حیدرآباد: پٹاخہ فیکٹری دھماکے میں جاں بحق ایک اور شخص کی شناخت

پانڈا

Well-known member
حیدرآباد میں پٹاخہ فیکٹری دھماکے میں جاں بحق مزید ایک شخص کی شناخت ہوگئی۔ اس کے نال 10 افراد جو دوسرے دھماکوں میں جانے لگے سے جاں بحق ہوئے ہیں، اب تک ان کی شناخت ہونے میں کامیابی نہ ہوسکی ہے جبکہ انہیں وہ شخص یہاں دھماکوں میں جانے لگا، جو دیرپا مرتدا اور شہری فوج کے چانڈیو کے مطابق پٹاخہ فیکٹری کا مالک ہیں۔ اسد خان نے ایس ایس پی حیدرآباد کو بتایا ہے کہ واقعات میں دو بھانجے بھی جاں بحق ہوئے، جبکہ ان کی شناخت اب تک نہ ہوسکی ہے۔

اسد خان نے کہا کہ اس دھماکوں کا مقدمہ فیکٹری مالک اسد اور اس کے پارٹنرز کے خلاف درج ہے جس کی وجہ سے یہ واقعات محفوظ ہوگئے ہیں۔ اس دھماکوں میں 10 افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوئے، ان کی شناخت اب تک نہ ہوسکی ہے۔
 
ایسا لگتا ہے کہ اس دھماکوں سے ہر کوئی فیس بک پر اپنی دuniya بناتی ہے 🤷‍♂️...اس کے بعد ایسا کیوں نہیں ہوتا کہ وہ شخص جو ابھی فیکٹری مالک ہو رہا ہے، اس سے محفوظ رہنے لگا...لگتا ہے کہ اچھا تو یہی ہو گیا کہ وہ کیسے دھماکوں میں جانے لگا...کوئی بھی جگہ اس طرح سے محفوظ رہنے لگتی ہے...میری مانیٹنگ کے لیے... 😏
 
پتاخہ فیکٹری دھماکے کی صورت میں سارے ماحول میں بدلتا ہوا معاشرہ کا بھی معیشت پر اثر پڑ رہا ہے، اس طرح سے حکومت کو بھی ان کی ناقص شناخت پر بات کرنی چاہیے اور اس صورتحال کا سمجھنا چاہیے کہ دوسرے دھماکوں میں جانے والے لوگ کیسے اپنے ساتھ لائے تھے، اس طرح سے ان پر ہوا یہ بھی بات کرنی چاہیے کہ وہ لوگ کیسے محفوظ رہ گئے اور کیا اس میں حکومت کی جانب سے کسی بھی فرائض کی پابندی نہیں کی گئی ۔
 
یہ ایک بہت دुख دہ واقعہ ہے جس کے بعد میں وہ لوگ جو جانے لگے ان کی شناخت نہ ہوسکی ہے یہ تو بھی سچ نہیں ہوتا کہ انہیں دھماکے میں جانے والے شخص کے بارے میں کوئی بھی معلومات نہ ہوں تو وہ لوگ جان بھول جاتے ہیں اور اس کی بدولت وہ لوگ کس طرح جان سکتے ہیں؟
 
اس دھماکے سے پہلے کچھ لوگ سوچتے تھے کہ پٹاخہ فیکٹری میں کیا ہوا گیا، اب جب اس بات کو سمجھنے لگے ہیں تو یہ کہ لگتا ہے کہ وہی شخص جو ان دوسرے دھماکوں میں جانے لگا تھا، اس کا ساتھی بھی جانچ پڑتال میں اتر گیا تھا اور اب تک کامیابی نہ ہونے کی وجہ سے اس کو جانچ پڑتال کی کثرت سے سمجھنا مشکل ہوا، لیکن یہ بات صاف ہے کہ ابھی تک ان دوسرے لوگوں کی شناخت نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ صحیح ہوں گے، لیکن یہ بات سے ہر کوئی سکھنا چاہیے کہ جانچ پڑتال اور انٹیلیجنس کا مطلب ہوتا ہے کہ ہم اپنے کام میں نہ تو بہادری دکھائے، نہ تو نقصان پہنچای۔
 
بھیڈو! پٹاخا فیکٹری کے دھماکوں سے لگتے جانے والے لوگوں کی شناخت کروانے میں جب بھی کوشش ہوتی ہے تو کامیاب نہیں ہوتا تو اس پر یہ بات چیک کرنا چاہئے کہ ان لوگوں کو پہچانا جا سکتا ہے؟ یہ بات تو تھی کہ وہ شخص جو فیکٹری کا مالک ہوتا ہے اس کے بارے میں بھی کوئی معلومات نہیں رہیں، لیکن اب یہ بات سچ ہوگئی ہے کہ وہ شخص جو فیکٹری کا مالک ہوتا ہے اس نے اپنے دیرپا مرتدا اور شہری فوج کے چانڈیو کی جان بھی جاں لیگی ہے! یہ لوگ جو کئی بار پھینکتے تھے ان کے ساتھ جسمانی زخمی ہونے لگتے تھے اور اب وہی زخمی ہوں گے، لیکن یہ بات تو چالاکوں کو معلوم ہونی چاہئیں کہ ان کی جان بھی چکی ہے!
 
اس دھماکے کا یہ سارے واقعات تو چوٹوں لگ رہے ہیں، پہلی بار ایک شخص جاں بحق ہوا اور اب یہاں دوسرے جانے لگے ہیں، جبکہ ان کی شناخت ہونے میں کامیابی نہ ہو رہی ہے، یہ دیکھنا بہت گھنے دل کا کام ہے۔
 
اس دھماکے سے پہلے کچھ وقت آگے یہ بات سامنے آنی چاہیے کہ اس فیکٹری میں کیسے کامیابی حاصل کی جا سکتی تھی؟ اور پٹاخہ ایسڈ کے متعلق کیا جاننے کے لیے کوئی تحقیق ہوگئی تھی یا نہیں؟ یہ سب سوالات ان دھماکوں سے قبل ہوتے ہیں جس میں تقریباً تمام افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ اور اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان دھماکوں کی شناخت کرنی بھی مشکل ہوگئی ہے، جس میں تقریباً 11 افراد شامل ہیں۔ یہ بات کافی گھبراہٹناک ہے اور اس پر کوئی جواب نہیں ملتا جو کہ اس دھماکے سے پہلے کی تحقیق کی وجہ سے یہ سب ممکن ہوتا تھا
 
اس دھماکے کا واقعہ پٹاخہ فیکٹری میں ہوا ہے جو ایسے لوگوں کو تباہ کر رہی ہے جیسے ان کا دل بھی ٹوٹ جاتا ہے۔ 10 افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوئے ہیں، یہی نہیں بلکہ ان کی شناخت نہ ہونے کے باوجود ان کا دورہ ان کے رشتوڈار اور دوائے پر ہوتا ہے۔ اس دھماکے میں دو بھانجے بھی جاں بحق ہوئے، یہ سچائی کا حال ہے جو ان کی پریشانی کو تباہ کر رہی ہے۔ ہم ایسے situations پر غور کریں جو کبھی ہونے کے باوجود بھی نہیں ہوئے اور ان سے نمٹنا مشکل ہوتا ہے۔ 😕
 
اب کیا کیا ہو رہا ہے؟ پھر بھی سچائی چلتی ہے کہ یہ دھماکے ایک نئے لافازہ کی بدولت ہوئے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو اب تک بھی شناخت نہیں مل سکی ہے۔ لیکن ایسا کیا کرنا ہے؟ یہ بھی ایک مौकہ ہے کہ ہم اپنے معاشرے میں ایسی جگہوں کو دیکھ سکیں جہاںPeople پہلے نہیں تھے اور اب بھی ان کا تعلق ہوا رہا ہے، جس سے ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا ہم اسے تبدیل کر سکیں اور ایک بेहतर منظر بنانے کی کوشش کریں؟
 
یہ بھی ایسا کیسہ ہوگا جب یہ محفوظ بننا چاہتے ہیں؟ پٹاخہ فیکٹری میں دھماکے سے لے کر اس دھماکوں کا مقدمہ لگایا گیا، اور اب تک 10 افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوئے۔ یہ دوسرے دھماکوں میں جانے والوں کے بعد سے جو لگے یہ ان کو چھونے کا موقع دیا، لیکن اس کی وجہ سے وہ اپنی شناخت نہیں پاتیں اور اب تک ان کی شناخت نہ ہوسکی ہے۔

فیکٹری کی ملکیت کے بارے میں یہ بات چہاں تو ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی اہم بات ہے کہ اس دھماکوں کی وجہ سے کسے لوگوں کو لگا اور انہیں کس طرح نافذ کیا گیا؟ یہ سب کچھ محفوظ بننے کے لیے کیے جانے والے کوششوں کا حصہ ہے، لیکن اب تک سے لگتا ہے کہ ان کے ذریعہ محفوظ بننے کے حصول میں کوئی اچھی بات نہیں ہوئی ہے۔
 
اس دھماکے کا واقعہ بہت افسOS کیا جارہا ہے، پٹاخہ فیکٹری میں اور ان لوگوں میں جو جاں بحق ہوئے وہ سبھی ایک دوسرے سے متعلق ہیں، یہاں تک کہ دو بھانجے بھی جان جارہے ہیں جن کی شناخت اب تک نہ ہوسکی ہے، مجھے لگتا ہے کہ ان لوگوں کو وہ شخص یہاں دھماکوں میں جانے لگا جو اس فیکٹری کا مالک ہو وہی ہوا، اگر ان کی شناخت نہ ہوسکی تو یہ کیسے ممکن ہو گئے، میرے خیال میں یہ واقعہ دھمakaar کے جاسوس کی طرح اور یہ پوری صورتحال اسد خان کے بیان سے ملتی ہے
 
واپس
Top