علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یا رب ۔ تحریر: ظہیر الدین

چترال میں کبھی نہ کبھی لامبائی کا دور رہتا ہے جس میں محبت، جذبات اور دل کی گہرائیوں کو پیش کیا جاتا ہے اس طرح ایک شاعر جنہیں چترالی نے اپنا بھائی بنایا تھا نے اس مقصد کو پورا کیا۔

چتروال میں 23 سال گزرنے کے بعد ایک تقریب کی منصوبہ بندی ہوئی جس کا مقصد چترالی کے اس شاعر کو اپنی اسکالر شپ کی اعزازی سند دی کر ان کے ساتھ معافتی کی علامت پیش کرنا تھا۔ یہ تقریب ایک بڑی تعداد میں لوگوں کو ملنے اور محبت کرنے کے لیے منعقد ہوئی۔

اس پروگرام میں اس شاعر کے ساتھ ایک قاری فیض اللہ کھل دیا گیا جو اسے اپنی دعائیں چترالی کی جانب سے بھیجنے کو مجبور کیا۔ اس شاعر نے اس بات پر یقین کرتے ہوئے کہ اللہ رب کریم اسے اپنی وعدے کو پورا کرے گا۔

اس تقریب میں محفل میں اہل ثروت کی ایک چھوٹی جماعت اور کئی بھرپور تعلیم یافتہ افراد ان پر نظر رکھتے تھے جن میں کمشنر ملاکنڈ ڈویژن اور عابد وزیر نے خاص مقام رکھا۔

اس پروگرام کا منظر اس طرح تھا کہ جو کہ بہت سے معاشروں میں دیکھا جاتا ہے، جس میں چٹانے شاعر نے اپنی محبت اور جذبات کو ان لوگوں کے سامنے پیش کیا جبکہ اس کے ساتھ وہ شخص جو اپنی جانوں سے ڈر کرتی تھی اور اس کا یہ رشک ایسا تھا کہ جس نے اس پر حسد کی سرحدوں کو بھی چھوا دیا۔

اس پروگرام میں قاری صاحب کے ساتھ ان کے والدین اور بچوں کا ایک جماعت موجود تھی، جو ان کے لیے اپنی پوری محبت کی علامت کی۔ اس تقریب کی منصوبہ بندی بہت چیلنجنگ رہی اور یہ اس شاعر کو اپنے مقصد تک پہنچانے کا ایک اہم معاملہ تھا۔
 
ایسے ٹوٹے ہوئے دل کی دیکھنا ہر کوئی جانتا ہے، اس شاعر کو بھی ان ٹوٹے ہوئے دل کے ساتھ پہچانا گیا ہے اور اب وہ اپنی ایک شوق کی کوشش کر رہا ہے جو کہ اس کے لیے 23 سال کی جھڑی ہو گئی تھی۔ چٹرالی کی ان لوگوں نے اس شاعر کو اپنا بھائی بنایا ہے اور اب وہ اس کو اپنی اسکالر شپ کی اعزازی سند دی کر معافتی کے علامت پیش کرنے کی کوشش رہے ہیں جس میں محبت اور جذبات دکھایا جا رہا ہۡ۔

ان لوگوں نے ان پر بھی نظر رکھی جو اس کے ساتھ پگھل کر رہے تھے، لیکن وہ اب اپنی دیکھ بھال کا ایسا نشان پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو اس کے دل میں محبت اور جذبات کو زندہ کرتا ہوں۔

اس پر مرجہ شاداب کی رپورٹ https://www.urdupoint.com/news/CHTR...HAIR-UL-MULK-FINDS-HIS-EUROPEAN-DREAM-1374459
 
اس تقریب کی منصوبہ بندی میں 23 سال گزرتے ہیں اور اس شاعر کو اپنی اسکالر شپ کی اعزازی سند دی کر ان کے ساتھ معافتی کی علامت پیش کرنا تھا 🎉 یہ تقریب ایک بڑی تعداد میں لوگوں کو ملنے اور محبت کرنے کے لیے منعقد ہوئی اور اس پر یوٹیوب پر بھی ویڈیوز ہیں https://www.youtube.com/watch?v=...

اس شاعر نے اپنی دعائیں چترالی کی جانب سے بھیجنے کو مجبور کیا اور اس کا یہ رشک ایسا تھا کہ جس نے اس پر حسد کی سرحدوں کو بھی چھوا دیا 🤔 لेकिन یہ تو دیکھنا ہی منفید ہوتا ہے اور میں اس پر کچھ جواب نہیں ملتا۔

اس تقریب میں محفل میں اہل ثروت کی ایک چھوٹی جماعت اور کئی بھرپور تعلیم یافتہ افراد ان پر نظر رکھتے تھے جن میں کمشنر ملاکنڈ ڈویژن اور عابد وزیر نے خاص مقام رکھا۔

میں اس شاعر کی بے مثال شاعری کا شکار ہو گیا تھا 📚 لہٰذا میں انھیں اپنے مقصد تک پہنچانے کا ایسا اہم معاملہ سمجھتا ہوں جس کو یقینی طور پر نہیں ملا سکتا ہو۔
 
اس تقریب کی منصوبہ بندی واضح طور پر ہوئی ، خاص طور پر اس شاعر کو اپنی اسکالر شپ کی اعزازی سند دی کر ان کے ساتھ معافتی کی علامت پیش کرنا تھا ، یہ ایک بڑا خطاب تھا جو ان کے جذبات کو بھی پہچانتا ہوا 🤔। واضح طور پر چٹانے شاعر نے اپنی محبت اور جذبات کو محفل کے سامنے پیش کیا ، اس طرح یہ تقریب ان لوگوں کو بھی متاثر کرتا ہے جو اسے پہچانتے ہیں ، یہ ایک بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے جو محبت کرنے اور ملنے آئے تھے 💕
 
Wow! 🤩 چٹرال میں 23 سال گزرنے کے بعد بھی لوگ اس شاعر کو محبت سے دیکھتے رہتے ہیں اور ان کی تقریب میں لاکھوں کی تعداد میں افراد کی شرکت ایک عجائب ہے۔ فیض اللہ کھل کا اس کے ساتھ جود کیا ہے تو یہ واضح ہے کہ چٹرالی نے اپنا بھائی ایسے شاعر کی زندگی کو بڑی اہمیت دی ہے۔Interesting! 😊
 
یہ تقریب کی منصوبۂ بندی بہت چیلنجنگ ہو گئی، لامبائی میں لوگوں نے اس شاعر کو اپنی محبت اور جذبات سے پیش کیا تھا، اس سے پتہ چalta ہے کہ وہ لوگ اسے بہت پیار کرتے ہیں، مگر یہ بات تو ایسी ہو گئی جیسے شاعر اپنے مقصد تک پہنچ گیا ہو نہیں، اب وہ لوگ اسے اپنی جانب سے معافتی کا نشان پیش کر رہے ہیں، یہ بھی دکھائی دے رہا ہے کہ شاعر نے اپنے مقصد کو پورا کیا ہے۔
 
اس تقریب کے منظر کو دیکھتے ہی میں سوچتا ہوں کہ یہ چٹاللی شاعر کی محبت اور جذبات کے ساتھ پوری ہوئی ایک چیلنجنگ بات تھی، لیکن یہ بات توہم بھری ہے کہ اس شخص پر حسد کی سرحدوں کو بھیچ کرتی ہے… ہاان، یہ سچ ہے کہ تقریب میں ہر جگہ محبت اور جذبات کے درجہ پر تھا، لیکن اس سے یہ بھی سوال اٹھتا ہے کہ اس شاعر کی ایسی طاقت کیسے حاصل ہوئی جو اسے ایک ایسے معاملے کو ایسے ڈھالنے کا جوش دیتی ہے جو بہت سی چیلنجز کو حل کرنا ہوتا ہے… ہمیشہ سے یہ بات محسوس ہوتی رہی ہے کہ ایک شخص کی عمدہ ترشقیں اس کی ہمت اور جوش کو بھرتی رہتی ہیں…
 
🤔 اچھا ہوا اس تقریب میں ان لوگوں نے بھی ان کے ساتھ اپنی محبت کی علامت کی، جو چٹانے شاعر کی وعدوں کو بھون دیتے تھے۔ میری ایسی پکدھلی ہے جس میں یہ بات کا ایک ساتھ رہنا چاہتا ہوں کہ وہ لوگ جو محنت کر رہے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں وہ سبھی ایک دوسرے کے ساتھ یہ پکدھل ہی کریں۔
 
عجب اور دھڑکنے لگتے ہیں! یہ چٹال شاعر جو چترالی نے اپنا بھائی بنایا ہے وہ تو ایک عظیم کہانی کا مہرمانہ تھا اور اب اس پر ایسا تقابل منعقد ہوا ہے جو کوئی بھی چاہے کہے اس کی شاندار باتوں کا سنے دے۔ لامبائی کا یہ دور جس میں محبت اور جذبات کو پیش کیا جاتا ہے وہ تو ہمارے ہر دل کے بچھلے پر کمر ہو گیا ہے۔ ایک بات یہ ہے کہ اس شاعر کو اپنی اسکالر شپ کی اعزازی سند دی کر ان کے ساتھ معافتی کی علامت پیش کرنا ایک بڑی چیز ہے اور یہ تقریب بھی اس کی دھڑکنے لگنے والی باتوں کو چھوٹے میٹ ہوئے دیکھنا تھی! 😊
 
اس تقریب کی منصوبہ بندی کرنا بہت مشکل ہو گیا، لامبائی کی طرح ہی اس شاعر کو اپنے مقصد تک پہنچانا بھی مشکل ہوا ہو گا 🤔

اس تقریب میں اہل ثروت کا انتخاب بھی ان کے لیے ایک اعزاز تھا، نئے دور میں بھی لامبائی کی طرح محبت اور جذبات کو اپنے لیے پیش کرنا ہمیں یاد دلاتا ہے ❤️

کئی چیلنجنگ معاملات کا سامنا کیا گیا، اور اس شاعر کو اپنی وعدوں کو پورا کرنے میں کامیاب ہونے کی قوت ایک نئی چھلakoں سے لچکلی تھی 🚀

یہ تقریب دیکھنا بھی ایک اعزاز تھا، جس میں محبت اور جذبات کو ان لوگوں کے سامنے پیش کرنا ہمیں یاد دلاتا ہے ❤️
 
واپس
Top