27ویں آئینی ترمیم، مولانا فضل الرحمان کی صدر زرداری سے ملاقات، مشاورتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق

طالب علم

Well-known member
27 ویں آئینی ترمیم پر مشاورت کے لئے مولانا فضل الرحمن نے بلاول ہاؤس میں صدر زرداری سے ملاقات کی۔ اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بھی موجود تھے۔

ملاقات میں سیاسی صورتحال اور مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ ملاقات کے دوران مولانا فضل الرحمن کو بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے فیصلوں سے آگاہ کیا۔

مگر یہ بات طے ہوئی کہ وفاقی حکومت کو مجوزہ آئینی ترمیم پر اتفاق رائے منظور کرنے کی ضرورت ہے۔ اس لیے ایسا مانیا جاتا ہے کہ مشاورت کا عمل جاری رکھا جائے گا اور اگر ضرورت پڑی تو پارلیمانی کمیٹی بنانے کی بھی تجویز دی جائے گی۔
 
بہت عجیب ہے کہ ملک میں اس پر بات نہیں کرتا کہ وہ کس طرح آئین بنایا گیا اور فریڈرک لائن کی آگہانی کے بارے میں کیا کیا جاتا ہے؟ مجوزہ ترمیم پر بات کرنے والوں کو پھانسی دینے والی انٹرنیٹ سسٹم کی ضرورت ہے، یہاں تک کہ ایک رائے جیسا بھی دوسرے کے سامنے پہچانا جا سکتا ہے۔
 
یہ چیلنج ہے کہ میری ٹی وی پر دیکھنے والوں کو ملک کے politics میں کسی نئی نجی بات کی ضرورت ہے؟ پانچ سال کی government جاری ہوگی اور اب بھی سیشنز کا یہ عمل میندرم لگ رہا ہے... 🤔

وہ بھی بڑے politicians ہیں جو اپنی party کی decision کے بعد صرف دیکھنے والوں کو بتاتے ہیں اور فیکٹری کے اوپر سے آتے ہیں... میری توجہ پھر ملک کی problem کے حل لینے پر ہے، نا کہ کسی political party ki decision میں! 🙄
 
اس موضوع پر بات کرنے والے لوگ بہت ہی مبہم تھے لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ ڈسٹراکٹیو کے طور پر کام کرنا نہیں بلکہ ایک منصوبہ کی ضرورت ہے۔ اس وقت تک کسی بھی اقدامات میں واضح رہنما بننا اور ایک نئی رائے کی تلاش کرتے ہوئے آگاہ رہنے کی ضرورت ہے جس سے پوری رائے کو سمجھ میں اٹھا لیا جا سکے۔
 
🤔 Maulana Fazlur Rehman ko bilawal house mein president zardari se baat karne ka mauka mila hai, yeh to sab se achha hai, unki baat sunna important hai. Mulaqaat mein bilawal bhutto zardari ne party ki central council ke faislaon ko bataaya, lekin yeh sawal hi rahega ki wapasi ka mauka kyun nahi diya gaya tha? 🤷‍♂️
 
[Image of a confused person with a thought bubble](https://i.imgur.com/Nu6eKU3.png)

[GIF of a politician talking and then looking at their watch 🕰️](https://media.giphy.com/media/3o7BN9ZwIw0rP8FhDg/480x360.gif)

[Image of a person trying to take a selfie, but the camera is not cooperating 😂](https://i.imgur.com/VjMvNkG.png)

[Meme of a person with a question mark over their head, with a "to be continued" caption 🤔](https://i.imgur.com/S5TfH2w.png)
 
اس میں ایک بات تو آگے بڑھتی ہے کہ مualaat kii aaiadgi nahi ho sakti hai? Maulana fazaul rahman ko bilawal bhutto zardari ne paraty ki maadad kar di thi, lekin uske baad kya ho gaya? Koi maamalon nahi ho gaye.

yeh baat bhi saaf hai ki 27vi Ain Trimmay par mosaat raha hai. Mulaakat ke dauran Maulana fazaal rahman ko bilawal bhutto zardari ne party ki maadad kar di thi, lekin uske baad kya ho gaya? Koi maamalon nahi ho gaye.

is tarha ka mulaakat saaf hai, per uska parinaam nahi aa raha.
 
یہ بات سچ ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم پر مبنی بحث سے پاکستان کی سیاسی تاریخ کی ایک نئی پہیل تھی۔ مگر یہ بات واضح طور پر محسوس ہوتی ہے کہ اس بحث میں موجود رائے اور اختلافات کا حل کرنے کے لئے ایک ایسے سلسلے کی ضرورت ہوگی جس میں تمام سیاسی جماعتیں شامل ہوں۔
 
بھٹو زرداری سے مل کر ملا کروں گے تو کیا چاہئے؟ آئین میں ایسی تبدیلی لاکر ڈھلے ڈھلے ڈھلے یہ رپورٹ بنائی جائے گی اور پھر اس پر کوئی بات نہ کرو۔ چاہے وہ صدر ہو یا وزیر اعظم ، سارے لوگ ایک ہی لہجے میں یہ بات کروں گے کہ اس پر اتفاق رائے ہو گی اور پھر اس پر روک نہ ہو۔ میری توجہ اس بات پر ہی جاتی ہے کہ آئین میڰ میں کیا تبدیلی کرنا چاہئے؟
 
مoliaan falak rahman ko bilawal house mein president zardari se mulaqat ki gayi thi... par parties ki leadership ko pta tha kyunki bhaiya mulakaat me kuch nahi huega? 🤔 ab yeh sawal hai ki agar koi bhi aisi majzoor modification banay ge toh woh government me aage badh sakti hai ya nahin? aur parliament committee bana di jaayegi ya nahi, ye kaafi interesting question hai...
 
اس ملاقات سے بعد میں پاکستان پیپلز پارٹی کی صدر کا فیصلہ چلنا مشکل ہوگا 🤔. اب تو وفاقی حکومت کے ساتھ آئینی ترمیم پر بات کرنا بھی مشکل ہوجاتا ہے، اس لیے یہ بہت اچھا کہ ایک بار آگے بڑھنے سے پہلے سب کچھ جھٹکے میں نہیں ڈالتے۔ اب یہ سوال آتا ہے کہ وفاقی حکومت اور پارٹی کی ساتھ دلی معرOFف کیسے حاصل کر سکتی ہے؟ 🤷‍♂️
 
ملازمین کو ہوں وہ آئینی ترمیم، وہ کچھ نہ کچھ کہیں چلے گا...پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ میں فیصلوں کے بارے میں بلاول بھٹو زرداری کو بات کرنے کا وہاں ایک اچھا موقع تھا...مولاں فضل الرحمن سے ملاقات کرنا تو ایک اور نئی بات ہوئی، یہ بات کیے گئی کہ وفاقی حکومت کو مجوزہ آئینی ترمیم پر اتفاق رائے منظور کرنے کی ضرورت ہے...ایسا لگتا ہے وہ آگے بھی چلے گا اور پارلیمانی کمیٹی بنانے کے بارے میں بھی تجویز دی جائے گی... 😊
 
بلاول بھٹو زرداری نے ایسا کام کیا ہے جو انہیں پہچانا جائے گا، پھر کوئی بات نہیں کہہ سکتا، مجوزہ آئینی ترمیم پر بات چیت سے تو چلتا ہے مگر اس میں بھی ایسا نتیجہ نکلتا ہے جس سے وہ اپنی نافذی پالیسیوں کو تیز کرتا ہے، اور اس کے ساتھ انہوں نے آپ کو بھی ایک اچھے سیاسی رشتے میں لانے کی کوشش کی ہے، مولانا فضل الرحمن نے بھی اسی جیسا اچھا کردار ادا کیا ہے، اور انہوں نے اس وقت اپنی واضح رائے کی واضھت کی ہے۔
 
🤝 Maulana Fazlur Rehman ki galti hai, unhe parliamentary committee banane ke liye kya zarurat hai? Mushaakat ka process jari rakhna chahiye, lekin thoda samajhdari bhi hona chahiye.

Fascinating to see the dynamics between Maulana Fazlur Rehman and Bilawal Bhutto Zardari! The PPP chairman's presence in the meeting was also a interesting move. It seems like there is still some work to be done before an agreement can be reached on the 27th Constitutional Amendment. 🤔 What do you think? Should the government prioritize consensus over its own interests? 🤝
 
ایسا لگتا ہے کہ اس ملاقات سے پارٹیوں اور حکومت کے درمیان ایک اچھی فہم حاصل ہوسکتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن کی بہت انعامیت پیشکش پر یہ بات بھی دیکھنی پڑی کہ وہ چاہتے ہیں اس مذاہب کو پارٹیوں میں داخل کرائیں۔ حالانکہ کچھ لوگ اس پر زور دیں گے لیکن یہ بات صریح طور پر کہی گئی ہے کہ انٹرنیٹ پر پابندی لگانا چاہئے اور مظالم کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
 
یہ بات تو سبجیکٹوں میں ہوتے ہیں کہ پAKISTAN پیپلز پارٹی کو آئینی ترمیم پر ایسا فیصلہ نہیں کرنا چاہئیے جو پارلیمانی کمیٹی کی ضرورت پیدا کر دے 🤔. ان میڈیا کے گروپوں نے بھی اس بات پر جोर دبایا ہے کہ وفاقی حکومت کو آئینی ترمیم پر اتفاق رائے منظور کرنے کی ضرورت ہے. اب یہ وقت تھام سکتا ہے اور دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔
 
بھائی یہ بات واضع ہو رہی ہے کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے فیصلوں پر کوئی استحکام محفوظ ہے، بلکہ یہ بات طے ہونے کی آشا ہے کہ وفاقی حکومت کے بھی اپنے فैसलوں میں کوئی ترجیح رکھی جا سکتی ہے۔ پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے فیصلے پر معراج رکھنا ایک چیلنج ہے، لیکن جیسے جیسے آؤٹلنڈز اور نئے الیکٹرانکس کی فضا میں بات کرنا مشکل بنتا جا رہا ہے، ایسا ہی یہ فیصلوں پر معراج رکھنے کے لیے کوئی چیلنج بھی نہیں ہے۔
 
واپس
Top