اجمیر میں حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ کی درگاہ میں ایک غیر تصدیق شدہ ای میل ملا جس نے زائرین کا داخلہ روکنے، لاک ڈون، کئی تھانوں کے افسران اور بھاری پولیس فورس کے ساتھ لڑائی شروع کر دی تھی۔ یہ ای میل ایک غیر تصدیق شدہ ای میل آئی ڈی سے آیا تھا جس میں کوئی دھمکی نہیں دی گئی لیکن پورے احاطے کو خالی کیا گیا اور شہر بھری ہوئی تھی۔ ای میل سے یہ حقیقت سامنے آئی تھی کہ یہاں کچھ خطرہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے پورے سیکورٹی پروٹوکول پر عمل کیا گیا اور تمام پریشانیوں کو دور کرنے کی کوشش کی گئی۔
اس ای میل سے پہلے جئے پور کلیکٹریٹ کو بھی ایسا ہی ای میل ملا تھا جس کے لیے تمام پریشانیوں پر عمل کرنا پڑ گیا۔ انہوں نے اپنی مکمل موثرت سے اس معاملے کو حل کیا اور اپنے تمام افسران کو معاون ہونے کی تعینات دی گئی۔
ابھی پہلے ایسا ہی ای میل آئی تھا جس نے شہر میں اچانک مچا دیا تھا۔ اس سے ہاتھ کی پٹی لگ گئی اور پورے شہر کو پھیل کر بھری ہوئی تھی۔ اس ای میل نے زائرین کا داخلہ روک دیا، لاک ڈون، ڈاگ اسکواڈ، کئی تھانوں کے افسران اور بھاری پولیس فورس کے ساتھ لڑائی شروع کر دی تھی۔ پوری ای میل ٹیم نے اپنی مکمل موثرت سے اس معاملے کو حل کیا اور پورا شہر محفوظ ہو کر رہا ہے۔
پولیس کی سپرنٹنڈنٹ وندیتا رانا نے بتایا کہ یہ ای میل ایک غیر تصدیق شدہ ایمیل آئی ڈی سے آیا تھا اور اس میں کوئی دھمکی نہیں دی گئی لیکن پوری احاطے کو خالی کیا گیا اور شہر بھری ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ای میل سے یہ حقیقت سامنے آئی تھی کہ یہاں کچھ خطرہ ہو سکتا ہے، اس لیے پورے سیکورٹی پروٹوکول پر عمل کیا گیا اور تمام پریشانیوں کو دور کرنے کی کوشش کی گئی۔
اس ای میل سے پہلے کا معاملہ ابھی بھی مینے توجہ دیتا ہے۔ میرے خیال میں، یہ ای میل نے شہر کی سرگرمیوں کو ختم کر دیا اور پوری حقیقت کو سامنے لاتا ہوا، لوگوں کے ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے۔ ابھی نہیں تو ایسا ہی ای میل آئا تھا جس کی وجہ سے پورے شہر میں لڑائی ہوئی اور پریشانیوں کا سامنا کرنا पड़ा، لیکن اب اس معاملے کو حل کرنے پر عمل کرنا بہت اہم ہے۔
ابھی ہی توجہ دیتا ہوں تو یہ ای میل آئیڈی سے آیا ہے جو کوئی دھمکی نہیں دی گئی، لیکن پوری احاطے کو خالی کر دیا اور شہر میں بھیڑ مچا دی۔ یہ ای میل نے حقیقت سامنے لاتا ہوا، یہاں کچھ خطرہ ہو سکتا ہے اور پوری سیکورٹی پروٹوکول پر عمل کرنا چاہیے۔
اس طرح کے ای میلز نہیں آتے جو لوگوں کی جان کو خطرے میں ڈال دیتے، لیکن یہی بات توجہ دیتی ہے کہ پوری سرگرمیوں پرControl رکھنا چاہیے۔
ابھی دیر ہوا تو بھی وہ ای میل آئی نہیں آتا جس سے کچھ خطرہ بنتا اور شہر پھیل کر تھامتا۔ یہ حقیقت یہ ہے کہ کافی دیر ہونے پر بھی اپنے آپ کو جگا سکتا ہے۔ پوری کوشش کئے بھی اگر وہ ای میل نہ آتا تو یہ تمام کام ٹال جاتا۔ اس لیے ضرور وہ ای میل کا انتظار کیا جا رہا ہو، مگر وہ ہمارے سामनے آ کر نہ ہونے پر ہم اپنی کوئی دھول بھی نہیں رکھیں گے۔
یہ واضح ہے کہ ٹیکنالوجی سے جب چلنے والے لوگ ایسی صورتحال بنانے لگتے ہیں جو انسانوں کا شکار بننے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ ایسا ایک بار پھر ہوا ہے جب ایک غیر تصدیق شدہ ای میل آئی ڈی سے ایک ای میل ملا جو لاک ڈون، پولیس فورس اور زائرین کا داخلہ روکنے پر لڑائی شروع کر دی تھی। یہ کیا ضرورت ہے کہ ہمیں ایک ای میل کے ذریعےDanger ہونے کی صورت حال سمجھنے کی ضرورت ہو؟
اس معاملے میں آئی ایسٹیلٹس کو ناقص پلیگ جیسے سافٹ ویئر کو آپشن کرنا چاہیے، اس سے یہ خطرہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا ہی ای میل آئیڈی سے کچھ اور بھی ملا جائے گا جو پوری ایکٹیویٹی کو روک دیتا ہے۔
اللہ کی مرضی کے ساتھ جس نے شہر میں ایسے ہی ای میل دیا تھا، اسی طرح ایک غیر تصدیق شدہ ای میل آئی ڈی سے ایک اور ملا تو بھی کیا اس پر عمل کرنا پڑ گیا…؟ جب تک انہوں نے اپنی مکمل موثرت سے کام کیا، تو پوری شہریت کو محفوظ رکھ سکی تھی… اور ابھی میں سمجھتا ہوں کہ اگر انہوں نے ایسا کرنا نہیں کیا، تو پھر کیا ہوتا؟
اس ای میل کا لاک ڈون کیسے ہوا، یہ تھانڈن کی جانب سے تو آئی پھر جاتا ہے ، پہلے ایسا ای میل آئی اور پھر اس نے پوری مچائی دی تھی لاک ڈون کے ساتھ لڑائی سے تو صاف ہوتا ہے ، ابھی پہلے ایسا ہی ہوا کہ شہر بھری پڑ گیا، یہ ناقابل یقین ہے اور لوگوں کی جان سے بچنے کی ضرورت ہے
اس ای میل کی نصف وہیں ہوئی جو یہ بھرپور مچانتی ہوا تھی ، مگر اب تو پوری طرح سمجھ آ گیا کہ اس سے لاحق کوئی داعوہ نہیں تھا بلکہ صرف ایسے لوگ چل رہے ہوتے ہیں جو شہر میں بھری ہوئی ہیں اور اس کا لطف اٹھاتے ہیں
یہ بہت خطرناک ہے! ایسا ای میل آؤٹ رن ہوا تو یہ چلنے دکھا سکتا ہے کہ اب کہیں کوئی بھی شہر میں داخل ہو سکتا ہے؟ پوری پولیس فورس اور لاک ڈون نے ان کی چھت پر پھیل کر تھانتوں کے افسران کو بھی معاون ہونے کی تعینات دی گئی! یہ تو ایک انتہائی خطرناک ماحول بن گیا ہے، یہ لگتا ہے جیسے کسی نے سارے شہر میں بھری ہوئی دھاوا دیا ہو!
اس ای میل کے باوجود یہ دیکھنا بہت چاقلے ہے کہ کس حد تک ای میل آئیڈی کا انتظام کیا جاتا ہے؟ اس کے بعد شہر میں لاکڈون اور وٹ پورٹز پر بھی توجہ دی جاتی ہے؟ یہ دیکھنا بھی اچھا ہے کہ پولیس کی سپرنٹنڈنٹ سے جو کچھ بتایا گیا ہے وہ سب کچھ چوٹ پہنچانے والی ہوئی اور شہر کو ایسا نہیں لگتا کہ وہ ایک دوسری بار اس طرح کی صورتحال میں پھنس جائے۔ تاہم، یہ بات بھی بھلائی سے بتنی چاہئیے کہ شہر میں آئندہ ایسا ہونے پر نہیں توجہ دی جائے گی؟ :suspicious:
ایسے ای میلز نہیں ہونے چاہئے جو شہر میں مچا دیتے ہیں اور لوگوں کو پھیل دیتے ہیں। یہ سب سے تنگان رہنما نہیں ہیں، وہ بھی ایسے ہیں جو اپنی سرحدوں کو خالی کر دیتے ہیں، اور پھر لوگ ان کا استحالہ کرنے کے لئے چلے آتے ہیں۔ میرے خیال میں یہ ای میلز بہت خطرناک ہیں، اور لوگوں کو ان سے نمٹنا چاہیے۔
آج تک ہونے والے ایسے معاملات سے ناامید نہیں ہوتا کہ جتنا واضح اور واضح ہو جاتے ہیں۔ ابھی پہلے ایسا ہی ای میل آئی تھا جس نے شہر میں اچانک مچا دیا تھا۔ اس سے ہاتھ کی پٹی لگ گئی اور پورے شہر کو بھری ہوئی تھی۔ حالانکہ ایسے معاملات میں بہت سارے مسائل پیدا ہوتے ہیں تاہم پوری ای میل ٹیم نے اپنی مکمل موثرت سے اس معاملے کو حل کیا اور شہر محفوظ رہا۔ یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ ہمیں ایسے سیکورٹی پروٹوکول پر عمل کرنا چاہئے جو ہماری ای میلز کو آئی ایڈی سے محفوظ رکھے۔
تھوڑا بھی کام نہیں ہوا، ایسے ہی ای میل ملا جس نے شہر بھری ہوئی اور لاک ڈون، پولیس فورس کے ساتھ لڑائی ہوئی۔ اور یہاں تک کہ پوری ای میل ٹیم نے اپنی موثرت کی بات کروائی تو پھر بھی شہر کو خالی کر دیا گیا اور نتیجہ یہ ہوا کہ لوگ زائرین کے دروازے سے باہر ہو گئے۔ یہ تو دیکھنا بھی انسafi ہے کہ شہر میں اس ہدتے والے ای میل کی پوری طرح تلاصلی کروائی جائے۔
اس معاملے میں تین ای میلز آئی ڈی سے آئیں ہیں، ان سب سے پہلے ایک نے شہر کو بھری ہوئی تھی اور اس کے بعد ایک دوسرا اور اب تک تیسری ای میل آئی ہوگی تو کیا۔ یہ بات حیرت انگیز ہے کہ ایک ایمیل سے پوری شہر کو پھیل کر بھری ہوئی ہے اور پوری Police Force ساتھ لڑائی ہو گئی ۔
چارت:
آپ کی یہ تحریک کتنے پیسے پر چل رہی ہے؟
انٹرنیٹ سروسز نے بتایا کہ اس معاملے میں 500 اور سے زیادہ ملازمین نے کام کیے ہو گئے۔
グラف:
شہر میں ای میل آئی کھیلتے ٹاپ 10 براڈکاسٹر
ایسے دیکھ کر یہ بات بھی صاف ہو جاتی ہے کہ ای میل سروسز کی دیکھ بھال کیسے نہیں کی جاسکتی۔ 10 اور سے زیادہ براڈکاسٹر شہر میں ای میل آئی کر رہے ہیں، یہ معاملہ کیسے نہیں ہو سکta؟
سٹاتس:
آپ کی پوری Police Force نے اس ایمیل کو کیسے روکنا تھا اور 300 سے زیادہ لاک ڈون لگایا گیا اور یہ معاملہ کیسے حل ہو گیا؟
پولیس کی سپرنٹنڈنٹ وندیتا رانا نے بتایا کہ شھر کے تمام Police Officer اس معاملے میں شامل ہوئے اور پوری Police Force نے 3 گھنٹوں سے اس معاملے پر کام کیے ۔
اس ای میل سے پہلے جئے پور کلیکٹریٹ کو بھی ایسا ہی ای میل ملا تھا جس کے لیے تمام پریشانیوں پر عمل کرنا پڑ گیا، ابھی پہلے یہاں ایسا ہی ای میل آئی تھا جو کچھ خطرہ ہونے کے بعد پورا شہر بھری ہوئی، پوری Police Foras کی Madad se Shohar saf khar chuka hai
عجیب بات یہ ہے کہ ایسا نا توڑا ای میل ہمیں ایک بار پھر آتا ہے، اور ہمت کے ساتھ بھی یہ ہمیں ایک بار پھر ایسا ہی کھلنٹا دیکھتا ہے۔ لاک ڈون اور پولیس کی فورسز کی ہمت کو تو انہیں بڑائی جائے تھی، لیکن پریشانیوں کا حل انہیں بھی ہوئی۔ اگر یہ معاملہ اچانک نہیں ہوا تو شہر میں ایسے حالات پیدا ہوتے جیسے میرے ایم ایل سروس کے فون بھی ٹکر آتے!
میں کہتا ہوں کہ یہ ای میل ایک بڑا واقفہ تھا، لیکن میں انہیں تو پورا نہیں معاف کر سکا
جب اس نے زائرین کا داخلہ روکنا شروع کیا تو میرا خیال تھا وہ ایسا نہیں کرتا، لیکن جب پوری شہر میں لاک ڈون اور پولیس فورس کی بھاری فوج کا احاطہ آیا تو میں یہ کہتا ہوں کہ وہ ایک بدترین طاقت کے مقابلے میں ہار گیا
لیکن جب پوری صورتحال کا احاطہ اس معاملے کو حل کرنے پر عمل آیا تو میرا خیال تھا ان کے پاس کوئی ایسی طاقت نہیں تھی اور وہ اپنا کام تو کر سکتے ہیں، لیکن جب پریشانیوں کو دور کرنے کی کوشش کی گئی تو مجھے خیال آیا کہ ان کا ایسا کرنا بھی ممکن تھا
اس سے بچتے ہوئے میں کہتا ہوں کہ یہ معاملہ اس وقت تک حل نہیں ہوا جب تک کہ پورے شہر کو محفوظ ہونے کا وعدہ نہیں کیا گیا، لیکن اس کے بعد مجھے خیال آیا کہ یہ معاملہ اب ہی میں حل ہو سکتا ہے