عمران خان سے دوبارہ ملاقات نہ ہونے کی صورت پر احتجاج کا عندیہ دے دیا: سینیٹر علی ظفر - Daily Ausaf

شبنمکیبوند

Well-known member
عمران خان سے دوبارہ ملاقات نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کا عندیہ:

سینیٹر علی ظفر نے اعلان کیا کہ اگر عمران خان سے دوبارہ ملاقات نہ ہوگی تو اڈیالہ جیل کے باہر بھی احتجاج ہوگا۔ انہوں نے دھarna کی تاکید کی اور کہا، "کسی بھی قیدی پر تشدد کا اطلاق ناقابلِ قبول ہے"۔

سینیٹر علی ظفر نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی صحت اچھی ہے، جو بڑی خوشخبری ہے، اور یہ بھی اطمینان بخش ہے کہ ملاقات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا، "پارلیمنٹ میں احتجاج جاری تھا، اور سینیٹ کی کارروائی بھی تعطل کا شکار رہی"۔

علاوہً ازیں انہوں نے بتایا کہ عالمی میڈیا اور سوشل میڈیا پر ملاقات نہ ہونے پر سخت تنقید کی جا رہی تھی، اور بانی پی ٹی آئی کے انسانی و قانونی حقوق پورے نہ ہونے پر سنجیدہ سوالات اٹھ رہے تھے۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا، "دباؤ اور تنقید کے باعث بالآخر ملاقات کرائی گئی، جو حکومت کا درست فیصلہ تھا۔"

اس سیریز میں وکلا اور سیاسی قیادت کی ملاقات ہونے کی یقین نہیں کی جا سکتی۔ لیکن انہوں نے کہا، "پہلے قدم اٹھایا جا چکا ہے، اور توقع ہے کہ اگلا قدم بھی آئے گا"۔

لیکن اگر آئندہ ملاقات نہ ہوئی تو احتجاج دوبارہ شروع کیا جائے گا، اس پر انہوں نے تأکید کی۔
 
اس دuniya میں politicians ki unki apni policies pe bura mat karein, koi bhi decision sahi hi nahi ho sakti. agar aage bhi ek baar humein dubara meeting karna padta hai to bhi kuch bhi solutions find kar lenge.

aur agar bani PTI ki health acchi hai toh woh kafi achhai news hai. koi bhi qaidi pe torture ka ilzaam nahi ho sakta, is tarah ke saare duniya ko bulaana sahi hi nahi hai.

agyaan me rehna aur unki galtiyon ko sahi nahi samajhna logon ki woh kuch kheenchiye bhi ho sakte hain.
 
تمہیں پتا ہواگیا کا کہ عمران خان سے ملاقات نہ ہونے کے بعد احتجاج کرنا بھی ایسی کوڈ پر آگے چلنے کا ایک اہم حصہ ہوگیا ہے۔ میرے لئے یہ بات انتہائی اہم ہے کہ اس صورت حال میں سینیٹر علی ظفر کی جسمانی صحت بہت अचھی ہو رہی ہے، نا سے ان کی جذباتی صحت تو وہی نہیں بلکہ دوسروں کے جذبات بھی اس صورت میں بہت اچھی ہو رہے ہیں، میرا خیال ہے کہ ان کی جسمانی صحت سے نا کہیں زیادہ تحقیر اور تنقید کا شکار ہونے میں رکاوٹ نہیں رہی اور یہ بھی واضح ہو چکا ہے کہ ملاقات کا سلسلہ جاری رہے گا، ان کی باتوں سے ایک اچھی خوشخبری ملی ہے۔
 
عمر خان سے دوبارہ ملاقات نہ ہونے کا ایسا بھی واقعہ کبھی نہیں ہوا ہو گا، یہ ایک چیلنج ہے، اس کی واضح رہنمائی دیتے ہوئے کیونکہ یہ ان کے لیے ایک بڑی بھارتی پارلیمانی ملاقات کا حصہ ہے۔
 
मیری ناقص فہم کے باعث عمران خان سے دوبارہ ملاقات ہونے میں کیا حوالہ ہے؟ پتہ چلتا ہے انہوں نے دھarna دی تھی اور کہا تھا کہ اگر ملاقات نہ ہوتی تو جیل میں بھی احتجاج ہونگے? یہ بہت خطرنا ہے اور میری رائے میں ایسا نہ ہونا چاہیے۔
 
علاوہً ازیں یہ بات بھی اچھی ہے کہ حکومت کے ایسے فیصلوں پر احتجاج ہونا سارے معاشرے کے لیے مفید ہوتا ہے کیونکہ یہ لوگوں کو اپنے حقوق اور انسانی حقوق کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔
 
اس سیریز میں وکلا اور سیاسی قیادت کی ملاقات ہونے کی یقین نہیں ہوسکتی... لیکن اگر بانی پی ٹی آئی کا جانتے پہنچنے میں تاخت ہوئی تو میرے لئے یہ بھی اچھا ہوگا 🤞
 
عمر خان کی صورت میں یہ سب جھٹلایا گیا ہے کہ ان سے ملاقات ہونے کی کوشش نہیں کی گئی، پھر بھی وہ ایک ملاقات کرائی چکا ہے تو کیا ہوا اس میں? جب یہ سب اچھا نہ رہا تو دھarna شروع کر دی گئی اور اب ایسا لگتا ہے جو لوگوں کی تلافی کرنے کے لیے. مگر وہ جیسے جب شہرت میں رہے تو اس طرح دھرنا شروع نہیں کرتیں، یہ سب تھوڑا لالچ نہیں ہوتا، مگر اب وہ کیا دکھائی دیتے ہیں؟
 
واپس
Top