36 افراد زندہ دفن کیوں ہوگئے؟ بڑی وجہ سامنے آگئی

یہ سائنس کی ایک بہت ہی اچھی بات ہے، لگتا ہے کہ یہ تحریک آم تہدبتیں لائیں گی جس میں لوگوں کو برف کے نیچے رہنے والوں کی مدد کے لیے ایسی ڈیوائس تیار کرنا ہے جس سے انھیں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی اجتماع کو کم کرنا ہوسکے، یہ ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ برف کے نیچے رہتے لوگوں کے لیے بھی اس سے بچاؤ کی صلاحیت ہوسکتی ہے، یہ ایک اچھی بات ہے جو سائنس دانوں نے کام پر لگی ہوئی ہے۔
 
اس سائنس کی تجربے میں شامل افراد کو برف کے نیچے 50 سینٹی میٹر گہرائی تک دفن کیا گیا، یہ ایک خطرناک ہے!

لیکن، اس سے پہلے اس سائنس کی بات کی جاتی ہے کہ برف کے نیچے رہنے والے لوگ آکسیجن کی کمی سے بچ سکتے ہیں، لیکن یہ بات ایک دوسری سے متصادم ہے۔

میں یہ سوچتا ہوں کہ اگر اس ڈیوائس کی مدد سے برف کے نیچے رہنے والے لوگ آکسیجن کی کمی سے بچ سکتے ہیں تو، وہ اس نئی زندگی کو پھول سکتے ہیں جو برف کے نیچے رہنے والوں کے لیے پیش کی جائے گی۔

لیکن، یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس تجربے میں شامل افراد کو برف کے نیچے 50 سینٹی میٹر گہرائی تک دفن کیا گیا اور ان کی عمریں 18 سے 60 سال کے درمیان تھیں، یہ ایک خطرناک ہے!

میں یہ بھی سوچتا ہوں کہ اس تجربے کی نتیجہ کا آرام ساتھ رکھنے پر یقین نہیں ہو سکتا، یہ ایک خطرناک تجربا تھی اور اس میں شامل افراد کو واپس لیا جानا چاہیے۔

اس کے علاوہ، یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس تجربے نے اس بات پر توجہ دی ہے کہ برف کے نیچے رہنے والے لوگ آکسیجن کی کمی سے بچ سکتے ہیں، یہ ایک ایسا شعبہ ہے جو جتنا توجہ پاتا ہے وہی ہی ٹھیک ہوتا ہے۔
 
یہ کامیاب تجربہ سائنس کو ایک نئی طرف لے رہا ہے۔ برف کے نیچے زندہ دفن ہونے کے بارے میں یہ تحقیق کچھ دلچسپی دے رہی ہے، اور 36 رضاکاروں کی مدد سے انھوں نے ایک نئا ڈیوائس تیار کیا ہے جو برف کے نیچے کاربن ڈائی آکسائڈ کی اجتماع کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

لیکن یہ تھرڈ پارٹی کی بات ہے کہ اگر ایسا ڈیوائس دستیاب ہو جاتا ہے تو اس کا آگے چلنے میں سائنس دانوں کو بھی توجہ دی جائے گی، اور یہ کہ اب یہ ڈیوائس ان لوگوں کے لیے ہیں جو برف کے نیچے رہتے ہیں کیونکہ ان کے پاس آکسیجن کی کمی سے بچنے کے لئے یہ ڈیوائس تھا جس میں وہ رہتے تھے، اب کیا اس کے لیے کافی نہیں ہے؟
 
واپس
Top