آزاد کشمیرحکومت سازی کے لیے پیپلز پارٹی سرگرم، زرداری اور شہباز شریف میں رابطہ

آزاد کشمیرحکومت سازی کے لیے پیپلز پارٹی نے اپنی رائے ظاہر کی ہے اور سرگرمیوں میں تیزی آگئی ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ سے صدر آصف علی زرداری نے حکومت بنانے کی مشاورت کی اور انہوں نے وزیراعظم کو اعتماد میں لیا، جس کے بعد شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) کی آزاد کشمیر امور کمیٹی کو پیپلز پارٹی سے مذاکرات کا ٹاسک دے دیا۔

ان کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی ایسی کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں احسن اقبال، رانا ثنا اللہ اور امیر مقام شامل ہیں، جو اس وقت پیپلز پارٹی سے باضابطہ مذاکرات سے پہلے مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر قیادت سے مشاورت کر رہی ہے۔

دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر اور سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے واضح کیا ہے کہ ن لیگ حکومت سازی کے کسی عمل کا حصہ نہیں بنے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اجلاس میں فیصلہ ہوچکا ہے کہ ہم اپوزیشن میں بیٹھیں گے اور اس فیصلے میں تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں۔

یہ بات ایک جانب سے اس پرتیت نے رد عمل دیتے ہوئے کہا: "ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کے فیصلے سے ہمیں آگاہ نہیں کیا، تاہم اگر ہمارے نمبر پورے ہوئے تو ہم حکومت بنانے کی کوشش ضرور کریں گے"۔
 
آزاد کشمیر کا یہ مواقعا سلسلہ کچھ ایسے لوگوں کو خوفزدہ کر رہا ہے جو ن لیگ سے اپنے تعلقات کو ٹھیک نہ سمجھتے ہیں... 🤔

آزاد کشمیر کی حکومت بنانے کے لیے کیا پہلے سے بہت سے خطرات تھے، اب ان میں ایسے لوگوں نے شامل ہوئے ہیں جو حکومت بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جیسے لوگ ٹیلکولٹن کے لئے اپنی زندگی بھی ضائع کر رہے ہیں... 😂

دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) نے خود کو ایسا لگایا ہوا ہے جیسے وہ اچھی طرح سے یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنا پورا موقف واضح کیا ہے... 🙏

لیکن، یہ بات بھی کوئی بات نہیں کہ یہ سلسلہ کچھ لوگوں کو ایسا محسوس کر رہا ہے جیسے وہ اپنے پورے زندگی میں کیا کر چuka ہے... 🤯
 
اس میں ہوا نا ہو سکا انھیں حکومت بنانے کی ہار تھی …اس کے لیے پہلے تو صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک دوسرے کے ساتھ ہوکر اپنی رائے ظاہر کی تھی، اب انھوں نے پھر ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ حکومت بنانے کا مشاورت کیا۔ اس میں ہوا تھی کہ وہ کس پارٹی سے مل کر ساتھ آئن گے …اس میں واضح بات یہ نہیں کہ انھوں نے ایک پارٹی کو منتخب کرلیا …اس کی وجہ اس پر مظاہرے چل رہے تھے …اس سے ہمیں یہ ادراک ہوا کہ وہ پارٹی جو کس ساتھ ساتھ government banani hai uski baat بھی یہی ہوگا
 
یہ بات قابل سوجھنے پر آج رہی ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ ٹیلی فونک رابطے سے صدر آصف علی زرداری نے حکومت بنانے کی مشاورت کی اور انہوں نے اعتماد میں لیا، لیکن یہ بات تو واضح ہی ہے کہ یہ عمل کیسے ٹھیک ہوا گا؟ آئندہ بہت سے خطرات موجود ہیں اور یہ بات بھی تو واضح ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن ان کے دوسرے نمبر کی کچھ بات نہیں ہو سکتی؟
 
اس معاملے کو سمجھتے ہیں کہ آزادی کشمیر کی حکومت بنانے میں سہولت مل رہی ہے لेकن اس پر پھیلے ہوئے تباہ کن اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکta. پیپلز پارٹی کی ایسی رائے ظاہر کرنا اچھا ہوگا لیکن اس پر ان کے موقف کو سمجھنے سے پہلے کھلے دل سے بات نہیں کرنا چاہئیے.

اس معاملے میں ایسے لوگ شامل ہونے والے جیسے احسن اقبال، رانا ثنا اللہ اور امیر مقام کو یقینی بناتے ہیں کہ ایک اچھا معاملہ ہوگا لیکن ان لوگوں کو اپنی رائے ظاہر کرنے سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ وہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اس معاملے میں جو بات کی جا رہی ہے وہ کتنے خطرناک ہو سکتی ہے.
 
اس بات پر یقین ہے کہ آزاد کشمیر کیPoliticsک صورتحال ایک لمحہ اور وہی ہوگی جس کہ وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں فیصلہ کرنے پر مجبور کیا ہوگا۔ سچ ہے یہ بات بھی کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے آزاد کشمیر کے امور پر مزید توجہ دینی چاہئے، اور اس لیے انہوں نے ایک اہم کمیٹی بنائی ہوئی ہے جو اپنی رائے ظاہر کر سکے اور یہ سچ ہے کہ اس کمیٹی میں شامل اہل شخصیات بھی آزاد کشمیر کی Politicsک صورتحال کے حل کو پہچاننے میں ناکام نہیں رہیں گی۔
 
اس بات سے اچھا لگ رہا ہے کہ آزاد کشمیر کی مسئلہ کو حل کرنے کے لیے ایک نیا راستہ تلاش کرنا ضروری ہے، اس لیے پیپلز پارٹی کی بھی انہیں یہ کہنا ضروری نہیں تھا اور مسلم لیگ (ن) کوgovernment بنانے کے لیے اپنی رائے ظاہر کرنا ہے

دوسری جانب، یہ بات بھی اچھی لگ رہی ہے کہ شہباز شریف کو government بنانے میں اعتماد لیا گیا ہے اور انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی کمیٹی کو پیپلز پارٹی سے مذاکرات کا ٹاسک دیا ہے، یہ بات بھی تو واضح ہے کہ انہوں نے اپنی رائے ظاہر کی ہے اور ابGovernment بنانے کے لیے مذاکرات کرنے کو تیار ہیں

لیکن، اس بات کو یقین دिलانا ضروری ہے کہ ایک politicician کوPolitics سے پہلے لوگوں کی جانب سے اعتماد حاصل کرتا ہے اور ان کی رائے کو Samajh لیتا ہے، اس لیے وہGovernment بنانے سے قبل اپنے رाजनيت کے پہلے حصے کو Samajh لینا ہی بہت ضروری ہے
 
ہا ہا ہا! اب آزاد کشمیر کا مستقبل کوئی نہ کوئی پارٹی اپنی رائے ظاہر کر رہی ہے اور یہ بات ایک جانب سے ایسی لگ رہی ہے جیسے کہ وہ حکومت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں... مجھے لگتا ہے کہ اس میں کسی کو بھی اچھا نتیجہ ملنے والا ہو گا... مجھے یہ بات کافی دلچسپ لگی ہے کہ شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) سے مذاکرات کا ٹاسک دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کارروائی ایسے ہو گی جیسے ہمارے ساتھ نا منافقت رہے... میرے نزدیک ہر بات نہ تو اچھی نہ تو گalti...
 
یے تو اس سلسلے میں تیزاب آگئی ہے! اور یہ بات بھی کہی جا رہی ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کو اعتماد میں لیا گیا ہے، لेकن یہ بات یقین دہانی نہیں کی جاسکتी کہ وہ政府 بنانے کی کوشش کریں گے! وہ تھوڑی اچھی رائے دی گئی ہے، لیکن حکومت بنانے میں وہ بہت کم جگہ پر ہیں۔
 
اس فیصلے سے آزادی کشمیر کا معاملہ مزید پیچید ہو گئی ہے، اور یہ بھی پتا لگا رہا ہے کہ اس میں سے کوئی نتیجہ اتنا ایک-sided نہیں ہو گا جیسا تھا تصور کیا گیا تھا
 
اس وقت آزاد کشمیر میں سستے وارث کی باتوں پر بھی بات چیت ہونی چاہئیے، ن لیگ ایسے کیسے چلا آئی جس میں اب تک کچھ نہیں تھا… اور حال ہی میں ان کی اپنی پارٹی سے باتوں کی بھی ہوئیں تو وہ لوگ اس سے کیسے نافرز ہوئے؟
 
اس طرح سے آزاد کشمیر پر انصاف نہیں دیکھ رہا ، پیپلز پارٹی کے اس فैसलے سے ہم کو یقین ہے کہ ملک میں اور آزاد کشمیر میں Politics ایسے لگتی ہے جو لوگوں کا ماحول تبدیل کر دیتی ہے اور لوگ ایسی ناقص و ناکام تیزاب پر اپنی زندگی کی قیمتیں چلائیں گے۔
 
واپس
Top