27ویں آئینی ترمیم پر پارٹی سے مشاورت ہوگی: شیری رحمٰن

بیک پیکر

Well-known member
شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو اپنی رائے دے کر 27ویں آئینی ترمیم کی مشاورت کریں گے، اس سے قبل حکومت نے پارٹی سے اپنے ڈرافٹ کا تبادلہ کر لیا ہے۔

شیری رحمٰن کو یہ بات تھی اور ہمیں یہ بات بتانے کی ایک آواز نہیں بنتی کہ عوام کے حقوق پر بھارosa چل رہا ہے، لوگ دیکھتے ہیں کہ سینیٹ میں لاکھوں ڈالر کی معیشتوں کا مشورہ کر رہا ہے اور پھر یہ کہتی ہے کہ عوام کے حقوق پر کوئی یک طرفہ کالہاڑی تو نہیں مار سکتا، بلکے اس میں سی ای سی جیسے اداروں کی مشاورت کرنی پڑے گی۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے اتحادی ہیں لیکن ہمارا اپنا الگ تشخص اور منشور ہے، اس لئے ہمیں اس میں رائے دینے کی ضرورت ہے۔

شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ اس میں کافی بات ہیں جو سینیئر ممبران کے لئے اچھا لگتی ہے، اس پر پارٹی اپنی رائے دے گی۔ اس پہلے پی ٹی آئی کو بھی واضح کروں گے کہ قانون سازی کرنا چاہتے ہیں تو کمیٹیوں میں آ کر کام کریں، نہ کہ پوسٹ بناکر عوام کو بتائیں۔

اس کے علاوہ شیری رحمٰن نے یہ بھی کہا ہے کہ آئینی عدالت بنانے کا معاملہ میثاقِ جمہوریت میں شامل تھا، جس سے 1973ء کا آئین اصل شکل میں بحال ہوا ۔
 
بہت چیلنجیولے ٹرینڈ ہے یہ پورے ملک میں، پیٹی کے اتحادی ہونے کے باوجود شیری رحمٰن نے اپنی رائے دے کر 27ویں آئینی ترمیم کی بھی مشاورت کروانی ہے، یہ بہت ایسا بات ہے جو عوام کو دیکھ کر اچھی لگتی ہے۔
 
تم کیا سمجھتے ہو؟ پی ٹی آئی کو اپنی رائے دیکر 27 ویں ترمیم کی مشاورت کرنے کی ضرورت نہیں، لگتا ہے یہ صرف ایک Political Strategy ہے! ۔

سینیٹ کے ممبروں کو سوشل میڈیا پر بھی اپنی رائے دیکھنا چاہئیے، پھر تو اُن کو واضح کرنا چاہیے کہ کس طرح اُن کی رائے کو لوگوں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ پی ٹی آئی نے اپنا منشور واضح کیا ہے، اور ہم ان کی طرف سے رائے دینا چاہیں گے۔ لیکن اس پر پوسٹ بناکر عوام کو بتائیں تو یہ تو Political Strategy ہی نہیں بلکہ Cheater ہوتا ہے!
 
اس کے علاوہ پی ٹی آئی نے اپنی رائے دے کر ایسی ترمیم کی بھی، جو ان کا مشورہ تھا اور وہ نہیں تھے جنہیں عوام کے حقوق پر بات چیت کرتے ہوئے رائے دی گئی ۔ لاکھوں دالر کی معیشتوں پر مبنی مشورے بھی پی ٹی آئی نے دیے ہیں، اس سے عوام کے حقوق پر بات چیت کرنے والوں کو اتنا نقصان ہوا ہو گا کہ کچھ لوگ اٹھ پڑتے ہیں۔
 
یہ تو بہت مایوس کن بات ہے کہ شیری رحمٰن کی اس طرح رائے دینی پھر سے، سینیٹ میں عوام کے حقوق پر ایسا یہ رہا ہے جو اچھا نہیں ہوگا. پی ٹی آئی کو بھی اپنی رائے دے کر ملک کی شاندار آئینی ترمیم میں حصہ لیاجائیں گے تو اچ्छے لگتے ہیں.

لیکن یہ بات واضح نہیں ہوتی کہ عوام کو جس طرح سے قانون سازی کا مشورہ دیا جا رہا ہے، وہ اچھا ہوگا یا نہیں. لوگوں کی بات ایک طرف سے سمجھ لی جانے کی ضرورت ہے۔

شیری رحمٰن کے یہ رائے دینا تو اچھی بات ہوگی، پی ٹی آئی کو رائے دینی چاہئے لہذا ان کی بھی بات سمجھ لی جائی چاہئے.
 
یہ بات بہت اچھی ہے کہ شیری رحمٰن نے ایسے سینیٹ ممبر کو اپنی رائے دینے کی منصوبہ بندی کر لی ہوں گے جنہوں کے پاس یہ بات پہلی بار آئی، اس میں تو عوام کا حق ہوتا ہے اور انھوں نے بھی کہا ہے کہ عوام کے حقوق پر کام کرنا چاہیے، لیکن یہ بات پکہنا اچھا ہوتا ہے کہ کس نے اس میں رائے دی ہو۔
 
پی ٹی آئی کے وعدوں کے بارے میں سوچ رہا ہوں تو میں آدھا محسوس کر رہا ہوں کہ یہ سیریز کافی ایک ایسا معاملہ ہے جو عوام کے لیے بہت اچھی بھال لگتی ہے۔
لیکن اس پر انحصار کرنا نہیں چاہئے، سینیٹ میں آ کر کام کرنا چاہئے کہ عوام کی رائے کو سمجھ کر آئین بنائی جائے۔
شیری رحمٰن کے یہ وعدوں پر تب्दیل ہونے سے بھی ہمیں متاثر ہوتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ عوام کو پوسٹ بناکر بتایا جائے گا نہیں کہ سینیٹ میں آکر کام کرنا چاہئے۔
 
ایسے تو یہ بھی حقیقی نہیں کہ عوام کی رائے کو سمجھنا جاتا ہے؟ پی ٹی آئی کو ایک الگ منشور ہو کر اپنی رائے دے، سینیٹ میں صرف معیشتوں پر فوز کیا کرونے کی کوشش نہیں کریں! #آزادی_رائے_دینا 🗣️ #پیٹیٹیو_کی_آواز
 
اس پالیسی کی وجہ سے پی ٹی آئی کے منظر نامے پر ایک نئی دھلم لگ رہی ہے، انھوں نے خود سے بات کرنے کا اہل بن کر پارٹی سے اپنے ڈرافٹ کو تبادلہ کروایا ہے اور اب وہ عوام کو بھی ایسے ہی بتانے لگ رہے ہیں جو انھوں نے پارٹی سے بات کرتے Samaj se baat karne wale log aik naya mudda banane lag rahe hain.
 
بیایا یہ بات کرنے والے لوگ کبھی نہیں دیکھتے کہ عوام کے حقوق پر انھوں نے چلاؤ کیوں، پھر ایسے میڈیا ڈیزائن کروں گے جو لوگوں کو یہ بات بتائیں کہ عوام کی رائے بھی آج تھی اور جیسا کہ شیری رحمٰن نے کہا ہے واضح کروں گے کہ قانون سازی کرنا چاہتے ہیں تو کمیٹیوں میں آ کر کام کریں، نہ کہ پوسٹ بناکر عوام کو بتائیں، یہ آج کی عالمی سطح پر دیکھنا نہیں بھولتا کہ عوام کی رائے کی بھلائی سے پریشانی ہوتی ہے
 
جب یہ بات سامنے آتی ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنی رائے دے کر 27ویں آئینی ترمیم کی مشاورت کریں گئی تو اس پر میرا انٹرنیشنل پبلوں کو بات چیت سے رکھنا چاہیے۔ یہ تو آزما بھی ہے کہ پارٹی نےGovernment کی ایسی ڈرافٹس پر تبادلہ کیا ہو، مگر پھر اس پر عوام کو بتایا جائے گا تو اس سے بھی یقین نہیں کیا جا سکتا.

میں سوچتا ہوں کہ سینیٹ میں لاکھوں ڈالر کی معیشتوں کا مشورہ کرنا اکثر کھیل ہی جاتا ہے، عوام کیRights پر پورا دباؤ دبایا جاتا ہے تو بھی یقین نہیں کیا جا سکتا.

شیری رحمٰن کو انھوں نے بھی دیکھا ہوگا اور پھر وہی بات کہی جس پر وہ سوچ رہے تھے، پی ٹی آئی کے اتحادی ہونے کی بات تو دیکھ لیا جائے گا۔

لیکن اس پہلے میرا یہ سوال ہے کہ عوام کےRights پر اچھی طرح بات چیت نہیں کی جا سکتی، یہ تو دیکھ لیا جائے گا کہ عوام کو کیا بتایا جائے گا۔

اس ہدفتہ میں انھوں نے آئینی عدالت بنانے کے معاملے پر بھی بات کی، جو تو بہت اچھی باتیں تھیں، 1973ء کا آئین اصل شکل میں بحال ہوا تھا۔

لیکن پھر اس پہلے میرا یہ سوال ہے کہ عوام کےRights پر کیا بات چیت کی جا سکتی ہے؟
 
جب تک عوام کو بات نہیں بتائی گئی تو ان کی رائے لگنے میں دیر کروائی جاتی ہے۔ پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر ڈراپ آؤٹ کی بات کرنے سے پہلے عوام کو اپنی رائے دینے کی موکلی دی جاتی ہے تو یہ ان کی صلاحیتوں کا احترام نہیں کرتا۔ شیری رحمٰن کی بات سے لگتا ہے کہ عوام کو بتایا گیا ہے کہ کیسے اچھی رائے دینی پہلے سے پوسٹ کرکے نہ تو بات کی جاتی تو نہ ہی صلاحیتوں کی بھرپور قیمتیں ملتی۔
 
پی ٹی آئی کو اپنی رائے دیکر ان 27ویں آئینی ترمیم کی مشاورت کریںگی، اس سے پہلے حکومت نے پارٹی سے اپنے ڈرافٹ کا تبادلہ کر لیا ہے۔ شیری رحمٰن کی یہ بات اچھی ہے، لوگ دیکھتے ہیں کہ سینیٹ میں معیشتوں کے مشورے پینے جاتے ہیں، لیکن عوام کے حقوق پر ایسی یک طرفہ توجہ نہیں دی جاتی۔

ہمیں پی ٹی آئی کی اچھی سے نقطہ نظر بہت ہے، لیکن ان کا یہ کہنا کہ عوام کے حقوق پر کوئی یک طرفہ کالہاڑی نہیں مار سکتا، بلکہ اس میں سی ای سی جیسی اداروں کی مشاورت کرنی پڑے گی، یہ بات سچ ہے اور کہیں بھی دھوکہ نہیں ہونا چاہیے۔
 
یہ تو شیری رحمٰن کی ایسی پوزیشن ہی ہوگے جو اسے پی ٹی آئی کے ساتھ ہمارا معاشرہ بنانے میں مدد فراہم کرے گی 🤣. آسپاس یہ پوائنٹ کہ عوام کی رائے کو توڑنا اور سینیٹ میں پوسٹ کرنا لوگوں کی ذہنی صحت پر خراب اثرات مرتب کرتا ہے، اس کا نتیجہ وہی ہوتا ہے جو ہم نہیں چاہتے۔
 
واپس
Top