پاک افغان مذاکرات میں پاکستانی وفد کا افغان طالبان کو حتمی موقف پیش

وی لاگر

Active member
پاکستان کی جانب سے استنبول میں جاری مذاکرات میں افغان طالبان کو حتمی موقف پیش کر دیا گیا ہے، جس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اس وقت تک کام نہیں شروعہوئے گا جتنا کہ طالبان کو ایک معیار پر پہنچنے پر عمل درآمد کیا جائے۔

افغان طالبان نے اپنی جانب سے اس وقت تک بات چیت جاری رکھی گئی ہے جتنا کہ وہ طاقتور فتنہ کی سرگرمیوں کو روکنے پر توجہ دی جائے، تاہم ایسا نہ ہوا تو پاکستان اپنی جان کھیلنے پر تیار ہے اور اس کے تمام ممکنہ اقدامات کی تیاری کر رہی ہے۔

استنبول میں شائع ہونے والے دو گھنٹے طویل مشاورت کے بعد مذاکراتی عمل پر پھر سے چیلنجز کا تبادلہ جاری رہا، اور ثالثوں کی موجودگی اس کھیل کو مزید اچھی طرح سمجھنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔

پاکستان نے افغان طالبان کو واضح اعلان کیا ہے کہ اگر دہشت گردی کنٹرول میں آنے کی بات پر معارف نہیں کرتی تو پاکستان کوئی لچک نہیں دکھائی گئے گا اور اس سے بھی اس کے تحفظ کے لیے سب سے بڑے اقدامات کی جاسوسی کا عمل جاری ہوگا۔

ان مذاکرات میں افغان طالبان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی نئی جگہ پر آباد کاری کی پیشکش کی تھی، لیکن یہ معاملہ مسترد کر دیا گیا اور اس کے بعد طالiban کو ٹی ٸی پی سے فتنہ خوارج اور فتنہ الہندوستان کے حملوں کے خلاف ایک مشترکہ اقدامات میں حصہ لینا پڑے گا۔

ان مذاکرات میں پاکستان نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ایک موثر اقدامہ کو ضرور بنایا جائے گا، اور اس میں تمام موجودہ معاہدوں پر عمل درآمد کرنا ضروری ہوگا، دوسری جانب افغان طالبان نے یہ بھی بتایا ہے کہ ان کا مقصد سرحدوں پر استعمال بند کرنا اور اس کے بعد اپنے تحفظ کے لیے سب سے بڑی جاسوسی کا عمل جاری رکھنا ہے۔

ان مذاکرات میں دوحہ کے پہلے دور کی مشاورت کے بعد اس نتیجے پر پہنچا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی اور دہشت گردی کو روکنے کے لیے ایک مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، تاہم اب اس نئے دور میں بھی یہ بات یقینی بنانے کے لئے مذاکرات جاری رہتے ہیں کہ دونوں ملک ایک موثر اقدامہ کو یقینی بناتے ہیں جو دہشت گردی کے خاتمے میں اچھائی کی طرف بڑھا سکتا ہے۔
 
اس مذاکراتی عمل کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے، مجھے लगतہ ہے کہ پاکستان نے اپنی جان بھی جکڑنے پر تیار ہو گئا ہے اور وہ ایسا کرنا چاہتا ہے جس سے افغان طالبان کو ایسی صورتحال کے سامنے لایا جائے جو اس کی موجودہ سرگرمیوں سے باہر ہو۔

لیکن یہ بات یقینی نہیں ہو سکتी ہے کہ ایسا کیا جا سکتا ہے اور ایسی صورت میں پھر سے کیا جائے گا، اس پر تو واضح بات کی جاتی ہے لیکن بعد میں کیا دیکھتے ہیں اس پر بھی اسٹیندر تھا جو پاکستان نے پیش کرنا ہوتا تھا اور اب مجھے یہ بات واضح نہیں ہوسکتی کہ کیوں اور کیا ہوا گا.

اس مذاکرات میں ایسے نتیجے پر پہنچ جانا مشکل ہے جس سے دھشت گردی کو روکنے کے لیے ایک موثر اقدامہ بنایا جا سکے گا، یہ کہیں کہ کیوں نہ ہوتا تھا اس پر اب بھی بات چیت جاری ہے۔
 
افغان طالبان کی نئی جگہ پر آباد کاری کی پیشکش کو مسترد کر دیا جانا ایک بڑا فتنہ ہو گا اور دوسری جانب وہی دھمکیوں کا مقابلہ کر رہے ہیں جو انھیں لائے تھے 😬 یہ بات یقینی بنانے کے لئے مذاکرات جاری رہتے ہیں کہ کبھی کوئی ایسا نتیجہ نکلا جس سے وہ پائے گے اور ان سے ایک معقول اقدامہ بنایا جا سکے تو یہ کیسے ہوگا؟؟ 🤔
 
یہ سب توڑپلی دھنڈوں کی بات ہے... افغان طالبان نے پہلے سے ہی کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں اچھائی کی طرف بڑھانے کے لئے تیار ہیں، لیکن اب یہ بات یقینی بنانے کے لئے انہیں مذاکرات جاری رکھنا پڑتا ہے کہ وہ ایسا کیا چاہتے ہیں... اور پاکستان نے بھی اپنی جان کو اس معاملے میں خطرے میں ڈال دی ہے... لگتا ہے کہ وہ پوری دھانٹوں کی بات کر رہا ہے...
 
یہ تو بہت گریو اسٹنبول میں مذاکرات کی جاریت کو دیکھ رہے ہیں، پھر ایسا کیا کہ افغان طالبان نے پاکستان کو حتمی موقف پیش کیا ہے، اب تو دیکھنا کہ وہ ایسا کیسے کرن گے؟ اور پاکستان نے بھی واضح کیا ہے کہ اگر انہیں معاف کرنا نہیں ہوتا تو اس کی جاسوسی کا عمل جاری رہے گا، اب یہ سچا مشن نہیں ہوگا۔
 
اس مذاکراتی عمل میں اس وقت تک کام نہیں شروع ہوگا جتنا کہ طالبان ایک معیار پر پہنچ جائے گا تو یہ سچ مچ کی بات ہے، لہذا اس معاملے میں دھمکیں نہ ڈالنی چاہئیں اور ایک موثر اقدامہ کو ضرور بنایا جائے گا تاکہ دہشت گردی کنٹرول میں آنے کے لیے کام شروع ہو سکتا ہے۔
 
اس بات پر چنتی ہوں کہ وہ افغانی طالبان پاکستان کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے، انہیں کسی بھی معاہدے میں ایسا تو نہیں ہونا چاہیے جو ان کی دہشت گردی کو توجہ دیں اور ان کے تحفظ کے لئے پاکستان کوئی لچک نہ ملے تو اس سے پوری دنیا میں خطرہ پیدا ہوتا ہے۔
 
اس کے بعد تو ایسا نہیں رہ گا کہ وہ طالبان افغانستان سے کسی چیز کو مینا لیتے اور فتنہ دھندے ہو جاتے ہیں، ایسا نہیں ہوگا کہ وہ ایک بار پھر پاکستان کی جان کو خطرے میں پھونک دیں اور اس کے بعد ان کے بچوں کے لئے سب سے بڑی جاسوسی کا عمل جاری رکھیں
 
یہ بات تو ظاہر ہے کہ دونوں شریک مذاکراتی ملکوں نے دہشت گردی کے خاتمے پر ایک اچھا موقف پیش کیا ہے، لیکن یہ بات بھی واضح ہے کہ اس عمل کو مکمل کرنے کی کوشش کرنا ہوتا ہے اور دوسری جانب افغان طالبان کے تحفظ کے لیے سب سے بڑی جاسوسی کا عمل جاری رکھنا ہوتا ہے 🤔

یقیناً ایسے میچ میں جہاں دونوں طرفوں کی زندگی والی جائیداد پر معاملات ہوتی ہیں تو کوئی بھی طرف کھیل سکتا ہے اور سب کچھ ٹکڑے ٹوڑ کر پھلنا چاہیے 😐

مگر ایسا نہ ہوگا، یہ بات واضح ہے کہ دونوں ملکوں کی زندگی والی جائیداد پر بات ہوتی ہے اور اس لیے اس میں کوئی بھی طرف کھیلنے سے پہلے اپنے منظر ناموں پر گھسنا چاہیے 🤑
 
ایسے معاملات میں ایک نئی اور مضبوط ترہار لائے گئے، اس کے بعد کوئی دوسرا گزرتا ہوگا۔ افغان طالبان کی ایسی جگہ پر آباد کاری کی پیشکش پورا کرنے میں بھی کچھ عرصہ لگ گيا، اس سے بعد میں کوئی نتیجہ نکلتا ہوگا یا نہیں؟ یہ معاملات ایک توازن پر پڑتے ہیں جسے بھرنا مشکل ہے، پاکستان کو اپنی جان کھیلنے پر تیار ہوگا، اس کے بعد نتیجہ ہونا ضروری ہوگا۔
 
اس معاملے کا یہ مطالبہ کیسے بنتا ہے؟ ایک ایسے وقت جب دوسرے جانب دہشت گردی بھی دیکھتے ہیں تو کیا سچائی یہ ہوتی ہے یا اس کا کوئی مقصد ہوتا ہے؟
 
اس مذاکرات میں کوئی نئی چیز نہیں ہو رہی جو پاکستان کے لئے بدل دے... یہ دیکھتے ہیں کہ پہلے سے بھی طالبان کو کسی حد تک معافی ملا ہوگا اور اب بھی وہی بات چیت جاری رہی ہے جو پہلے ہوئی... اس کی وجہ یہ ہے کہ طالبان کو خود پر قابو پانے کا ایک منزلی کا عمل ہوتا رہا ہے اور ان کے لئے دہشت گردی کنٹرول میں آنے کی بات بھی ایک نئی بات نہیں ہے... یہ ایسا جیسا رہتے ہیں جیسا کہ طالبان کا لڑاکو نہیں بنتا۔
 
افغان طالبان کی انٹری پوسٹنگ پر کچھ باتें توجہ دیتے ہیں … یہ تو ایک معیار پر پہنچ کر بھی وہ فتنہ خواروں کو روکنے میں ناکام رہتے ہیں … لگتا ہے انہوں نے اس بات پر توجہ دی جو پاکستان کی جان کھیلنے کی ایک اور چابوتہ ہے
 
واپس
Top