برطانوی شہر رائے کی ایک بڑی یونیورسٹی میں اس وقت تک وہی اہل کار تھے جب تک انہوں نے 1986 میں 100 روپے کا رشوت لینے کا الزام لے کر گرفتار نہیں ہوا۔ انہیں اس وقت تک واضح تھا کہ وہ اچ्छے کارکردگی سے کام کر رہے ہیں لیکن آج یہ بات پتہ چلتے ہیں کہ انہوں نے اپنی نوکری کو اس گھنٹی سے بدل دیا جو وہ 39 سال کی دیر سے بھارتی عدالت میں پکڑے تھے۔
جن لوگ انہیں گرفتار کرتے تھے، ان لوگوں نے ان کے لیے ایک معقول جائزہ بھی نہیں دیا، بلکہ انہوں نے انہیں 100 روپے کا رشوت لینے کا الزام اٹھایا اور ان کی جانب سے 39 سال پھیس دئے۔
اس وقت تک وہ جگیشور پرساد آودھیا کے نام سے مشہور تھے جنھوں نے اس الزام میں جیل کی سزائی پانے کا امکان بھی تھا لیکن ایک واضح بات یہ ہے کہ عدالت نے ان کے خلاف معقول جازت دی اور انہیں اب باعزت بری کر دیا گیا ہے۔
نظام کی بے حسی، انصاف میں تاخیر، انسان کی ٹوٹی ہوئی امیدوں کے ساتھ اس فیصلے نے انہیں اب بھی گھبراہٹ پہنچائی ہے جو اس وقت تک اچھا نہیں تھا جب وہ 39 سال قبل اورٹس میں آئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اب بے معنی ہے، مجھ کو اپنی نوکری ختم کر دی گئی ہے، معاشرہ نے مجھ سے منہ موڑ لیا ہے اور اب مجھ کے پاس کسی کی بھی مدد کی ایسی صورت نہیں ہے۔
جگیشور پرساد کی جانب سے کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ اب واضح ہے کہ عدالت نے انہیں بے قصور قرار دیا ہے لیکن عدالت کی طرف سے اس سرٹیفکیٹ کا وزن جسے وہ اپنے خاندان کے ساتھ پورے 39 سال تک لے رہے تھے اس بھاری بوجھ کے مقابلے میں تو کم ہی ہو گا۔
یہ بات بہت سارے لوگوں کو پریشانی دیتی ہے کہ جب کسی نے صاف ساف رشوت لی یا نہیں تو وہ اچھے کارکردگی سے کام کر رہا ہو۔ ان کی جانب سے بھی یہ بات کہی جاسکتी ہے کہ انھیں اپنی زندگی کے بعدالظہر میں ایسی صورت وConditions کی پہچاننے میں مشکل ہو گئی ہے کہ جب وہ رات کو سونے جا رہے تھے، ان کا ذهن اس موضوع پر تھا کہ اچھے کارکردگی سے کام کرنے والوں کو بھی یہ بات سوچنی پڑتی ہے کہ جب آپ نے رشوت لینا ہو یا نہیں؟
جگیشور پرساد کی ناکامی کی وہ شاملة اور جھٹکے ایک عجیب بات ہے کہ ایسے موقع پر ان کو بھی انصاف مل گیا کہ جب وہ 39 سال سے اچھی نسل کی جھری میں پائے جارہے تھے۔ اگر یہ فیصلہ ان کے لیے فخر کا Moment ہوتا تو اس کو اس لئے بھی اپنی ناکام نہادیوں اور فاسد سیاست دانوں کی پٹی میں گھسایا جا سکتا ہے جو انہیں گرفتار کرنے والے تھے، لیکن اس کا اس وقت تک نہیں لگتا جب انہوں نے 100 روپے کی رشوت لینے کا الزام اٹھایا تھا۔ اب تو وہ بے ناکام، بے قصور، اور بے عزت ہیں۔
WOW انساف کی تاخیر اور نظام کی بھرپور بے حسی نے ان لوگوں کو مجروح کر دیا ہے جن کے خلاف غیر معقول الزامات لگائے گئے۔ جب تک وہ اپنی نوکری کو چھود سکیں گے تو انہیں ایسے فیصلے سے بچنے کی ضرورت ہوگی.
یہ فیصلہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ سڑک پر رشوت کی بات کے ناطے نہیں بلکہ اچھے کارکردگی سے کام کرنے پر ممانعت کی بات کرتے ہیں. جگیشور پرساد کو اپنی نوکری ختم کر دی گئی ہے، انہیں 39 سال سے پکڑا گیا تھا اور اب وہ ان کے لیے ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جس نے انہیں بدنام کر دیا ہے. یہ ایک غلط بات نہیں کہ وہ اس وقت تک اچھے کارکردگی سے کام کر رہے تھے جب تک انہیں قید نہیں ہوا تھا. اب ان کی جانب سے یہ کہنا ہے کہ یہ فیصلہ بے معنی ہے اور وہ اپنی جائیدادوں کو لے کر چلنے والے ہیں.
اس فیصلے نے مجھے پہلے سے خود کو سچائی سے ملا۔ یہ بھی بات قابل توجہ ہے کہ عدالت نے انہیں ساتھ لینا چاہی اور نہیں تو وہ ان میں کیوں شامل ہوئے؟ انہوں نے جو رشوت لی تھی، اس سے کم 100 روپے کا ڈالر میں ایک اچھا ڈاکٹر کی فیس بھی نہیں ہوتی!
اس واقفے کو دیکھتے ہوئے مجھے کچھ تے ہوا ، 1986 سے پھر واپس آتے ہیں جب انہوں نے ایک 100 روپے کا رشوت لینے کا الزام اپناتا تھا اور اب اس کی جنجال دیا گیا ہے ، مجھے یہ سوچنا مشکل ہو رہا ہے کہ کیا یہ بہت سادہ میثاق سے بدل دیا گیا ہے جس پر وہ 39 سال تک پھنسے تھے ، مجھے یہ تو چالاکانہ لگ رہا ہے کہ کیوں انہیں اب سے اعزاز مل گیا ہے ۔
ایسے معاملات کو سمجھنے کی صلاحیت کسی کی نہیں ہوتی، جیسا کہ یہ وادھات نہیں ہوتے کہ ایک رشوت لینے والے کو اچھے کارکردگی سے کام کرنے کی وجہ سے اسے انعام دیا جائے، یہ صرف ایک غلط فہمی ہی ہوتی ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ کس طرح معاشرہ ایسے لोगوں کو جلا دیتا ہے جنھوں نے اپنے وجود میں کچھ ناکامیاں پائی ہیں اور ان کی زندگی کو ایک کپار کے طور پر سدباب کرتا ہے۔ ان لوگوڰ کا کہنا ہے کہ وہ جب اورٹس میں آئے تھے تو یہ سب ایک ایسا واقعہ تھا جو اس وقت تک نہیں سمجھا جاتا تھا لیکن اب اس کو پہچانا گیا ہے کہ وہ صرف ایک اور ڈرامہ میں مصروف تھے۔
اس فیصلے سے میرے خیال میں ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ معاشرہ کس حد تک صاف رہتا ہے اور اس کی اچھائی کیسے جائز کرنی ہے جب ان لوگوں کو جو پوری زندگی اپنے آپ کو ایک ناکام شخص کے طور پر بنایا ہوا دیکھتے ہیں، ان کی مدد کرتا ہے؟
اس فیصلے نے مجھے سوچنے پر مجبور کیا کہ 39 سال سے لگتے ہوئے الزامات اور جیل کی آمرگیں بعد میں توسیع کرتی ہیں یا محکوموں کو اس وقت سے معاف کیا جائے جب انھوں نے اپنے جینس سے بھارپور وعدہ تھا؟
اس فیصلے سے کہیں زیادہ ہی حیرت کی بات ہوتی ہے کہ ان کو جب انہوں نے جو وعدہ کیا تھا اس پر عمل کرنے میں لگا، اور اب انھیں معاف کر دیا گیا ہے؟ یہ فیصلے انسان کی زندگی کو بدل سکتی ہیں؟
جگیشور پرساد کے ساتھ ہونے والا ایسا تجربہ کیا ہوتا ہے جس سے کسی نے بھی نہیں آگے چل سکta, کیونکہ یہ انھیں اس حقیقت کے سامنے لاتا ہے کہ عدالت وہ جگہ ہوتی ہے جہاں انسان کو اپنی پوری زندگی کی حقیقت سے موقاف کرنا پڑتا ہے، اور یہ ہمیشہ نہیں ہوتا کہ ایسے معاملات میں انھیں صوابِ القول معاف کیا جائے۔
یہ فیصلہ ایک نئے ادوار کی شुरुआत ہے جس کے دوران سارے معاملات کھوجنے اور فیلڈ ورک کرنے کے لیے 39 سال کا وقت لگتا ہے! جگیشور پرساد کی جانب سے یہ بات بھی پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے اپنی زندگی 100 روپے کا رشوت لینے کا الزام اٹھانے کے لیے 39 سال کی جنجال بھرتیوں سے لڑی ہے، اور اب وہ ان کو باعزت بری کرنے پر مبنی ہیں!
ਜੀ، یہ ایک حقیقت تھی کہ 39 سال پہلے جگیشور پرساد کو اورٹس میں پکڑا گیا تھا اور اب وہ ان کی نوکری ختم کر دی گئی ہے۔ یہ واضح بات ہے کہ عدالت نے انہیں بے قصور قرار دیا ہے لیکن اس فیصلے سے ان کی زندگی کو ایک بھاری تشدد سے لڑنا پڑا ہو گا۔
اس فیصلے سے کہتے ہیں کہ نظام کے جائزہ میں کمی اور انصاف میں تاخیر ہوتی ہے لیکن اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ عدالت نے دیکھا ہے کہ جگیشور پرساد کو بے قصور قرار دیا جانا چاہیے اور ان کی جانب سے کی جانے والی جازت کو منہ موڑنا چاہیے۔
ابھی یہ بات بھی پتہ چلتا ہے کہ وہ شخص جس نے کیا تھا اس پر اب عدالت نے نظر انداز کر دیا ہے اور مجھ کو بھی ان کی جگہ سے باہر ہونے والوں کو یہ بات بھی پتہ چلتी ہے کہ اگر وہ شخص 39 سال قبل آئے تھا تو اب وہ اچھا نہیں تھا، یہ بھی معقول نہیں ہے... ~
یہ سارے الزامات کتنے چالاک اور غلط ہیں؟ پہلی بار انہیں اچھے کارکردگی سے نوکری ملتی ہے اور بعد میں انہیں وہی الزامات لگاتے ہیں جن کے خلاف وہ 39 سال پہلے گرفتار ہوئے؟ اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ان کی جانب سے یہ سارے الزامات ایک چال کے بغیر بنائے گئے ہیں...