پاک افغان مسئلہ اچھے سے حل کراسکتا ہوں، دنیا بھر میں جنگیں نہیں، تجارت چاہتے ہیں، صدر ٹرمپ

اس کے بعد تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں ایک تاریخی جنگ بندی معاہدہ طے ہو گیا، جس سے لاکھوں زندگیاں بچ گئیں اور فوجی تنازع ختم ہو گیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں ہونے والے تین روزہ اجلاس کے دوران ایسا خطاب کرتے ہوئے کہا جس سے دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے کی ضرورت ہو گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس جنگ بندی معاہدے کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو اپنی زندگیاں بچا کر رہی ہیں اور طویل فوجی تنازعات ختم ہو گئے ہیں، جس کے لیے ہم تمام لڑائیاں ختم کرنے پر راضی ہیں۔

تین روزہ اجلاس میں انہوں نے ملائی فوجوں کی جانب سے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ بندی کا شپنگ آف ایمپراتریز معاہدہ طے پایا جس پر امریکا اور ملائیشیا نے ثالثی کی حیثیت سے کردار ادا کیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب 18 کمبوڈین جنگی قیدیوں کو رہا کرایا جائے گا، اور انہیں اپنی ملک وطن پہنچا دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اور ملائیشیا دونوں اس جنگ بندی معاہدے میں بھی تجارتی معاہدے بنائے گئے ہیں، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت پر راحت رکھی جا سکے گی۔

امریکا اور ملائیشیا نے اس جنگ بندی معاہدے میں تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان ایسے تعاون سے شکار ہوئے جو دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے کی ضرورت کے طور پر دکھای گئے ہیں، جس سے پوری دنیا کا ایمان بڑھتا ہے.

انہوں نے اس معاہدے میں ایسی واضح قید کی ہیں جس سے اس پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے گا، اور اس کے ذریعے امن بڑھتا رہے گا.

صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ چینی صدر سے بات کرتے ہیں جس کی وجہ سے جنگوں کو روکنے کی ضرورت ہے اور اس لیے تجارت پر توجہ دی جا سکتی ہے، کیونکہ ان کا خیال ہے کہ جنگیں نہیں بلکہ تجارت چاہتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے سے ایک نئی اور بھرپور امن کی بناء میں کام کرنا شروع ہوا گا جس سے دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے کی ضرورت کے طور پر دکھایا گیا ہے، اور اس کے ذریعے پوری دنیا کا ایمان بڑھتا ہے.

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سہارہ میں دہشت گردی پر پابندی عائد کرنا ضروری ہے اور اس کی وجہ سے دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے کی ضرورت ہے، اور انہوں نے یہ کہا کہ ایسے لوگوں کا بھی ایمان بننا چاہئے جو دہشت گردی پر پابندی رکھتے ہیں، اور انہیں بھی اپنی ملک وطن کی پیداواری کارکردگی میں بھرپورProgress کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ اس معاہدے کے ذریعے پاکستان اور افغانستان میں ایسے جوائوں کو پیدا کیا جا سکے جس سے ان ممالک میں امن و استحکام پیدا ہوگا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس معاہدے سے ایک نئی اور بھرپور امن کی بناء میں کام کرنا شروع ہوا گا جس سے دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے کی ضرورت کے طور پر دکھایا گیا ہے، اور اس کے ذریعے پوری دنیا کا ایمان بڑھتا ہے.

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس معاہدے سے ایک نئی اور بھرپور امن کی بناء میں کام کرنا شروع ہوا گا جس سے دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے کی ضرورت کے طور پر دکھایا گیا ہے، اور اس کے ذریعے پوری دنیا کا ایمان بڑھتا ہے.

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں بھی ایک وقت جنگ ہوئی تھی جس سے یہ معاہدے بننے میں کام کرنا شروع ہوا گا۔
 
میں نے اس جنگ بندی معاہدے کی کہانی سنائی، اور میں تو اس پر خوش تھا! لاکھوں لوگ اپنی زندگیاں بچا رہی ہیں اور فوجی تنازعات ختم ہو گئے ہیں... یہ ایک نئی آج میں تو لگتا ہے!

میں تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر مبنی تھا، جس سے ملائیشیا کی جانب سے ثالثی کی حیثیت سے کام کیا گیا تھا... یہ ایک نئی راحتوں کا دور ہوا!

اور اب ان کمبوڈین جنگی قیدیوں کو رہا کرایا جائے گا اور انہیں اپنی ملک وطن پہنچا دیا جائے گا... یہ ایک نئی hope ہوا!

میں تھوڑا زیادہ دیکھتا ہوا تو امریکا اور ملائیشیا دونوں اس معاہدے میں تجارتی معاہدے بنائے گئے ہیں... یہ ایک بڑا سہولت ہوا!

صدر ٹرمپ نے اس معاہدے کی کہانی سنائی، اور میں تو ان پر محنت کرتا ہوں! وہ چینی صدر سے بات کرتے ہیں... یہ ایک نئی گھریلو پالیسی ہوا!

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے سے ایک نئی اور بھرپور امن کی بناء میں کام کرنا شروع ہوا گا... یہ ایک نئیHope ہوا!

میں تو اس معاہدے پر خوش تھا!
 
اس معاہدے کے بعد دنیا کو بہت اچھی خبر ملا۔ اس کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بچ گئیں، اور فوجی تنازع ختم ہو گیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ان معاہدات کے دوران ایسا خطاب کیا جو دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے کی ضرورت کے طور پر دکھایا۔

میں تھوڑی ہی مایوس تھا جب میں پتہ لگا کہ وہ ملائی فوجوں نے اپنی جانب سے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا ہے! اس کی وجہ سے دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے کی ضرورت کے طور پر دکھایا گیا ہے، اور ایسا کرنے والوں کو بھی Applaud Karna چاہئے!

ان معاہدات سے ایک نئی اور بھرپور امن کی بناء میں کام کرنا شروع ہوا گا جس سے دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے کی ضرورت کے طور پر دکھایا گیا ہے، اور اس کے ذریعے پوری دنیا کا ایمان بڑھتا ہے.
 
اس معاہدے کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی زندگی بچ گئی، اور اس کے بعد اب وہ لوگ اپنی زندگیاں منعقد کر سکتی ہیں جو پہلے یہ دیکھنے کو ملازمت نہیں دی جاسکتی تھی۔ اور ایسے ہی یہ معاہدے سے اب دنیا بھی امن کی جانب متوجہ رہ سکتی ہے، لیکن یہ بات کوئی نہ کوئی دکھاتا ہے کہ ایسے معاہدے بننے میں کام کرنا شروع کرنا بھی اسی دنیا کی لاپتہ فریبی ہے۔
 
🙏 اب تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان ایک تاریخی جنگ بندی معاہدہ طے ہو گیا ہے، جس سے پوری دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے کی ضرورت کے طور پر ایک نئی مثال ملتی ہے! یہ معاہدہ ایسی طاقت بڑھانے والی بات ہے جو دنیا کو امن اور پربھار کے راستے میں رہنمائی دیتی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے اس معاہدے کی بنیاد رکھنے پر اپنا کردار ادا کیا ہے، اور یہ ان کی بہت बडی پیروکار کے لئے ایک ممتاز پوزیشن بن گئی ہے۔

میں اس معاہدے سے ایسا محsus کرتا ہوں جو دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے میں اور ایک نئی امن بنانے میں کام کرنا شروع کرے گا۔
 
ایسا اچھا کہ ملائیشیا میں ایک تین روزہ اجلاس ہو جس پر جنگ بندی معاہدے طے ہوئے، ان لاکھوں لوگوں کی زندگی بچ گئی جو اپنے ملک سے دور رہتے تھے اور فوجی تنازع ختم ہو گیا ہے.

صدر ٹرمپ نے ایسا خطاب کیا جس سے دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے کی ضرورت کے طور پر بات کی اور اس معاہدے سے لاکھوں لوگوں کو اپنی زندگیاں بچا کر رہی ہیں۔ یہ ایک بڑا کام ہے جس پر اس معاہدے کی وضاحت کروئے گا.

وہ امریکا اور ملائیشیا دونوں کو اس جنگ بندی معاہدے میں تجارتی معاہدے بنائے گئے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان تجارت پر راحت رکھی جا سکے گی.
 
ایسا تو بہت اچھا کہ تین روزہ اجلاس کے بعد تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی جنگ بندی معاہدے طے ہو گیا، اس سے ان ممالکو میں بھی امن اور استحکام پیدا ہو گئے ہیں اور لاکھوں لوگوں کو اپنی زندگیاں بچ کر رہنے کی سہولت مل گئی ہے। 😊

دونوں ممالک کے درمیان تجارت پر بھی راحت رکھی جا سکے گی، جس سے پوری دنیا میں ایمان اور امن کا احترام بڑھے گا۔

جب تک ایسے معاہدوں کی بنیاد رکھی جائیں تو یقیناً دوسرے ممالکو میں بھی امن اور استحکام پیدا ہوگا، اس لیے یہ معاہدہ ایک نئی اور بھرپور امن کی بناء میں کام کرنے والا ہے جس سے دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے کی ضرورت کے طور پر دکھایا گیا ہے. 💖
 
امریکی صدر کی بات سے ابھی ابھی پتہ چل گیا کہ جنگوں کو روکنے کی ضرورت ہے، نہ تو جنگوں بلکہ تجارت چاہتے ہیں...اس بات سے ابھی پہلے بھی پتا تھا، لیکن اب ایسا لگ رہا ہے کہ دنیا کی صورتحال کو دیکھ کر کچھ نے بات کہنی شروع کی ہے...یقیناً اس معاہدے سے انیس اور بھرپور امن بنانے کی امید ہو گی، لیکن یہ سوال ہے کہ اگر یہ توقع نہیں تھی تو کیے اس لئے بات کرنا بھی ضروری تھا...
 
تم کیا بتائیں! یہ واضح اور عجیب بات ہے، ملائیشیا میں ایک تین روزہ اجلاس پر بھی کوئی بات نہیں کی گئی جس سے لاکھوں زندگیاں بچ گئیں اور فوجی تنازع ختم ہو گیا!

دونوں ملک وطنوں کے درمیان جو جنگ ہوئی تھی، اس کی وجہ سے ایسا معاہدہ بننا آسان ہے؟ یہ بھی جانتے ہیں کہ چینی صدر نے ملائیشیا اور امریکا کی باتوں سے جواب دیا تھا، حالانکہ وہ بات کرتے رہے ان کے کچھ نہ کچھ ہی سنا دیتے رہے!

دنیا میں ایسے ہی معاہدوں کی مقدار نہیں ملتیں جس سے اس پر عملدرآمد کیا جا سکے، اگر یہ معاہدے اچھی طرح بنائے گئے ہوتے تو کیوں پوری دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے کی ضرورت ہوتی ہی?

تم سے جو کچھ بتایا گیا، اس سے دلچسپی ہے، لیکن اس کی اور بھی کے پتے بتائے!
 
اس جنگ بندی معاہدے کی وجہ سے لاکھوں کو زندگی بچائی گئی اور فوجی تنازعات ختم ہوگئے 🙏👍

امریکی صدر نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے سے دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے کی ضرورت کے طور پر دکھایا گیا ہے، اور اس کے ذریعے پوری دنیا کا ایمان بڑھتا ہے 🌎💖

اس معاہدے میں 18 کمبوڈین جنگی قیدیوں کو رہا کرایا جائے گا اور انہیں اپنی ملک وطن پہنچا دیا جائے گا 👪🏻

امریکا اور ملائیشیا دونوں اس جنگ بندی معاہدے میں تجارتی معاہدے بنائے گئے ہیں، جو دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے کی ضرورت کے طور پر دکھای گئے ہیں 🤝
 
تمہیں یہ بات تو پتہ ہوگی کہ اس جنگ بندی معاہدے کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بچ گئیں اور فوجی تنازع ختم ہو گیا... مگر یہ رہے، اس معاہدے میں کیا کیا ہوا؟ کہا جاتا ہے کہ تین روزہ اجلاس کے دوران ہونے والی باتوں سے دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے کی ضرورت کے طور پر دکھایا گیا... مگر یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جنگ بندی معاہدے میں تجارتی معاہدے بنائے گئے ہیں، تو اس سے دنیا کو امن کی جانب متوجہ رکھنے کی ضرورت کے طور پر دکھانے کی کیا بات ہے؟
 
واپس
Top