پاکستان کی جانب سے استنبول میں جاری مذاکرات میں افغان طالبان کو حتمی موقف پیش کر دیا گیا ہے، جس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اس وقت تک کام نہیں شروعہوئے گا جتنا کہ طالبان کو ایک معیار پر پہنچنے پر عمل درآمد کیا جائے۔
افغان طالبان نے اپنی جانب سے اس وقت تک بات چیت جاری رکھی گئی ہے جتنا کہ وہ طاقتور فتنہ کی سرگرمیوں کو روکنے پر توجہ دی جائے، تاہم ایسا نہ ہوا تو پاکستان اپنی جان کھیلنے پر تیار ہے اور اس کے تمام ممکنہ اقدامات کی تیاری کر رہی ہے۔
استنبول میں شائع ہونے والے دو گھنٹے طویل مشاورت کے بعد مذاکراتی عمل پر پھر سے چیلنجز کا تبادلہ جاری رہا، اور ثالثوں کی موجودگی اس کھیل کو مزید اچھی طرح سمجھنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔
پاکستان نے افغان طالبان کو واضح اعلان کیا ہے کہ اگر دہشت گردی کنٹرول میں آنے کی بات پر معارف نہیں کرتی تو پاکستان کوئی لچک نہیں دکھائی گئے گا اور اس سے بھی اس کے تحفظ کے لیے سب سے بڑے اقدامات کی جاسوسی کا عمل جاری ہوگا۔
ان مذاکرات میں افغان طالبان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی نئی جگہ پر آباد کاری کی پیشکش کی تھی، لیکن یہ معاملہ مسترد کر دیا گیا اور اس کے بعد طالiban کو ٹی ٸی پی سے فتنہ خوارج اور فتنہ الہندوستان کے حملوں کے خلاف ایک مشترکہ اقدامات میں حصہ لینا پڑے گا۔
ان مذاکرات میں پاکستان نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ایک موثر اقدامہ کو ضرور بنایا جائے گا، اور اس میں تمام موجودہ معاہدوں پر عمل درآمد کرنا ضروری ہوگا، دوسری جانب افغان طالبان نے یہ بھی بتایا ہے کہ ان کا مقصد سرحدوں پر استعمال بند کرنا اور اس کے بعد اپنے تحفظ کے لیے سب سے بڑی جاسوسی کا عمل جاری رکھنا ہے۔
ان مذاکرات میں دوحہ کے پہلے دور کی مشاورت کے بعد اس نتیجے پر پہنچا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی اور دہشت گردی کو روکنے کے لیے ایک مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، تاہم اب اس نئے دور میں بھی یہ بات یقینی بنانے کے لئے مذاکرات جاری رہتے ہیں کہ دونوں ملک ایک موثر اقدامہ کو یقینی بناتے ہیں جو دہشت گردی کے خاتمے میں اچھائی کی طرف بڑھا سکتا ہے۔
				
			افغان طالبان نے اپنی جانب سے اس وقت تک بات چیت جاری رکھی گئی ہے جتنا کہ وہ طاقتور فتنہ کی سرگرمیوں کو روکنے پر توجہ دی جائے، تاہم ایسا نہ ہوا تو پاکستان اپنی جان کھیلنے پر تیار ہے اور اس کے تمام ممکنہ اقدامات کی تیاری کر رہی ہے۔
استنبول میں شائع ہونے والے دو گھنٹے طویل مشاورت کے بعد مذاکراتی عمل پر پھر سے چیلنجز کا تبادلہ جاری رہا، اور ثالثوں کی موجودگی اس کھیل کو مزید اچھی طرح سمجھنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔
پاکستان نے افغان طالبان کو واضح اعلان کیا ہے کہ اگر دہشت گردی کنٹرول میں آنے کی بات پر معارف نہیں کرتی تو پاکستان کوئی لچک نہیں دکھائی گئے گا اور اس سے بھی اس کے تحفظ کے لیے سب سے بڑے اقدامات کی جاسوسی کا عمل جاری ہوگا۔
ان مذاکرات میں افغان طالبان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی نئی جگہ پر آباد کاری کی پیشکش کی تھی، لیکن یہ معاملہ مسترد کر دیا گیا اور اس کے بعد طالiban کو ٹی ٸی پی سے فتنہ خوارج اور فتنہ الہندوستان کے حملوں کے خلاف ایک مشترکہ اقدامات میں حصہ لینا پڑے گا۔
ان مذاکرات میں پاکستان نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ایک موثر اقدامہ کو ضرور بنایا جائے گا، اور اس میں تمام موجودہ معاہدوں پر عمل درآمد کرنا ضروری ہوگا، دوسری جانب افغان طالبان نے یہ بھی بتایا ہے کہ ان کا مقصد سرحدوں پر استعمال بند کرنا اور اس کے بعد اپنے تحفظ کے لیے سب سے بڑی جاسوسی کا عمل جاری رکھنا ہے۔
ان مذاکرات میں دوحہ کے پہلے دور کی مشاورت کے بعد اس نتیجے پر پہنچا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی اور دہشت گردی کو روکنے کے لیے ایک مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، تاہم اب اس نئے دور میں بھی یہ بات یقینی بنانے کے لئے مذاکرات جاری رہتے ہیں کہ دونوں ملک ایک موثر اقدامہ کو یقینی بناتے ہیں جو دہشت گردی کے خاتمے میں اچھائی کی طرف بڑھا سکتا ہے۔
 
				 یہ بات یقینی بنانے کے لئے مذاکرات جاری رہتے ہیں کہ کبھی کوئی ایسا نتیجہ نکلا جس سے وہ پائے گے اور ان سے ایک معقول اقدامہ بنایا جا سکے تو یہ کیسے ہوگا؟؟
 یہ بات یقینی بنانے کے لئے مذاکرات جاری رہتے ہیں کہ کبھی کوئی ایسا نتیجہ نکلا جس سے وہ پائے گے اور ان سے ایک معقول اقدامہ بنایا جا سکے تو یہ کیسے ہوگا؟؟ 

