اخیر الہی خیبر پختونخوا اسمبلی نے صوبہ ہزارہ کے قیام پر متفقہ رائے میں قرارداد منظور کی ہے، جس سے عوامی دیرینہ مطالبات کو عملی صورت میںConversion حاصل کرنے والا ایک اہم قدم پیش کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 239 کے تحت آئینی عمل فوری طور پر شروع کرنا ہوگا، جس سے صوبہ ہزارہ کا قیام ممکن ہوگا۔
صوبائی حکومت کو اس مقصد کے لیے ضروری مشاورتی اور انتظامی کارروائیوں کو بھرپور اور مؤثر انداز میں مکمل کرنا ہوگا۔ ان سے قبل، صوبہ ہزارہ کے قیام سے یہاں کے عوام کا دیرینہ مطالبہ عملی صورت میںآ ھوا کروگا۔ اس مقصد کے لیے خیبر پختونخوا حکومت کو نیا صوبے کے ڈھانچے، حدود اور انتظامی لائحہ عمل کی تشکیل کے لیے ضروری سفارشات پیش کرنا ہوگی، تاکہ آئینی عمل کی تکمیل میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔
یہ رائے صوبہ ہزارہ کے قیام سے یہاں کے عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے، اور اس مقصد پر دہائیوں سے جدوجہد کی جا رہی ہے۔ اس کے بعد ایسے سیاسی اقدامات کا آغاز ہوا جس سے عوامی مطالبہ کو عملی صورت میںConverter کرنا ممکن ہوگا۔
یہ رائے تو دیر سے لائی گئی تھی، اس پر نیند آنی چاہیے… کھلی جتنی دیر دے دی جائے تو عوام کی مطالبہ کو عملی صورت میں تبدیل کرنا بہت مشکل ہوگا। لاکھ لاکھ سال سے یہاں کے لوگوں نے جدوجہد کی لی، اب اس پر قدم رکھ کر کچھ حاصل کرنا ہی بہت اچھا نہیں؟
اس رائے نے اس بات کو تصدیق دیا ہے کہ عوام کی دیرینہ مطالبات پر کچھ قدم بڑھایا گیا ہے، لیکن ابھی بھی کئی پریشانیاں باقی ہیں۔ نیا صوبہ ہزارہ کے قیام کے لیے ڈھانچے بنانے میں وقت لگے گا، اور یہ رائے اس بات کو بھی تصدیق دیتی ہے کہ آئینی عمل پر پوری توجہ دینا ضروری ہے۔ سوشل میڈیا پر اس رائے کی سرگرمی کے بعد، عوام نے یہ محسوس کیا ہے کہ ان کی دیرینہ باتوں کو سونپنے والا ایک اہم قدم پیش کیا گیا ہے۔
یہ رائے صوبہ ہزارہ کے قیام پر ایک اہم قدم ہے، مگر اس سے قبل کچھ کارروائیں بھی ضروری ہیں کیونکہ وفاقی حکومت کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 239 کے تحت عمل شروع کرنا ہوگا، اس لیے کہ یہ کارروائیں بھی اسی درجہ اہمیت پر ہیں، پھر ایسے معاملات میں وقت لگتا ہے جو دیرینہ مطالبات کو عملی صورت میں تبدیل کرنا چاہئے اور جیسا کہ صوبائی حکومت نے رائے منظور کی ہے، اس کے بعد نیا صوبہ بنانے کے لیے ضروری پیمانے پر سفارشات پیش کرنی چاہئیں۔
اس رائے کی واضح نتیجہ اس لئے ہوسکتی ہے کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت دونوں ایک دوسرے پر توجہ kendہ کرنے لگی ہیں، حالانکہ یہ رائے حقیقی عوامی مطالبے کی واضح واضح طور پر مظاہر ہو گی تو کیسے پتہ چلے گا؟ اس رائے کو دیکھ کر، میں توجہ سے انکشافات کی جانب بڑھاتا ہوا دیکھنا چاہتا ہوں کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت دونوں کیا پہلا ارادہ رکھتے ہیں؟
عوامی دیرینہ مطالبہ کو عملی صورت میں Converter کرنے والا ایک اہم قدم پیش ہوا ہے، یہ بہت خوشی کی خبر ہے کہ عوام کے دیرینہ مطالبہ کو مقبولیت ملی ہے۔ اب تو صرف آئین پاکستان کے آرٹیکل 239 کا عمل فوری طور پر شروع کرنا ہوگا، یہی نہیں بلکہ صوبائی حکومت کو بھی ضروری کارروائیوں کو مکمل کرنا ہوگا تاکہ عوام کے مطالبے کو عملی صورت میں Converter کرنا ممکن ہو۔ یہ رائے سے عوامی دیرینہ مطالبہ کو آپنے اقدامات میں Convert کرنا شروع کرنا ہی چاہئے، اب تو ایسا صرف مندرجہ ذیل۔
میری نظراندAZیज़ےسے، یہ رائے بھی ایک اہم کदम ہے جس سے عوامی دیرینہ مطالبات کو عملی صورت میں لانے والا ایک اہم قدم پیش کیا گیا ہے… اور یہ بھی بات قابل ذکر ہے کہ اس مقصد پر دہائیوں سے جدوجہد کی جا رہی ہے…. لگتا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اپنے پورے جوش و خروش کے ساتھ یہ رائے منظور کی ہے… اور اس کے بعد آئین پاکستان کے آرٹیکل 239 کے تحت آئینی عمل فوری طور پر شروع ہونا چاہیے…. یہاں تک کہ نیا صوبہ ہزارہ کی تشکیل کے لیے ضروری سفارشات پیش کرنے کی ضرورت ہوگی… اور اس مقصد پر بھی نازک لائحہ عمل کی تشکیل ہونا چاہیے….
بھائی چالے! کیوں نہیں کیا جائے گا ایسے نئے صوبے کا قیام جو عوام کے لیے دیرینہ مطالبہ ہے؟ یہی دیکھنا ماحول ہوگا تو اس میں آئیے چالے! سونے والے کو بھان نہیں ہے، اب وقت ہے اس معاملے میں کچھ قدم اڑانے کی ضرورت ہے۔ چال چل کر کئی سال گزرے ہیں اور نئے صوبے کا قیام ہونا ہمیشہ پر یوں جھوم رہا ہے۔
اس رائے کو دیکھتے ہوئے عوامی دیرینہ مطالبہ کو عملی صورت میں لانے کی طرف بڑی ہمت ہوگئی۔ اس کی پیروی کرتے ہوئے چال چل کر ایسا نئا دور شروع کرنا چاہئے جو عوام کے لیے دیرینہ مطالبہ ہے۔ اب وقت ہے اس معاملے میں مزید قدم اڑانا چاہئے۔ یوں جتنے زور سے اور جتنا قوت کے ساتھ کام کیا جائے گا تو نتیجہ بھی آسانی سے ملے گا۔
سفارش ہے چالو! اس مقصد کو عملی صورت میں لانے کی طرف اڑائیں، نئے صوبے کا قیام جتنا زور سے کیا جائے گا وہ ہی نتیجہ ملے گا۔ یوں جتنے سرگرم رہنے کی ضرورت ہے اس پر پورا انشقاق کروائیں۔ نئے صوبے کا قیام عوامی دیرینہ مطالبہ کو عملی صورت میں لانے کا ایک اہم قدم ہوگا۔ اس طرح نئے دور کا آغاز ہوگا جو عوام کے لیے دیرینہ مطالبہ ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ رائے عوام کو بہت خوشی دے گی، نہ صرف ان کی منتقلی مطالبہ کو، بلکہ سارے ملک میں ایسی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ لوگوں کے مسائل کو حل کرنے میں مدد فراہم کریں۔ اس کے بعد سارے ملک نے ایک نئی جانب کی مڑنی چاہیے، جس سے ہر شخص اپنے مستقبل کو دیکھو سکیں اور اپنے وطن کے لیے کام کر سکے۔
میں سمجھ سکتا ہوں کہ یہ ایک بڑی بات ہے، لیکن میں نہیں سمجھ سکا کہ ان لوگوں کو اس کے لیے کتنے سالز کی اٹھنے پڈتے تھے ? مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک گہرا معاملہ ہے، آپ کو اس پر کام کرنا چاہئیے؟
نہیں، یہ رائے اس وقت کی بھی ضروری ہے جب تک کہ صوبہ ہزارہ کے قیام سے یہاں کے عوام کا دیرینہ مطالبہ عملی صورت میں آتا ہو۔ اس مقصد پر چار چاند لگ گئے ہیں اور اب وہ رائے منظور کرنے سے بھی نکل نکلے ہیں، تو یہ رائہ سب سے زیادہ ضروری ہے کیونکہ اس سے عوامی مطالبہ کو عملی صورت میں لانا ممکن ہوگا۔ اس کے بعد آئین پاکستان کے آرٹیکل 239 کے تحت آئینی عمل فوری طور پر شروع کرنا ہی ہوگا، جو یہاں کے عوام کے لئے ایک اہم قدم ہوگا۔
ایسا تو لگتا ہے کہ ناکام رہنے کی پھیپسی نہیں آتی، جب عوامی دیرینہ مطالبہ کو عملی صورت میں تبدیل کرنا شروع کیا جاتا ہے تو کسی کام سے بھگتے نہیں رہتے
جب تک حکومت صرف مشاورتی اور انتظامی کارروائیوں پر زور دیتی رہتی ہے تو کچھ نا ہوتا ہے، لہذا اس لیے ضروری ہے کہ نیا صوبے کا ڈھانچہ بنانا شروع کر دیا جائے اور انہیں مکمل کرنا کوئی دیر نہیں رکھتی
اس سے پہلے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کون سے مسائل کچل دیں گے اور کون سے حل کرنے کی پالیسی بنائی جائے گی، ایسے سے عوامی مطالبے کو عملی صورت میں تبدیل کرنا ممکن ہوگا اور اس ناکام رہنے کی پھیپسی کو دور کر دیا جا سکta ہے
پاکستان کی سیاسی تاریخ کی ایک نئی پہل بھی ہوئی ہے، صوبہ ہزارہ کا قیام اور یہ رائے ہر کوئی کے لئے خوش خیمہ ہوگئی ہے مگر میں سوچتا ہoon کہ اس سے قبل یہ حکومت کو اپنی جسمانی تاریکیوں کو حل کرنا ہوگیا، کیونکہ اس مقصد پر دیرینہ جدوجہد کی جا رہی ہے اور عوام کا مطالبہ ایک ایسا حال میں سٹاپ کرنا چاہئے جس میں وہ اپنی زندگی کو ایک نئے پہلو سے لگوا سکھوں۔
یہ رائے اور اس مقصد پر دباؤ ہر سال پڑتے رہنے والے عوام کیHope کا ایک اچھا پہلو ہے، مگر یہ بھی ضروری ہے کہ حکومت کو اپنی جسمانی کمزوریوں کو حل کرنا ہوگا تاکہ وہ عوام کی اچھائی کو بھی ان شعبوں میں فروغ دے سکے جو صوبۂ ہزارہ کے قیام سے ہر وقت منسلک ہے۔
اس رائے پر دباؤ اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ عوام کی یہ جدوجہد کئی دیرینہ پہلو سے تھی، جو بھول کر نہیں سکتی اور جس میں ہزاروں لوگوں کی زندگیوں کا ایک گرانے رخہ ہوا ہے، یہ دباؤ کچھ دیر سے شروع تھا مگر اب تک وہ جو نتیجہ پہنچا نہیں سکا ہے اور اس مقصد پر دباؤ کو مزید قوت دی جا رہی ہے، جس سے عوام کیHope کا ایک اچھا پہلو یقینی بن جائے گا۔
یہ رائے اتنی تیزی سے پیش کی گئی ہے کہ ہزارہ کے قیام پر یقین نہیں ہوتا اس سے پہلے بھی ہزارہ کو خود مختار سرزمن کے طور پر انسhof رکھنا ہوگا اور آئین پاکستان کے تحت نہیں۔ اس سے عوام کے مطالبے کو عملی صورت میں تبدیل کرنے والا ایک بھرپور کदम پیش کیا گیا ہے، لیکن یہ رائے تو ان میں سے ہی کافی بھاگداش ہوگی
ایسا بھی کہنے والا تھا کہ دیرینہ مطالبے کو حاصل کرنا ایک طویل اور مشکل سفر ہوتا ہے، لہٰذا انہیں ساتھ لیتے ہوئے اس جگہ کے عوام کی صبر اور پrieshiشتیوں کو مہذب رکھنا ضروری ہے۔ وہی رائے جو آج مندرجہ پر دستخط کی گئی، اس سے ان لوگوں کا ایمان اور محبت کا ثبوت بن جاتا ہے جو یہاں رہتے ہیں، لہٰذا انھیں یہ رائے ملنے پر خوشی میں بھرپور کوشش کرنی چاہئیے اور اس حقیقت کو یقینی بنانے کی کوشش کرنی چاہئیے کہ صوبہ ہزارہ کا قیام اس لیے ہوتا ہے کہ ان لوگوں کو اپنا ایک اہم مقام ملے۔
ایک ایسی رائے منظور ہوئی ہے جو مجھے تو بہت خوش کرتا ہے، مجھے یہ بتاتا ہوا اچھا لگا کہ عوامی دیرینہ مطالبہ کو عملی صورت میں converter کرنے والا ایک اہم قدم پیش کیا گیا ہے، مجھے یہ سیکھنا بھی آئی کہ صوبہ ہزارہ کی تشکیل پر وفاقی حکومت کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 239 کے تحت آئینی عمل فوری طور پر شروع کرنا ہوگا ، مجھے یہ بھی معلوم ہوا کہ اس مقصد کے لیے خیبر پختونخوا حکومت کو نیا صوبے کے ڈھانچے، حدود اور انتظامی لائحہ عمل کی تشکیل کے لیے ضروری سفارشات پیش کرنا ہوگا ، مجھے یہ بھی سوچ نا آئی کہ اس رائے سے عوام کا دیرینہ مطالبہ عملی صورت میں converter ہوگا ،
آج سے پچاس سالزے پر یہ رائے منظور کی گئی ہے، اس کے لیندے کئی دیرینہ مطالبے بھر چکے ہیں۔
صوبہ ہزارہ کے قیام سے لوگوں کی زندگی میں ایسا فائدہ ہوگا، جو پچاس سالزے سے یہاں پر رہ رہے ہیں اس کا نا ہونا تھا۔
ٹرینڈ:
ہزارہ کی آبادی: 1.4 ملین
صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد: 32
آئین پاکستان کے آرٹیکل 239 کی تفصیل (صوبے بنانے کے لیے) :
- وفاقی حکومت کو آئینی عمل شروع کرنا ہے
- صوبائی حکومت کو مشاورتی اور انتظامی کارروائیوں کو مکمل کرنا ہے
- نیا صوبے کا ڈھانچہ، حدود اور لائحہ عمل تشکیل دینا ہوگا
شائع شدہ میڈیا کی تعداد:
یہ رائے 3,500 میڈیا کی نشستوں سے شائع ہوئی ہے
اس رائے کی پیٹھ پچاتی ہی، کیا اس سے صوبہ ہزارہ کا قیام آسان ہو جائے گا؟ آپنا دیرینہ مطالبہ ہوا تو اسے مکمل کرنا صرف ایک قدم ہی۔ پہلے بھی وفاقی حکومت نے کیا تھا اور اب فوری طور پر کیا گیا ہے۔ لیکن یہ سچ ہے کہ اس مقصد پر کام کرنا ایک بڑا کام ہے، جس میں نیا صوبے کا ڈھانچہ بنانا، حدود تشکیل دینا اور انتظاماتی لائحہ عمل سے متعلق سفارشات پیش کرنا شامل ہیں۔