اتوار کو نیپال میں ایک بار پھر زلزلے کا گزر ہوا جس نے عوام کے دل کو خوف اور ہراس کا سامنا کرنے کا موقع دیا۔ یہ زلزلہ 4.2 کی شدت میں آیا جو لوگوں میں خوف وہراس پیدا کردیا، لیکن تاہم اس زلزلے سے کسی جانی نقصان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں آئی۔
نیپال ایک علاقہ ہے جو ہمالیہ میں واقع ہے اور یہ ہندوستانی اور یوریشین ٹیکٹونک پلیٹوں کے تصادم کی وجہ سے شدید زلزلے کی سرگرمیوں کا مرکز بنتہے ہے۔
اتوار کو نیپال میں آیا زلزلے نے عوام کو مزید خوف میں مبتلا کردیا، لیکن اس سے قبل بھی 6 نومبر کو 3.6 کی شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی۔
یہ ایک بڑا خطرہ ہے کہ نیپال میں جو زمین کی سرگرمیاں ہوتی رہتی ہیں وہ لوگوں کو ہمیشہ خوف کا سامنا کرنے پر مجبور کرتी ہیں۔ ہماری نہ بھال اور نہ ہی اس بات کی توجہ بھی دھی جاتی ہے کہ ہمیں اس سے پہلے ہی کیا کیا کرنا چاہئے؟ اور کیا اسے روکنے کے لیے ہمیں کچھ اور پہلوؤں کو بھی دیکھنا ہوگا؟ ہمارے علاقے میں یہ نہیں ہوتا کہ ایک بار زلزلہ ہو جائے تو ہم کچھ نہ کچھ کرنے کو پھر سے تکرار کرتے ہیں۔
اس وقت تک کہ تمھاری پڑھتی وار کچھ نہیں آئی، لگتا ہے کہ نیپال میں زلزلے کی بات کرنا بہت ہی خطرناک ہے، یہاں لوگوں کا ایک سسٹم ہے جو انھیں ایسی صورتحالوں میں اچھی طرح تیار کر دیتا ہے، مگر یہ بات غلط نہیں کہ یہ زلزلے بہت مازور لوگ کو متاثر کر سکتے ہیں تو اس لیے بھی صحت مند رہنا اور اضافہ ہونے والی صورتحالوں میں تیار رہنا چاہئے، ان کے لیے ایسے مظالم کی پڑھائی کرنا ہی نہیں ہے جو انھیں ایک دوسرے کو ہمدردی کرتے ہوں، یہ اور بھی سب پر بات چیت کرنی پڑتی ہے ۔
بہت گھنٹے پہ لگ کر نیپال میں ایک بار پھر زلزلے کا گزر ہو رہا ہے! یہ دیکھنا ایسا ہی تھا جیسا کہ 6 نومبر کو بھی آیا تھا، اور اس کا شدت کم تھی، لیکن ایک بار پھر انہوں نے عوام کے دل کو ہراس دیکھ دیا!
ان ہر زلزلوں سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟ ان کی وجہ سے ہی نیپال ایک علاقہ بنتا ہے جو ہمالیہ میں واقع ہے اور یہ ہندوستانی اور یوریشین ٹیکٹونک پلیٹوں کے تصادم کی وجہ سے شدید زلزلے کی سرگرمیوں کا مرکز بنتا ہے!
اس کے بعد یہ کہتے ہیں کہ نیپال ایک علاقہ جو انسداد خوف میں نہیں رہ سکتا...
یہ ہمارے ملک میں بھی پھیلے ہوئے زلزلالوں کا ایک اور واقعہ ہے। یہ دیکھنا پریشان کن ہے کہ نیپال کو مزید سے گھروں کی جان بہان کی ضرورت نہیں، لیکن وہاں تک کے زلزلے نے لوگوں میں خوف اور ہراس کی لہریں چھڑائی ہیں۔
میری نظر سے، یہ 6 نومبر کو آیا 3.6 کی شدت کا زلزلہ تو ایک گہری بڑی ہمت کے معاملے سے پہلے اس 4.2 کی شدت کا زلزلہ ہو سکتا ہے جو اترو مگر ہلا ہوا تو، اس میں ایک بھی جان کی صورت نہیں آئی، یہ پریشان کن ہے۔
ہر جگہ سے زلزلے کا خطرہ ہوتا ہے، لیکن وہاں تک کے واقعات نہیں دیکھتے، یہ ایک اور اہم بات ہے کہ اس سے قبل بھی 6 نومبر کو 3.6 کی شدت کا زلزلہ آیا تھا تو، یہ پھر کبھی کیا ہو سکتا ہے؟
زلزلے نے مجھے بھی ہیں ، دیکھا ہوگا ایک بار پھر زلزلے کا گزر ہوا جس نے عوام کو خوف اور ہراس کا سامنا کرنے کا موقع دیا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ان زلزلوں کی وجہ سے ہمالیائی علاقے میں دھارنی بڑی ہوسکتی ہے تاکہ پہلی بار یوں نہ ہون۔ کچھ لوگ زلزلے کی وجہ سے انڈر گROUND وٹنگز بھی بنا رہے ہیں ، مگر مجھے لگتا ہے ان کے لئے بھی اسی کی دیر ضروری ہے۔
زلزلے کا یہ دھواں ہمیں بھگتی ہوئی عوام کو یاد دلاتا ہے جو اپنے گھروں پر کمرچر فری ہو کر رہی ہے اور اب بھی اس سے بے پردہ نہیں بنتے ہیں... یہ زلزلے نیپال کی تھیٹر آف دی ایکچونگ کو مجھے یاد اور اس کا خوفناک ماحول مجھے زیادہ سے زیادہ اس قدر دل چوٹ دیتا ہے...
اس وقت نیپال کی انڈسٹریل یونیٹی کی ایک بڑی جانے والی کاروباری کंपनیاں ہوں، کچھ توڑنے ہوں پھر بھی وہاں کی انڈسٹریل اکائنیوں نے اپنی کارکردگی میں کمی دیکھی ہے... یہ صرف زلزلے کا ایک حقیقی خطرہ ہے جو ہمیں اس وقت یاد دلاتا ہے جب ہم اس پر منہ سٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں.
ایسا نہیں لگ رہا اس علاقے میں یہاں تک کے زلزلے ہو رہے ہیں! نیپال ایک عطیہ زمین ہے جو صرف اور صرف بڑے زلزلے سے بھرپور ہوتی ہے! یہاں تک کے 6 نومبر کو 3.6 کی شدت کا زلزلہ آیا تو کیا پہلے اس سے پہلے کون سی تدبیریں لینے کی کوشش کی گئی؟ اور اب جب ایک بار پھر ایسا زلزلہ آیا 4.2 کی شدت میں تو یہی سے سوال کرنا کہ کیا انہوں نے اس کے لئے کوئی تैयارتی کروائی؟ ایک علاقہ جو اچھا ہے وہ خود کو بھی ایسا بناتا ہے!
یہ دیکھنا کچھ حیران کن ہو رہا ہے کہ نیپال کو یوں شدید زلزلے کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے! ایک بار پھر عوام کو خوف وہراس کی سانس لینی پڑی اور اسسے بھی انہیں کسی جانی نقصان کا سامنا کرنے کا موقع مل گیا! یہ ایک حقیقت ہے کہ نیپال ہمالیہ میں واقع ہونے کی وہی وجہ ہے جس کی وجہ سے یہاں شدید زلزلے لگاتار ہوتے آ رہے ہیں۔
زہریلا اور دہرا ہوا ایک نئے زلزلے سے بچنے کا صرف ایک طریقہ ہے، پھر ایسی situations میں انٹرنیٹ سے اچھی معلومات حاصل کرنا ضروری ہے۔ نیپال کی زمین نہیں اٹھائی جا سکتی، لیکن عوام کو یہ واقف رکھنا چاہیے کہ زلزلے سے قبل انکی اور پھر بعد میں بعد میں سیکورٹی کو آگاہ کرنی ضروری ہے۔
زلزلے کے بعد ماحولیات پر خاص دیکھنا پڑتا ہے، لوگ سب سے پہلے اپنے گھروں کو بھگتے بھاگتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ نہیں وہاں کچھ نہیں ہوا، ایسا لگتا ہے کہ یہ صرف ایک زلزلے کی بات ہو گی، لیکن زلزلے میں لوگوں کو ایسے پہلو بتانے اور انھیں بھگتنا چاہئے کہ وہ کس چیز سے اس کے سامنے لڑ رہے ہیں، یوں لوگوں کو ایک نئی جگہ پر پہنچنا چاہئے
ایسے زلزلوں پر لگاتار توجہ دینے والی بات یہ ہے کہ لوگوں کو اس سے قبل کیا پیشہ ورانہ رہنے کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا؟ نیپال میں ابھی ایک زلزلہ آ گیا ہے اور عوام کو ڈر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لہٰذا اس سے قبل کیا لوگ وہیں رہتے تھے، نہیں تو بھاگتے؟
یہ کچھ عجیب باتوں کا سبب بنتا ہے، زلزلے سے لوگ میں خوف و ہراس اور تو ایک طرف دھونڈتے ہیں اور دوسری طرف اس کا شکر کرنے لگ جاتے ہیں، یہ سارے لوگ بے چینی ہو جاتے ہیں، ابھی تو زلزلے میں کسی کو کوئی نقصان نہیں اچھا ہوا، اور تو اس سے فائدہ مند بن کر بھی دوسرے کو زبردست عمدہ کہنے لگتے ہیں؟ یہ ایک کھاتے پھانٹے کا کھیل ہے، جس میں نہ صرف آپ اپنی زندگی بھی نہیں ساکھتی ہیں بلکہ دوسرے کی جینسی بھی چوری ہوتی ہے؟
اچانک تو نیپال میں ایک بار پھر زلزلے ہو گیا ہے، اور عوام کو اس سے ہٹانا نہیں آلا۔ یہ 4.2 کی شدت میں آیا لیکن لاکھوں لوگوں کے دل کو خوف وہراس لگا ہوا ہے اور ابھی تک کوئی جانی نقصان نہیں آئا، یہ خوشی ہے یا?
میری رाय میں یہ بات بھی تھی کہ نیپال ایک خطرناک علاقہ ہے کیونکہ ہندوستانی اور یوریشین ٹیکٹونک پلیٹوں کا تصادم اس کی زمین کو شدید زلزلے کی طرف لے جاتا ہے، اچانک ایسا ہی ہو گیا اور عوام کو تھوڑا سا منٹ بھر کے لیے دھونپنا پڑا ہوتا ہے، مگر یہ بھی بات نہیں کہ یہ 6 نومبر کو ہوا زلزلے کی تباہی سے کچھ زیادہ تھی۔
عوام کو اچانک زلزلے سے سامنا کرنا بہت پریشانی دیتا ہے، لڑکوں کے دل میں بھی خوف اور ہراس پڑتا ہے۔ یہ زلزلے تھار کو ایک بار پھر اس کی شدت بتا دیں گے، ابھی تک 6 نومبر کو ہوا زلزلے کی واضح خبریوں سے ان کی تقلب کیا جا سکتا تھا اور اب ٹیکٹونک پلیٹوں کے تصادم کے باعث ہونے والی شدید زلزلے کی توقع کرتے ہیں۔
بہت متعصبانہ نظر آتا ہے کہ ان خبروں میں کیسے منسلک کیا گیا ہے؟ پہلے سے بھی 6 نومبر کو 3.6 کی شدت کا زلزلہ آیا تھا، اس پر کوئی بھی معلومات نہیں آئیں، اور اب فوری جانی نقصان کے بارے میں کوئی جان نہیں ہے؟ یہ تو پتہ چلتا ہے کہ انٹرنیٹ پر معلومات کچھ تو کہیں نہ لیں، یوں ایک بار پھر فوری جانی نقصان کی بات کرنا شروع ہوتی ہے۔
یہ سب کچھ تو ٹھیک ہے لیکن ہمیں اسے توجہ سے دیکھنا چاہیے کہ نیپال میں زلزلے کی وہیں ہوتی رہتی ہیں؟ یہ دیکھنا بہت ہلچل ناکام ہے۔ 6 نومبر کو بھی ایسا ہی زلزلہ آیا تھا، تو کیا اس سے قبل بھی کیوں کوئی عمل نہیں لیا گیا؟ ہمیں یہ جاننا چاہیے کہ نیپال میں زلزلے کے بارے میں ہم اس کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟
اس زلزلے نے لوگوں پر ایک ایسا اثر ڈالا ہے جو ان کے دل کو لگتا ہے جیسا کہ کبھی نہیں تھا اور حال ہی میں اس زلزلے سے پہلے بھی ایسا ہی کچھ ہوا تھا، یہ بات کوئی نہیں پکرتا کہ اس علاقے میں اسی طرح کے زلزلے دیر سے دیر آتے رہتے ہیں، لاکھوں لوگ اپنی جائیدادوں کو خوف اور ہراس کی آنچ میں چھوڑ کر گئے ہوتے ہیں اور اسی طرح کا اثر ان پر پڑتا ہے।