27 آئینی ترمیم پر مشاورت کیلیے پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اہم اجلاس دوبارہ شروع

گول گپہ فین

Well-known member
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کا اجلاس آج دوبارہ شروع ہو گیا، جس میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی صدارت ہے۔ اس وقت اہم رہنماؤں کو ایک ساتھ بیٹھایا گیا ہے جو آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کرتے ہیں جس میں 27 ویں آئینی ترمیم کی مشاورت کی جا رہی ہے۔

اس اجلاس میں صدر آصف علی زرداری، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور دیگر اہم رہنماؤں کو بھی شرکت کا موقع دیا گیا ہے۔ ان میں ن لیگ کی قیادت کرنے والوں کے ساتھ رابطے پر بات چیت کی جا رہی ہے۔

غور کیا جائے گا کہ آئینی عدالت کے قیام پر اور ن لیگ سمیت دیگر پارلیمانی جماعتوں کی قیادت کے ساتھ رابطوں پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ اس اجلاس میں سیاسی اہمیت کا حامل ہے جہاں پارٹی کے سینئر رہنما اور وفاقی و صوبائی حکام ایک ساتھ بیٹھ کر آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کریں گے۔

گورنر پنجاب سalim حیدر اور گورنر گلگت بلتستان مہدی شاہ نے بھی اجلاس میں شرکت کی ہے اور اس موقع پر دیگر اہم رہنماؤں کی شرکت متوقع ہے جن میں شیری رحمان، میاں رضا ربانی، اور نثار کھوڑی شامل ہیں۔

اس اجلاس سے ملک کی آئینی سیاست میں نئے رخ کی توقع کی جا رہی ہے اور آئینی ترمیم پر مشاورت کی اہمیت پر زور دیا جائے گا۔
 
بھٹو زرداری کو چیئرمین کہا جانا تو لگتا ہے کہ وہ ایک انسٹاگرام کے پروفائل پر نہیں ہیں بلکہ پاکستان کی سیاست میں بھی چیئرمین ہیں! ابھی اچھا کہ ہر جگہ اسی طرح کے نام ہوتے تو وہ انسٹاگرام پر بھی چیئرمین بن جاتے!

ابھی آئینی ترمیم کی بات کر رہے ہیں تو ساچ میں یہ کہتے ہیں کہ وہ ترمیم جیسے کوئی نئا پورٹolio نہیں لیکن ایک نئا نام ہو گیا ہے!

ان رہنماؤں کی شرکت اچھی ہے مگر ان کو یہ جاننے کے لئے کہ وہ جتنا سارہ آئین میں شامل ہوتے ہیں وہ 27 ویں ترمیم کی بات کر رہے ہیں تو، یہ جاننے کے لئے کہ ان्हوں نے بھی کوئی نئی اور کوئی ایسا خیال پیش کیا ہے یا نہیں!
 
ایسے میں کیا یہ کام آئین کی ترمیم کرنے سے بھی زیادہ سیاسی رکنوں کے باہمی ملاقاتوں پر دکھا رہا ہے؟ مگر یہ رہنا تو ضرور کیا اچھا، کیونکہ آئین کی ترمیم کے لیے ہر طرف سے ایک ہی زبانیں ہیں اور وہ بھی مایوس کن ہیں
 
یہ پچھلے دिनوں بھی لگتے تھے کہ وہ اجلاس ہر سال ایک بار ہوتا ہے اس لیے یہ بھی نہیں ہونے والا کہ آئین میں تبدیلیاں آئیں گے تو وہاں سے اور ان ساتھ ن لیگ کی شروعات کرنے والوں کو اس بات پر تبادلہ خیال ہونا چاہیے کہ وہ کون سے تبدیلیاں بھی کرنا چاہتے ہیں اور ان کو توسیع کیا جائے گا یا نہیں؟
 
بیٹھایا گیا یہ اجلاس، جو اسے دہائیوں قبل کے ان ایم ایل 10 اور 11 کی میٹنگوں کے جیسا دیکھنا ہوتا تھا تو، اب بھی وہی ذہنی بہاشش کا کا سبب بنتا ہے جو پچاس کی دہائی سے ملک میں موجود ہے۔ اب یہ سب ایسے معاملات پر بات چیت کر رہے ہیں جس پر پہلے بھی کیا گیا تھا، تو کیا اس کے نتیجے میں کچھ نئے راستے نکلن گے؟
 
اجلاس کی چھٹکنہ دیکھنے کے لیے بھی اچھا، لیکن ہو سکتا ہے کہ اس میں زیادہ ساتھ دین نہ ہوا تو کام آئے گا؟ ان سینیٹرز کی پوزیشن بھی دیکھنی چاہئے کہ وہ آئینی ترمیم پر ایسا بات چیت کر رہے ہیں یا نہیں? اور ان لیڈرز کی بات چیت سے ملک کی سیاسی صورتحال میں کوئی فرق پڑے گا؟
 
پاکستان میں آئین کے بارے میں بات چیت کرنے والوں کو ہمت ہے، لکن یہ سوچنا بھی ہوتا ہے کہ یہ بات چیت کس حد تک زیادتی سے دور رہے گی؟ آئین کی ترمیم پر بات چیت کرتے وقت کیا اس پر ڈھیلے ڈھلے جائزے کی جا رہی ہیں یا صرف انہی لوگوں کو پہچانا جاتا ہے جنہوں نے صدر کے دور میں کام کیا؟
 
ارے، یہ تو بھٹو زرداری کا چیئرمین بننے کا ایک نواں دور شروع ہونگے... میری بات یہ ہے کہ وہ کیسے سڑک کی تعمیر پر غور کرنگے؟ مجھے لگتا ہے کہ اس نے یہ کہا تھا کہ وہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بھی فروغ دیں گے... مگر آج تک جب تو سڑک کی تعمیر ہوئی تو وہ سب سے زیادہ لوگ اس پر کارGO کیا... اور اب وہ چیئرمین بن گئے تو یہ کیسے سڑک کے باورے غور کریںगے؟
 
اجلاس کچھ متبادل دیکھنے کو ملا، اس میں اہم رہنماؤں کی شرکت کا منظر دیکھنا ہر طرح سے مفید ہوگا، آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کرتے ہیں اس سے ملک کی آئینی زندگی میں کوئی ایسی تبدیلی دیکھنے کو ملا جس سے ہر کھیل کا رخ تبدیل ہوگا
 
اجلاس کیا جا رہا ہے اس سے ڈھلک وچول نہیں ہوگا 🤔، آئینی ترمیم پر بات چیت اور ملکی آئین کی صحت کا خیال رکھنا بہت اہم ہے۔ اس سے پوری ملک میں ایک نیا رخ پیدا ہوگا اور پارٹی کی سینئر رہنماؤں کو اپنی رائے دینے کا موقع مل گا۔ آج بھی یہ سوال ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کیسے ہوگا؟ اور اس سے ملک کی سیاسی صورتحال میں کیا فرق ہوگا?
 
اجلاس کے منظرنظر میں یہ محسوس ہوتا ہے کہ ایک نئی دور شروع ہونے والا ہے، جہاں آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال ہوگا اور پارٹی کے رہنماؤں کو ملک کی مستقبل پر بات چیت کرنا ہوگا। لگتا ہے کہ آئینی عدالت کے قیام سے ناتھناک نتیجے نکل سکتے ہیں، اور یہ بہت اہم ہوگا کہ اس پر غور کیا جائے گا۔

ایک طرف، ان لوگوں کو شکر گزاری ہوگا جنھیں ان کے ذاتی زندگی سے بچانے کی صلاحیت ہوئی اور وہ اب ان کی زندگی میں مدد کرنے لگے ہیں۔ اور دوسری طرف، یہاں تک کہ ایک نئی پارٹی بننے کے لیے بھی کسی کی صلاحیت ضروری ہوگی۔

اس جسمانی اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے، یہ محفوظ اور لازمی نہیں ہوگا کہ ایک نئی پارٹی بننے کی صلاحیت ہوگی۔ اس سے ملک کے لیے ناتھناک نتیجے نکل سکتے ہیں، اور یہاں تک کہ ایک نئی پارٹی بننے کی صلاحیت ہونے کی صورت میں بھی ملک کو نقصان پہنا ہوگا۔

اس لیے، آئینی عدالت اور پارٹی کے رہنماؤं کے درمیان غور اور تفہم کی ضرورت ہے تاکہ ملک کو وہ نتیجہ حاصل ہو جسے سب اکٹھے اور آدھرتا میں پسند کرتے ہیں.
 
کیا یہ سب کچھ پہلے سے ہی قائم تھا؟ یا ابھی نہیں ہوا تھا اور اب تو ہو گیا ہے... اگلی بار کیوں؟ اور ان 27 ویں ترمیم پر بات چیت کیا جارہا ہے، وہ سب کیسے آئین میں شامل ہون گے؟
 
بھی کیا یہ بات نہیں کہ لوگ چہرے پکڑ کر آئین کو حل کرنے کی کوشش کریں? اس وقت کی بات ہے ایسے اہلکاروں سے بات چیت کرنا جو نہیں سمجھتے کہ آئین ایک ساتھ بنایا گیا تھا، اس لیے کہ وہ خود کو پارٹی کی مہلت دیکھ رہے ہیں؟
 
سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ابھی بھی ایک اہم بات ہے، تو کیا ان رہنماؤں کو ساتھ بھی بیٹھایا گیا ہے جو آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کرنا چاہتے ہیں؟ میرا خیال ہے کہ ان رہنماؤں کی شرکت کا بھی کوئی معقول Reason نہیں، یوں تو اس میں سندھ اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھی شامل ہیں، وہاں پر توجہ دی جائے گی؟

شری رحمان اور نثار کھوڑی کو بھی ملک میں شائع ہونے والے نیوز چینلز پر دیکھا جا رہا ہے، ابھی انہیں ایک ساتھ بیٹھایا گیا ہے تو یوں کیا ان کی بھرپور شراکت کا اہداف کیا ہے؟ ہم نے انہیں جانتے ہیں، وہ ایک ساتھ بیٹھ کر کیا بات کریں گے؟

اس اجلاس کی سیاسی اہمیت پر زور دیا جا رہا ہے، لیکن اس کا باقی سب کچھ کیا ہوگا؟
 
**📊️**

پاکستان کی politics میں سبسک्रائب کرو
اس اجلاس کی significance ٹیچ کریںगے کیوں آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کیا جائے گا
جہاں آئینی عدالت کے قیام پر اور N لیگ سمیت دیگر پارلیمانی جماعتوں کی leadership کے ساتھ رابطوں پر بات چیت ہوئی
اس میں سیاسی اہمیت والا وقت لگے گا جہاں senior leaders parliament ko mil کریں گے
ایسا محو تحریک میں ہوا
اس کے بعد country ka future predictable nahi hoga?
🤔
**Diagram:** 📈


اس اجلاس کو follow karo **@TheVisualThinker**
 
اجلاس کا ایک ساتھ بیٹھنا دیکھنا بھی interessing hai, لیکن پچیسMinute میں اس پر پورا توجہ دی جانا مشکل ہوگا. آئینی ترمیم کی مشاورت میں چیئرمین بلاول زرداری کا کردار بھی اہم ہوگا, لیکن ان کی ناکام ہونے کا امکان بھی ہے.

اجلاس سے ملک کی آئینی سیاست میں نئے رخ کو دیکھنا hopes hai 🤞
 
یہ اجلاس ایک بڑی بات چیت ہوگی! سے کہیں نہ سے، آئینی ترمیم پر مشاورت اچھی ہوگی, پھرہ. مگر یہ دیکھنا ہوگا کہ اہل قیادت ایک ساتھ بیٹھ کر کیا نہیں کہتا?
 
اس اجلاس میں دیکھنا ہی گہرا مفاد ہوگا کہ اس پر اہم پارٹیاں انساف کر رہی ہیں اور ن لیگ سمیت وفاقی حکام کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے آئینی ترمیم پر بات چیت کیا جائے گا۔

اس میں سینیٹ کے چیئرمین یوسف رضا گیلانی، صدر آصف علی زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور دوسرے اہم رہنماؤं کو شامل کرنا ایک بڑا کامیابی ہوگا۔

کچھ لوگ یہی کہتے ہیں کہ آئینی عدالت کے قیام پر توجہ دی جائے گا، لیکن اور بھی کام ہوگا یہاں سے ملک کی سیاسی اہمیت کو انساف کرنا چاہئیے۔
 
ایسے پھر ایک ایج کیا ہے؟ 27 ویں آئینی ترمیم سے نکلنا چاہیے، اس میں کوئی راز نہیں ہے لیکن یہ جانتے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ سینیٹ سے پہلے اور آئین بنانے والوں نے ہی تھوڑا سا فائن اننگز بچایا ہوتا ہے ۔

ماڈل کو چیلنج کرنا، ایسا تو لگتا ہے کہ اس پر آئین بنانے والوں نے ایک بھرپور معیار رکھ دیا ہے لیکن یہ جانتے ہیں کہ آئین میں ایسا کیا ہونا چاہیے، جو دوسرے ملکوں کی معاینیں تو چیلنج کر سکتے ہیں لیکن پھر یہ کیسے ہو گا؟

اس آئین میں کسی نے اس سے زیادہ بھرپور معیار رکھنے کی کوشش نہیں کی، وہ جو چلا آئین بنانے والا تھا، اب یہ ہو گیا کہ اس کو اپنی پالیسیوں سے بھرپور معیار رکھنا پڑ رہا ہے، مگر اس کے لیے ایسا لگتا ہے کہ اس پر پوری دنیا کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اس کو آئین میں بھی چیلنج کرنا ہو گا؟
 
واپس
Top