خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ پر بم کی اطلاع زائرین کا داخلہ روک دیا گیا

گھمکڑ

Well-known member
اجمیر میں ایک دیرپا واقعہ ہوا جس نے ضلع کلیکٹریٹ اور اجمیر شریف درگاہ دونوں کی زندگی بدل دی ہے۔ آج کے دن کلاسیکل، سادہ گھر واپس واپس ہوا تھی جب ایک غیر تصدیق شدہ ای میل پہنچا تھا جو دو دیرپائی درگاہوں کو ایک ساتھ لے جانے کا اشارہ کرتا تھا۔

اس ای میل نے ہر کوئی متاثر کیا اور انہوں نے اپنے احاطوں میں لپٹ کر بھی دباؤ اور اضطراب بنایا تھا۔ اس طرح 17 دسمبر کو درگاہ کی پرچم کشائی ہونے کے بعد، درگاہ کے احاطوں کو خالی کرکے زائرین کا داخلہ روکنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جس نے درگاہ پر ایک دوسرا سایہ ڈالا اور تمام لڑکوں کو ایک جیسے سیکورٹی پروٹوکول پر عمل کرنے پر مجبور کیا تھا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق، جب ڈپٹی کمشنر کلیکٹریٹ اور اجمیر شریف درگاہ دونوں ایک ہی وقت پر ای میل پہنچائیں تو انہوں نے فوراً رٹ جاری کر دی تھیں، جس کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں کو باہر روک دیا گیا اور درگاہ میں تلاشی لگائی گئی تھی۔

اس سچے واقعے کی جانب سے ایک رپورٹ آئی، جس نے بتایا کہ 17 دسمبر کو درگاہ میں عرس کی پرچم کشائی ہونے کے بعد، درگاہ اور کلیکٹریٹ دونوں جگہوں پر سیکورٹی بڑھا دی گئی تھی اور سائبر ٹیم ای میل کی ٹریسنگ میں لگی ہوئی تھی۔
 
اس واقعے نے ایک دیرپائی بات یہ بتائی ہے کہ اس وقت بھی جب لوگ اپنی زندگیوں کو سادہ اور کلاسیکل رکھتے ہیں، تو ای میل کی وہی طاقت جو ہر کوئی پریراجित کرتی ہے، اب بھی اس کا پھیلاؤ دیکھنا ہے۔ اور یہ بات بھی کہ 17 دسمبر کی درگاہ میں پرچم کشائی ہونے کے بعد، سیکورٹی کو زور دیا گیا، تو اس کی واضح علامت یہ تھی کہ کسی نے اپنی زندگیوں کو دوسروں میں لپٹنے سے منع کرنا ہے۔
 
اس واقعے نے ہر کوئی متاثر کیا اور اب ہارنے والا جگہوں کو پھینکنے والے سایہ ڈال رہا ہے۔ کلاسیکل اور سادہ جھنا، ایک ساتھ لے جانا، یہ واضع ہو گیا ہے کہ اس وقت سائبر سیکیورٹی کی کمی بھر پور ہے۔

ای میل نے شہر میں پھیلایا ہوا دباؤ اور اضطراب، لکیر کو ٹھکانے پر رکھا تھا اور اب وہیں ہے جیسا کہ قبل سے تھا۔ کلاسیکل زندگی میں نئی دھاروں کو لگائیں جاتی ہیں، لیکن اس صورت حال میں وہ نہیں آئیں گی۔

اس سائفر ای میل نے اپنی لپٹ لگا کر تلاقی کیا تھا، اور اب اس سے کوئی بھی پہچانا نہیں چاہیے۔ یہ صرف ایک ایسا واقعہ ہے جو ہر کوئی سمجھتے ہیں، لیکن اس کا خاتمہ نہیں آ چکا۔
 
اس واقعے کے بعد کوئی سمجھ بوجھ نہیں آ رہی تھی کہ اگلی بار کیا ہو گا ؟ پہلے سے ہی اٹھرنے میں آدتی رہی تھی اور اب یہ سب ای میل کی وجہ سے نہیں بھی ہو رہا تھا، پوری شہری زندگی بے کار ہو کر باقی ہر جگہ پر موجود ہے۔

اس سچے واقعے سے ایک بات کے ساتھ بات چیت کی جا سکتی ہے، ای میل کو تو بلاشبہ یہی سمجھنا چاہئے جس کا اشارہ درگاہوں کو ایک ہی درجہ پر لینا تھا اس نے شہر کی زندگی کو بھی متاثر کر دیا ہے، یہ سچ ہے کہ کسی اور چیز کے بغیر یہ سب کچھ نہیں رہ سکتا۔

اس پر توجہ دینے والوں کو واضح کریں کہ درگاہوں میں بھی کسی قسم کی مظالم یا دباؤ کو پہچاننا چاہئے، اس نے شہر کی زندگی میں ایک اور سایہ ڈالا ہے جو اب تلافی کی تھی ضروری ہے۔
 
یے تو مینے ان کپن پڑی تھی کبھی آج دیرپا واقعہ ہوا ہوتا ہے اور کبھی ایسے میئم نہیں رہتے…ایسے تو آج کل کلاسیکل سادہ گھر واپس آ گئے ہن، پہلی بار جب ایک غیر تصدیق شدہ ای میل پہنچا تھا تو ہر کوئی متاثر ہوا اور دھڑک ہوئی…اس ای میل کی وجہ سے درگاہوں کے احاطے میں بھارپور دباؤ پیدا ہو گئا تھا اور وہاں زائرین کو داخلہ دینے پر روک دیا گیا…اس نے پوری درگاہ پر ایک سایہ ڈالا ہی…ایسے سیکورٹی کی ضرورت نہیں تھی لگتا اور وہاں صرف لوگوں کو داخلہ دینے کے لیے ہی زائرین کو رکایا گیا ہوا…اس واقعے سے پتہ چلا ہو گا کہ کیسے ایسا دھڑка اور دباؤ پیدا کرنا پڑتا ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کی زندگی بدل دی جاتی ہی…اس سچے واقعے پر یوں پورے شہر میں تھم ہو گا اور لوگ اس کے متعلق زیادہ سے زیادہ بات کرنے لگ نہیں چلے گے…ہاں تک یہ بات ٹھیک ہے کہ ان لوگوں کو پھر ایک دوسری ہی جگہ پر پھنسیا گیا ہو۔
 
میں یہ بات سمجھنا مشکل ہے کہ اس دیرپا واقعہ نے اجمیر میں زندگی بدل دی ہو یا پھر صرف ایک غیر تصدیق شدہ ای میل پہنچ جانے سے تھی؟ اگر یہ واقعہ صرف ایک ای میل کی وجہ سے ہوا تو وہ ای میل کیا ہو گا اس میں ان کے احاطوں سے جو لپٹ جائے گا؟ اور درگاہ میں سیکورٹی کی وجہ سے ان لوگوں کو باہر رکھنا ضروری تھا؟ یہ سب کچھ ایک ڈرامہ جیسا لگتا ہے۔
 
یے تو وہ واقعہ جس نے کلکٹریٹ اور اجمیر شریف درگاہ دونوں کو بدل دیا ہے… سچمے پھر کیا ای میل پہنچایا تھا جو دو درگاہوں کو ایک ساتھ لے جانے کا اشارہ کر رہا تھا، یہ سب تو بہت ہی دباؤ سے پریشانی میں آئے ہوں… اور اب تک کہ جس طرح کا سیکورٹی پروٹوکول لگایا گیا ہے وہ بھی کچھ عرصے کے لیے اچھا ہونے کا امکان نہیں ہے…
 
یے تو اس واقعہ کا منظر دیکھنا یہی کم ہوتا تھا! اجمیر شریف درگاہ کی زندگی بدل دی، پھر سے کلاسیکل گھروں میں واپس آئے جس پر ایک غیر تصدیق شدہ ای میل پہنچی۔ یہ ای میل ہر کوئی متاثر کر رہا تھا، پریشان نہیں سنا کہ کیا کرے! لالچ اور خوف کی کمرشل دکھائی دے رہی تھی، یہ کوئی چور نہیں بنتا تھا!

سیکورٹی پروٹوکول پر مجبور ہونے والے لڑکے کیا کر سکتے ہیں؟ پوری درگاہ کو ایک جیسے سایہ ڈال دیا گیا، یہ ایسی تھی قیمتی ماحولیت جو اپنی تازگی کو نہیں ہارانے دیتی!

یہ رپورٹ بھی اچھی لگتی ہے کہ سائبر ٹیم ای میل کی ٹریسنگ میڰی تھی، یہ سیکورٹی کی بات ہے اور ہم سب کو اس پر احاطہ کرنا چاہیے!
 
ایسے واقعات ہوتے ہی میرے ذہن میں بھی یہی بات آتی ہے کہ آج کل انٹرنیٹ پر سیکورٹی کی ایک نئی لہر چل رہی ہے جو ہمیں ہمیشہ سے ہی تھوڑا سا کمزور بنائی رکھی ہوئی تھی، اس کے نتیجے میں اب لوگ ای میل اور اس کی فیکسچنگ سے محفوظ ہونے کا انٹرنیٹ پر ایسا مننا لگتا ہے جیسے یہ تمام دھام کی چوٹی ہوا ہوئی ہے.
 
یے تو، یہ واقعہ ایک کہلی ہوا سے بھرپور ہے! ہر کوئی ایسے پریشان تھا کہ درگاہ میں کیوں نہیں آئیں گی اور نہیں تو کبھی بھی نہیں آئی گے! 🤦‍♂️

اس کے بعد سے، درگاہ کی سیکیورٹی اس طرح ہو گئی ہے جیسے ایسے ہی ہوا بھی نہیں سکتی! اب یہاں کے لوگوں کو اپنی زندگی پر ہمیشہ کی طرح ٹیک کرنا پڑتا ہے اور یہ سچائی تو ہر کوئی کرتا ہے! 🙅‍♂️
 
اس دیرپائی واقعے کے بعد، میرے خیال میں درگاہوں کو سیکورٹی لائینز کی جانب سے بھرنا ضروری ہے تاکہ اس جیسے دباؤ اور اضطراب نہ ہون۔

اس میں ایک بات بھی ضروری ہے کہ ای میل کی ٹریسنگ کا کام سائبر ٹیم کو کرنا چاہئے نہ کہ وہ عام لوگ کو یہ جانچ کے لیے اپنی ای میلز پہنچائیں۔

اس واقعے سے میرا خیال ہے کہ اچھی طرح کی پلیٹ فارم بنانے سے اس جیسے واقعات کو روکا جا سکta hai.
 
اجمیر میں ہونے والے اس واقعے نے تمام جگہوں پر دباؤ اور اضطراب پैदا کیا ہے #سائبراتھکہنہیں #اجمیر #درگاہ. میرے خیال میں یہ واقعہ صرف ایک جگہ نہیں تھا، بلکہ اس کے بعد ٹرولز اور سوشل میڈیا پر بھی دباؤ اور اضطراب پैदا ہوا تھا #سوشلمیڈیا۔ میرا مشاور ہے کہ یہ واقعہ صرف ایک ٹرول نہیں تھا، بلکہ اس کے بعد کسی کی بھی جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہو گئی #جنچپڑ.

اس سچے واقعے نے ہر کوئی متاثر کیا اور میرا خیال ہے کہ اس کے بعد یہ ضروری ہے کہ ہم ای میلز اور سوشل میڈیا پر زیادہ احتیاط رکھیں #انٹرنٹسےSafeRahin۔ میرا مشاور ہے کہ یہ واقعہ صرف ایک تذکرہ ہونا چاہیے اور کسی کی بھی جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت نہیں #انٹرنٹسےSafeRahin.
 
واپس
Top