خضدار میونسپل کارپوریشن کی زمین پر بڑا اسکینڈل بہت سارے معاملات کو سامنے لاکر آئی۔ جھالاوان کمپلیکس کے علاقے میں پیٹرول پمپ کے قیام کے لیے الاٹ کی گئی زمین پر غیر قانونی تعمیرات تیزی سے جاری ہو رہی ہیں اور اس معاملے میں کوئی سرسرا نہیں کرپا رہا۔
جھالاوان کمپلیکس کے علاقے میں الاٹ کی گئی زمین 4200 اسکوائر فٹ تھی، لیکن سرکاری ریکارڈ میں غیر قانونی طور پر یہ 42 ہزار اسکوائر فٹ ظاہر ہو کر آئی ہے۔ اس معاملے کی تفصیلات کے مطابق متعلقہ فریقین نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ADC) سے این او سی حاصل کی، تاہم قانونی خامیوں کے باعث اے ڈی سی نے بعد ازاں یہ این او سی منسوخ کر دیا۔
اس معاملے میں غیر قانونی دکانوں کی تعمیر تیزی سے جاری ہے، جو واضح طور پر قانون اور ضابطے کی خلاف ورزی ہے۔ شہریوں اور سماجی تنظیموں نے اس معاملے کی شفاف انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مفاد کی زمینوں کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنے والے عناصر کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ میونسپل کارپوریشن اور ضلعی انتظامیہ کی خاموشی اس کیس کو مزید مشکوک بنا رہی ہے۔
govt بلوچستان نے اس کیس کا ابتدائی ریکارڈ طلب کر لیا ہے، اور امکان ہے کہ جلد ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو زمین کی الاٹمنٹ، رقبے میں غیر قانونی اضافے اور جاری تعمیرات کی قانونی حیثیت کی مکمل جانچ کرے گی۔
ایسا کہنا ہے جو لوگ اس معاملے سے متعلق رپورٹ لگائیں گی وہ صرف اس بات پر توجہ دے گی کہ زمین کی الاٹمنٹ میں غیر قانونی اضافا ہوا، لیکن کہیں یہ تو بتایا جائے کہ یہ غیر قانونی اضافہ اور غیر قانونی تعمیرات کیسے شروع ہوئیں؟
میونسپل کارپوریشن اور ضلعی انتظامیہ کے سیکرٹری نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے میں کوئی غیر قانونی کام نہیں کیya گیا، لیکن یہ بات تو بتائی جائے کہ کیسا انہیں یہ وعدہ کیسے دیا گیا تھا کہ وہ اس معاملے میں کوئی غیر قانونی کام نہ کریں؟
شہریوں کی طرف سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ عوامی مفاد کی زمینوں کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنے والوں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے، لیکن یہ بات تو بتائی جائے کہ اس معاملے میں کس طرح شہری ہیں جو عوامی مفاد کی زمینوں کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کر رہے ہیں؟
اس معاملے میں کیسا پورا مطالبہ کیا جا سکتا ہے کہ عوامی مفاد کی زمینوں کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنے والوں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے؟
اس اسکینڈل کو دیکھتے ہوئے میرا خیال ہے کہ میونسپل کارپوریشن بے حد ناکام ہوگئی ہے، زمین کی الاٹمنٹ سے پہلے اس پر کوئی ایسا نہیں دیکھا کہ غیر قانونی تعمیرات شروع کرنے سے پہلے یہ صاف صاف چکایا جائے یا نہ ہو۔ اور اب تو اس معاملے میں کسی کو بھی ذمہ داری نہیں لینے کی آگاہی نہیں ہے، ایسا کرونے والے لوگوں پر تو کچھ سرسرا ہوتا ہے اور ان کے ساتھ بھی کچھ نہیڰے کی پابندی ہوتی ہے، لیکن یہ معاملہ جاری طور پر چل رہا ہے اور یہ تو صرف ایک سال کے بعد آگیا تھا جب اس پر کوئی زور دیا گیا تھا!
اس کیس میں 4200 اسکوائر فٹ لگنے والی زمین پر صرف 42 ہزار اسکوائر فٹ سے بھی زیادہ منفرد دیکھا گیا ہے؟ یہ بات تو صاف ہے کہ کسی بھی شخص کو قانون نہ کرنے پر انحصار نہیں کرنا چاہیے...
میں آج سونے والی نوملکے پر پڑھ رہا تھا اور سونے لگ گئے... اچانک میں ایسا خیال آیا کہ میں پڑھنا جاری رکھوں... اب مینوں اور آپ کتنے معاملات پر توجہ دیتے ہیں؟ یہ بھی بتائی گئی کہ میونسپل کارپوریشن اور ضلعی انتظامیہ کا کوئی کارروائی نہیں کر رہی? اچانک میں یہ سوچا کہ ان سے تو پूछنے کی چاہیں...
اس کیس میں 4200 اسکوائر فٹ لگنے والی زمین پر صرف 42 ہزار اسکوائر فٹ سے بھی زیادہ منفرد دیکھا گیا ہے؟ یہ بات تو صاف ہے کہ کسی بھی شخص کو قانون نہ کرنے پر انحصار نہیں کرنا چاہیے... میں کتنے معاملات کی معلومات جمع کر لیتا ہوں?
اس کیس میں ایسا لگتا ہے کہ زمینوں کے حامل لوگوں کو بھر پور ضمانت ملنے کی بجائے، انہیں اچھی اور غیر قانونی تعمیرات کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا پڑ رہا ہے، جس سے شہریوں کی اپنی مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے اور یہ معاملہ اتنا پیچید ہو گیا ہے کہ یہ کیس واضح طور پر سرکاری عقل و غرض کو چیلنج کر رہا ہے۔
اللہ بے شک اس معاملے کی جانب سے ہرکسی نہیں کر رہی، عوام کا مظالم سمجھنے میں معذور ہونے کی وجہ سے جھالاوان کمپلیکس میں تعمیر کروائی جانے والی غیر قانونی دکانوں کے بارے میں سب کو توجہ دینی چاہئیے، عوام کے انصاف کے لیے فوری اور سخت کارروائی کی ہونے کی ضرورت ہے
اس معاملے میں ہنگامہ کا Cause بن رہا ہے، سارے لوگ اپنی نظر سے دیکھ رہے ہیں اور کوئی نہ کوئی بات کہ رہا ہے لیکن جھوٹے بھی پائے جائیں گے تو کیس کیا ہوتا ہے؟ لوگ باذمت بتاسوں کیوں نہیں رہے، وہ سب سے اچھا معاملہ سمجھ کر ہی یہ بات کہنے کی کوشش کریں گے کہ ایسا نہ ہو سکے، یہ معاملہ کافی غصے کا باعث بن رہا ہے، ان لوگوں کو کھینچنے کا Cause بن سکتا ہے جو اپنی دیکھ بھال کر رہے ہیں اور ایسا نہیں ہونا چاہئے، معاملے میں کچھ حقیقت کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے
اس معاملے میں کیا ہوا ہے وہ واضح ہے، زمینوں کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنے والے لوگ پھر سے کس کی جانب سے سائن کرتے ہیں؟ ان کے منصوبوں پر ایک سر سرا نہیں کیا جاتا، ایسے میونسپل کارپوریشن کی جانب سے بھی کوئی کوشش نہیں کی جاتی کی وہ ان کیسوں میں ہمیشہ اپنی ناک پھیلائی رکھتی ہیں۔ اس لیے ہمیں اس معاملے کی تفصیلات پر روشنی ڈالنے کے لئے، عوامی مفاد کی زمینوں کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنے والے عناصر کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔
یہ تو ایک بڑا معاملہ ہوا۔ اس کس کو سمجھنا مشکل ہو گا کہ کیسے زمین پر غیر قانونی تعمیرات تیزی سے ہوئیں اور ان میں سے زیادہ تر غیر قانونی تھیں۔ میری رائے یہ ہے کہ عوامی مفاد کی زمینوں پر ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنے والے عناصر کا مقابلہ قیمتی ہے اور اس کے لئے فوری کارروائی کی جانی چاہیے تاکہ معاملات کو سمجھا جا سکے۔ میونسپل کارپوریشن کی خاموشی بھی اس معاملے میں ایک خطرناک کردار ادا کر رہی ہے، اور یہ ضروری ہے کہ شہریوں اور سماجی تنظیموں کی رائے کو serious لینا چاہیے تاکہ ایسے معاملات کی روکتھام کی جا سکے۔
اس کیس میں 4200 اسکوائر فٹ سے زیادہ زمین پر ایک پیٹرول پمپ بنانے کی گئی تھی، لیکن سرکاری ریکارڈ میں 42 ہزار اسکوائر فٹ لگا دیا گیا ہے یہ تو بھی سچ ہو کہ اس معاملے کی تفصیلات بہت مشکوک ہیں۔
جھالاوان کمپلیکس میں غیر قانونی تعمیرات تیزی سے جاری ہو رہی ہیں، اور اس معاملے میں کوئی نہ کوی ملوث شخصہ کا باہمی تعلق نہیں دیکھا جا سکتا۔
گورنمنٹ بلوچستان کی جانب سے اس کیس کی تحقیقات شروع ہونے کی صلاحیت 40% ہے، جس کی وجہ سے یہ کہ اس معاملے میں انٹیگریٹڈ کارروائی کی گئی تھی اور سرکاری ریکارڈوں میں غیر سچائیاں ہیں۔
اس کیس کا سب سے بڑا مظالم یہ ہے کہ زمین پر غیر قانونی تعمیرات کی جارہی ہیں اور اس میں کوئی شخص سرسرا نہیں رہا! یہ تو ایک بڑا اسکینڈل ہو گيا، جس کے بارے میں لگتا ہے کہ کسی نے اپنی کھیت میں بھیڑ پھرایا ہوا ہے! 4200 اسکوائر فٹ زمین پر غیر قانونی تعمیرات کی جارہی ہیں، اور یہ واضح طور پر قانون کے خلاف ہے! میونسپل کارپوریشن اور ضلعی انتظامیہ کو اس معاملے میں سرسرا کرنا چاہئے، نہیں تو یہ عوام کے خلاف ہو جائے گا!
ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے میں کوئی بھی طرف نہیں دیکھ رہا اور سرکار نے ایسی صورتحال کی طرف مائل کر دی ہوئی جس سے عوام کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ زمینوں پر غیر قانونی تعمیرات تو اکثر بھرپور بات ہوتی ہے، لیکن یہ کہ اس معاملے میں سرکاری ریکارڈ میں تبدیلی کرنا اور اس کے بعد نئے ریکارڈ کیونکہ لگاتار فراہم ہوتا جائے وہ سبھی غلطیوں سے بنتا ہے؟
اس معاملے میں ایک اور سوال یہ بھی ہے کہ اس وقت شہری اور سماجی تنظیموں نے عوامی مفاد کی زمینوں کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنے والے عناصر کے خلاف کیا کہنا ہو گا؟ انھوں نے سرکاری ریکارڈ میں تبدیلی کرنے سے پہلے یہ کہنا کہ عوام کے دلچسپیوں کی جانب سے معاملہ کا مطالعہ کیا جائے اور عوامی مفاد کی زمینوں پر غیر قانونی تعمیرات کو روک دیا جائے؟
میں اس معاملے میں ایک سیکھنا چاہتا ہوں کہ عوام کو کیسے بتایا جاسکا ہے کہ سرکاری ریکارڈ میں تبدیلی کی گئی ہے اور اس معاملے میں یہ تبدیلی کس طرح معقول اور سچ بھی ہو گی؟
اس کیس میں یہ بات بھی حقیقت ہے کہ عوامی مفاد کی زمینوں پر ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنے والے عناصر کو جہلاتے ہوئے ان کی جانچ کروائی جا رہی ہے۔
اس معاملے میں واضح طور پر کہیں کہیں سے بھی قانون اور ضابطوں کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، اور یہاں تک کہ کچھ لوگ اس سے فائدہ اٹھانے کے لئے چل رہے ہیں۔
جھالاوان کمپلیکس میں غیر قانونی تعمیرات تیزی سے جاری ہو رہی ہیں اور اس معاملے کیشفاف انکوائری کا مطالبہ کرنے والے لوگ یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ عوامی مفاد کی زمینوں کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنے والے عناصر کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے۔
اس معاملے میں گورنمنٹ بلوچستان نے ابتدائی ریکارڈ طلب کر لیا ہے، اور یہ حقیقت کہیں کہیں ہر کوئی اس کی جانچ کریگا۔
اس کیس کی تازہ ترین جानकاریات کھینچی رہنما لاکھوں میتھون کی پیٹرول پمپ کا افتتاح کیا گیا ہے، اور اس معاملے کیشفاف انکوائری کو یقینی بنانے کے لئے گورنمنٹ نے اپنی جانب سے کام کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس معاملے سے کیا Lesson ہو سکتا ہے؟ یہ سوچنا ضروری ہے کہ قانون کا ایک پہلو ایسا ہوتا ہے جو ہمیشہ دیکھنے کو آتا ہے، جیسے زمین کی الاٹمنٹ سے تعلق رکھنے والی شروعات کرنا بہت اچھا ہوتا ہے، لیکن یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ وہ اسی قانون کے تحت کیسے کھیلتے ہیں؟ اس معاملے سے پata لگتا ہے کہ معاملات کا ایک طرفدار سرسرائی سے بھرپور ہوا کر رہا ہے، اور یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ قانون کی دوڑ میں جان ہارنے سے بھی بڑی کامیابی حاصل کر لی جاسکتی ہے۔
اس معاملے سے انصaf ہونا چاہیے، جھالاوان کمپلیکس میں اسکینڈل کروائے جانے والے لوگ اپنی اقداماتوں کو منظم کرنے کی بھی پوری توجہ دی جانی چاہیے، یہ معاملہ ایسے معاملات سے مشابہ ہے جو ہمیشہ کے لیے یاد رہیں گے کیونکہ اس میں عوامی مفاد کی زمینوں پر غیر قانونی استعمال کرنے والے افراد کا نام بھی شامل ہے۔
اس معاملے میں نئے سرپرست اور واضحہ رہنماؤں کو ضروری ہو گا، جن سے یہ معاملہ حل کرنے کے لیے ہم پہلے سے بنے ہیں۔
اس معاملہ کا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہ کہ لوگ بھول چکے ہیں کہ وہ اپنی زمینوں کی ذاتی ملکیت ہی نہیں۔ جس کو عوام اور قانون دونوں سے محفوظ رکھنا چاہیے، مگر اب یہ لوگ اسی طرح کے معاملات میں اپنی زمینوں کی ذاتی ملکیت بن چکے ہیں۔ اس نئی جماعت کو بھی ایسا محسوس کرنا چاہیے کہ ان کی حکومت تو سمجھتی ہے کہ وہ کیا رکھنے کی بات کرتے ہیں۔