زہران ممدانی نے پاکستانی خاتون کو اپنی ٹیم کا سربراہ مقرر کر دیا

نیویارک شہر کی تاریخ میں پہلے مسلمان اور جنوبی ایشیائی نژاد میئر زہران ممدانی نے اپنے انتخاب کے بعد اپنی ٹیم کا اعلان کیا ہے جس میں پاکستانی خاتون لینہ ملیحہ خان کو شریک سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔

زہران ممدانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ ایک ایسے شہر کی تعمیر کے لیے اپنا جوہر جھلم جھم کر دے رہے ہیں جہاں محنت کش طبقہ بھی آسانی سے زندگی گزار سکے اور انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ لینہ خان کی ایسی ٹیم کے ساتھ مل کر وہ اس وژن کو حقیقت میں بدل سکے اور ڈیموکریٹک طرز حکمرانی کے لیے ایک نیا نمونہ قائم کرے گے۔

36 سالہ لینہ ملیحہ خان، جو سابق امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی چیئرپرسن رہ چکی ہیں، اس عبوری ٹیم کے ساتھ 3 تجربہ کار نیویارک سٹی ہال حکام کی قیادت کریں گی جس نے صدر جو بائیڈن کے دور میں ایف ٹی سی کی سربراہی کے دوران انٹی ٹرسٹ اور صارفین کے حقوق پر نمایاڈ کردار ادا کیا۔

لینہ خان نے کہا ہے کہ ان کے لیے یہ اعزاز ہے جو اس وژن کو حقیقت میں بدل سکے اور ایک نیا نمونہ قائم کرے جس سے ڈیموکریٹک طرز حکمرانی کے لیے ایک نئی طاقت پیدا ہو۔
 
ایسا لگتا ہے کیوں کہیں یہ حقیقت میں نہیں آ رہا کہ نیویارک شہر کی تاریخ میں ایسی شخصیت کی موجودگی سے اس شہر کی سیاست اور معیشت کو بھی کچھ جادو لگ جاتا ہے .
 
نوی یارک شہر کی تاریخ میں پہلا مسلم اور جنوبی ایشیائی نژاد میئر زہران ممدانی ہونے سے میں خوشیوں ہوئیں، ان کی ٹیم کا اعلان بھی توپ کے تھام سے پہلے تھم کرایا گیا ہے۔ لینہ ملیحہ خان کو شریک سربراہ مقرر کرنا ایک بڑا اچھا move ہے، وہ تو اپنے کام میں ناکام نہیں ہو رہی ہیں تھی۔ اب ان کے ساتھ زہران ممدانی بھی ٹیم بن گئے تو ڈیرکٹولری طرز حکمرانی کی جانب دیکھنا مشکل ہو گیا ہے
 
ایس اچھا کہ نیویارک شہر میں پہلی بار ایک South Asian origin mayar ہو رہی ہے، لیکن سیریز کو لینہ خان کی موجودگی سے بھی اچھا لگتا ہے، اس کے ساتھ ایک پاکستانی خاتون بھی شامل ہیں جو ایسے شہر کی تعمیر کرتے ہو جہاں محنت کش طبقہ آسانی سے زندگی گزار سکے، یہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ایک democratic system bhi banayenge ?
 
بھائی ان خبروں کو پڑھتے ہوئے میں سمجھ سکتا ہوں کہ اس شہر کی سیاست میں ایسے نئے عناصر آ رہے ہیں جن کی نظر میں آمریکی Politics کو بہت اچھا دیکھا جاسکتا ہے۔ لینہ خان کو وہ کامیابی حاصل کرنا ہو گی جو وہ ہوا دی ہے اس کے ساتھ ان کی ٹیم کا اعلان بھی بڑا ہی اچھا نکل رہا ہے۔ ممدانی کی بات سمجھتے ہوئے میں یہ بات یقینی طور پر تय کر سکتی ہو کہ وہ شہر کے لوگوں کو بڑی قدر محنت سے نئا طرز حکمرانی دیکھائی دے گا۔
 
🤯 ان کے یہ اعزاز نے میرا منظر بن دیا ہے، پہلی بار سمجھ رہا ہوں کہ نیویارک میئر بھی ایک مسلم ہو سکتا ہے، یہ ایک نئے دور کی شروعات ہے۔ میرے خیال میں ان میں سے کچھ لوگ واضح طور پر سادہ ماحولات اور اچھی ترقی کو چاہتے ہیں، لیکن ابھی بھی ایسے معاملات میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔
 
عجیب دیکھنا ہے کہ نئے مینچ کو کیسے بنایا جائے گا… یہ ٹیم انٹرنیٹ پر بھی تھورس ہوس رہی ہے اور اب اس کی توقع کرنا ہے کہ وہ نئی ڈیموکریٹک طرز حکمرانی کو کوئی بھر پور کامیابی سے یوں ہی جیسا ہی دیکھنے آئے گا؟ ان دونوں کی تعاون نے ایسے شہر میں تعمیر کرنا ہے جو زندگی کے لیے سست اور مہنگا نہیں ہوگا، یہ تو محنت کش طبقہ کو آسانی سے زندگی گزار سکے گا…
 
نوی یارک شہر میں زہران ممدانی کو میئر بننے کا وہ اعجاز تو چالاکوں کی طرف سے پھیلایا گیا ہے لیکن وہ اس بات پر غور کرتے ہیں کہ انہوں نے انہیں کیسے چुनا؟ میری رाय میں یہ بات ایک اچھی بات ہے کہ انہوں نے پہلے سے ہی پاکستانی خاتون لینہ ملیحہ خان کو شریک سربراہ مقرر کیا ہے جو ایک تجربہ کار رہ چکی ہے۔ وہ ان کی کوششوں پر یقین کرتی ہیں اور یہ بات تو چلتے ہوئے ہے کہ وہ ایک نئا نمونہ قائم کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہیں۔
 
🤔 یہ وہ بھی ایک فخر کی بات ہے جس پر بھی کوئی غور کرنے کو مجبوری نہیں دیتا کہ نیویارک شہر میں Muslims اور South Asians کی رہائش گاہ بن سکا ہے, اور اب وہی شہر کے ایک اچھے رہنماؤں کی ترجحتی میں پہنچ گیا ہے, جیسے زہران ممدانیاور ان کی ٹیم میں لینہ خان بھی شریک ہیں.

ان کے انتخاب کا معنيٰ یہ نہیں کہ وہ پہلے سے ہی ایسی سیاست کی حامیان تھے, بلکہ انہوں نے اپنے معاشرے میں تبدیلی لानے اور لوگوں کے حقداروں کو محفوظ رکھنے کی پوری کوشش کی ہے.

جب تک وہ ایسا کرتے رہتے ہیں تو یہ بہت اچھا ہوگا, نہ کہ ان کو کسی نہ کسی غلطی کی وجہ سے انہیں اپنی منصوبوں سے وکالت کرنا پڑے گا.
 
عمر کو یہ ریکارڈ ناچنا اچھا لگتا ہے! نیویارک شہر میں پہلے مسلمان اور جنوبی ایشیائی نژاد میئر زہران ممدانی کا انتخاب تو ہی ناچنے کی بات ہے, اب اس نے اپنی ٹیم کا اعلان کیا ہے اور پاکستانی خاتون لینہ ملیحہ خان کو شریک سربراہ مقرر کر لیا ہے! یہ ایک بڑی بات ہے, ابھی تک نے اس سے نہیں سمجھا تھا کہ پاکستان کی خواتین نے بین الاقوامی سطح پر کیا اچھا کام کیا ہے!

لینہ خان کو یہ اعزاز ہے جو اس وژن کو حقیقت میں بدل سکے اور ایک نیا نمونہ قائم کرے جس سے ڈیموکریٹک طرز حکمرانی کے لیے ایک نئی طاقت پیدا ہو! اس کی شہرت کو دیکھتے ہوئے میں اس بات پر سوچ رہا ہوں کہ پچاس سال پہلے کے نہیں، اب وہ ایک امریکی فیڈرل ٰیٹر دباؤ کمیشن کی چیئرپرسن رہ چکی ہیں! یہ بھی اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکا میں پچاس سالوں سے جنوبی ایشیائی اور پاکستانی خواتین نے اپنی جگہ حاصل کر لی ہے!
 
🤣😂👥 اور یہ کیسے ہوا کہ نیویارک شہر کی تاریخ میں پہلا جنوبی ایشیائی نژاد میئر زہران ممدانی آیا 🤯؟ حالانکہ اس کا انتخاب ہوا تو انھوں نے اپنی ٹیم کا اعلان کیا تو انھوں نے پاکستانی خاتون لینہ ملیحہ خان کو شریک سربراہ مقرر کیا 🤝♀️?

لینہ ملیحہ خان 36 سالہ ہیں اور وہ سابق امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی چیئرپرسن رہ چکی ہیں 🤓؟ انھوں نے ایف ٹی سی کی سربراہی کے دوران انٹی ٹرسٹ اور صارفین کے حقوق پر نمایاڈ کردار ادا کیا 🌟?

اس کے بعد کیا ہوا، یہ رہے لینہ ملیحہ خان کے لیے ایک نئی طاقت پیدا ہونے کی چیلنجز... یا اسے صرف ایک نیا نمونہ قائم کرنے کے لیے... 🤔👀
 
یہ بہت اچھا نیوز ہے... نئی میئر زہران ممدانی کو شاندار شکر جواب دیا جائے ... لینہ خان کے ساتھ مل کر وہ انہوں نے پہلے ہی بھرپور کام کیا تھا... ٹیم کی قیادت کرنے کے لیے بھی انہیں شاندار اقدامات کی ضرورت ہو گی...
 
یہ بات کوچی اور دلکش ہے کہ نیویارک شہر کی تاریخ میں پہلے مسلمان اور جنوبی ایشیائی نژاد میئر زہران ممدانی ہوئے، اور اب انھوں نے اپنے انتخاب کے بعد اپنی ٹیم کا اعلان کیا ہے جس میں پاکستانی خاتون لینہ ملیحہ خان کو شریک سربراہ مقرر کیا گیا ہے، یہ بھی دلکش ہے کہ لینہ خان ایک تجربہ کار رہ چکی ہیں اور اس کی ٹیم نے بچول ڈیرکشن اور صارفین کے حقوق پر نمایاڈ کردار ادا کیا ہے، میں انھیں اپنی صلاحیتوں کو دیکھنا چاہن گا
 
واپس
Top