27 ویں آئینی ترمیم کے مواقع پر جھگڑا جاری ہے، ایسے میں اب بھی معاملات پر سالوں سے بحث جاری ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم کو کوئی نہیں چھوڑہے، مجسٹریسی نظام بحال کیا جارہا ہے۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ آئین میں وقت اور حالات کے مطابق ترمیم ہوتی رہتی ہیں، لیکن پتہ چلتا ہے کہ اس میں بھی ہدایت ہوگی کہ مجسٹریسی نظام کو بحال کیا جائے۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پتہ چلتا ہے کہ کبھی بھی 27 ویں آئینی ترمیم میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی، لیکن اب کچھ معاملات پر سالوں سے بحث جاری ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بلدیاتی نظام سے متعلق ایم کیو ایم کا مطالبہ پرانا ہے، لیکن اس پر بھی کچھ معاملات پر سالوں اور کچھ پر مہینوں سے بحث جاری ہے۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی 27 ویں آئینی ترمیم کو منفی رنگ دے رہی ہے، جبکہ پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتہائی غیر سنجیدہ کردار ہے، وہ دوسرے لوگوں کی مشہوری کرنے پر کام کر رہتے ہیں۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ افغانستان کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں، لیکن یقین رکھتے ہیں کہ پاک افغان مذاکرات سے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ اس کی امید ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی نہ ہو، اور یہ ایک مطالبہ ہے جس پر ہمارا توجہ مرکوز کرنا پڑے گا۔
اس 27 ویں آئینی ترمیم پر بحث جاری ہونے کی صورت میں تو بھی ابھی ابھی وفاقی حکومت نے اپنے کھیل شروع کر دیا ہے۔ اگر چہ انھوں نے پتہ چلتا ہے کہ مجسٹریسی نظام کو بحال کیا جائے گا، لیکن یہ بات بھی پتہ چلتا ہے کہ اس میں بھی تئیڑپل اور کھینچنا دیکھا جائے گا
ایسا بھی ہوتا ہے جب آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ کچھ لوگ ایک بات پر ہمیشہ دھیروں میں رہتے ہیں اور دوسرے لوگوں کی رائے کو نظر انداز کرتی ہیں یہ بات بھی سمجھنی ضروری ہے کہ ہم سب ایک دوسرے پر مبنی ہیں اور اپنے معاملات میں ایسے نہیں رہنا چاہیے جیسا ہمیں دوسروں کا انحصار کرنا پڑتا ہے۔
یہ بات بالکل سچ ہے کہ معاملات پر سالوں سے بحث جاری رہتی ہے، لیکن وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے 18 ویں آئینی ترمیم کو چھوڑنا کہا ہے؟ تو یہ بات بھی سچ ہے کہ مجسٹریسی نظام بحال کیا جارہا ہے، لیکن یہ رکاوٹی ہے یا ایک ضروری ترمیم؟
میں تو ان 27 ویں آئینی ترمیم پر بالکل مختلف خیال رکھتا ہوں، کیونکہ یہ بات محسوس ہوتی ہے کہ اس سلسلے میں پتہ چلتا ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم کو کوئی بھی نہیں چھوڑ سکتا، لیکن یہ بات دوسری طرف کی رکاوٹ ہے کہ اس میں کچھ معاملات پر سالوں اور کچھ پر مہینوں سے بحث جاری ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہ بات بالکل ضروری نہیں کہ مجسٹریسی نظام بحال کیا جائے، کیونکہ یہ دوسرے آئینی ترمیم کے ساتھ بھی ایک معاملہ ہے، لیکن پی ٹی آئی کا ان کے متعلق انتہائی غیر سنجیدہ کردار مجاز نہیں ہوگا۔
اس وقت کی آئینی ترمیم پر بحث کرنے والوں میں بھی کچھ نئے مواقع پیدا ہوتے چلے گے، اس لیے دھائے میں رہنے والے لوگوں کو جھگڑا کرنا تھوڑا بھی کم نہیں پٹا۔
ہمارے وزیراعظم اور وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا یہ کہنا کہ مجسٹریسی نظام کو بحال کیا جائے گا، ایک نئی ہی بات ہو گی، اس سے پتا چلتا ہے کہ ابھی تک اس پر بحث و مباحثہ کی جاری تھی اور کچھ لوگ اس پر کافی وقت گزارتے رہے ہیں، لیکن آج یہ بات طے ہوئی ہے کہ مجسٹریسی نظام کو بحال کرنے کی صورت حال تازہ ہو گی۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ معاشیات اور معاشی ترمیم پر بحث و مباحثہ جاری رہی ہے، لیکن ابھی تک یہ بات پتہ نہیں چلی سکی ہے کہ اس سے کیا نتیجہ نکالے گا؟ اور دوسری جانب بلدیاتی نظام پر بحث و مباحثہ جاری رہا ہے، لیکن ابھی تک یہ بات پتہ نہیں چلی سکی ہے کہ اس سے کیا نتیجہ نکالے گا؟
اس طرح بھرپور بحث و مباحثہ جاری رہنے سے یہ بات پتہ چلتا ہے کہ وہ لوگ جو اس پر بحث کر رہے ہیں ان کا کیا مقصد ہو گا؟ اور اس سے یہ بات بھی پتہ چلتا ہے کہ وہ لوگ جو اس پر بحث و مباحثہ نہیں کر رہے ہیں ان کی کیا دلچسپی ہو گی؟
یہ تو ایسا لگ رہا ہے کہ پارلیمانی سिसٹم میں ایک نئی بدبخت ہوا آئی ہے، جس کی وجہ سے پچاس سال سے بات کرنا بھی نہیں چلا۔ معاملات پر بحث جاری رہتی ہے اور اب بھی ان پر کیا فیصلہ ہو گا، یہ تو غیر واضح ہی سے دیکھنا ہے کہ کبھی یہ بات سامنے آئے گی۔
ایسے میں ابھی بھی کبھار بھی معاملات پر سالوں سے بحث جاری رہتی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ پاکستان میں سیاسی نظام کو بدلنا مشکل ہے؟ ایسے میں کچھ معاملات پر بات چیت کیا جائے اور دوسری جانب بھرپور مخالفتیوں کی وجہ سے مواقع جاری رہتے ہیں تو یہ کہلانے کا مطلب ہوتا ہے کہ ہمارے سیاسی نظام میں دھلچسپ نہیں ہوتی؟ اور وہ کہتا ہے کہ اس پر بات چیت نہیں کی گئی تو یہ کہلانے کا مطلب ہوتا ہے کہ پٹھاں کی جگہ بھی دھول میں ہو رہی ہے؟ اس سے قبل ابھی ہی اس بات پر بحث تھی کہ بلدیاتی نظام سے متعلق ایم کیو ایم کا مطالبہ بلاشبہ پرانا ہے، لیکن ابھی اس پر بھی کچھ معاملات پر مہینوں سے بحث جاری رہتی ہے اور وہ کہتا ہے کہ پی ٹی آئی نے 27 ویں آئینی ترمیم کو منفی رنگ دلا دیا تو یہ کہلانے کا مطلب ہوتا ہے کہ پاکستان میں سیاسی حقیقت کی بجائے ذہن و عقل سے بات چیت نہیں کرنا پڑ رہی ہے؟
عطا تارڑ کا کہنا کہیں بھی معاملات پر سالوں سے بحث جاری ہے اور پتہ چلتا ہے کہ مجسٹریسی نظام کو بحال کیا جائے تو، یہ ایک کامیابی کے لیے ایک ناکام مشن ہے! وہ اس بات پر ممل تھے کہ اگر ہم پتہ چلتے ہیں کہ کچھ لوگ یہی سیرے میں رہتے ہیں تو، وہی لوگ اس مشن کی ملازمت پر ہو گئے ہوں گے! اور اب ایم کیو ایم کا مطالبہ پرانا ہے؟ یہی نہیں، وہ اس پر بھی کچھ معاملات پر سالوں اور مہینوں سے بحث جاری ہے! مگر عطا تارڑ کی بات میں جو یقین رکھتا ہے وہ ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی نہ ہو، اور یہ ایک مطالبہ ہے جس پر ہمارا توجہ مرکوز کرنا پڑے گا!
یہ خبر تو سچ ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم پر بحث جاری ہو رہی ہے، لیکن یہ بات چیلتی ہے کہ کبھی بھی 27 ویں آئینی ترمیم میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی، اور اب بھی معاملات پر سالوں سے بحث جاری ہے۔
دیکھ لو ، یہ پی ٹی آئی کا موقف ہے جو 27 ویں آئینی ترمیم کو منفی رنگ دے رہا ہے، اس کا مطلب ہے کہ انہیں یہ بات چیلتی ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم سے کوئی نتیجہ نہیں نکالو گا، لیکن یہ بات سچ ہے کہ اس میں بھی ایسے معاملات ہیں جو جاری ہیں۔
اس کے علاوہ ، پی ٹی آئی کا وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتہائی غیر سنجیدہ کردار ہے، جس کی وجہ سے اس پر دوسرے لوگوں کی مشہوری کرنے پر کام کر رہتے ہیں۔
ابھی قبل میں ، معاملات پر سالوں سے بحث جاری ہو رہی ہے، اور اب بھی بلدیاتی نظام سے متعلق ایم کیو ایم کا مطالبہ ہے جو پرانا ہے۔
فکر لو ، یہ بات بھی سچ ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی نہ ہونا چاہئے، اور یہ ایک مطالبہ ہے جس پر ہمارا توجہ مرکوز کرنا پڑے گا۔