں سے تنگ آتے ہیں اور اس لیے وہ اپنی زندگی میں ایسے نئے دلوں کو تلاش کر رہے ہیں جہاں ان کے لیے ایک سہولت ملا سکے، یہ اعلان ان کی امیدوں کو بھی توجہ دیتا ہے
وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے خیبر پختونخوا میں پناہ گاہوں کے لئے ضروری فنڈز فراہم کرنے کی یہ اعلان بہت اچھی بیٹھ رہا ہے، اب پناہ گاہوں میں لوگ آ سکیں گے تو وہی پریشانیوں کا سامنا نہیں کرنگے۔ وہاں کی خوراک کی معیار کو بھی جائزہ لیا گیا اور وزیر اعلیٰ نے ان مکینوں سے بھی کھانا کھایا جو پناہ گاہ میں رہتے ہیں، یہ دیکھ کر ہمیں خوشی ہوئی کہ وہاں کی سہولت اچھی ہوگی۔
یہ اعلان ایک اہم کارروائی ہے، نہ صرف خیبر پختونخوا کے مقیم لوگوں کو اپنی زندگی میں سہولت فراہم کرنے کی جانب توجہ دیتا ہے بلکہ یہ اعلان ان لوگوں کو بھی متاثر کرتا ہے جو پناہ گاہوں میں رہتے ہیں، نہ صرف وہ اپنی جینتیں بچانے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ ان کی زندگی میں سہولت اورHope پیدا کرنے کی جانب توجہ دیتا ہے۔
کہیں کہیں پناہ گاہیں قائم نہیں ہوئیں تو یہ ایک بڑا مسئلہ ہے…
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی کوششوں سے اس مسئلے کو حل کرنے کی شانس ہے۔ پناہ گاہیں قائم نہیں ہونے کی وجہ سے لوگ کتنے تک کچھ بھی نہیں کر سکتے۔
ایسے حالات میں سہولت فراہم کرنا اور پناہ گاہوں کی ترقی کو آگے بڑھانا ضروری ہے، اس کے لئے فنڈز کو فوری طور پر فراہم کرنے سے نکلنا چاہیے۔
مگر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پناہ گاہوں کی موجودہ سٹیٹس کو بھی جائزہ لیا گیا ہے، جس میں 10 فعال اور نئی افتتاحی مرحلے میں 11ویں پناہ گاہیں موجود ہیں، اس سے یہ کہہنا مشکل ہے کہ بچھرائیوں کی تعداد زیادہ نہیں ہے۔
آم کو پناہ گاہیں قائم کرنی چاہئیں اور لوگوں کو سہولت فراہم کرنی چاہئیں، اس لئے فنڈز کو فوری طور پر فراہم کرنا ضروری ہے۔
یہ اعلان میری لئے بھی ایک اچھی بات ہے، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا یہ کوشش کرنہ کو دیکھنا ہر شہری کی خوشی کا باعث بن گیا ہے جو پناہ گاہوں میں رہتے ہیں۔ یہ اعلان صوبے میں ان لوگوں کی مدد اور سہولت کے لئے ہے جو اپنی زندگی کو بدلنے کی پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ پناہ گاہوں کی ترقی پر توجہ دیتے ہوئے یہ اعلان نے میری بھی امیدوں کو تازگی دی ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے خیبر پختونخوا میں پناہ گاہوں کی ترقی پر غور کیا ہے، یہ بہت اچھی بات ہے کیونکہ یہ لوگوں کو ایسےPlaces میں رہنے کی اجازت دیتا ہے جہاں وہ اپنی زندگی بہتر بنانے کے لئے رہ سکیں، اس سے مقیم لوگوں کو بھی اچھی فرصہ مل سکتی ہے، ابھی تک یہ پناہ گاہوں کی موجودہ سٹیٹس پر غور نہیں کیا گیا تھا، حالانکہ یہ اعلان ان کے لئے بھی اچھا ہے، اب یہ صرف پناہ گاہوں کی ترقی پر غور کرتے ہوئے نہیں بلکہ مقیم لوگوں کو فراہم کردے ہوئے اچھا لگتا ہے
سہیل آفریدی کا یہ اعلان ایک اچھا بات ہے، اس نے ان لوگوں کو سہولت فراہم کرنے کی جانب توجہ دی ہے جو پناہ گاہوں کے سامنے ہیں، یہ وہ پہلو ہے جس پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی، اس سے ان کے لیے ایک اور اچھا موقع پیدا ہوگا، اب یہ پناہ گاہوں کی ترقی کی جانب بھی توجہ دتی جا سکے گی، مقیم لوگوں نے اس پر بہت سے مطالبہ کیے ہیں اور اب وہیہ کیا جائے گا۔
پناہ گاہوں کے لئے فنڈز فراہم کرنے والی اعلان سے پہلے اس سے قبل کیسے تھا؟ پہلی پناہ گاہ کی تھی، اب 10 فیکٹریاں اور نئی ایکٹیویٹ بھی ہو چکی ہیں... لگتے ہیں کہ اس پر ساتھ ہی کافی توجہ دی گئی ہے، لیکن کیا ان تمام پناہ گاہوں میں سے ہر ایک کو ٹیکسٹائل یا فOOD اینڈ بیولچرز جیسے کھانے کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں؟ انھوں نے پتہ چلا کہ اب تک اس پر توجہ دی جا رہی ہے، لیکن اس سے قبل یہ کیسے تھا?