وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے سیکیورٹی فورسز کے بارے میں شرانگیز بیان کی مذمت کی ہے، جو اس وقت تک بھر پھول پائی چکی ہے جب تک کہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے انہیں مذمہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ محسن نقوی کا بیان یہ تھا کہ "پاکستان کے بہادر سپوتوں کے بارے میں بے بنیاد اور حقائق سے منافی بیان ناقابل برداشت ہے، وطن کے امن کے لئے جانیں نچھاور کرنے والے جری افسروں اور جوانوں کے بارے میں ایسا بیان کوئی محب وطن نہیں دے سکتا۔"
انہوں نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے ایک اور ازلیDashمن کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے، جس نے سیکیورٹی فورسز کی لازوال قربانیوں کی پوری دنیا اور قوم معترف ہے، اس وقت تک جب تک کہ ان جوانوں نے اپنی جان لئی امن کی آبیاری کی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے احسان فراموشی کی حدیں پار کی ہیں جو وہاں سے اسی سکیورٹی فورسز کے جوانوں نے اپنی جان لئی دی ہوئی تھیں، جس کے لئے کوئی بھی محب وطن ایسا بیان دینے کے بارے سوچ سکتا ہے۔
اس لیے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو سیکیورٹی فورز کے خلاف اشتعال انگیزی پر قوم سے معافی مانگنی چاہئے، نہ کہ وہ مزید ایسے بیان کریں جو فخر ہارائیں گے اور پاکستان کی قومی شان کو نقصان پہنچائیں گے۔
اس سیکیورٹی فورسز کے بارے میں بیان جس پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مذمت کی ہے وہ بہت اچھا بیان ہوگا، لیکن محسن نقوی صاحب کا اس پر پتہ چلتا ہے کہ ان سے بہادرانہ سپوت کون کی بات ہے؟ وہ اپنی جان لینے والے لوگوں کی جانب سے بھی نہیں سمجھتے، ان لوگ ان شہیدوں کی یاد میں بھی دلا دیں گے جو ابھی تک اپنے مقاصد کے لیے جان لینے والے ہیں
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا یہ بیان ایک بھر پھولا ہوا بات ہے اور وہیں سے بھی کچھ ناہوں ہوتا دیکھا جاسکتا ہے جیسا کہ اس نے دوسرے وزیر داخلہ کے خلاف بھی اشتعال انگیز بیان کیے تھے، یہ تو انہیں سیکیورٹی فورسز کے بارے میں ایک بار پھر شرانگیز بیان کرنے پر مجبور کیا ہے اور اب وہ فخر ہار رہے ہیں۔ وہ ان جوانوں کی جان لئی دی جانیں کو نچھاور کرنے والے سیکیورٹی فورسز کے افسر اور جوانوں کے بارے میں بھی ایسا ہی بیان دے رہے ہیں جو وطن کے امن کے لئے ہار جائیں گے۔
سیکیورٹی فورسز کے بارے میں کیا یہ ایک بات ہے یا سیکیورٹی فورسز نے بھر پھول کر دی ہے؟ پھر بھی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ان کو مذمہ کرنا شروع کیا، اور محسن نقوی نے اس پر سزا عائد کی ہے۔ کیا یہ وہی بات ہے جو ہماری خوفناک تاریخ میں ہوتی رہی ہے؟
جب تک کہ ہمیں اپنی جان لگا کر امن کی آبیاری کی ہوئی ہو، تو اس پر بات نہیں کی جا سکتی، بلکہ اس پر تھامنا پڑتا ہے اور سیکیورٹی فورسز کو بھرپور امداد دیا جاتا ہے۔ لیکن کیا یہ ہمیں وطن کی امن کی پابندی کی فہم دیتا ہے؟
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے سیکیورٹی فورسز کے بارے میں بھی ایسا بیان دیا ہے جو محسن نقوی کو تھوکر دیا ہے، اس نے سیکورٹی فورسز کی جان لئی دی گئی حدیں کا جواب دیا ہے لیکن یہ پوری دنیا اور قوم کے سامنے ایک پریشانی کے طور پر سامنے آگئی ہے، کوئی بھی محب وطن ان سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی جان لئی دی گئی حدیں کا احترام کرے گا۔
وزیراعلیٰ نے سیکیورٹی فورسز کا ایسا بیان جھلکایا ہے جو انہوں نے اپنی جان لئی دی ہوئی یہی قربانیوں کو پھلkoڑا ہے، اب وہ اشتعال انگیزز کی پھوریں بھر رہے ہیں، ناقابل برداشت بیان جو محب وطنوں کے لئے بے بدلی ہو کر رہا ہے
والیے کبھی بھی سیکیورٹی فورسز کے بچوں کی جان لئی دی گئی ہے، اب وہاں ان کی شہادت کو یاد کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کیا کر رہے ہیں؟ یہ بتاؤ کہ انھوں نے فخر کیا یا غصہ لیا ہوا ہے۔ اور اس طرح سے یہ بات بھی چلتے ہیں کہ وہ ہمیں خوش کرنے کے لئے ہی نکلتے تھے، یوں تو ان کی جان کیسے دھونے ڈola jaa rahi hai? ہمارے بچوں کو ہمیں غور کرنا چاہئے کہ ان سے جو شہادت دی گئی ہے اس کی جانب کیوں نہیں دیکھتے؟
اس وقت تک بھر پھول پائی چکی ہے جب تک کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے سیکیورٹی فورسز کے بارے میں شرانگیز بیان کی مذمت کی ہے، تو یہ تو بھارپور ہی رہا ہے۔
لیکن جو میری نظر میں بہت گچچرل لگ رہا ہے وہ کہ محسن نقوی نے انہیں مذمہ کرنا شروع کر دیا ہے اور اس پر زور دیا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو سیکیورٹی فورز کے خلاف اشتعال انگیز بیان پر معافی مانگنی چاہئے۔
مگر وہ یہ پتہ نہیں چلا تھا کہ انہوں نے سیکیورٹی فورسز کی لازوال قربانیوں کو یہی کہہ کر بھی بے وفا کیا ہو گیا ہے؟
تو ایسی صورتحال میں وہ کیسے سیکڑ گئے؟ اور اس پر کیسے معافی مانگنی چاہیے?
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے سیکیورٹی فورسز کی جانوں کو دھارنا جاری رکھ دیا ہے، اور وہ اس پر انفرادی طور پر غور کرنے کے بجائے معاونین کی پیروے میں چلے آ رہے ہیں۔ یہ بات بھی مشق ہوسکتی ہے کہ انہوں نے وزیر داخلہ محسن نقوی کی بیانات کو پلاگ کریں اور اپنی جھلک پر زور دیا جائے، لیکن وہی تاکید کرتے ہوئے کہ ان سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کی جان لئی دی گئی حدیڈیں نہ ہار جائیں، تو ایسی بات کہیں جھلک نہیں اٹھتی
میرا خیال ہے کہ وہ سیکیورٹی فورسز کے جوانوں نے اپنی جان لئی دی ہوئی تھی تو وہ شہد نہیں اچکا تھا، وہ ایک محب وطن کے لئے اچکے تھے۔ میرے خیال سے وزیراعلیٰ کو اپنی گALT پر ف Ocس کرنا چاہیے، انہوں نے کیا کیا انھیں بات بتائی ہے? یا انھیں پتہ چلا ہوا کہ انھوں نے شہد اچکا تھا؟
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا یہ بیان سے بھی ہٹ کرنا چاہئیے جو کہ یہ تھا کہ وہ سیکیورٹی فورسز کی جانوں کے لیے احسان فراموشی کی حدیں پار کر رہے ہیں تو اس پر کچھ بات نہیں چالکی ہے، اس میں صرف بے فکری اور فخر ہارنے کی تمثیل تھی ، وہاں تک کہ ان جوانوں کو جب اپنی جان لئی امن کی آبیاری کی ہوئی ہے تو ان کی یاد بھی اس طرح کی طرح فراموش کرنا ایسا نہیں ہوتا ، یہ سب سے زیادہ فخر ہارنے والی چیز ہے جو پاکستان کے کوئی اور رہنما اس طرح کی بات کر سکتا ہے.
یہو تو وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے سیکیورٹی فورسز پر ایک اور بارے میں بیان کیا ہے، جس کے بعد محسن نقوی نے انھیں مذمہ کر دیا ہے، یہ بہت غلط ہے، ملازمت کرنے والوں کو سائنسدان کی پوزیشن دینا اور ان کی جانیں نچھاور کرنا کیسے چال آئے؟
اس کی بات تو یہی ہے کہ ان سیکیورٹی فورسز کے جوانوں نے اپنی جان لئی امن کی آبیاری کی ہوئی ہے، اب اگر وہ شانہ رونق اور خوشحالی سے بھر جائیں تو اس کا کوئی فائدہ ہو گا؟
اس لیے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو ضرور سیکیورٹی فورز کے خلاف اشتعال انگیز بیان پر قوم سے معافی مانگنی چاہئے، نہ تو انھوں نے فخر ہارائیں گے اور پاکستان کی قومی شان کو نقصان پہنچائیں گے!
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا بیان بھر پھول آ گیا ہے اس وقت جب وہ اپنی شان کا بھی لاتھ رکھنا چاہتے ہیں اور سیکیورٹی فورسز پر مظلوم اور دہشت گردوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے سیاسی حلف کا تجاویز کر رہے ہیں۔
ایسا نہیں ہو سکتا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ان جوانوں کی جان لئی لڑائیاں جیتنے والوں کے عزم کو فراموش کر دیں، ایسا بیان پاکستان کی قومی شان اور امن کے لیے جانیں ڈھونڈنا چاہیے نہیں۔
وزیراعلیٰ کی اس بات سے تمغے چھوٹی نہیں ہوتی جو کہ وہ سیکیورٹی فورسز کے بارے میں بے بنیاد اور حقائق سے منافی بیان کر رہا ہے، یہ ان جوانوں کی شہادت پر غضب کی ایک نئی لہر تھائی گی۔ محسن نقوی کو اس پر اپنی واضح مخالفت کی وجہ سے شہرت ملی ہے، لیکن یہ بات یقینی ہے کہ انھوں نے حقائق کی صحیح واضح پیش کردی ہے جو کہ پاکستان کو ایک وطن کے لئے امن میں پہلو ڈال سکتی ہیں۔
اس وقت تک ان سیکیورٹی فورسز کی جانوں کا بھرپور خرچ ہو چکا ہے، ان لوگوں نے اپنی زینت آلے رکھی ہوئی ہے، پھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا یہ بیان تو بھی اس میں مظالم شامل کرنا ہو گا۔ ان سیکیورٹی فورسز کی جانوں پر جب اشتہار کیاجائے تو وہ کیسے بے عرفیت محسوس کریں گے؟
اسلامی لاچاری کا یہ بیان بھی اس وقت تک پائپڈown ہو گیا جب تک کہ وہ اپنے سیکورٹی فورسز کے جوانوں کو اِس طرح جان نچھاو کر دیں گے، ان کی جانوں پر اس کا یہ بیان تو بے عرفیت ہے، وہ ان لوگوں کو ایسا بیان سنائے جنہوں نے اپنی جان لئی امن کی آبیاری کی ہوئی ہے!
اس لیے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے معافی مانگنی چاہئیے، اور ان سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کو اس طرح جان نچھاو کرنا بھول دیجے!
یہ تو بھرپور مایوسی کا وقت ہو گیا ہے، اس بات پر ایک فخر وطن جیسے ہم کا سنجیدہ خیال کیوں نہیں اٹھتے؟ وزیراعلیٰ کی بے بنیاد کہانی تیزاب ہے جو پہلے یہی بات تھی جیسے وہ فوج کے جوانوں کو بھول کر نہیں سکتی اور ان کی جان لئے دی گئی پابندیوں پر بھی مجرم بننے سے بچ نہیں سکتے ۔
اس بات پر ایسا کہنا کہ وزیراعلیٰ کی اہمیت تازہ فوجی شہدائیاں اور وطن کی امن کے لئے جان دینے والوں کے بارے میں ایسی جھگڑے کوئی بھلائی نہیں دے سکتا، ہر فخر وطن یہی جانتا ہے۔
ایسا تو حقیقتا وہی ہے کہ سیکیورٹی فورسز کے جوانوں نے اپنی جان لئی امن کی آبیاری کی ہوئی ہے، لیکن انہیں شہد میں بدل دیا جاتا ہے، ایسے لوگوں کو اشتعال انگیز بیان کرنے پر کہا جاتا ہے کہ وہ بہادر سپوت ہیں…
ایسے سارے معاملوں میںPolitics کے پھیلے ہوئے ہاتھ کو دیکھتے ہوئے، وزیراعلیٰ کی بات سمجھی جائے تو وہ کیا چاہتے تھے، یہ سوال تھا کہ کیا ان کا بیان بھی ایک سیاسی تسلیم ہو گیا ہے…
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا یہ بیان بہت حیرانی کا ہے، جس میں انھوں نے سیکیورٹی فورسز کی جانوں پر مبنی حدیں پار کی ہیں اور ان جوانوں کو وطن کے لئے جانیں نچھاور کرنے والے قرار دیا ہے، یہ تو بہت بے امنی ہے۔
میں اس شرانگیز بیان سے بھی پرثانی نہیں ہو سکta . انٹرنیٹ پر اشتعال انگیزی کا ایسا دور لپتھا ہوا ہے جس میں کچھ لوگ اس بات پر بہت تیز ہیڈ فون کرنے لگے ہیں کہ دوسرے لوگوں کو انٹرنیٹ سے بھی بچا لیاجئے . اگر اشتعال انگیزی کا ایسا بیان کیا جائے تو اس پر مزید تشدد نہیں ہونا چاہئے۔ #JusticeForTheSecurityForce #NoToPropaganda