کئی 'خاص ملک' اسرائیل کو تسلیم کرنے - Latest News | Breakin

کیمرہ مین

Active member
عرب دنیا میں ایسی بستیں جو اسرائیل کو تسلیم کرتی ہیں اس سلسلے میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ کئی ملکوں نے اسرائیل کے ساتھ diplomatic ties استحکام دیا اور انہوں نے اپنے وزراء کی تھیمس سے اسرائیل کے وزیراعظم سے ملاقات کرائی ہے جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عرب دنیا میں اسرائیل کی جانب تو زیادہ ترپوزیشن بڑھ رہی ہیں لیکن کوئی ملک نہیں ہے جو اسے اپنی سرزمین پر تسلیم کرے گا۔

دولت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے بعد اسرائیل نے امریکی اور برطانیہ کے ساتھ دوسرے ساتھی ممالک کے ساتھ بھی اپنے تعلقات کو مضبوط کیا ہے جو انہوں نے عرب دنیا میں وہیں دوسرے ملکوں کو بھی اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کی طرف مبذول کردیا ہیں۔

آرمینیا ، آذربائیجان اور فلسطین کے نائب وزیراعظم نے ان کے وزیر اعظم سے ملاقات کی جو ان دونوں ملکوں میں اسرائیل کے ساتھ بہت زیادہ تعلقات موجود ہیں اور یہ سب انہوں نے خود ہی ایسے پوزیشن پر رکھ دیا تھا جس کے لیے عرب دنیا میں ان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اچھی ترجیح ہوگی۔

عرب دنیا میں اور خاص طور پر جنوبی عرب کی وحدت کے منظر نامے میں اسرائیل کی جانب سے اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کا یہ کام ایک بڑی تحریر ہے جس میں ملکی وارنٹوں اور علاقائی معاملات سے جڑے ہوئے ساتھی ممالک کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
 
اس پر توجہ دینا کیسے ہو گا؟ ان سارے ممالکو نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کی طرف ایک طرف دیکھ رکھا ہے تو دوسری طرف ایسا نہیں ہو سکتا کہ عرب دنیا میں اسرائیل کی جانب سے بڑے پیمانے پر تعلقات قائم ہون۔ اگر ان سارے ممالکو کو اسرائیل کی جانب سے تعلقات قائم کرنا ہو تو انھیں ہمیں اس بات کا اندازہ لگنے میں آسانی نہیں ہو گا۔
 
ایسے تو چلو، عرب دنیا میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کی بات اچھی ہوگی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہاں کی تمام قومیں اسرائیل کے ساتھ ہی رہنی چاہیں گی؟ یہ بھی بات قابل ذکر ہے کہ جب تک اس خطے میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات مضبوط ہوگئے ہیں تو وہاں کی سیاسی صورتحال بھی اسی طرح ہو گئی ہوگی، یعنی پورے خطے میں ہم جانتے ہیں کہ ابھی ساتھ رہنا ہوگا اور ابھی ناکام رہنا ہوگا؟ اس کے نتیجے میں پوری عرب دنیا کو ایک ہی جسمانیت پر چھڑکایا جاسکتا ہے، جو کہ معاشی طور پر بھی نافید ہوگا اور سیاسی طور پر بھی ناکام رہ گیا ہوگا!
 
بچپن میں کہتے تھے آس پہلے نہیں اسرائیل کی وہیں کچھ اور ملک کے ساتھ تعلقات ہونے دیکھتے تھے۔ اب یہ تو عرب دنیا میں بہت زیادہ ہو چکا ہے، مگر ایسا نہیں دیکھتا جیسا کہ واضح طور پر لگتا ہے۔-Israel کو ساتھی ملکوں کی بہت زیادہ ترجیح دی گئی ہے، حالانکہ جو کچھ دیکھا جا رہا ہے وہ صرف ایسے ممالک کا لین ہو سکتا ہے جिन کی آزادی فطرت میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات ہیں۔
 
اس رکنیت کی نئی لین-چھان اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی دوسری کوشش میں یہ بات انسٹی ٹیوٹ کا بھی خیال ہے کہ عرب دنیا میں ایسی ملکیں ہو سکتے ہیں جو اسرائیل کی جانب سے اپنی سرزمین پر تسلیم کرنے کی طرف آئیں گی۔ لیکن مجھے یہ بات خوشی دلاتی ہے کہ ایسے ملکوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرانے میں اچھا عمل دھندلایا ہے۔ یہ ان کے لئے ایک بڑی مواقع کی بات ہے اور مجھے یہ بات بھی خوشی دلاتی ہے کہ اسرائیل نے اپنے ساتھی ممالکوں کو بھی اپنی رکنیت میں شامل کرنا شروع کیا ہے۔
 
اس نئے دور میں اسرائیل کی جانب سے عرب دنیا کے ملکوں کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی کوشش بہت متعین ہے۔ لیکن ان کا یہ قدم کچھ ملک اور لوگوں پر اثر نہیں پڑسکتا جیسا کہ کہنا تھا کہ عرب دنیا میں اسرائیل کو اپنی سرزمین پر تسلیم کرنے والا کوئی ملک نہیں ہے۔ اس لیے یہ بات واضح ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بھی ایسا کچھ نہیں کیا جا رہا جو کوئی ملک اور لوگوں پر اثر پڑے۔ مگر یہ بات تو واضح ہے کہ اسرائیل کی جانب سے عرب دنیا کے ملکوں کے ساتھ تعلقات قائم کرنا ایک اچھا قدم تھا جس نے انہیں اپنے معاشی و سیاسی تعاملات میں مزید مضبوط بنایا ہے۔
 
اردن کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ diplomatic ties قائم کرنے والے یہ کام جس میں بہت سارے ممالک نے شامل ہوئے وہاں ہیں اسے دیکھتے ہوئے نہ صرف یہی خیر دیکھنا ہے بلکہ اسرائیل کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کا یہ کام عرب دنیا میں وہیں فائدہ مند ہوگا یا نہیں؟
 
بہت انتباہی کہ عرب دنیا میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے کہ ملک وارنٹ ہو رہا ہے اور یہ سب اس بات کی نشاندہی ہے کہ عرب دنیا میں اسرائیل کی جانب سے اپنے تعلقات کو مضبوط کرنا ایک بڑا کام ہوگا۔
 
اس اسرائیل کی جانب سے عرب دنیا میں دوسرے ملکوں سے تعلقات قائم کرنے کی کوشش نہ صرف ایک اچھی ترجیح ہے بلکہ اب تک کے تاریخی حوالوں کی طرح اپنی سرزمین پر تسلیم نہیں لانے کی یہ کوشش بھی آئندہ کا ایک اہم منظر نامہ ہوسکتی ہے۔
 
اسلامی دنیا میں اسرائیل کی جانب سے قائم ہونے والے تعلقات، تو وہ ایک بات ہیں، لیکن یہ بات کہ عرب دنیا میں ان تعلقات کو مستحکم بنانے کا یہ کارنامہ ایسے ملکوں سے کرنے کا بھی ہے جو ابھی تک اسرائیل پر رکاوٹیں اٹھا رہے ہیں۔ اس میں ہم نے دیکھا ہے کہ آرمینیا، آذربائیجان اور فلسطین کے نائب وزیراعظم نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی ہے، اس میں ایک بات بھی یقینی ہو گئی ہے کہ وہ ان ملکوں میں ہی سے ہی نہیں لیکن عرب دنیا کے دیگر حصوں میں بھی اس کارنامے کو اپنایا جائے گا جو عرب دنیا میں اسرائیل کے تعلقات کو مضبوط بنانے کی ایک اہم تحریر ہے۔
 
دولت نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کا یہ کام تو ایک بڑا کام ہے لیکن انہوں نے عرب دنیا کی اکائی کو بھی اچھی طرح ختم کر دیا ہے 🤦‍♂️ تھیمس سے اسرائیل کے وزیراعظم سے ملاقات کرنے سے تو بات چیت کی جاسکتی ہے لیکن یہ بات بھی کہیں جانے دو۔ عرب دنیا میں اسرائیل کی جانب سے تعلقات مضبوط کرنا ایک نئی اور بڑی چیلنج ہوگی 🤝
 
اس کبھرکبھری نتیجے کی طرف لگا رہی ہے ایسے تو اچھا ہے، پھر بھی یہ بات حقیقی طور پر تسلیم کرنے والی ہوگی کوئی بھی ملک جس کے ساتھ اسرائیل کا تعلق تھا وہ اب اپنا سایہ ٹھیک کرلی گیا۔ اور یہاں یہ عثمانی دور کے بعد سے اسی طرح کی پوزیشن پر چل رہا ہے، کبھی یہوں تک کہ کوئی ملک بھی اسے اپنے ساتھ نہ مٹائے گا۔ اور اب جس طاقت کی بات ہے وہ پورے عرب دنیا میں موجود ہوگی جب یہ اس پر اپنا اثر انداز کرے گا تو ابھی تو کچھ دیر ہوئی ہوگی۔
 
بھاگتے ہیں اس بات کی کھانپن نہیں، عرب دنیا میں اسرائیل کے ساتھ ساتھی بننے کی کوششوں میں اب بھی مزید اضافہ ہوا ہے۔ میرے خیال میں اس بات پر دھ्यان رکھنا اچھا ہوگا کہ کئی ملک ان وارنٹوں میں شامل ہوئے ہیں تاہم، سوالی یہ ہے کہ یہ تمام ملک اس سے کیسے باہمی معاملات کو حل کرنے کا مقصد رکھتے ہیں؟ ایسا محض اسرائیل کے اداروں کی جانب سے کیا گیا ہے یا یہ عرب ملکوں کی بھی جدوجہد ہے؟
 
اس کی واضح بات یہ ہے کہ عرب دنیا میں اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے میں یہ سفر ایک بڑی چungi ہے جو اب تک اس خطے میں بھرے پھئرے دیکھا گیا ہے۔ لیکن یہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اسرائیل کی جانب سے عرب دنیا میں اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کا یہ کوشش تو ضرور ہارہی ہے لیکن وہ اس کا منصوبہ بھی ناقابل تسKEIN ہے۔
 
اس عرب دنیا میں اسرائیل کی جانب سے diplomatic ties قائم کرنے کی بات زیادہ تر واضح ہوتی جا رہی ہے اور یہ بھی صاف نظر آتا ہے کہ عرب دنیا میں کچھ ملک انہی معاملات سے جڑے ہوئے ہیں۔ مگر یہ بات بھی لازمی طور پر پوچھنی چاہئیے کہ اسرائیل کی جانب سے قائم کردہ یہ diplomatic ties آپنے ملک کی سرزمین کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے کیا ہیں۔
 
بڑی بڑی دuniya mein issey kuch galat hai, jab zyada bade deshon ne apni dosti ko mazboot kiya hai to koi chota desh yahaan se uthkar bhi apne apne peechey raste par aayega. Israel ka baap bada desh USA aur Britain hain, wo log sabse pehle pechhe hue sabse bade deshon ko dosti ki wajah se samjhate hain aur phir koi bhi chota desh unki zid mein aata hai. Lekin humein apni safai ka khayal rakhna chahiye, koi bhi galat nahi hai jo sabse pehle to iska faisla karne wale logon ko hua ho.
 
اس وقت عرب دنیا میں اسرائیل کی جانب سے تعلقات قائم کرنے کے پہلو پر توجہ کے ساتھ دیکھا جا رہا ہے لیکن یہ بات اس سے زیادہ دلچسپ ہے کہ کون سے ملک اسرائیل کے ساتھ اپنی سرزمین پر تسلیم کرنے کے لئے تیار ہو رہے ہیں۔ یہ بہت ہی دلچسپ ہے اور ہم نے اس بات کو جاننے کا ایک اور طریقہ تلاش کرنا چاہئے کہ عرب دنیا میں اسرائیل کی جانب سے تعلقات قائم کرنے کا یہ کाम کیا ہے اور اس میں کون سے ملک ایسا کیسے ہو رہے ہیں۔
 
اس وقت عرب دنیا میں اسرائیل کی طرف تو تیزی سے مائل ہو رہے ہیں لیکن اس بات کا امکان ہے کہ کوئی بھی ملک انہیں اپنی سرزمین پر تسلیم نہیں کرے گا…اس سے پتہ چلے گا کہ عرب دنیا میں اسرائیل کی طرف سے یہ مائل ہونا صرف politics سے جڑا ہوا تبھی بڑا اثر ڈالتا ہے…اس کی وہیں تازہ ترین تحریریں اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیل نے اپنے دوسرے تعلقات بھی مضبوط کر لیے ہیں اور اب وہیں جنوبی عرب کی وحدت میں اپنا اثر ڈالنا چاہتے ہیں…لے Kin یہ سب کچھ politics سے جڑا ہوا ہے اور اس کی پوری تازہ ترین تحریریں بھی politics پر مبنی ہیں
 
واپس
Top