27 ویں ترمیم پر مولانا فضل الرحمان کھڑے ہوگئے - Ummat News

کرکٹر

Well-known member
جمہوریت اور پارلیمنٹ کے تحفظ کے لیے ایسے اقدامات بھی نہیں کیے جائیں جو جمہوریت کو توہین دیتے ہیں، بلکہ صوبوں کے اختیارات میں کمی یا متنازع شقوں میں تبدیلی سے جمہارتی اقدامات کی مخالفت کرے گئی جس میں 27 ویں آئینی ترمیم پر ایک بار پھر بات کرتا ہوا موازنہیں تو ہوتے ہیں۔

اسلام آباد میں جمعہ کے دن کوئی سربراہان جماعت آئندہ کس پر بات کرنا چاہتے ہیں ان میں سے کسی کی بھی نیند سے نہیں نکال سکتے۔

اسلام آباد میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ ایسے اقدامات سے مخالف ہیں جو جمہوریت کو توہین دیتے ہیں۔

جمہارتی صوبائی وفاقی اداروں میں بھی اس طرح کی تبدیلیوں سے مخالفت کرتے ہوئے جمہوریت کو ناکام نہ کرنی چاہئیں بلکہ اس پر ایم تی اچھا نتیجہ لانے کی کوشش کرنا چاہئی۔
 
اس وقت کی جمہارتی تحریک کو میں بہت مشتغل دیکھ رہا ہوں، پچاس سال سے انڈین پارلیمنٹ کا تھیمس اور انڈین کانگریس کا ایک بھی نہیں ہوا اس لیے میں جانتا ہوں کہ وہاں کی جمہارتی تحریک ابھر رہی ہے اور 27ویں آئین میں تبدیلی کرنے پر انڈین پارلیمنٹ کا اساتذہ بھی ایک ایسا معیار نہیں بن سکا جس کو وہ سمجھتے ہوں۔ میرے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت کی جمہارتی تحریک میں نیند نہیں آئی ہوئی وہاں کس کو بھی کہیں سے جگاء مل سکے گی یا کچھ دوسرا اس وقت کی جمہارتی تحریک میں ایک رہنما بننا چاہتے ہیں وہاں سے نیند آئی ہوئی بھی مجھے یو ق کی سربراہ کے پاس جانے پر کوئی ممانعت نہیں ہوگی بلکہ اسے کچھ توقع بھی کرنا چاہتا ہوں انڈین پارلیمنٹ میں وہی رہنما بن سکتا ہو جس پر جمہارتی تحریک نے اپنی صلاحیتوں کو بھر دیا ہو
 
بھی، جمہوریت کو توہین دینے والی سارے اقدامات سے پہلے اس پر توجہ دی جانی چاہئی۔ 27 ویں آئینی ترمیم کے بارے میں موازنہ کرنا بھی چاہئیے، اب یہ سچ میں کہہ سکتے ہیں کہ اسی طرح کی تبدیلیوں سے جمہوریت کو ناکام نہ کرنے کے لئے بھی ایسا ہی کوشش کرنا چاہئی۔ اس لیے یہ ریکارڈ مینو، جو کہIslamabad میں سٹی کی بچپن کی سہولتیں اور شعبہ وفاقی اداروں کے سربراہان جیسے ایس ڈبلیو آئی (ف) کے لیے ماحولیاتی اقدامات سے بھی نکل رہے ہیں۔ یہ بات توجہ دیتی ہے کہ ایسا کیا جا سکتا ہے؟
 
یہ تو لگتا ہے جیسے لوگ 27 ویں آئینی ترمیم پر بات کرتے رہتے ہیں تاہم بھلے ہیں وہ پوری اور سمجھو کیا وہ کس طرح فائدہ دیلگے؟ 27 ویڈیو ٹرکز دیکھنا سست نہیں تھا لیکن ابھی یہ ٹرانسمیشن کی بات کر رہے ہیں وہ پوری کس طرح کامیاب ہوگے؟ 😐
 
یہ بات توہین رساں ہو گی جب لوگ وفاقی اداروں کو صوبائی اداروں سے لینے پر انھیں پہچانتے ہیں ان کی نیند سے بھی نکال دیا جائے ... 🙄

جن لوگ اس 27 ویں آئینی ترمیم پر بات کرتے ہیں وہ پورے جمہارتی اقدامات کو ایک ساتھ نہ لیتے تو یہ بات چلن بھی ٹوٹ جاتی ہے ... 🤦‍♂️

اسلام آباد میں اس طرح کی اقدامات پر پہلے بات کرنا ایک غیر ماحولی کوشش ہے نا کہ وہاں جمعہ کا دن کوئی بھی سربراہ وغیرہ کو ایسے اقدامات سے روکنے کی بات کرنے والا تھوڑا اچھا لگتا ہے ... 🙏

جب لوگ ایسی اقدامات کرتے ہیں جو جمہوریت کو توہین دیتے ہیں تو یہ بات پتہ چلتا ہے کہ وہوں اچھے لئے نہیں چاہتے ... 😐
 
بہت سارے لوگ 27 ویں آئینی ترمیم پر بات چیت کرنے میں ایسا محسوس کرتے ہیں کہ اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی تو یقین سے نہیں ہوتا۔ ایسے حالات میں بھی جمہوریت کے تحفظ کے لیے سچے اقدامات کرنا چاہئیے جن میں کوئی معاملہ نہیں ہوتا جو جمہوریت کی توہین دیتا ہو۔ ان اقدامات سے پہلے جس بات پر بات چیت کرنا پڑتی ہے وہی نہیں بلکہ ڈھونڈنا کہ کیا جمہارتی اقدامات ان میں موازنہ نہیں لگتے۔
 
اس 27 ویں آئینی ترمیم پر بات کرنے والوں کو پہلے اپنی سیاسی پارٹی کی منفی سوچوں سے اور اپنے سیاسی معاشرے کے نیند میں ہونے والے گھم گھما سے بکھر جائیں تو ہی موازنہPossible نہیں ہوگا۔

اسلام آباد میں ایسے اقدامات کو جو جمہوریت کو توہین دیتے ہیں اور جو ان پر بات کرتے وقت کوئی نیند سے نکالنے کی کوشش کرتے ہیں وہاں بھی اس طرح کی تبدیلیوں سے مخالفت کرنا چاہئی۔

جب جمہارتی صوبائی وفاقی اداروں میں یہ تبدیلیاں ہوتی ہیں تو ان پر بات کرتے وقت کوئی نیند سے نکالنا چاہئیں بلکہ اس پر ایم ٹی اچھا نتیجہ لانے کی کوشش کرنی چاہئی۔
 
اسلام آباد میں جب پہلی بار جمہوریت کو توہین دیکھنا پڑا تو یہ سچ ہی تھا کہ وہ رائے جو ابتیں کرتے ہیں ان کی نیند سے نکالے جا سکتے ہیں، ایسا تو ہوتا ہے جب یہ کہتے ہیں کہ وہ جمہوریت کو توہین دیتے ہیں۔

پارٹیوں کی نیند سے نکالنے کا یہ طریقہ ہر سال ایسے شخص کو پکڑتا ہے جو کہتے ہیں کہ وہ جمہوریت کی نیند سے نکال دیا جا رہا ہے، یہ ہر بار ان لوگوں کو پکڑتا ہے جو ایسے اقدامات میں مصروف ہیں جو جمہوریت کو توہین دیتے ہیں۔

اسلام آباد میں جے یو آئی (ف) کا سربراہ اس طرح کی نیند سے نکالنے والوں میں سے ایک ہے، انھیں پہلی بار کبھی نیند سے نکالا نہ تھا جس کے بعد وہ اس پر یقین کرتے تھے کہ وہ جمہوریت کو توہین دیتے ہیں، لیکن اب وہی دوسری بار اس پر بات کرنا چاہتے ہیں اور نیند سے نکال دیا جا رہا ہے۔
 
اس 27 ویں آئینی ترمیم پر بات کرتے وقت یہ سب کچھ توہین دیتا ہے کہ انٹرنیٹ اور ٹیلی ویژن پر بھی پریس کنٹرول نہیں رکھنا چاہئیے۔ وہ لوگ جو سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کو ظاہر کرتے ہیں ان کی نظر بھی پہچاننی ہوگی تو یہ سب سماج میں توہین دیتا ہے۔
 
اسلام آباد میں جمعہ کے دن کسی بھی سربراہی جماعت سے بات کرنا تو ہمیشہ ایک Problem بنتا ہے, لیکن یہ سوال ہے کہ کیا اس سے ان کی نیند کھانے میں مدد ملے گی? اور جے یو آئی (ف) کا نتیجہ کیسے لانا چاہیے؟

اسلام آباد میں ایسے اقدامات سے مخالفت کرنا ہمیشہ ایک Problem بنتا ہے, لیکن پھر بھی یہ بات سچ ہے کہ جمہوریت کو توہین نہیں دیتے۔

اسلام آباد میں جمہارتی اقدامات سے مخالفت کرنا تو ایک Problem ہے، لیکن ان کی مخالفت سے جمہوریت کو توہین نہیں دیتے, بلکہ اس پر موازنہیں کیا جاتا ہے۔
 
اس سے پہلے کیا، کوئی ذرائع بھی دکھایے گی؟ 27 ویں آئینی ترمیم پر بات کرنا توہین نہیں دیتا لیکن اس میں تبدیلی کی سچائی کس پہلی نظر سے نظر اٹھائیگی? اور یہاں تک کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ بھی جمہوریت کو توہین دیتے ہوئے مخالفت کر رہے ہیں، وہ کیسے سچائی کے پہلے اٹھنے میں सक्षم ہو گئے؟
 
اس بات پر غور کرو تھوڈا سا، جو سارے رشتے تو جمہوریت ہی میں ہوتے ہیں تو وہ بھی صرف ایک ہی بات کی پہلی ہوتی ہے وہ کس شق پر ہون۔ اور یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایسی شقوں میں تبدیلی کرنے سے پہلے اس کو ہزاراں بار انکار نہیں کیا جاتا ۔

اسلام آباد میں جمعہ کے دن کھیل ریشوں پر بات نہیں کرنا چاہئے بلکہ ایسی بات کی پہلی ہونے سے بچنے کے لیے.
 
بغیر کسی بھی شق میں جمہاریت کو توہین دیلے تو مزید نہیں دیکھو سکتے۔ اب یہ بات ہے کہ یہ تحفظ ہمارے بچپن کی پہلی قومی اسمبلی میں ہوا تھی، اور اس لیے جیسا ہوا تھا اسی طرح نہیں کیا جا سکتا۔ یہ جمہاریت کی ایک اچھی واقفہ ہے کہ ہم نے اسے اپنی پہلی قومی اسمبلی میں بنایا تھا جس میں ہمیں کوئی مہر بنانے کی ضرورت نہیں تھی۔ اب بھی وہ اسی معاملے پر انٹورننگ ہوتے رہتے ہیں۔
 
اس وقت کے políticanوں کو یہ بھی پتہ چلنا چاہیے کہ وہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی تحفظ کے لیے کیا کر رہے ہیں اور ان کی کوششوں سے کیا نتیجہ نکلتا ہے؟ وہ جمہاری اقدامات پر دھیان نہیں دیتے جو صوبوں میں اختیارات کا بڑھااو یا متنازع شقوں میں تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں۔ یہ بات تو واضح ہے کہ جمہارتی اقدامات پر ایسی تبدیلی کا حرمت نہیں ہو سکتی جس سے جمہوریت کو توہین دیتی ہے۔ لیکن یہ بات بھی بات ہے کہ جمہارتی اقدامات پر ایسی تبدیلی کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزائے معاف نہیں ہونی چاہئی۔ وہ جسے کیا رہا ہے اسے لینے والا ایک اچھا حقیقی جمہارتی رہنما بننا چاہئیے جو جمہوریت کو ناکام نہ کرے بلکہ اس پر ایم تی اچھا نتیجہ لانے کی کوشش کرے۔
 
جی رہا تو یہ سب بہت پریشان کن ہے مگر ہمیں یہ بات دھیان میں رکھنی ہوگی کہ جمہوریت کو توہین دینے والی کچھ اقدامات نہیں کیے جا سکتے۔ ابھی تو اس پر بات چیت کرنا ہمارا دور ہے، اگر ہم جمہارتی اقدامات کو اپنے لیے بناتے ہیں تو یہ موازنہ نہیں ہوتا۔ ابھی اس پر بات چیت کرنا ہمارا دور ہے اور بھی نہ پائے کہ اس پر معاملات کو حل کر کے آئندہ واقف رہنے کی کوشش کرنا ہوگا। یہ توہین دیکھنے والوں کے دل کو ٹھیس پہنچاتا ہے۔
 
اس وقت کی ووٹنگ سسٹم پر بات ہونا چاہیے اور اس میں عوام کو بھی شامل کیا جائے تو یہ جمہوری نظام کے لیے بہتر ہوگا 💡

جب تک ووٹنگ سسٹم پر انحصار نہیں کیا گیا تو نتیجہ کھل کر نکلتا اور عوام کو اپنی رائے دہی کی آزادی ملتی۔ اس لیے کوئی بھی جماعت یا سیاسی گروہ پچھتھا نہیں ہونا چاہیے اگر یہ عوامی ووٹنگ سسٹم پر ترجیح دی جائے تو یہ ملک میں اچھی طرح کا ووٹنگ سسٹم بنتا ہے 🤝
 
ایسا لگتا ہے کہ یہ 27 ویں آئینی ترمیم کو متاثر کرنے کے لیے ایسا اقدامہ نہیں کیے جا سکتے جس سے واضح طور پر جمہوریت کی توہین ہوتی ہے، اس میں کوئی توجہ نہیں دی جائے گی کہ یہ تبدیلیاں کیسے صوبوں کے اختیارات پر اثر انداز ہों گیں اور واضح طور پر پارلیمنٹ کو کمزوری دیتی ہیں...
 
اس 27 ویں آئینی ترمیم پر بات کرنے میں تو کوئی نہ کوئی غرض ہوگی، لیکن ان تبدیلیوں سے جمہوریت کو توہین نہیں ہونے دیتی، جیسا کہ ہم سب سمجھتے ہیں۔ مجھے یہ بات بھی متعجب کرتی ہے کہ ان بدلیوں سے صوبائی اداروں میں بھی کمی نہ ہوئی ہے، جس پر جمہارتی اقدامات کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ یہ بات سچ ہے کہ جمہوریت کو توہین دیتے ہوئے یہ بدلیں نہیں لائی جانی چاہئیں، بلکہ ایسے اقدامات سے مخالفت کی جا سکتی ہے جو جمہوریت کو اچھی طرح سمجھوں۔
 
اسلام آباد میں جو 27 ویں آئینی ترمیم پر بات ہو رہی ہے وہ ایک بڑا مسئلہ ہے، یہ پوری جمہوریت کو توہین دیتا ہے ، اس سے کھاتے ہوئے صوبائی اداروں کی طاقت کم ہو جائے گی اور وفاقی حکومت پر بھی نئی پٹی لگ جائے گی .
 
واپس
Top