ہائیڈرا آباد میں ڈاکٹرز نے بدبو آنے پر مریض کا علاج کرنے سے انکار کردیا تھا، لیکن اس صورتحال کو نہلائے جانے اور صاف کپڑے پہنائے جانے کے بعد علاج شروع ہوچکا۔
یہ بات پوری آور ہوئی کہ ایمبولینس ڈرائیور نے بتایا کہ حیدرا آباد کے سول ہسپتال میں لاوارث مریض کو لایا تھا جس کے منہ سے مسلسل خون آرہا تھا اور صورتحال نازک تھی، ڈاکٹرز سے کہا مریض کو نہلا کر کپڑے پہنوا دیتے ہیں آپ علاج شروع کریں۔
سول ہسپتال کے عینی شاہدین کی روایات سے بات करतے ہوئے انھوں نے بتایا کہ مریض 4 گھنٹے سے ہسپتال کے گیٹ پر فرش پر تڑپتا رہا، اور کسی بھی ڈاکٹر کی طرف سے اس کی حالت دیکھنے کی زحمت تک نہیں کی گئی، انھوں نے کہا کہ بعدازاں معراج نے بتایا کہ مریض کو 4 سے 5 گھنٹے بعد علاج کے لیے ایڈمٹ کر لیا گیا تھا، اور اسے نہلائے جانے اور صاف کپڑے پہنا دیئے گئے ہیں، جس کے بعد عملے نے لاوارث مریض کا علاج شروع کر دیا ہے۔
اس صورتحال سے انھوں نے اس بات کی پٹھی توڑ دی ہے کہ ایسے مریضوں کو ہسپتال میں لانے سے پہلے سافٹ کپڑوں کا استعمال نہیں کیا جاتا، یہ بات بھی صاف اور سادہ ہے کہ ایسے مریضوں کو علاج کرنے والے لاوارث ڈاکٹرز نے اپنی ذمہ داری کا احترام نہیں کیا، یہ بھی بات پوری اور ہوئی ہے کہ ایسے مریضوں کو معراج اور اس کی ٹیم نے اپنے جسمانی حالات میں تبدیلی لانے سے پہلے علاج کا اعلان کر دیا ہے، یہ بھی کہتا ہے کہ ایسی صورتحال کو جسمانی حالات میں بدلنے سے پہلے علاج کا اعلان نہیں کیا گیا ہے؟
تھوڑا سا حیدرا آباد کی صورتحال پر خیال آ گیا ہے اور یہ بات تو واضع ہے کہ ڈاکٹرز کی بوجھ نہیں لینا چاہئیں بلکہ مریضوں کو ان کے سامنے ایسے مواقع پیش کرنا چاہئیں جہاں وہ اپنی صحت کا خیال رکھ سکیں اور اس صورتحال میں بھی یہ بات تو پوری ہو چکی ہے کہ مریضوں کو نہلا کر کپڑے پہنوا دیتے ہیں اور اس کے بعد علاج شروع ہوتا ہے...
اس صورتحال پر یہ کوئی بات نہیں چلو۔ ڈاکٹرز پوری طرح دکھائی دے رہے ہیں کہ وہ اس سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن اس کے بعد نہلائے جانے اور صاف کپڑے پہنا جانا ایسا آئین ہے جس سے وہ اپنی ذمہ داریاں تو چھوڑتی ہیں، لیکن بعد میں معراج کو اسے اچھا لگتا ہے… حالانکہ یہ کہہنا بھی نہیں کہ ڈاکٹرز کی اور معراج کی بات کتنے حقیقی ہیں!
یہ صورتحال تھی کہ ایک لاوارث مریض کے منہ سے خون نکل رہا تھا اور اسے دیکھنے کی کوئی زحمت نہیں کیا گیا، انسائٹوڈر نہ ہونے پر ڈاکٹرز انکار کر دیں تو اب اسے علاج شروع کرنا ہی چھپ گئی۔ یہ وہ صورتحال تھی جس میں معاشیات کی حد تک لازمی رہتے ہیں، اس نے بہت کچھ سوچا اور سوچ کر سونا چاہا کی یہ ڈاکٹر انکار کردیتے ہیں۔
ਬھی، یہ ایک شدید صورتحال تھی اور اس پر یقین رکھنے کی کوئی وجہ نہیں کہ ڈاکٹرز ان مریض کو چھوڑ جائیں گے۔ میرے خیال میں، اس صورتحال میں ڈاکٹرز کا رویہ بہت problematic tha ہرکسمی سے اچھے علاج کی یقین رکھنا چاہیے، اس لیے ان مریض کو نہلائیں جائیں اور صاف کپڑے پہنائے جائیں تو ہی علاج شروع ہو سکتا ہے۔ اب یہ بات پوری آی چکی ہے، ان مریض کو صاف کپڑے پہنائے گئے ہیں اور علاج شروع ہوا ہے۔
عجیب بات ہے اس صورتحال میں مریضوں کی کوئی ذمہ داری نہیں۔ ایسا تھوڑا بھی وقت چلا تو علاج شروع ہونے والا، پھر سب سے اہم بات یہ ہے کہ مریض کو نہلائے جانے اور صاف کپڑے پہنائے جانے کی بات ہی تھی، اس وقت بھی جب ڈاکٹرز نے انکار کر دیا تھا اور مریض کی حالت خراب تھی وہی حالات اب بھی نہیں بدلیں گے؟
یے تو ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ دیکھو گاڑی میں رکھے جانے والے مریض کو پچھلے گھنٹے میں جو علاج شروع کرنے کے لیے منتخب ہوئے تھے وہ صرف ایسا آڑا سکتے ہیں؟ 4 گھنٹے کے بعد آتا علاج، نہلائے جانے اور صاف کپڑے پہنا دیتے ہو تو یہ تو اس صورتحال کو نہلایا جا سکتا ہے، لیکن اس کو شروع کرنے کی پہلی وہ بھی بہت تھی۔ میرے خیال میں، دیکھنا ایسا تو بہت مुशک ہوتا ہے کہ مریض آگے چلے جائیں اور علاج کیا جا سکتا ہو یا نہیں، لیکن اس صورتحال کو بھی توجہ دینا ضروری ہے۔
یہ بات تو چالاکوں کے لیے ایک اچھی مہمت دکھائی دیتی ہے کہ وہ اپنے گارڈنگ کو بھی اپنے معاملات میں شامل کر لیتے ہیں، میں نہیں سمجھتا کہ کس طرح ایک ایمبولینس ڈرائیور اپنے گارڈنگ کو مریض کی حالت کے بارے میں بتاتا ہے، اور ابھی یہ بات بھی چالاکوں کو متاثر کرتی ہے کہ انہیں علاج کے لیے ایڈمٹ کرنا پڑتا ہے، میں سوچتا ہوں کہ یہ چالاکوں کو کس طرح منچ سے نکلنے کی اجازت دیتا ہے
میں تو تھوڑا انعام کیا پاتا ہوں کہ ایک بڑی بے حد دکھ کی صورتحال میں بدل چکا ہے! مریضوں کو جو کچھ علاج کے لیے لایا جاتا ہے اس کے بعد انہیں صاف کپڑے پہنائے جانے کی ضرورت کیا پاتی ہے، یہ ایک بے حد غیر معقول بات ہے!
میں سمجھتا ہوں کہ اچھی طرح نہلا کرنا اور صاف کپڑے پہننا علاج کی دیر میں لگنے والی بھی بات نہیں ہے، مریض کو ایسا کرکے ان کا علاج شروع ہونا اچھا سے نہیں ہوگا!
ہمیشہ کے لیے ہم اس بات پر چلنا چاہیے کہ مریضوں کو نقصان پہنچانا نہیں چاہئے، اور ان کی ضرورتوں کو پورا کرکے انہیں صحیح علاج دیا جائے!
اس صورتحال سے واضح طور پر بات چیت ہے کہ اس سے بھی کچھ نا ہوا ہے کیوں کہ پہلے جب آرگنک لینے کے لیے مریض کو ایڈمٹ کر رکھا گیا تو یہ بات بھی نہیں آئی کہ اس کے ماحول میں ہواسائٹ کی پالیسی ہے یا نہیں?
اس صورتحال کو سمجھنے کے لیے یہ بات بھی ہمیں پتہ چلنی چاہئیں کہ سول ہسپتال میں ہواسائٹ کی پالیسی ہے یا نہیں?
ایسا منظر جس کو دیکھا گیا تو بہت مریض ہوا اور یہ بات بھی ہمیشہ سچائی ہے کہ انسان کی زندگی کو بچانے کے لیے ہمیں اپنی جگہ پر اپنا تعلق بنانا چاہئیے۔
یہ ایک گھناسےپنا واقعہ ہے، لوگ اس سے بچ کر چلے گئے ہیں کہ لوگ کیسے بھاگ جاتے ہیں اور اپنی ذمہ داریوں کو نہیں مANTھیٹھا کرتے ہیں? یہ ایک معاشرتی مظالم ہے، جس کا سامنا ہسپتال میں کرنے والوں نے کرنا پڑایا ہے، کوئی بھی و्यक्ति اگر آپ کو ضرورت پہنچتی ہے تو آپ سے کیا مجبور ہوتا ہے کہ آپ نہلائے اور صاف کپڑے پہنائیں؟ مریض کے لیے یہ ایک لچک کا وقت تھا، اس میں بھی ہسپتال کے علاج گاہ ووٹز نے اپنی ذمہ داری کو بھول دیا ہے…
منہ سے خون آرہا تھا؟ یا انھیں اس صورتحال میں ڈپریشن میں پڑا تھا? یہ بات کیوں نہیں کہ مریض کو علاج شروع کرنی چاہئے؟ ایسے میں کھلنے پر مجھے ذمہ داری ہے، لیکن اس صورتحال کو بھی نہلائیں جانے اور صاف کپڑے پہنا جانے کے بعد علاج شروع ہونا بہت چٹکا لگ رہا ہے۔