بی این پی کی چیئرمین اور سابق وزیراعظم بیگم خالدہ ضیاء کے صحت مند زندگی سے دور ہونے کی بات آئی، انہیں دھاکہ میں ایک عارضی جگہ پر داخل کردیا گیا ہے۔
خالدہ ضیاء کے صحت مند زندگی سے دور ہونے کی بات بہت غلط نہیں لیکن یہ بات تسلیم کرنی چاہیے کہ وہ مختلف بیماریوں کے شکار تھیں جن میں گٹھیا، ذیابیطس اور گردوں کی تکلیف بھی شامل تھی۔
خالدہ ضیاء کو ہسپتال میں داخل کردیا گیا ہے جہاں ان کے صحت مند زندگی سے دور ہونے کی بات سامنے آئی، لیکن یہ بات بھی تصدیق ہوتی ہے کہ وہ مختلف بیماریوں کا شکار تھیں اور انki صحت میں واضح تر کمی دیکھی گئی ہے۔
دھاکہ میں ایک سڑک پر کچھ دن قبل خالدہ ضیاء کو زخمی دیکھا گیا تھا، اس بعد ان کی صحت میں کمی دیکھنی پڑی اور اس لیے وہ ہسپتال میں داخل ہوئیں۔
ਖالدہ ضیاء کی یہ صورتحال، مجھے بھی کچھ دکھا دیتی ہے۔ صحت مند زندگی سے دور ہونے کی بات واضع طور پر نہیں ہے، بلکہ اس بات کو تسلیم کرنا چاہیے کہ ماڈرن سائنس کے بغیر بھی صحت مند زندگی یقینی نہیں ہوتی۔
ان کی بیماریوں کی جس پیداوار تھی، اس کا کوئی انحصار نہیں تھا کہ وہ آج صحت مند زندگی سے دور ہو گیں؟ میرے لئے یہ بات سبسے اہم ہے کہ ہم اپنے جीवन میں ایسی صحت کو برقرار رکھیں جو ماڈرن سائنس کی مدد سے ہٹانے والی نہیں۔
تمین لوگوں کو یہ سچ کہنا ہوگا کہ خالدہ ضیاء کی صحت بھی انسان ہے، اس لیے ان کے جیسے ہر ایک کی صحت بھی بڑی مشکل ہوتی ہے۔ مین یو کا خیال ہے کہ وہ شادب رہنی چلی گئیں اور جس کا اس پر اثر پڑا اس نے وہی کیا کہ اب ان کی صحت میں کمی دیکھی گئی ہے، مگر یہ بات یو ں بھی صاف کرنی چاہیے کہ وہ مختلف بیماریوں سے لڑتی رہیں اور اس لیے ان کی صحت میں کمی دیکھنی پڑی۔
عشق کرنا ایک جادو ہوتا ہے… میری ذہنی صحت کی بات کرتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ دھاکہ میں خالدہ ضیاء کو زخمی دیکھنا ایک بدترین خبر تھی… اسے ایک عارضی جگہ پر داخل کردیا جانا، میری طرف سے یہ بات نہیں کہ وہ حال ہی میں زخمی ہوئی تھی یا وہی اچانک ان کی صحت مند زندگی سے دور ہو گئی… میرا خیال ہے پوری بات یہ ہے کہ وہ مختلف بیماریوں کے شکار تھیں اور اس لیے ان کی صحت میں کمی دیکھنی پڑی…
چیئرمین بی این پی کی حالات کا یہ رولس ہی نہیں ہو سکتا، انہیں صحت مند زندگی سے دور ہونے کا الزام لگایا جاسکتا ہے لیکن وہ اپنی بیماریوں کے شکار تھے اور انki صحت میں بھی کمی دیکھی گئی ہے۔ یہ بات بھی تصدیق ہوتی ہے کہ وہ مختلف بیماریوں کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہوئیں، نہیں کہ انki صحت مند زندگی سے دور ہونے کی بات سامنے آئی۔ یہ بھی دیکھنا جارہا تھا کہ وہ زخمی اور بیماریوں سے نکل کر بھی واضح تر بدترین حالات میں ڈھل پڑیں، اس لیے ہسپتال کی ایک عارضی جگہ پر داخل ہونے کا فیصلہ تو یقینی نہیں تھا۔
ماحولات میں بدلتا ہوا یہ بات کبھی بھی نہیں آئی کیا کے اس صحت مند زندگی سے دور ہونے کی بات کو عام بنایا جائے اور پھر اس پر میڈیا میں زور دیا جائے۔ بیگم خالدہ ضیاء بھی وہ نہیں ہیں جو اپنی صحت کے بارے میں چुप رہتی ہیں اسی لیے ان کی یہ صورتحال دیکھنے سے اس وقت سے کوئی بات نہیں آتی کہ انہوں نے صحت مند زندگی سے دور ہونے کا ایک دن ہی پورا کر لیا ہے۔
ہر وقت پر ہیٹ ریمینڈر کے ساتھ! بی این پی کی چیئرمین اور سابق وزیراعظم بے گناہ ہیں، آپ نے ان کی صحت مند زندگی کو ایسا دیکھا ہوگا جیسا آپ نہیں دیکھ سکتے، پہلی بار یہ بات سامنے آئی تھی کہ وہ مختلف بیماریوں کا شکار ہیں، اور اب یہ بات صریح طور پر تسلیم ہوئی ہے کہ ان کی صحت میں بڑھتی ہوئی کمی دیکھنی پڑی ہے۔ میرا خیال ہے کہ وہ نہیں تھیں اس طرح کے ہیں جس پر آپ کو حال ہی میں دیکھا ہوگا، بھلے کیں یہ بات غلط نہیں ہے اور وہ اپنی صحت کے بارے میں ایسا ہی بات کرتا تھا جو آپ کو یقین دلاتا تھا۔
Wow - خالدہ ضیا کا حال بہت غلط نہیں ہے، ان کی اچھی زندگی سے دور ہونا ایک بات بھی نہیں بلکہ یہ بات تسلیم کرنی چاہیے کہ وہ مختلف بیماریوں کا شکار تھیں، گٹھیا، ذیابیطس اور گردوں کی تکلیف بھی شامل تھیں…Interesting
بھائی یہ بات چیت کرتا رہا، تو یہ نہیں کہ خالدہ ضیاء کی صحت مندی زندگی سے دور ہو گئی ہے، بلکہ یہی بات صحت مند زندگی میں واضح اور مستحکم رہنا ہوتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ان کی شغلیوں کی وجہ سے ان کی صحت میں کمی دیکھنی پڑی، خاص طور پر یہ بات یقیننہ ہے کہ وہ گٹھیا، ذیابیطس اور گردوں کی تکلیف سے لڑ رہی تھیں۔ مگر آج وہ ہسپتال میں داخل ہوئیں تو یہ بات سامنے آئی کہ صحت مند زندگی سے دور ہونا ایک بڑا معاملہ نہیں بلکہ ایک Natural پیداوار ہے جس پر انسان اپنی کوشش کر کے اس کو مستحکم رکھ سکتا ہے۔
اس طرح ایک عارضی جگہ پر رہنا ابھی بھی ایک نئی بات نہیں، لاکھوں لوگوں کو اس میں شامل کرنا ہسپتال جانے سے بھی زیادہ نہیں ہوتا اور ایک جگہ پر رہنے کے بجائے ہسپتال میں داخل ہونے سے بھی زیادہ ذمہ داری نہیں ہوتی ہے... خالدہ ضیاء جی کی بیماریاں وہ چلائی کرتے تھے اس لیے اب وہ ایک ایسے جگہ پر رہنے کے بجائے ہسپتال میں داخل ہونے سے بھی زیادہ بھاری ذمہ داری نہیں ہوتی ہے...
کہتا ہے کے خالدہ ضیاء کے صحت مند زندگی سے دور ہونے کی بات صحیح نہیں لیکن ان کی بیماریوں کی بات تو بھی دیکھنی پڑتی ہے۔ میں بھی کہتا تھا کہ وہ گٹھیا اور ذیابیطس کے شکار تھیں لیکن اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان کی صحت میں کمی دیکھنی پڑی ہے۔ میں اس بات پر بھی زور دیتا تھا کہ وہ دھاکہ میں ایک سڑک پر زخمی دیکھائی گئی thi۔
کچھ دیر سے ان سے بات نہیں کر رہا تھا، لیکن اب وہ ہسپتال میں تھیں جہاں ان کی صحت میں کمی دیکھنی پڑی ہے۔ میں نے اسی وقت بھی سُنایا تھا کہ وہ کتنے سچمنڈ ہونے کی بات کرتے رہتے تھے، لیکن اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ وہ مختلف بیماریوں کا شکار تھیں جن میں انکی صحت میں بھی کمی دیکھنی پڑی ہے۔ ہسپتال میں داخل ہونے سے پہلے کچھ دن قبل دھاکہ میں ان کی زخمی دیکھنا نہیں تھا، لیکن اب وہ یہ بات تسلیم کرتی ہیں۔
چئیرمن بی این پی کے ایک عظیم ارکان کی صحت کے بارے میں نے کوئی بات نہیں کھیلنا چاہیا، لیکن پتہ چلتا ہے کہ وہ دھاکہ سے جانے والی ایک سڑک پر زخمی تھیں اور اس کی صحت میں مایوس کن تبدیلیوں کو دیکھنا پڑا تھا۔
اس بات کا یقین ہے کہ خالدہ ضیاء کی زندگی ایک شاندار اور صاف رہی ہے جو اس کی حیات کے اختتام تک بھرپور ہوئی ہے، لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا ہے، انسانوں کو اپنی صحت کے بارے میں یقین رکھنا چاہئے اور نہیں کہ وہ اپنے جسم کی صحت سے باہر ہیں۔
اب جب ان کی صحت میں کمی دیکھنی پڑی ہے تو یہ بات بھی تسلیم کرنی چاہئے کہ وہ Different Diseases کا شکار تھیں جن سے انسان کو پچتایا جاتا ہے، لیکن دوسری بات یہ ہے کہ نہیں کہ ان کی زندگی بہت کھوئی گئی ہے۔
عجیب بات یہ ہے کے صحت مند زندگی سے دور ہونے کی بات اور ایک جگہ پر داخل ہونا بھی ہمیشہ سب کو متاثر نہیں کر دیتا، اگرچہ یہ بات سچ ہو۔ میں اس بات پر زور دیتا ہوں کے جب تک آپ صحت مند زندگی رکھتے ہیں تو آپ کو ہمیشہ یہ نہیں سمجھنے کی ضرورت ہے کے اپنی جگہ پر داخل ہونا اور کسی نہ کسی صورت حال میں یہ بات سامنے آئے تھے۔
جب کیا کیا! بیگم خالدہ ضیاء کی زندگی ایک جہل ہو گئی ہے؟ وہ دھاکہ سڑک پر زخمی تھیں تو وہیں اچانک بے چینی اور گریجویشن کا ماحول ہوا۔ یہ بات تو تصدیق ہوتی ہے کہ ان کی زندگی میں بدلाव رہا تھا، لیکن یہ بات نہیں کہ وہ اس میں ایک دوسری طرف پہنچ گئیں۔
وہ ہسپتال میں داخل ہوئیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کی زندگی سے دور ہونے والی بات صحت مند نہیں، بلکہ وہ اپنی زندگی کی چلائی پھیلی تھیں اور اب وہ اس میں ایک نئا سرگوش کرتے ہیں۔
چل بھائی، یہ بات کہنا مشکل ہے کہ بی این پی کی چیئرمین کو صحت مند زندگی سے دور ہونے کی بات آئی، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے جسم میں بھی کچھ گھریلو مسائل ہیں? وہ مختلف بیماریوں سے پٹہ دے رہی تھیں، اور اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان کی صحت میں کمی دیکھنی پڑی ہے...
مگر وہ بھی ایک جسمانی عطیت کو مانتے ہیں، اور اب اسے ہسپتال میں داخل کردیا گیا ہے، تاکہ ان کی صحت میڤارز ہو سکے...
مگر اس بات کو بھی ہم نہ دیکھ سکیں گے کہ ہسپتال میں ایک اور شخص بھی داخل ہوا ہے جو ان کی جگہ لینا چاہتا ہے...
ياارو ! ابھی ان کے ساتھ کچھ بھی نہیں ہوتا تو ان کو صحت مند زندگی سے دور ہونے کی بات اٹھنی ہے ، لیکن اگر وہ مختلف بیماریوں کے شکار تھیں جیسا کہ لوگ بتاتے ہیں تو یہ بات سب کو پتہ چلتी ہے کہ ان کی صحت میں کمی دیکھنی نہیں بڑی بات ہے… اس کا عجیب و غریب اور گرانے دیر تھم رہے پہلے سے تو ایسا ہی تھا… اور اب بھی کچھ نہیں ہوتا، ان کوHospital میں داخل کرکے کیا؟ یہ ایک شاندار عجیب و غریب کلام ہوگا… پہلے سے کی گئی بات ایسے ہی ہوتی ہے، مگر یہ بات سب کو محسوس کرتی ہے کہ ان کی صحت کیا دیکھنی چاہیں ؟
بی این پی کے چیئرمین کے جگہ پر کھڑے ہونے والے لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ وہ صحت مند زندگی سے دور ہو گیا ہے اور میرا بھی خیال ہے کہ پوری تنگیت واضح نہیں ہوئی ۔ آپ کو لگتا ہے کہ وہ مختلف بیماریوں سے لڑ رہا تھا اور اب ان کی صحت میں کمی دیکھی گئی ہے تو پھر اس وقت ہسپتال میں داخل کردیا گیا کیا؟ میرا خیال ہے کہ یہ بات بھی جانتے ہیں اور وہ صرف دیکھنے اور لگنے کی بات کر رہے ہیڹیں۔
اس سڑک پر ان کا زخمی ہونا تو ایسا نہیں ہوتا جتنا کہ اب وہ اس حقیقت سے دور ہو کر سامنے آئیں ۔ یہ بات بھی محسوس ہوتی ہے کہ یہ کچھ لوگ اپنے آپ کو صحت مند زندگی کے ساتھ رکھنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن وہ کئی بیماریوں کا شکار تھے اور اب انکی صحت میں واضح تر کمی دیکھی گئی ہے۔
اس وقت کا دور بہت تیز گزر رہا ہے، لوگ اب ایسے شخصوں سے بھی اتنا اچھے نہیں لگتے جن کی صحت کے بارے میں انٹرنیٹ پر بات چیت کی جاتی ہے، بی این پی کی صحت مند زندگی سے دور ہونے کا ایسا سلوک بھی نہیں کیا جا سکتا، لیکن اس کا فائدہ اسی سے لینا چاہئے جو صحت کے لیے مفید ہو، خالدہ ضیاء کی باتوں سے کوئی گنجائش نہیں آسکتی کیونکہ وہ ایک معزز شخص تھیں جن کی جگہ کسی کا نہیں لینا چاہئے۔