3 مزید بجلی گھروں کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ | Express News

خرگوش

Well-known member
اسلام آباد سے ایک اور بڑا اقدامہ ہوا، جس کے بعد بجلی گھروں کو اپنی نجکاری فہرست میں دوبارہ شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جامشورو پاور پلانٹ اور دو ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھر بھی اس فہرست میں شامل ہوئے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کو اپنی کارکردگی میں تین سال سے محروم رکھنے پر مجبور کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے بتایا کہ یہ ادارے پہلے مختلف وجوہات کے باعث فہرست سے نکال دیئے گئے تھے، لیکن اب ان کی نجاری دوبارہ عمل میں لانے کو کافی عزم کیا گیا ہے۔

نجکاری کے عمل سے متعلق مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، جس میں دس تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر غور کیya گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بجلی کے شعبے کو سالانہ تقریباً 1.2 ٹریلین روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے، جو قیمتوں کے فرق، قرضوں کی ادائیگی اور بجلی چوری جیسے نقصانات کو پورا کرنے کے لیے ہے۔

انھوں نے خبردار کیا کہ اگر تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری نہیں کی گئی تو ملک کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتی ہے، اس لیے انھوں نے کہا کہ نجاری سے کارکردگی میں بہتری کی توقع ہے، لेकिन یکساں ٹیرف اور سبسڈی جیسے پالیسی اقدامات بدستور برقرار رہیں گے۔

مالی مشیر کے مطابق یکساں ٹیرف پالیسی سماجی و اقتصادی ضرورت ہے اور حکومت اسے جاری رکھنے کے حق میں ہے، اس لیے کم کارکردگی والے علاقوں کے صارفین بھی وہی نرخ اداکرتے ہیں جو زیادہ موثر کمپنیوں کے صارفین پر لاگو ہوتے ہیں، جس کے باعث پنجاب کے صارفین بالواسطہ طور پر سندھ اور بلوچستان کے صارفین کو سبسڈی فراہم کرتے ہیں۔

حکومت نے ابتدائی طور پر اسلام آباد (IESCO) فیصل آباد (FESCO) اور گوجرانوالہ (GEPCO) کی نجکاری لیلیے بین الاقوامی مالیاتی مشیر کمپنی "ایلویریس اینڈ مارسال" کو تعینات کیا ہے، جس کا مقصد ابتدائی مارکیٹ جائزہ مکمل کرنا اور ٹرانزیکشن اسٹرکچر جلد حتمی شکل اختیار کرنا ہے، جبکہ آئندہ ہفتوں میں سرمایہ کاروں سے اظہارِ دلچسپی کی درخواستیں طلب کی جائیں گی۔

سابق چیئرمین نیپرا توقیر فاروقی نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہ نجکاری کے عمل میں ملازمین کی جانب سے مزاحمت کاسامنانہیں ہوگا، کیونکہ بجلی کے شعبے میں یونین سرگرمیوں پر صدارتی آرڈیننس کے تحت پابندی عائد ہے۔

ایم ڈی پاور پلاننگ اینڈ مانٹرنگ کمپنی عابد لطیف نے بتایا کہ تمام شرائط پوری کر لی گئی ہیں، ورلڈ بینک نے تجویز دی کہ نجاری سے قبل تمام 10 تقسیم کار کمپنیوں کے شیر سدر پاکستان کے نام منتقل کیے جائیں اور حکومت نئی بجلی پالیسی بھی مرتب کرے، تاکہ تقسیم کار ادارے تکنیکی و مالی نقصانات میں کمی لاسکیں۔

خیال رہے کہ کابینہ نے گزشتہ سال اگست میں تین تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کی منظوری دی تھی، تاہم ابھی تک کسی بڑی سرکاری کمپنی کی نجکاری مسابقتی بولی کے ذریعے نہیں ہو سکی۔
 
😐 یہ ایک عجیب بات ہے کہ بجلی گھروں کو اپنی نجاری فہرست میں دوبارہ شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، خصوصاً جب انہیں بہت عرصہ سے ایسا نہیں تھا! یہ سب کی جانب سے ایک ایسا اقدامہ ہو گا جو واپس چلنے میں کچھ مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا، لیکن کوئی بھی بات یہ ہے کہ اس کی وضاحت اور انصاف کی لکیروں پر سٹیجنگ ہوتی ہے!
 
اسلام آباد سے ایک اور بڑا اقدامہ ہوا... بجلی گھروں کو اپنی نجکاری فہرست میں دوبارہ شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے 🤔

کسی کی بھی مدد سے ان کمپنیوں کو نجاری سے باہر نہیں لاتا، یہ صرف عام شعبے پر پورا دباؤ ہے... مگر اس کے پیچھے ایک لازمی مقصد چل رہا ہے...
تمام واضح نہیں کیجے۔
 
اج دیکھا گیا ہے اس وقت یہ بات تو پوری ہو گئی ہے کہ کس کمپنی کو نجاری سے محروم کیا جائے گا اور کس کو نہیں۔ پھر کون سے ایجنسی کو ان کے لیے تعینات کیا جائے گا اور کون سے نہیں۔ یہ سب ایک ایسا معاملہ ہے جس میں کسی بھی حد تک فیکٹرنگ اور دباؤ کے تحت رہتے ہیں اور نتیجے میں ایک سے زیادہ فیکٹرز کو نجاری کا شکار ہونے کا فیصلہ کر دیا جاتا ہے۔
 
😊 یہ سب بہت گھر لگ رہا ہے، بجلی گھروں کو اپنی نجکاری فہرست میں دوبارہ شامل کرنے کا فیصلہ کرنا دوسرے لوگوں پر بھاری ذمہ داری ڈالتا ہے، اس سے ان کی زندگی میں توڑ پھوڑ اور کٹار بھی آتی ہے۔

کبھی یہ سمجھنا مشکل ہوتا تھا کہ بجلی گھروں پر دیکھنے کو ملاہل ہے، لیکن اب یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ ان کا ساتھ نہیں کرنا چاہیے، اس لیے حکومت کے یہ فیصلہ بہت اچھا لگ رہا ہے جس سے ان کو اپنی نجاری دوبارہ شامل کرنے کی اور ایک نئی زندگی شروع کرنے کی کوشش کرنا ہوگی۔
 
ایساFeels like ایسے ڈھیلنے والے پھر ایسے ہیں، مگر ایسا کیا کرتے ہیں؟ ایسے کمپنیوں کو اپنا کارکردگی میں اچھی نہیں رکھتے تو ان پر پابندی لگائی جاتی ہے، مگر اب یہی چیلنج بن گیا ہے کہ کبھی اس کے لیے ایسا کیا جائے؟ 🤔
 
ایسا کہنا آسان نہیں کہ یہ Najary se kar diya gaya hai ya nahi. Pehli baar ke liye to kabhi nahi suna tha ki kis tarha ki nagari ko kar diya jaata hai. Kisi cheez mein bhi is taraha ka samadhan nahi mil sakta, kampaniyon ko apni cariadi ko sikhana padta hai, agar yeh na hoga to woh samasya hi baki rahegi.
 
بجلی گھروں کے لئے نجاری کی بات تو اب ایک بڑا مسئلہ ہے، لیکن اگر ان کمیونٹیز کو اچھی بجلی کے انتظام میں سہولت فراہم کی جائے تو وہ اس بات پر متفق ہوں گے کہ یہ کامیابی کا رہنماؤں اور ٹیرف پالیسی کا سبسڈی سے جوڑنا ہو گا 🤑
 
اج دیر بھی اسلام آباد اور دیگر علاقوں میں بجلی گھروں کو ایسے معاملات کی وجہ سے نجاری کا شکار رہنا پڑا جیسا کہ تین سال ہی پچتے تھے، لگتا ہے وہ یہاں بھی ایک دفعہажل کے اور نہیں ، ان بجلی گھروں کے کھیت میں پھیل چکی کمرشل ٹریڈ ہوگئی ہے، اب یہاں کوئی بھی بجلی گھر جب تک اس بات پر راہ نہیں دیتا کہ وہ کس کی ملکیت ہے وہاں تک اس وجہ سے انہیں نجاری کا شکار رہنا پڑتاتھا، اب یہ ناانصافی ایک بار اور ختم کر دی گئی ہے... 😊
 
واپس
Top