27ویں کے بعد 28ویں ترمیم بھی آرہی ہے، جو تعلیم، آبادی، نصاب اور لوکل باڈیز پر آرہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے 27ویں ترمیم کی سینیٹ سے منظوری کے لیے تین سینیٹرز ریزرو میں رکھے، جس سے ہماری فیکٹرنگ پر ایک بار پھر زبردست نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس مرتبہ سینیٹ میں 67 یا 68 کی نمبر تھی، لیکن ووٹ کاسٹ نہ کرنے والے ایک سینیٹر عرفان صدیقی کی علالت کی وجہ سے ان کا کوئی بھی فیصلہ نہیں ہوسکتا تھا۔
اس وقت وہ 3 سینیٹرز غائب تھے، اس لیے کسی کو یہ پتہ چلنا مشکل ہوتا تھا کہ ان کی علالت کی وجہ سے ووٹ نہ کر سکیں گے۔ دوسرا یہ کہ، آپوزیشن کو اپنی رائے کو اس طرح لگائیں گے کہ ہم اس کے لیے انھوں نے ایک پلیٹ فارم پیش کیا ہے جو انھیں یہ بتاتی ہے کہ آئین میں پہلے صدارتی آفس کو استثنیٰ حاصل تھا، جس کے لیے اس وقت کو ہم نے جاری رکھا تھا جب وہ صدر کے عہد میں تھا۔ اگرچہ اس آئین کی بنیاد پر وہ اسی طرح کا پبلک آفس ہولڈر بننے والے ہیں جس کو ہم نے جاری رکھا تھا، لیکن اب انھوں نے کہا ہے کہ اگر وہ پبلک آفس ہولڈر بنتے ہیں تو اس آئین میں کوئی استثنیٰ ختم نہیں رہے گا۔
اس وقت وہ 3 سینیٹرز غائب تھے، اس لیے کسی کو یہ پتہ چلنا مشکل ہوتا تھا کہ ان کی علالت کی وجہ سے ووٹ نہ کر سکیں گے۔ دوسرا یہ کہ، آپوزیشن کو اپنی رائے کو اس طرح لگائیں گے کہ ہم اس کے لیے انھوں نے ایک پلیٹ فارم پیش کیا ہے جو انھیں یہ بتاتی ہے کہ آئین میں پہلے صدارتی آفس کو استثنیٰ حاصل تھا، جس کے لیے اس وقت کو ہم نے جاری رکھا تھا جب وہ صدر کے عہد میں تھا۔ اگرچہ اس آئین کی بنیاد پر وہ اسی طرح کا پبلک آفس ہولڈر بننے والے ہیں جس کو ہم نے جاری رکھا تھا، لیکن اب انھوں نے کہا ہے کہ اگر وہ پبلک آفس ہولڈر بنتے ہیں تو اس آئین میں کوئی استثنیٰ ختم نہیں رہے گا۔