حالی روڈ پولیس نے آٹو بھان روڈ گولیمار چوک کے قریب منشیات فروشوں کے ساتھ مبینہ مقابلے کے بعد شہر ہدایت کرنے والے ایک ملزم کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا۔
اس عمل کا تازہ ترین مظاہرہ جس رونما ہوا اس وقت پیش آیا جب گشت پر موجود اہلکاروں نے مشکوک موٹر سائیکل سواروں کو رکنے کا اشارہ کیا، جس پر ملزمان نے فائرنگ کر دی۔
پولیس نے جوابی کارروائی میں ایک ملزم شہر ہدایت کرنے والے شعور احمد بلوچ کو زخمی حالت میں گرفتار کیا، جبکہ اس کا ساتھی اصغر بلوچ اندھیرے کے فائدہ اٹھاتے ہوئے موٹر سائیکل پر فائرنگ کرنے لگا اور فرار ہو گیا۔
شعور احمد بلوچ کو پولیس نے شہر ہدایت کرنے والی ایک اہم شخصت کے طور پر بیان کیا، جس کے خلاف کراچی اور حیدرآباد میں منشیات فروشی کے متعدد مقدمات درج ہیں۔
بھان روڈ کا سارہ دھال چوٹی چوٹی کی جارہی ہے، ایسے میں اور بھی اہم شخصیات کو شہر ہدایت کرنے والا بنایا جا رہا ہے! شاعری کا شہزادے اعظم کی طرح یہاں بھی کسی نہ کسی قسم کا جادو ہوتا رہتا ہے۔ پولیس کو آگے بڑھنا چاہئے، لاکھوں لوگوں کی ایسے میں جان کھونے والی دہشت گردی سے لڑنا پۈچا ہوا ہے۔
اس وقت یہ بات صریح ہو گی تھی کہ کراچی کی روڈ پولیس کو اپنی ذمہ داریوں پر باقی رکھنا چاہئے اور اس شہر میں منشیات کے مزدوروں پر بہت زیادہ احاطہ نہیں ہونا چاہئے۔
اس صورتحال سے باہر رہ کر، شہر ہدایت کرنے والوں کو ایسے لوگوں کی پابندی کے لئے لگاتار اور مستقل کارروائی کرنی چاہئیے جو ان سلوک سے لادھے ہوتے ہیں، یہ ایک بڑا مسئلہ ہے کہ ہر سال منشیات کی مہم چلاتے چلائے جاتے ہیں اور ان میں سے بہت سے لوگ ہلاکتوں میں مبتلا ہوتے رہتے ہیں، ایسا نہیں چاہئے کہ لوگ ان لوگوں کی جانب دیکھتے ہوں جو ان سلوک سے لادھے ہوتے ہیں اور اس کی وجہ سے تباہ ہو جائیں
اس سارے ماحول کو بھگتane wala kaam hai, polis to bahut acche se kaam kar rahi hai . yeh to manushiyon ko bhi darata hai, koi bhi mushkil samasya ka suljhaana jamaat ho gayi hai. lekin jab tak aapki police aisi cheezein nahi kr skti toh, taaki koi dusra bura samanya nhi ho jaae to phir bhi ek achchi tareeka ho sakta hai.
main socha tha ki yeh police aik dosta kaam kar rahi hogi, lekin ab meh soch raha hoon ki unki aakhri safalta pehle se hi nikaali gayi thi . toh kya wo sahi tareeka tha? ya phir kuch aur chahiye?
یہ تو دھومڑ کی کوڈ پھنسی ہوئی نہیں لگتی! آٹو بھان روڈ گولیمار چوک کا معرہ منشیاتSellerz کے ساتھ ہوا تو یہاں تک پہنچا جاسکتا ہے کہ شہر ہدایت کرنے والوں کو دوسروں کے ساتھ مقابلہ کرنا تو پسند نہیں اور اس طرح کی کارروائیوں سے بچنا چاہتا ہے, لیکن ایسا نہیں ہوتا, اس میں ہمیشہ کچھ گریزیاں رہ جاتی ہیں, اور یہ دیکھنا بھی ہمیں اچھا لگتا ہے کہ شہر ہدایت کرنے والوں کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا, لیکن ان کے ساتھ تھکاوٹ بھی پوری ہوئی, اور اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ایسے ہیں کہ شہر ہدایت کرنے والوں کو انصاف مل سکتا ہے, اور ان کے ساتھ نیک کارروائی کی جاتی ہے.
یہ سب ایک بڑا مسئلہ ہے، پولیس نے کسی ملزم کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا ہوں گے تو یہ سب کچھ بہتر نہیں ہوا، ان کی جوابی کارروائی سے ہر کوئی پریشانیوں میں ڈوب گیا ہوگا۔
اس عمل سے قبل کیا تو ہوتا؟ یہ سب کو چھوڑ کر ایک ملزم کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا ہوا، اس سے ان کے ساتھی نکل کر فائرنگ کرنے لگے اور فرار ہو گئے، یہ سب ایک بڑا خطر ہے، جس پر توجہ دی جائی چاہیے کہ انہیں کسی نہ کسی طریقے سے اپنے غلطیوں کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور پھر جلاوطن یا دھاری ہونے کی کوشش نہیں کریں۔
اسٹریٹس پر ایک جھگڑا ہوتا ہے تو پہلے پہل سڑکوں پر گیند بھر دی جاتی ہے اور اب تو پھر سے ایسا ہی ہو رہا ہے، آٹو بھان روڈ پر ایک جھگڑا ہوا تو اس کے بعد ان سب کے ساتھ ساتھ نکل اٹھ کر ایسا ہی کیا ہو رہا ہے، پوری شہر پر گیند ہو رہی ہے، پولیس بھی اس کا احاطہ نہیں کر سکتی, یہ تو دیکھنا ہی ٹھیک ہے, شہر کو کچھ اور سمجھانے کی ضرورت ہے...
اس وقت یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان منشیات فروشوں کو رکّانے کی چال و فریاد کیسے لگنے پڑتی ہے؟ یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ جو لوگ منشیات کا کاروبار کرتے ہیں ان سے پوچھنا چاہئے کہ ان کی وہ چیزوں کے لیے ان سے کس طرح بات چیت کی جائے گی اور انہیں یہ نہیڰ ہوگی کہ وہ خود بھی پالڈے پر ٹھہرنے کی کوشش کریں؟
اس وقت کے ایسے حالات آ رہے ہیں جہاں پولیس نے دھارن وغیرہ کرنے والوں کی جانب سے موٹر سائیکل پر فائرنگ کرنا شروع کردیا ہے تو یہ کتنا خطرناک ہو گا؟ پہلی بار تو ایک زخمی شہید بلوچ کو گرفتار کیا گیا اور اب وہ دوسرے ساتھی کی طرف اشارہ کر رہی ہے، یہ تو کیسے سائنٹسٹز بن گئے ہیں؟
شعور احمد بلوچ کو شہر ہدایت کرنے والا اور وہ اس کی جانب سے موٹر سائیکل پر فائرنگ کیوں تھی، یہ لوگ کیسے ایسے دھارن وغیرہ کرتے ہیں؟
ایسے ہی حالات آ رہے ہیں جس سے پوری رونمائی ہو رہی ہے اور اب بھی ناکام لوگ موٹر سائیکل پر فائرنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہاں یہ بات سچ ہے کہ منشیات فروشی اور دھارن وغیرہ کیسے آگے چل گئے؟
اس صورتحال کو سمجھنا پوری نہیں ہوگا چاہے کسی ایسے مظاہرے سے بھی جو اب رونما ہوا، یہ کیسے آگے چل گئے اور پوری نہیں سمجھی گی؟
اس گولیمار چوک کی مظاہرہ کو دیکھتے ہوئے انسائس کر رہا ہے کہ لگتا ہے کہ پولیس نے اس صورت حال میں بے پناہ عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔ گشت پر موجود اہلکاروں نے واضح طور پر شانہ سے اشارہ کر دیا، لیکن ملزمان نے جواب دینے کے لئے فائرنگ کی ہوتی دیکھی تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ کسی بھی صورت حال میں پابند رہتے ہیں۔ اس صورتحال سے ابھی اس بات کا مشاہدہ نہیں کیا جا سکتا کہ کوئی ملزم کس لیے ایسی کارروائی کر رہا تھا اور اس کا کوئی مقصد؟
اس گola-goli ke baad kya hoga Karachi? sabse pehle motor cycle par gun lagaana aur phir police ko aik bhi shikaar karne ka maza kahan se aa gaya hai? Police ko zaroor zikr kiya jaye ki in logon ko bhi apni zindagi ko bharosa nahi chahie, kyonki inke khilaf pehle se cases hain aur inka kya faayda ho sakta hai. bas ek baar police ne shikayat suni to kya unhein thoda samajhna chahiye?
توٹا ہوا تھا، توٹا ہوا تھا یہ رات میرے سائنس کی پڑھائی میں آ گیا کہ ایک دوسرے کے مقابلے کو چیلنج کرنا ایسی چیز ہوتی ہے جو نہیں ہو سکتی، مگر یہ رات جب توٹا ہوا تو اس سے پوری شہر کا تازہ کارنار تھا ۔
اس واقعے سے لگتا ہے کہ لاکھوں لوگوں کی زندگی میں ایک مایوس کن حقیقت کا ارث فہم کرنا پڑ رہا ہے۔ جب لوگ ایسے حالات میں لپٹنے پر مجبور ہوتے ہیں، تو وہ اپنی زندگیوں کے لئے بھی پریشانیوں کی طرف کی راہ دیکھنا پڑ جاتا ہے اور پھر اس سے نکلنے کے لیے کچھ بھی کرنے کی محنت نہیں ہوتی۔
ایسے صورتحالوں میں لوگ دوسروں کو پھنسانے کا انصاف لیتے ہیں، جس سے شہر کی پوری زندگی متاثر ہوجاتی ہے۔ اس واقعے سے وہی بات سمجھنی چاہئیں جو زندگی میں ایسی صورتحالوں کو روکنے کے لیے ہم کی ضرورت ہے، جیسے معاشی مایوسی سے نکلنے کے طریقے تلاش کرنا یا دوسروں سے سمجھ پڑانا جو آپ کی زندگی کو بہتر بنا سکتی ہیں۔
عجیب بھی، یہاں تک کہ پولیس کو بھی منشیات فروشوں کے ساتھ مقابلے کے بعد شہر ہدایت کرنے والا کوئی بن جاتا ہے تو اس کی جان لگ گئی! وہ لوگ جو منشیات بیکر دیتے ہیں، اب ایسے میڈام بھی بنتے ہیں! شعور احمد بلوچ کو زخمی کرکے بھی پھنسایا گیا؟ یہ تو بہت اچھا کہ پولیس نے اس بات پر پورا پیٹھ رکھ دیا ہے!
ایسا تو بھی نہیں بلوچ ایکسٹنشن میں بھی پھپھڑ ڈال رہے ہیں یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اس شہر میں ساتھیوں کی ایسی صورتحال بن جاتی ہے جو سارے نتیجے واضح دکھائی دیتا ہے۔ چالاکوں کا یہ نومٹنا کتنا اچھا ہے؟ پھر بھی پولیس کو اس پر کھڑے رہنے کی ضرورت ہے، اگر انہیں معلوم ہو کہ وہ کس طرح کام کر رہے ہیں، تو یہ سب نئی گولیمار چوک کی تاریخ میں ایک بدترین مقام پر چھوٹا ہوتا۔