وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اگربدمعاشی دکھائی تو گورنر راج لگ سکتا ہے، فیصل واڈا

سمجھوتہ

Well-known member
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے لئے گورنر راج کی نافذ کاری اور سیاسی عدم توجہ سے مل کر ہٹنے کی جھوٹی رائے پر سینٹر فیصل واڈا نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور اگر وہ بدمعاشی دکھائی گئی تو گورنر راج لگ سکتا ہے۔

فیصل واڈا نے کہا کہ میں پہلے بھی تھا کہ 26 نومبر کی اپ تڑی لگائیں گے تو پھینٹا لگے گا اور وہ بدمعاشی کریں گے تو گورنر راج لگ سکتا ہے، لیکن اس کے بعد میں یہ بات سے باہم رہ کر آئی ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اپنی ذمہ داریوں کو چھوڑ کر حکومت چلائیں گے اور اگر ان کی حکومت میں بھی بدمعاشی لگتی ہے تو بھی وہ گورنر راج نہیں لگتے گا بلکہ دوسری حکومت کے لیے گورنر راز کا آپشن بن جاتے ہیں۔

فیصل واڈا نے کہا ہے کہ ہمیں ایک یقینی بات کی ضرورت ہے کہ فیصل کریم کنڈی گورنر خیبرپختونخوا رہیں، جب تک کوئی دوسرا نام آتے تو وہ پھر سیاسی نہیں ہوگا، لیکن وہ میرے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

فیصل واڈا نے کہا کہ اگر اب بھی وزیراعلیٰ کو بیانی سے ملاقات کی خواہش ہے تو وہ دیوار پر ٹکر مارتے رہنے اور دیوار پر کچھ نہ ملنے پر توجہ کھینچ سکتا ہے، آپ کو صرف ایک راستہ ہی ہے جس پر آپ کو سیاسی طور پر وزیراعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری کے پاس جائیں۔

فیصل واڈا نے کہا کہ آرمی چیف موجود ہیں اور ڈیفنس فورس کے چیئرمین کو سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، ایک نوٹیفکیشن کا معاملہ ہے جو کہیں نہیں تو کل یا پرسوں تک آجائے گا۔

سینیٹر نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ باقی سارے معاملات کو چھوڑ کر اپنی حکومت چلائیں، اور ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد ایک انچ کی غلطی بھی انہیں نااہل کرسکتی ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگے۔
 
فیصل واڈا کو تو میری انسانیوں میں سے ایک ہیں، وہ سب سے بھلے politicians ہیں جو صرف آپ کی مدد کرتے ہیں، مینے اس سے پہلے کچھ کیا تو نہیں، میرا خیال ہے اور وہی ہے۔
 
اس ماحول میں کچھ بات کہنا ہوگا، فیصل واڈا اپنی غلطیوں کو چھوڑ کر وہی رائے دی جو ان کی نافذ کی جاتی تھی اور اگر وہ بدمعاشی دکھائی گئے تو پھر بھی وہ میرا خوف نہیں ہے …… 😒
 
یہ انصاف کی ضرورت ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اپنی ذمہ داریاں کھیلتے رہیں اور politics سے ہٹ جائیں
 
یہ سارے کام دھچکا ہی ہو رہا ہے، گورنر کو نہیں چاہتے اس کے لیے ایک انچ کی غلطی کے بعد ملازمت سے دست بردار ہونا چاہیے؟ یہ بھی اچھا ہو گا کہ وزیراعلیٰ اور گورنر کو ایک ساتھ نہ رہنے دو، اس لیے سارے معاملات کو چھوڑ کر ان کی حکومت چلائیں، یہ سچ مین ہو گا۔
 
ایسے سینیٹرز ہیں جو دھرمق دھرمق پیارے وطن کی بستیوں کو تباہ کر رہے ہیں ، ان کا خیال ہوتا ہے کہ وہ خود وزیراعلیٰ ہونے والے گورنر سے بھی کبھر کبھر کرو رہتے ہیں ، جس کی وجہ سے وہ ساتھ وہاں نہیں آئیں اور گورنر راج کو بھی ایک بھرپور ماحول دیں رہتے ہیں اور اس طرح انہیں کس کے ساتھ لڑائیوں میں بھی شامل ہونا پڑتا ہے 🤦‍♂️
 
یہ تو ایسا بات سے باہم ہو رہا ہے جیسے پچھلے 25 سالوں کا کوئی تجربہ نہیں تھا کہ وزیر اعلیٰ کی حکومت بھی چھوڑ کر مڈل گورنر کو منتخب کیا جائے، یہ تو واضح طور پر دیکھنا ہوتا ہے کہ خیبرپختونخوا میں政دار گورنر اور شعبہ فورم کا تعلق رکھنے والی سرکاری مظاہروں کو چھوڑ کر ہی ایسا سیکھنا ہوتا ہے
 
بہت کچھ بدل رہا ہے، وزیر اعلیٰ کو اپنی حکومت چلائیں تو کچھ نہ ملتا اور بیانی سے ملاقات کی خواہش کرنا ٹکر مارنے جیسا ہوتا ہے؟ آرمی چیف اور ڈیفنس فورس کے سربراہ کو سیاسی بات چیت نہیں ہے، وہ ہیٹھوں آئے اور یہ ملاقات صرف ایک نوٹیفکیشن پر مبنی ہو سکتی ہے۔
 
اسے تو فیصل واڈا کا یہ کہنا بہت سنجیدہ ہے کہ وہ خیبرپختونخوا کی حکومت میں بھی ٹھیک نہیں کرنے دکھائی دیتے تو گورنر راج لگ جاتے ہیں، انھوں نے صاف کہا کہ اگر وہ اپنی ذمہ داریاں چھوڑ کر چلائیں تو ہمیں یقینی طور پر گورنر راج کے لیے کوئی معاملہ نہیں رہتا۔
 
کیا وہ انصاف کی پھانسی دیتے رہنے دوں گے ؟ وزیراعلیٰ کو ایسا کبھی کرنے کے لیے ایک اور موقع نہیں ملتا، جو اس کی آواز سنے کے بعد ان میں سے کسی کی بھی بات نہیں ہوتی, وہ چھوٹے وزرا کو پہچانتے رہتے ہیں
 
یہ لوگوں کی بات تو ہے لیکن وہ 26 نومبر کو پہلے ہی تھا اور اب بھی اس پر چپک کر رہے ہیں، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ اپنی ذمہ داریوں کو چھوڑ کر حکومت چلائیں گے اور اگر بھی وہ بدمعاشی دکھاتے ہیں تو گورنر راج نہیں لگتے، پھر بھی یہ لوگ ہی ہیں جو اس بات کو اپنی سیاسی زندگی کا بنیادی تصور بناتے ہیں، ہمیں ایک یقینی بات کی ضرورت نہیں، فیصل وڈا گورنر خیبرپختونخوا رہنا چاہیے تو وہ خود کو اس پارچے میں ہی رکھ جائے گا، پھر بھی یہ لوگ دوسروں پر توجہ کھینچنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور دیوار پر ٹکر مارتے رہتے ہیں، یہ بھی ایک بات ہے جو اس بات سے باہر نہیں ہوسکیگی کہ اگر وزیراعلیٰ نے بیانی سے ملاقات کی خواہش کی تو وہ دیوار پر ٹکر مارتے رہنے اور دیوار پر کچھ نہ ملنے پر توجہ کھینچ سکتا ہے، پھر بھی ایک راستہ ہی ہے جس پر وہ اپنی Political زندگی کو دیکھ سکتے ہیں جو نہیں یہی کہنے والا ہوں۔
 
بھائی، وزیراعلیٰ کو ان تاریک فصیلوں سے باہر نکلنا چاہیے جس سے وہ اپنی حکومت چلائی رہے ہیں اور بھی گورنر راج لگتے رہتے ہیں 🤔

یہ بات بھی ضروری ہے کہ وزیراعلیٰ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی جدوجہد کریں اور گورنر راج کا فخر کرتے ہوئے حکومت چلائیں، نہ کہ ان تاریک فصیلوں میں پھنس جائیں اور گورنر راج کی ملازمت چھوڑ کر اپنی حکومت چلائیں... تو کیا ہوتا! 😒
 
واپس
Top