ذیابیطس کے مرض کی ناقابل تسخین بے سلوکیوں پر یہ رہا کہ دنیا بھر میں اس مرض کے حامل افراد کا شمار ایک لاکھ 90 ہزار سے زائد ہو چکا ہے جس کی وجہ وہ زیادہ تر نیند کا علاج اور نہ ہونے والے ٹائپ 2 ذیابیطس کی وجہ سے ہوئی ہے۔
ایک ایسے جزے میں پھیلتے ہوئے جو کہ چربی والی خوراک سے جڑے ہوتے ہیں ذیابیطس کی مرض کی بے سلوکیوں کو کم کرنے اور انسولین کی مزاحمت کو قابو میں رکھنے کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اس مرض کی ناقابل تسخین بے سلوکیوں پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ چربی والی خوراک کے باعث جسم میں دائمی سوزش پیدا ہوتی ہے جو مختلف طرز سے جنم لیتی ہے اور یہی حالت ٹائپ 2 ذیابیطس کی وجہ بن سکتی ہے، جس میں خون میں شوگر کا لیول بڑھنے کے نتیجے میں جسم کے تمام اعضا صحیح طور پر اپنے افعال انجام نہیں دیتے اور اس طرح بہت سی خطرناک بیماریوں کا خدشہ کئی گناہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چولین جسے کچھ لوگ چاول کی دالوں میں پائے جانے والے پتے کے طور پر جانتے ہیں اس جزے میں پھیلنے والی وجہ سے انسولین کی مزاحمت کو کم کرکے ذیابیطس سے تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، جو کہ چربی والی خوراک کی موجودگی میں جسم میں سوزش پیدا کرنے والی الارم کو کم کرتا ہے اور انسولین کی حساسیت کو بھی بحال کرتا ہے۔
ایک ایسے جزے میں پھیلتے ہوئے جو کہ چربی والی خوراک سے جڑے ہوتے ہیں ذیابیطس کی مرض کی بے سلوکیوں کو کم کرنے اور انسولین کی مزاحمت کو قابو میں رکھنے کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اس مرض کی ناقابل تسخین بے سلوکیوں پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ چربی والی خوراک کے باعث جسم میں دائمی سوزش پیدا ہوتی ہے جو مختلف طرز سے جنم لیتی ہے اور یہی حالت ٹائپ 2 ذیابیطس کی وجہ بن سکتی ہے، جس میں خون میں شوگر کا لیول بڑھنے کے نتیجے میں جسم کے تمام اعضا صحیح طور پر اپنے افعال انجام نہیں دیتے اور اس طرح بہت سی خطرناک بیماریوں کا خدشہ کئی گناہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چولین جسے کچھ لوگ چاول کی دالوں میں پائے جانے والے پتے کے طور پر جانتے ہیں اس جزے میں پھیلنے والی وجہ سے انسولین کی مزاحمت کو کم کرکے ذیابیطس سے تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، جو کہ چربی والی خوراک کی موجودگی میں جسم میں سوزش پیدا کرنے والی الارم کو کم کرتا ہے اور انسولین کی حساسیت کو بھی بحال کرتا ہے۔