عوام نے تشدد، انتشار اور تخریبی سیاست کو مسترد کردیا ،نواز شریف

الو

Well-known member
پاکستان میں اس وقت ایسے حالات ہیں جب عوام نے اپنے حق میں اٹھنا شروع کردیا ہے، ان کے ساتھ ساتھ تشدد، انتشار اور تخریبی سیاست کو مسترد کر کے ترقی، خوشحالی اور استحکام کے راستے کا انتخاب بھی کیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے پھر اس موضوع پر اپنی رائے کو سمجھانے کے لیے کہا ہے کہ عوام نے دوسری طرف سے ایسے سیاست دانوں اور ان کی جماعتوں کو مسترد کر کے جس پر وہ اس وقت قائم تھیں۔

اس نئی رائے میں شریف نے کہا ہے کہ دلی میں امتحان ہوئے اور اس میں مسلم لیگ ن کی تمام امیدواروں کو فتح ہوئی، انہیں دلی کے لوگ نے مبارکباد دیا اور انہیں پھر ایسی تحریک کو متحد رکھنا ہوگا جس کی طرف شریف نے اس وقت توجہ دی ہوتی ہے۔

اس سے قبل کے حالات میں مسلم لیگ ن کی جماعت پاکستان کو دوسری طرف سے ایک حقدار اور مستحکم ملک کے طور پر پیش کر رہی تھی لیکن اس وقت نئی نئی تبدیلی ہوئی جس کے باعث انہوں نے ایک نئا راستہ اختیار کیا، جس سے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے ساتھ ساتھ اس کے استحکام کے لیے بھی رास्तہ وہی نکل آیا۔
 
بڑا دیرپختہ تبدیلیوں میں اچھے انداز میں قدم ڈالنا بھی یقینی نہیں ہوتا، لیکن اس وقت کے عوام کی طرف سے ہونے والے انتخاب کو دیکھ کر مجھے یقین ہے کہ پاکستان کے مستقبل میں ایسا راستہ ہوگا جس پر سب کی طرف سے ہم آہنگی اور تعاون ہو گا۔
 
آپ سب کو پتہ چل گيا ہے کہ عوام میں ایسے حالات ہوگئے ہیں جب لوگوں نے اپنی بڑھتی ہوئی رائے پر زور دیا ہے اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ وہ اس ساتھ ساتھ ایسے حالات کو مسترد کر کے جو اس وقت کے حوالے سے politics ko آگے بڑھانے والی نئی جماعتوں کی طرف جاتا ہے۔ میاں نواز شریف کی آج کی رائے میں ان لوگوں کو دیکھا گیا ہے جو اپنے حق میں اٹھ کر اپنی بڑھتی ہوئی طاقت کا استعمال کر رہے ہیں اور وہ اس وقت کے حوالے سے politics کو آگے بڑھانے والی جماعتوں کی طرف جاتے ہیں۔
 
اس وقت کا سیکھنا انوکھا ہے، عوام کی بات پڑھنے لگتی ہے تو دوسری طرف Politics ka peechha nahi hota 🤯. مسلم لیگ کی قائد میاں نواز شریف نے اپنی بات کہی لیکن وہ بھی پتا کہ عوام کیسے اٹھتے ہیں اس سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں. دلی میں امتحان ہوا تو یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ عوام نے کسی اور کے لئے نہیں اٹھا، بلکہ اپنے حق میں رہتے ہیں.
 
🤔 یہ بات ایسی ہے کہ لوگ دیکھنا ہی نہیں تھکنا چاہتے، جب تک ان کی حالات گھبرانے لگے تو وہ اٹھنے کے لیے پہلی رکاوٹ نہیں سمجھتے، یہ دیکھنا بھی دلچسپ ہے کہ شریف صاحب نے کیا کہا تھوڑی سے آگہائی کے بعد انہوں نے اپنی رائے کو ایسی دیکھنا ہوگا جیسا کہ عوام نے اٹھایا ہے، اس نئی رائے میں یہ بات بھی بتائی گئی ہے کہ مسلم لیگ ن کے اپنے لوگ اس تحریک کو متحد کرنے کے لیے ہیں جس کی طرف وہ دیکھتے تھے، یہ بات ایسی ہے کہ عوام اور Politics دونوں کا اچانک بدلाव نہیں بھلا پاتا
 
اس وقت پاکستان میں دیکھا جارہا ہے کہ عوام ایسے اقدامات کو منظم کر رہے ہیں جو معاشرے کو مثبت بدل سکتے ہیں، مثال کے طور پر دلی میں امتحان جیتنے سے کھیلوں کی سرگرمیوں کو بڑھا دیا گیا ہے اور لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔
 
اس معاملے میں میرا خیال ہے کہ مسلم لیگ ن کی نئی رائے کو سمجھنے سے پہلے، اسے تھوڑا بھی دیکھنا چاہئیے کہ عوام نے وہی حالات جس پر انہوں نے مخالف کیا ہے، وہ پہلے سے اسی صورت میں تھے؟ یہ تو ایک معاملہ ہے کہ عوام نے اٹھنا شروع کردیا ہے، لیکن اس سے پہلے اس معاملے کو کیسے دیکھا جاتا تھا؟
 
اس وقت یہ بات بہت نازک ہے کہ عوام نے ایسا اٹھنا شروع کردیا ہے، لیکن ان کے اچھے معیار کی پابندی ہو گی یا ان کی سوچ مینڈا ہو جائے گا؟ دلی میں امتحان ہوئے اور مسلم لیگ ن کی تمام امیدوار فاتح رہیں، یہ بھی کچھ خوشی کا معاملہ ہے لیکن اس سے بعد میں کیا ہو گا؟
 
بिलकول، یہ بات تو صاف ہے کہ عوام نے اپنے حق میں اٹھنا شروع کر دیا ہے اور دوسری طرف سے ایسے سیاست دانوں کو مسترد کیا ہے جو انہیں ترقی اور خوشحالی کے راستے کی وہی رائے نہیں دی جاتی تھی۔ اب شریف سے بات کرنے لگ رہے ہوں تو یہ رائے بہت دلچسپ ہے، کیا دلی میں امتحان کے نتیجے میں انہیں فتح ہوئی؟ اور دلی کے لوگ نے انہیڤ کو مبارکباد دی ہے؟ یہ سب ایک لالچ ہے، یا یہ پوری رائے کچھ واضح کرتی ہے کہ مسلم لیگ ن کا اہل و اجل وقت چلا گیا ہے؟ 🤔
 
پاکستان میں جس جس طرح تحریک ہوتی ہے وہ انڈھا دھندہ اور غرض مند سیاست دانوں کی فلاج پر چلتی ہے لیکن یہ ایک نئی بات ہے کہ عوام نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے اور دوسری طرف سے politics کو مسترد کر دیا ہے۔

اب یہ وقت ہے جب پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ایک نئی پالٹی کی ضرورت ہے، اس لیے کہ فلاج پر چلتی politics انڈھا دھندہ اور غرض مند لوگ ہی توجہ کے حقدار ہوتے ہیں جس سے پاکستان کی ترقی کے لیے کچھ نہیں ہوگا۔

اس نئی politics کو مستحکام اور خوشحال پاکستان بنانے کے لیے یہ ایک بڑی فرصت ہے، اس لیے کہ عوام کی رائے کا احترام کرنا اور ان کی تحریک کو متحد رکھنا ضروری ہوگا۔
 
بلاشے مے نواز شریف کا یہ کہنا تو اچھا ہے، لوگوں کو اپنی حقیقتی پہ چلنا ضروری ہے، انہیں خود کی بات سلوک کرنی ہوگی، ایسے میاں جو توجہ دیتے ہیں وہ لوگوں کے لئے نہیں بلکہ اپنے لئے ہوتے ہیں، مگر وہ لوگ جو ایسے Politics Ko Change Karne Ke Liye Aate Hai Wo bhi Kuch Sahi Bata Sakte Hain.
 
ایسا ہی محسوس ہوتا ہے ایسے حالات میں جب عوام اٹھنے کے لیے شروع ہوں تو دوسری طرف politics bhi badal jaati hai 😊. اس نئی رائے سے بعد کی رہنمائی پر زور دیا جا رہا ہے، یقیناً دلی کے لوگوں کی تحریک میں ابھار اٹھانے والی تحریک کے لیے بھی ایسا ہی محو hope ki hai 🤞. اس نئی تبدیلی سے پاکستان کو دوسری طرف سے ایک مستحکم ملک کی طرف متحرک کرنے کی کوشش کیا جا رہا ہے، یہ بھی کوشिश کے لیے ایک نئا راستہ ہے https://www.dawn.com/pakistan/4709553/elections-2023-could-be-turning-point-in-pakistan-s-politics
 
👏 یہ ایک اچھا سائنس ہے کہ عوام نے اپنے حق میں اٹھنا شروع کیا ہے، اور اس سے Politics پر دوسری طرف سے politics دانوں کو مسترد کرکے ہی نکل پائے گا۔ یہ ایک نئا راستہ ہے جس سے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے ساتھ ساتھ اس کے استحکام کے لیے بھی راس्तہ وہی نکل پائے گا۔ میاں نواز شریف کی نئی رائے ہمیں ایک اچھا سंदेश دیتی ہے کہ Hum jaise logon ko apne حق ki taraf aana shuru kar raha hai, jo koi bhi negative gatividhiyon se bacha hua hai.
 
اسPolitics میں سب کچھ ایسا ہو رہا ہے جو لوگ سوچتے تھے اس کی باقیت کرتا ہے۔ مسلم لیگ ن اور اس کے قائد میاں نواز شریف نے اپنی رائے دی ہے، لیکن پہلے سے ہی لوگ ان کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ اب کچھ دیر سے لوگ ناقد بھی بنے ہیں، حالانکہ اس میں ایسا کچھ نہیں ہوا جو لوگوں کو خوش کرے۔

اس دuniya میں پتا چلتا ہے ایسا کیا ہوتا ہے جب ایک شخص اپنی ووٹنگ کی بھی اور اپنےRights کے بھی حق میں اٹھتا ہے۔ اب دلی میں بھی اس طرح کے حالات ہوئے ہیں، جس سے لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہPolitics اور ووٹنگ میں کیا ہوتا ہے۔
 
واپس
Top