وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کو پیپلز پارٹی نے خلاف تحریک عدم اعتماد کا اعلان کرکے اپنی پوزیشن مضبوط کی ہے جس پر لاکھوں سے اہلکار اس تحریک میں شामل ہوئے تھے۔
وزیراعظم چوہدری انوارالحق کو پیپلز پارٹی نے خلاف تحریک عدم اعتماد کا اعلان کرکے اپنی پوزیشن مضبوط کی ہے جس پر لاکھوں سے اہلکار اس تحریک میں شامل ہوئے تھے۔
عزاد کشمیر میں ایک نئی حکومت کا سفر شروع کرنے کے لیے وہ پیپلز پارٹی سے جوڑ گئے تھے۔
بلاشبہ ان تمام حوالوں سے اس بات کی پتہ چلتے ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں حکومت سازی کی واضح اور طاقتور منصوبہ بندی کی تھی۔
پارٹی نے اس وقت اپنے رکنوں سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ وہ جب بھی حکومت سازی میں رہنماؤں کے طور پر شامिल ہوں گے، تو اس تحریک عدم اعتماد کے تحت وزیراعظم چوہدری انوارالحق کو ختم کر دیں۔
جس طرح سے وہ مملکت میں اور آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کی حکومت قائم کرنے کے لیے لڑ رہی تھی، اسी طرح انہوں نے اپنے رکنوں کو یہ مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایسا اور اس سے بھی زیادہ طاقت ور حکومت قائم کرنی چاہتی ہے۔
ان تمام حوالوں سے پاتھرے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں ایک نئی حکومت قائم کرنے کے لیے طاقتور منصوبہ بندی کی تھی اور وہ اس تحریک میں بہت سے رکنوں سے تعاون لینے کی تلاش کر رہی ہے۔
لیکن اس صورت حال میں ایک ایسا حوالہ بھی پاتھرے جس سے یہ بات صاف اور واضح ہوتی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنی حکومت کی بنیادوں پر سے ایک نئی حکومت قائم کرنے کی طاقت حاصل کرلی ہے اور وہ اس تحریک میں بھر پور تعاون کر رہی ہے۔
عزاد کشمیر کے وزیر اعلیٰ تعلیم ملک ظفر اقبال نے پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی ملاقات کی تھیں اور انہوں نے اس تحریک میں اپنی پوری طاقت و قوت کا استعمال کرکے اس حکومت کو تعمیق دیا ہے۔
اس صورتحال سے یہ بات صاف اور واضح ہوتی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی تحریک عدم اعتماد اچھی طرح سے تیار ہو چکی ہے اور وہ ایسا اور اس سے بھی زیادہ طاقت ور حکومت قائم کرنے کے لیے سبک سے شامل ہوئی ہے۔
آج کے حالات میں پہلے یہ دیکھنا بہت اچھا تھا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے آزاد کشمیر کو حکومت کرنے کا منصوبہ تैयار ہو چکا ہے۔ اس میں لاکھوں لوگوں نے تعاون کیا اور یہ دیکھنا بہت اچھا ہے کہ ان لوگوں کو اپنی حکومت کی بنیادوں پر معاشرے میں لانے کا موقع دیا گیا ہے۔
لیکن اب جب اس تحریک کی پوزیشن مضبوط ہو چکی ہے تو یہ بات صاف اور واضح ہوتی ہے کہ ان تمام حوالوں سے پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں ایک نئی حکومت قائم کرنے کی طاقت حاصل کرلی ہے اور وہ اس تحریک میں بھر پور تعاون کر رہی ہے۔
اس کے لیے یہ دیکھنا بہت اچھا ہے کہ ان لوگوں نے اپنی حکومت کی بنیادوں پر معاشرے میں لانے کا موقع دیا گیا ہے اور وہ اس کو معاشی اور سماجی حوالوں سے بھی مضبوط بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
اس صورتحال سے یہ بات صاف اور واضح ہوتی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی تحریک عدم اعتماد اچھی طرح سے تیار ہو چکی ہے اور وہ ایسا اور اس سے بھی زیادہ طاقت ور حکومت قائم کرنے کے لیے سب سے پہلے تعاون کی کوشش کر رہی ہے اور اب یہ دیکھنا ہے کہ انہوں نے معاشرے میں لانے کا ایک عظیم مौकہ حاصل کرلیا ہے۔
مٹی میں توڑ پھوڑ نہیں، مٹی نہیں بھی اچھی اور فاسد ہے۔ اس صورت حال میڰ پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کو اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے اس تحریک کی منصوبہ بندی کی تھی۔
اس تحریک میں بھرپور تعاون کر رہی ہے اور اب وہ نئی حکومت قائم کرنے کا سفر شروع کر رہی ہے۔ لگتا ہے کہ یہ پیپلز پارٹی کی فطرت ہے، لیکن یہ بات بھی پتہ چلتी ہے کہ وہ اپنی حکومت قائم کرنے کے لیے کتنے لازمی اقدامات لے رہی ہے۔
عزاد کشمیر میں ایسا کچھ نہیں ہوتا جس کی کوئی رہنمائی نہیں دیتی... پھر بھی وہ لوگ جو پیپلز پارٹی سے مل رہے ہوں تو ان کا ایک ایسا خیال ہوتا ہے کہ وہ اپنی حکومت کو مضبوط بنانے کے لیے کچھ نہیڰیں سائن کر رہے ہوں...
میں تو اسی بات کو متوقع نہیں کرتا تھا کہ پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں ایسا کچھ کیا ہو گا۔ لکھو، مظاہرے دیکھو... پھر بھی وہ لوگ جو پیپلز پارٹی سے مل رہے ہیں تو ان کی یہ کوشش نہیں کہیں کم نہ ہو گی...
اس وقت یہ بات کوئی چیلنج نہیں دیتی کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کو یقینی بنانے کے لیے ان سے اور اس کے بعد سے زیادہ طاقت ور حکومت قائم کرنے کا منصوبہ تیز pace se kar rahi hai.
ان سب لوگوں کی ایک دھندلی بات ہوگی کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں ایک نئی حکومت قائم کرنے کے لیے طاقتور منصوبہ بندی کی تھی اور وہ اس تحریک میں بہت سے رکنوں سے تعاون لینے کی تلاش ہی نہیں کر رہی.
اس صورتحال میں ایک بات یقینی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کو یقینی بنانے کے لیے ان سے اور اس کے بعد سے زیادہ طاقت ور حکومت قائم کرنے کا منصوبہ تیز pace se kar rahi hai.
ایسے میں سوچو گے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں حکومت سازی کی منصوبہ بندی بھی کروائی ہو، لیکن دیکھا جائے تو اس کی بنیاد ایک ایسے وعدے پر رکھی ہوئی ہے کہ جب یہ تحریک عدم اعتماد کے تحت وزیر اعظم کو ختم کر دیا جائے تو اس نئی حکومت کو تعمیق دیا جائے گا۔ اور اب تک یہ سچ ہو چکی ہے کہ وہی تحریک انہوں نے اچھی طرح سے تیار کی ہوئی ہے اور اس نے ایک طاقت ور حکومت قائم کرنے کی طاقت حاصل کرلی ہے۔
اس صورتحال کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں ایک نئی حکومت قائم کرنے کے لیے وعدوں پر بھی رکھی ہوئی ہے اور اب وہی تحریک انہوں نے اچھی طرح سے تیار کی ہوئی ہے اور اس نے ایسا کر دیا ہے جو کہ لگتا ہے کہ وہی حکومت انہوں نے قائم کرنے کی طاقت حاصل کرلی ہے۔
اس لیے اگر پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنی حکومت کی بنیادوں پر ایک نئی حکومت قائم کرنے کی طاقت حاصل کرلی ہے تو یہ بھی اس کا مطلب ہے کہ وہی تحریک انہوں نے اچھی طرح سے تیار کی ہوئی ہے اور اس نے ایسا کر دیا ہے جو کہ لگتا ہے کہ وہی حکومت انہوں نے قائم کرنے کی طاقت حاصل کرلی ہے۔
اس صورتحال میں پتا چلا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں ایک نئی حکومت قائم کرنے کا منصوبہ تازہ دیکھنا ہے اور وہ اس تحریک میں اپنی طاقت و قوت کو بھرپور طور پر استعمال کر رہی ہے۔
ایسا لگتا ہے جو یہ کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی ایک منصوبہ بندی سے آزاد کشمیر میں ایک نئی حکومت قائم کرنے کا عمل چلا رہا ہے اور وہ ان تمام افراد کو اپنی جانب متوجہ کررہی ہے جو اس تحریک میں شامل ہونے کے لیے تیار ہو۔
اس صورت حال کو دیکھ کر، میں سوچتا ہوں کہ وہ ایسا منصوبہ بھی نہیں تھا جس پر انہوں نے اپنی حکومت قائم کرنے کی کوشش کی تھی۔ اب اگر انہوں نے آزاد کشمیر میں ایک نئی حکومت قائم کرنا ہوتا، تو وہ اس کے لیے پہلے سے ہی طاقت ور منصوبۂ بندی کر چکی تھی۔
اس کے علاوہ، میں یہ بھی سوچتا ہوں کہ وہ اس تحریک کی تیاری نے انہیں ایک طاقت ور منصوبۂ بندی کرنے کی اجازت دی اور وہ اس میں اپنی تمام طاقت و قوت کو شامل کررہے ہیں۔
ان تمام حوالوں سے یہ بات نتیجہ ہوتی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اپنی حکومت سازی کی منصوبہ بندی میں بہت حد تکsuccessful ہوئی ہے، لیکن یہ بات بھی نہیں بھولنی چاہئی کہ وزیراعظم چوہدری انوارالحق کو ختم کرنے کی تحریک عدم اعتماد میں ایسا ملاپ ہوا ہے جو کہ اس کے لیے بھر پور خطرہ بن سکتا ہے۔
ابھی یہ تو چل رہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں ایک نئی حکومت قائم کرنے کے لیے طاقتور منصوبہ بندی کی تھی، اب وہ اس تحریک میں بھر پور تعاون کر رہی ہے۔ اور یہ بات صاف اور واضح ہوتی ہے کہ ان تمام حوالوں سے پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنی حکومت کی بنیادوں پر ایک نئی حکومت قائم کرنے کی طاقت حاصل کرلی ہے۔
ابھی یہ تو دیکھ رہا ہے کہ آزاد کشمیر کے وزیر اعلیٰ تعلیم ملک ظفر اقبال نے پیپلز پارٹی کی جانب سے ملاقات کی تھیں اور انہوں نے اس تحریک میں اپنی پوری طاقت و قوت کا استعمال کرکے اس حکومت کو تعمیق دیا ہے۔ یہ بات تو صاف ہوتی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی تحریک عدم اعتماد اچھی طرح سے تیار ہو چکی ہے اور وہ ایسا اور اس سے بھی زیادہ طاقت ور حکومت قائم کرنے کے لیے سب سے پہلے Included ہوئی ہے۔
اس صورتحال پر غور کرتے ہوئے، میں سوچta hoon ki پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں ایک نئی حکومت قائم کرنے کے لیے بھر پور منصوبہ بندی کی تھی اور وہ اس تحریک میں بہت سے رکنوں سے تعاون لینے کی تلاش رہی ہے۔ لیکن، یہ بات واضح ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنی حکومت کی بنیادوں پر اس نئی حکومت کو قائم کرنے کی طاقت حاصل کرلی ہے اور وہ ایسا اور اس سے بھی زیادہ طاقت ور حکومت قائم کرنا چاہتی ہے۔ مگر، یہ کیسے ممکن ہوگا؟ یہ صرف ایک داستانی پlothاز ہوسکتا ہے یا یہ وہی صورتحال ہے جو پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے منصوبے میں رکھی ہے؟
اس تحریک کا یہ چیلنج ہے کہ انٹرنیٹ پر بھی اس کی سزا نہیں دی جا سکتی... وہ لاکھوں لوگوں کو اپنے حلف پر چلایا ہے اور اب وہ اپنے دوسرے حلف پر بھی چلنے کے لیے تیار ہو گیا ہے... یہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ پیپلز پارٹی کی تحریک عدم اعتماد ان سے بھگت جائے...
ਲڑائیوں میں کبھی بھی ایسا نہیں رہتا جس پر ایک Party اپنی طاقت کا مظاہرہ کرے اور وہ دوسری Parties سے ہم آہنگی کرتے ہوئے بھی اس طرح کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ یہاں بھی اسی طرح کا معاملہ پیش آیا ہے جس میں پیپلز پارٹی نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ آزاد کشمیر کی حکومت کو قائم کرنے کے لیے اپنا ہاتھ اٹھایا ہے!
عزاد کشمیر میں ایک نئی حکومت کا سفر شروع کرنے سے پہلے وہ پیپلز پارٹی سے جوڑ گئے تھے اور اب انہوں نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس تحریک کو واضح بنایا ہے کہ وہ ایک طاقتور حکومت قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مملکت میں انھوں نے بھی اسی طرح کا ہٹکہ کیا تھا اور اب وہ آزاد کشمیر میں ایسا ہی کیا رہا ہے، یہ کہ انہوں نے اپنے رکنوں سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ وہ جب بھی حکومت سازی میں رہنماؤں کے طور پر شامिल ہوں گے، تو اس تحریک عدم اعتماد کے تحت وزیراعظم کو ختم کر دیں۔
دیکھو! پھر اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اپنی حکومت کی بنیادوں پر سے ایک نئی حکومت قائم کر رہی ہے بلکہ وہ اپنے رکنوں کو ایسا مطالبہ کر رہی ہے جس کے تحت انہیں وہی طاقت ور حکومت قائم کرنی پڑے!
اس صورتحال میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں حکومت قائم کرنے کی طاقت حاصل کرلی ہے اور وہ ایک نئی حکومت قائم کرنے کے لیے اپنی تمام طاقت استعمال کر رہی ہے۔ اگر ان کے یہ منصوبہ بندیاں درست ہیں تو مستقبل آزاد کشمیر کا بہت سے لوگوں کی طرف سے امید بنتی ہے۔ لیکن ابھی تک اس صورتحال میں ایک اور سوالات اٹھتا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر کو حکومت دینے کی طاقت کس حد تک حاصل کرلی ہے؟