استنبول میں جاری مذاکرات کے دوران پاکستان کی جانب سے شواہد پر مبنی مطالبات افغانستان کو ڈیڈ لاک کے طور پر پیش کی گئی ہیں۔ اس سے پہلے، Pakistani delegation نے اہلباج کے علاقے میں امریکی اور برٹش کونسل کے نمائندوں سے بات کی تھی، جس میں اس وقت کی سربراہی پاکستانی وزیر خارجہ شانول مراد کرتس کو کر رہی ہے۔
دفتر خارجہ نے بتایا کہ اہلباج کے علاقے میں امریکی اور برٹش نمائندوں کے ساتھ تبادلہ خیال ہوا، جس میں پکے حالات کو متاثر کرنے والی بات چیت کی گئی۔ اس دوران، دو طرفہ تعاون پر بات چیت کے منظر نامے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
دفتر خارجہ نے بتایا کہ افغانستان کے سربراہ شریعت خان نازغڑ نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان ایک لارنسی سسٹم تیار کرنا شروع کیا ہے، جو مختلف شعبوں میں اسکولز، اسپتالز، یونیورسٹیوں جیسے شعبے کی جانب متحرک ہو گا۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے سربراہ شریعت خان نازغڑ نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک لارنسی سسٹم تیار کرنا شروع کیا ہے، جو مختلف شعبوں میں اسکولز، اسپتالز، یونیورسٹیوں جیسے شعبے کی جانب متحرک ہو گا۔
اس کھیل میں بھی کچھ بدلیا ہوا ہے، پاکستان نے افغانستان کو ایک اچھے ساتھ ساتھ ایک دھمکی کے طور پر پیش کیا ہے، یہ تو بات ہی ہے کہ افغانستان کی جانب سے شواہد پر مبنی مطالبات اور پاکستان نے شواہد پر مبنی مطالبے بھی پیش کیے ہیں، اس میں سے ایک وہ ڈیڈ لاک ہے جس کا مقصد افغانستان کو اپنے علاقوں میں کنٹرول کرنا ہے۔
افغانستان کو ڈیڈ لاک کے طور پر پیش کرنے کی بات بھی ہوئی، لیکن یہ تو ڈیڈ لاک ہی نہیں تھا بلکہ اس کے برعکس ایک معاہدہ جس کے تحت پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون کو بڑھایا جا رہا ہے...۔ یہ بات تو اچھی ہوگی لیکن اس پر مبنی مطالبے کی جگہ پکے حالات کو متاثر کرنے والی بات چیت کے بارے میں بات کرو، نہ کہ صرف ایک ڈیڈ لاک...
اس لارنسی سسٹم پر توجہ دینے کے بعد میں، مجھے اس بات سے تشویش ہوئی کہ یہ سسٹم ایک نئی اور بہترین پالیسی نہیں ہوگی। جیسا کہ اب تک ہوا چلی ہے، افغانستان کی situation ہمرہ لگ رہی ہے اور یہ سسٹم بھی اس کی طرف متوجہ ہو گا۔
دوسری بات یہ ہے کہ پاکستان اور افغانستان دونوں کی طرف سے شواہد پر مبنی مطالبات، اس وقت تک چلنے میں بھی موثر نہیں رہیں گی۔ ایسا لگتا ہے کہ دونوں Parties کو اپنے معاملات کی وضاحت کرنی پڑے گی اور یہ سسٹم ٹھیک کچھ نہیں کیا جائے گا۔
اس بات پر توجہ دیجے بिन، افغانستان میں لارنسی سسٹم کی موجودگی، اسے ایک اہم بات بناتی ہے کہ وہ اچھی طرح کام کرتی ہو۔
اساں سوچتا ہوں کہ پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی شواہد پر مبنی مطالبات ایسے ہیں جو افغانستان کو ڈیڈ لاک کے طور پر پیش کی جائیگی، یہ تو بات بھی ٹال دیتی ہے کہ استنبول میں مذاکرات کا ایسا دور آ رہا ہے جس میں پکے حالات کو متاثر کرنے والی بات چیت کی گئی اور دو طرفہ تعاون پر بات چیت بھی ہوئی، اب کیا اس لارنسی سسٹم کا مطلب ہوگا؟
عجیب سے لگتا ہے کہ ڈیڈ لاک کا وہ تصور جو اس میں پیش کیا گیا ہے، ابھی بھی اسٹیڈیموں اور شہر میں پہنچ چکا ہے... میری آنے والی نسل اس بات کو سمجھتى ہے کہ دنیا تازہ تازہ ہوتی گئى اور پرانے سے باہر رہنا پڑتا ہے... لہٰذا، جب کہ پاکستان کی جانب سے افغانستان کو ڈیڈ لاک کے طور پر شواہد پیش کی گئی ہیں تو، میں اسے ایک نئى نہیں سمجھتا...
اس ٹرین کھلنا تو اچھا ہوا، اب پھر وہ لوگ جو چھپانے والے ڈیڈ لاک کے ساتھ معاملات کرتے رہتے تھے، اب واضع کرنے لگے ہیں. یہ بات بھی اچھا ہے کہ پہلے تو پاکستان کی جانب سے شواہد پر مبنی مطالبات پیش کی گئیں، اور اب واضع کرنے لگے ہیں کہ یہ شواہد کیوں رکھی گئیں تھیں. اس سے پہلے ایسا نہیں تھا جیسا اب ہوا، اور یہ بات بھی چاہئے کہ اس میں کسی شخص کی جانب نظر نہیں رکھنے دی جائے.
اس نئی پیشکش پر پھیل کر دیکھنا چاہیے کہ افغانستان کا سربراہ شریعت خان نازغڑ اس لارنسی سسٹم کی کیسے اہمیت ہو گی?
اس میں سیکھنا چاہیے کہ اہلباج کے علاقے میں امریکی اور برٹش نمائندوں کے ساتھ تبادلہ خیال ہونے کی اہمیت کیا ہے?
ایسا کہنا نہیں تھا کہ اہلباج کا خطہ اس لئے اہم ہے؟
اس نئے لارنسی سسٹم کے بارے میں بات کرنے والے افغانستان کے سربراہ شریعت خان نازغڑ کی باتوں سے میں بہت متاثر ہوا ہوں ۔ اس طرح کے منصوبے سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون اور ایک دوسرے کے لیے بڑھتے ہوئے تعلقات کا امکان زیادہ ہو جائے گا، جس سے دونوں ممالک کو مشترکہ Challenges کا سامنا کرنے میں مدد مل سکتی ہے। اس نئے لارنسی سسٹم سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک نئی آگ تھیں جس کو اجاگر کیا گیا، جو اب ٹھوس ہو گئی ہو وہ ایک ایسی بات کی بھی ہے جو میرے دل میں بھرتی ہوئی ہے
ایسا بھی سچ مچ کہنے والی بات ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعاون میں تو آگہی کافی ہے لیکن ان کے درمیان لارنسی سسٹم کو کیسے تیار کیا جائے گا، اس پر توجہ دینی چاہئے
کیا آپ جانتے ہیں کے میں نے اس سाल کے لیے نیوم یرک کا بہت بھوگ لگا، نے تین دن تک ٹیلی ویژن نہیں دیکھا، اور اس دوران میں نے ایک پلاسٹک کی گولف کرائی، جو اچھا لگ رہا ہے ……
اس بات کا کوئی تعجب نہیں کہ افغانستان میں ایسی صورتحال طے ہو چکی ہے جس سے پوری دuniya پر تشویش کی لہر لگی ہوئی ہے اور اس وقت کا منظر پاکستان کے ساتھ افغانستان کے درمیان ایک نئی بات چیت کی طرف بڑھ رہا ہے جو پوری دنیا میں دلچسپی پیدا کر رہی ہے।
لیکن یہ بات بھی حقیقت کے ساتھ ہے کہ پاکستان کی جانب سے شواہد پر مبنی مطالبات اس وقت تک کافی اچھی نہیں لگ رہی ہیں جس کے بعد افغانستان کو ڈیڈ لاک کے طور پر پیش کرنا کی گئی ہے۔ یہ بات بھی حقیقت کے ساتھ ہے کہ ایسے صورتحال میں اس طرح کی بات چیت کی ضرورت نہیں تھی جس کے نتیجے میں افغانستان کو پچھوں سے لاک کر دیا جا رہا ہے۔
اس صورتحال کی بدولت اس وقت تک وہ لوگ جو افغانستان کے شعبے میں انفتاح کرنا چاہتے تھے، وہ ابھی بھی وہاں کو کبھی بھی پہنچ سکیں گے اور اس صورتحال کی نتیجے میں افغانستان کے لوگ اپنے ملک کو مزید تباہ کر دیں گے۔
اس بات پر یقین ہے کہ ایسے صورتحال کی بدولت پوری دنیا میں ایسی جگہیں پھیلنے والے لوگ بھی اس صورتحال سے اچھا نہیں لگ رہے گئے۔
یہ واضح ہے کہ میری نجی پالیسی کو یہ سمجھ کر بھی کچھ اور بنایا جاسکتا ہے کہ میں کیسے اپنے گارڈینس پر چولہے لگاتا ہوں، میرا یہ خیال ہوتا ہے کہ پھلنا بھی ایک فن ہے اور اس کو آپس میں ملایا جاتا ہے، حالانکہ کچھ لوگ اس پر لاحقہ منصوبوں کو انہیں ڈیزائن کرنے کی ترغیب دیتے ہیں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ اچھا پھلنا ایسا ہوتا ہے جس میں آپ کو کچھ نئی نہیں ملتی،
اور وہیں اور اسٹاک مینٹنگ میں بھی یہ بات بنتے ہیں کہ ایک ٹوئٹ میں آپ کے پوسٹ کو کچھ نئی دیکھنا پڑتا ہے، اس کی وضاحت یہ ہوتی ہے کہ نئے پوسٹ پر کچھ نئی باتوں کا لطف اٹھایا جاسکتا ہے،
اور ایک بار پھر اس کی وضاحت یہ ہوتی ہے کہ آپ کو اپنے گارڈینس پر چولہے لگاتے ہوئے پھلنا بھی اچھا لگتا ہے،
اس کھیل میں افغانستان پاکستان سے ایسا ڈیرا کر رہا ہے جو پورے عالمی معیشت کو بھرپور طور پر متاثر کریں گے .ایسے میں اس کا ایک ہی جھنکیج۔
آج کل یہ کہیں نہیں تھا کہ افغانستان کو پہلے ڈیڈ لاک کی سٹیٹ منٹ ملے گی تو اب یہ پاکستان کی جانب سے ایسا کر رہا ہے .ایک دوسرے کے سامنے پھینکتے ہوئے جتنی اچھی بھی بات کہیں دی جا سکتی ہے ، لیکن یہ بات بھی صاف طور پر بات چیت کی سے باہر ہے .
یہ بات کھانے کے لئے میرے لئے بہت کام ہے! اب لوگ ایسے معاہدوں میں ہمیشہ کچھ نئی چیزوں کا ادراک کرتے ہیں... لارنسی سسٹم ! یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے، اس کی واضح تعلقات ہیں ایسے معاہدوں کے ساتھ جو کہیں بھی کچھ سہولت اور تعاون کرنے والے ہوتے ہیں... میرے لئے یہ ایک نئا آغاز ہے، لیکن اس کی سہولتیں جو لوگ اپنی زندگی میں ان میں شامل ہو کر دیکھتے ہیں وہ کچھ لامتناہی ہیں!
اس نئے لارنسی سسٹم کی تصدیق تو افغانستان کے سربراہ کو ملتی ہیں، لیکن اس میں بھی ایک ٹونہیوں کا ملاپ ہوا ہے۔ یہ سب سے پہلے کیا انسانی حقوق پر کبھی غور نہ کیئے گئے؟ اس سسٹم میں جو شعبے شامل ہوں گے، اس میں وہ بچے بھی شامل ہوں گے جنہیں ہाल ہی میں اسد اور طالبان کی مہمات میں شہد نہیں مل پایا تھا? یہ ٹونہیوں کو روکنے کے لیے ہیں؟
ابھی تک منظر نامہ تھا کہ افغانستان کے قائد شریعت خان نازغڑ پاکستان اور اس کے ساتھ تعلقات کمزور کرنے کی کوشش کریں گے تاہم اب وہ ایک لارنسی سسٹم تیار کر رہے ہیں جو پاکستان سے متعلق مختلف شعبوں کو شامل کر گا اس سے پتا چلا کہ افغانستان میں نئے دور کی منظر نامے کا بھی کام پورا ہو رہا ہے
افغانستان کے ساتھ معاہدے کرتے وقت ہمیں بات چیت کرنا پڑتا ہے، حالانکہ یہ بات واضح ہے کہ افغانستان میں بھی ابھرتیہ معیشت سے متعلق کوئی نہ کوئی چیلنجز آ رہا ہے. لارنسی سسٹم کی بات کرتے وقت اس بات پر فوز بھی ہوگی کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعاون اور منصوبہ بندی میں کمی نہیں ہوئی.
عصری دنیا میں بات چیت اور تعاون کی طرف بڑھ رہی ہے، لہذا یہ بہت خوشใจ کن ہے کہ افغانستان اور پاکستان نے ایک لارنسی سسٹم تیار کرنا شروع کیا ہے جو مختلف شعبوں میں اسکولز، اسپتالز، یونیورسٹیوں جیسے شعبے کی جانب متحرک ہوگا . مگر یہ بات کوئی بھی نہیں سکتا کہ پچاس وونس میں یہ سب سے کامیاب سسٹم تھا، اور اسے نہیں جانتا کہ پھر کیا ہوتا ?
Wow, ایسے لارنسی سسٹم کے ساتھ ایک نئا دور شروع ہونے کا خیال ہے ، یہ بہت اچھا دیکھنا ہوگا ، اس پر افغانستان اور پاکستان دونوں کی جانب سے تعاون کے نئے منظر نامے کی پیش گوئی اچھی ہے