وزیر اعظم شہباز شریف نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر کبھی بھی نہیں ہونے والا پہلا اور اہم فیصلہ لینے کا موقع حاصل کرنے کے لیے 10 بجے کل صبح وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کیا ہے۔
وزیر اعظم نے بako سے ویڈیو لنک کے ذریعے اٹھانے والے اہم فیصلے کے لیے وفاقی کابینہ کی صدارت کریں گے اور اس کا اجلاس کچھ دیر میں شروع ہوگا۔
اس سے قبل، حکومت نے پیپلز پارٹی کے تجاویز کو تسلیم کیا ہے اور آئینی ترمیم کے حوالے سے اس کی منظوری وفاقی کابینہ میں دی جائے گی۔
اس دوسری جانب، اپوزیشن نے 27 ویں ترمیم کے مسودے کو مسترد کر دیا ہے اور سینیٹ میں اپنی مشترکہ وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ حکمران جماعتیں قانون ساز تحریک کو بلڈوز کر رہی ہیں اور آئینی ترمیم کا مسودہ اپنے حلقوں سے چھپایا جا رہا ہے۔
اس میں بھی اس کی واضح مخالفت شامل ہے جو یہ بتاتی ہے کہ حکمران جماعتیں آئینی ترمیم کی پالیسیوں پر دھاکہ لگا رہی ہیں اور انہیں اپنے حلقوں میں پھیلایا جارہا ہے۔
جب تک کی سیکھت نہیں آئی تھی کہ وزیر اعظم کو 10 بجے کل کبھی بھی نہیں ہونے والا اہم فیصلہ لینے کا موقع ملے گا تو وہ ایسا ہی کروگا جیسا کہ وہ کرنے والا ہے ۔ آج تک کے Politics پر کیا کہنا ہے اس کی وضاحت ہوسکتی ہے تو پھر یہ ایسا نہیں ہوگا ……
اس وقت کی سیاست بہت بہت دوسری ہے اور مینوں کھاتے ہیں کہ وفاقی کابینہ میں 10 بجے کل کو ایک اہم اجلاس لگا دیا جائے گا ، انہوں نے اس کے لیے ایک بھرپور تیاری کرلی ہے اور وہ کچھ دیر تک اجلاس میں مشغول رہیں گے ، اس سے پہلے ، حکومت نے پیپلز پارٹی کی تجاویز کو تسلیم کرلی ہے اور آئینی ترمیم کا مسودہ وفاقی کابینہ میں منصوبہ بند ہو گیا ہے ، لیکن اپوزیشن نے اس کے خلاف بھرپور مخالفت کی ہے اور حکومت کو اس کے لیے آگہ کیا گیا ہے ، اس سے پہلے، وہ لوگ جس نے یہ تجاویز دیں ان کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ قانون ساز تحریک کو بلڈوز کر رہی ہیں اور آئینی ترمیم کا مسودہ ان کی حلقوں میں چھپایا جارہا ہے ، لیکن مینوں نہیں سوچتے کہ وہ اس سے بڑھ کر دوسرے معاملات پر غور کر رہے ہیں جیسا کہ آئینی ترمیم کی پالیسیوں پر دھاکہ لگایا جا رہا ہے
علاوہ ازیں یہ واضح ہے کہ آئینی ترمیم کا مسودہ ہر کوئی دیکھ رہا ہے اور یہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ یہ وفاقی کابینہ میں ایک اہم فیصلہ لینے کا موقع ہے۔ شہباز شریف جی کی طرف سے بako سے ویڈیو لنک کے ذریعے اٹھانے والے اہم فیصلے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس ہونا ایک عظیم بات ہے، جب کی ٹائم لگے اس کا اجلاس اس سے پہلے بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
میں کہتا ہوں کہ یہ 27 ویں آئینی ترمیم کا اس وقت کا واقعہ ہے جب وفاقی کابینہ میں سیکھنے والے بھی ہوتے ہیں، نہ صرف وزیر اعظم! یہ دیکھنا اچھا ہوگا کیں وہ انٹرنیٹ پر کیا پڑ رہا ہے، اور انہوں نے کیا فیصلہ لیا ہے؟ میں سوچتا ہوں کہ یہ 10 بجے صبح کی ایک بڑی اجلاس ہے جس میں وہ اپنے پورے کابینہ سے مل کر کیا اہم فیصلہ لے گا، اور اس میں کیا نتیجہ ہوگا؟
عجیب کچھ ہوا، وزیر اعظم نے اٹھنا کہا اور 10 بجے کل صبح وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کیا ہے... یہ تو پتا چلے گا کہ وہ اچانک سے کیا ہوگا? اٹھنے والا فیصلہ بڑا ہوا تھا، یہ تو آئین کی ترمیم پر ہوتا ہوا نہیں... لیکن وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ کی سربراہی کرنے کی وعدہ دی تھی...
آپ کی نظر ہو سکیگی!
اس سے قبل میری رائے، اس وقت کبھی بھی شگفتہ اور خوفناک نہیں ہوتا کہ وزیر اعظم کو ایسا فیصلہ لینے کی فرصa مل جائے جس پر تمام دوسرے پلٹارفرز پر نظر رکھے جاسکے ،لیکن اس وفاقی کابینہ میں جان بھولنا بھی نہیں ہوگا انھوں نے بako سے ویڈیو لنک کے ذریعے اٹھانے والے اہم فیصلے کے لیے وفاقی کابینہ کی صدارت کریں گے ۔
یہ معاملہ ایک بڑی رائے بننا کا موقع ہے! وزیر اعظم کی آج سے پھیلائی گئی وفاقی کابینہ کا اجلاس نہ صرف 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے، بلکہ ایسی صورتحال کی حل کے لیے بھی ہے جس سے ملکی معیشت اور پالیسیوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے! یہ سیکھنے کا موقع ہے کہ ہم اپنی رائے کا اظہار کرنا اور اپنے دوسرےوں سے بات کرنا بھی ضروری ہے!
اس 27 ویں آئینی ترمیم پر بحث کر رہی ہے تو یہ دیکھنا مشکل ہے کہ اب یہ پتہ چلتا ہے کہ کیوں ہوا کیا جا رہا ہے؟ آئینی ترمیم کی بڑی بات ہے اور اس پر بحث کرنے سے پہلے کسی کو بھی نہیں سوچتا تھا کہ یہ اسی سے لے کر 10 بجے تک ڈیپوٹی برائے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کیاجائیگا اور یہ دیکھنا بھی مشکل ہے کہ یہ کب سے ممکن ہوا؟
اس سے قبل کھلا سمجھاؤ کی بات کرنا چاہئے کہ اس آئینی ترمیم کو کیسے چلائے گا؟ ڈھیلے رکھ کر بھی، اور اس سے وہ فرائض جو آئین کو پورا کرنا ہوتا ہے وہ ڈھیلے ہوئے نہیں رکھے گے?
مجبور ہوں نہیں، یہ آئینی ترمیم وفاقی کابینہ کی اجلاس تک چل پڑتی ہے؟ کبھی نہیں ہونے والا پہلا اور اہم فیصلہ لینے کا موقع یہ بھی ریکارڈ کرتا ہے کہ وزیر اعظم کبھی نہیں آتا ہے؟
اس سے پہلے، حکومت نے پیپلز پارٹی کی تجاویز کو تسلیم کیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے اس کی منظوری وفاقی کابینہ میں دی جائے گی، لیکن اگر وہ فیصلہ نہیں لیتا تو یہ بھی ریکارڈ کرتا ہے کہ حکومت اس کی تجاویز کو قبول کرتی ہے یا نہیں؟
اس میں پتہ چلتا ہے کہ حکمران جماعتیں قانون ساز تحریک کو بلڈوز کر رہی ہیں اور آئینی ترمیم کا مسودہ اپنے حلقوں سے چھپایا جا رہا ہے، یہ تو بہت ہی انوکھا نعرہ ہے!
اس 27 ویں آئینی ترمیم پر حکومت کا رویہ تو ایک دوسرے سے مختلف ہے. پہلے، اس کا فیصلہ لیا جانے کے لیے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کرنا تھا , جس سے یہ بات صاف ہوگئی کہ حکومت اپنی پوری قوت نہیں ایک طرف رکھی ہوئی ہے اور اس کے لیے پہچاننا تھا کہ یہ کس طرح ہوگا. اس کی جانب سے پیپلز پارٹی کی تجاویز کو تسلیم کرنا بھی ایک اہم اقدار ہے, جس سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت اپنے حلقوں سے بات کرنا چاہتی ہے.
یہ بہت گمری بات ہے اس وقت کبھی بھی اہم فیصلہ لینے کے لیے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کیا جاتا ہے تو ان کو یقینی بنانا چاہئے کہ اس میں بھی کسی ایسی بات کی پکڑ لینے والی نہیں ہو گئی جو بعد میں سونا پڑے گا۔ اور حال ہی میں وزیر اعظم نے اٹھانے والی بات کی کوشش کر رہے ہیں تو اس کو سمجھنا چاہئے کہ پچتاوات ایسے ہیں جو بھلے ہی نکلنے چاہئیں کیونکہ وہ اس کی وجہ سے ہی نکل رہا ہے۔
بہت ہلچل! وزیر اعظم کو ایک اور موقع ملا ہے یہ کہ وہ اپنی پارٹی کی دھن اڑان لے۔ اچھا ہے یا نا ہوگا یہ سافری، تو بس نہیں پتہ چلے گا! ہم کتنیاں دیکھیں اس پر? آپ کی رائے کیا ہے؟
ਇਹ فیصلہ بننا کتنا مشکل ہوتا ہے! یہ سچ ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کیا ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ انہیں اپنے منصوبوں پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اس میں آئینی ترمیم کی بات ہے، اور اس کو بالکل توازن پر رکھنا ضروری ہے۔
جس پر آپ کا دھ्यान پھیلایا جارہا ہے وہ یہ کہ حکمران جماعتیں آئینی ترمیم کی پالیسیوں پر دھاکہ لگا رہی ہیں، اور انہیں اپنے حلقوں میں پھیلایا جارہا ہے۔ یہ بات بھی سچ ہے کہ وہ آئینی ترمیم کی پالیسیوں پر دھاکہ لگاتے ہوئے لوگوں کو اپنے حلقوں میں پھیلانے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ یہ توازن پر رکھنا ضروری ہے۔
اس لئے یہ بات بھی اچھی ہوگی کہ وہ لوگ جو آئینی ترمیم کی پالیسیوں پر دھاکہ لگاتے ہوئے آپ کو اپنے حلقوں میں پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کو سمجھنا چاہئے کہ یہ توازن پر رکھنا ضروری ہے، اور یہ بات کو بھی اچھی ہوگی کہ وہ جو آئینی ترمیم کی پالیسیوں پر دھاک۔
اس وقت کی آئینی معاملات میں بہت ساری غلطیاں ہوتی رہتی ہیں ، اور یہ بات صاف ہو چکی ہے کہ 27 ویں ترمیم کا مسودہ آئینی روایات سے الگ ہے ، اس میں بھی حکومت نے پیپلز پارٹی کی تجاویز کو تسلیم کیا ہے ، لیکن اس میں بات چیت ہونا چاہئے کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت کو اپنی رائے بتانے کا موقع ملا ہوا ہے ، اب یہ بات صاف ہوچکی ہے کہ 10 بجے کل وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے جس پر وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت کریں گے ، اس سے پہلے حکومت نے اپنے منصوبوں کو تسلیم کیا ہے اور آئینی ترمیم کا مسودہ وفاقی کابینہ میں دیا جائے گا ، لیکن اس دوسری جانب اپوزیشن نے 27 ویں ترمیم کے مسودے کو مسترد کر دیا ہے اور انہوں نے حکمران جماعتیں قانون ساز تحریک کو بلڈوز کر رہی ہیں ، اس میں بھی واضح مخالفت شامل ہے جو بتاتی ہے کہ یہ آئینی ترمیم کی پالیسیوں پر دھاکہ لگا رہی ہیں اور انہیں اپنے حلقوں میں پھیلایا جارہا ہے ، اس سے پہلے کہ 10 بجے کل وفاقی کابینہ کا اجلاس شروع ہوجاتا ہے ، یہ بات صاف ہوچکی ہے کہ آئینی ترمیم کی بہت ساری غلطیاں ہوتی رہتی ہیں ، اور اب وفاقی کابینہ میں ایک اہم فیصلہ لینا ہوگا
عوام کے لیے یہ ایک بڑا واقعہ ہے کہ وزیر اعظم نے 10 بجے کل صبح وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کیا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے میں ایک اہم فیصلہ لینے کا موقع حاصل کرنے کے لیے اس اجلاس کی طلب کی ہے۔
ابھی پچھلے دن حکومت نے پیپلز پارٹی کے تجاویز کو تسلیم کیا تھا اور آئینی ترمیم کے حوالے سے اس کی منظوری وفاقی کابینہ میں دی جائے گی۔ لیکن اب اپوزیشن نے بھی 27 ویں ترمیم کے مسودے کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ حکمران جماعتیں قانون ساز تحریک کو بلڈوز کر رہی ہیں اور آئینی ترمیم کا مسودہ اپنے حلقوں سے چھپایا جا رہا ہے۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ وفاقی کابینہ میں ایسے اہم فیصلے کی اجلاس کیا جائے گا جو عوام کے لیے مفید ہوگا تو اچھا ہوگا اور جس سے عوام کو نقصان پہنچے گا تو بھی اس کی واقفیت کا تعین کرنے کا موقع ملے گا۔