پاکستان بحریہ کا ایک جوہر جہاز سیف، اپنی ملک بھر بھرو تعیناتی مشن کے دوران، اٹھتے ہوئے دوسرے ملکوں کی طرف گئا۔ اس جہاز نے اپنا پہلا ماحول مالدیپ کی بندرگاہ مالے میں تلاش کیا، جس پر پاک بحریہ کے قیام والوں کے لئے ایک خاص استقبال کی تازہ ہوئی.
بھارتیOcean کے جہاز کو پہنچانے پر، مالدیپ کے حکام نے ان کا استقبال کر دیا اور بھارت کے ہم آہنگی کے لئے ایک اٹھیا تھا. دوسرے جہاز میں، جہاز کی سربراہی کموڈر محمد ذیشان نبی شیخ نے چیف آف ڈیفنس فورس کے لئے ایک واضح خطاب کیا اور مختلف ملکوں سے باہمی تعلقات پر بات کی. انہوں نے دو ملکوں کے درمیان دوسرے بھی لئے اور ہائی کمشن آف پاکستان سے بات کی، جس میں دو ایکٹ سے ہو گئے.
جہاز کے دوران ان کے باہمی دلچسپی پر مبنی امور، بحری سرگرمیوں اور ایم ٹی ایس میں تعاون کے لئے تبادلہ خیال کی گئی. مشن کمانڈر نے چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمرل نوید اشرف سے عوام کے لیے ایک نیک خواہشات کا اظہار کیا جس کے ذریعے ہمارے ملک اور مالدیپ کی عوام کی تعلقات کو بڑھایا جا سکتا ہے۔
بھارتیOcean میں جہاز کے دوران، سرکاری حکام اور مختلف ممالک کے سفیروں نے اس کا دورہ کیا. جہاز کو عام عوام کی جانب سے کھولا گیا تھا اور پاکستانی کمیونٹی نے بھی بڑی تعداد میں اسے اپنے دورے کیا تھا۔
اس دورے کے اختتام پر، پی این ایس سیف نے مالدیپ کوسٹ گارڈ کے جہازوں سے بحری مشق کی۔ اس مشق کا مقصد دفاعی تعاون کو بڑھانا اور دونوں بحری افواج کے درمیان آپریشنل تعلقات کو مضبوط بنانے تھے.
اس دورے نے دوسرے ملک سے تعلقات مضبوط کرنے کی بھی اہمیت رکھی ہے.
تاکہ یہ سچائی ہو کہ انٹرنیٹ پر سب کو پہلی جگہ پر دیکھا جا سکا ہے، پاکستان بحریہ کے سیف جہاز نے مالدیپ کی بندرگاہ میں اپنا پہلا ماحول تلاش کیا، لیکن یہ بات کوئی اہمیت نہیں دیتی کہ ان کا دورہ ملدیپ سے قبل ہی مشرقی ایشیا کی دیگر ممالک سے کیا گیا تھا?
جس جہاز کی سربراہی کموڈر محمد ذیشان نبی شیخ کر رہے ہیں وہ نے چیف آف ڈیفنس فورس کے لئے ایک واضح خطاب کیا اور مختلف ملکوں سے باہمی تعلقات پر بات کی، لیکن انھوں نے یہ بھی بتایا کہ پچیس ہائی کمشن آف پاکستان کے ساتھ ایک ایکٹ سے ہونے والے تعلقات کو یہ کس طرح مضبوط بنایا جا رہا ہے؟
جہاز کی تقریبات میں کیا اس وقت انہیں دوسرے ملک سے تعلقات مضبوط کرنے کی ایسی ضرورت تھی جو پچیس ہائی کمشن آف پاکستان کو محسوس کر رہا تھا؟
عوام کے لیے یہ ایک بہت اچھا دورہ تھا، جس میں کئی ملکوں نے تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے اور ایسے دوروں سے پاکستان کی جانب سے ایک بہت ہی اعزاز محسوس ہوتا ہے، اس طرح سے جہاز میں دوسرے ملک کے رہنماوں سے ملاقات ہوئی اور انھوں نے باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کی، یہ بھی ایک بہت اچھا اہمیت رکھی ہے کہ جہاز میں عوام نے بھی اس دورے میں حصہ لیا تھا جس سے ملنے والوں کو ایک اور نئی دोस्त فینڈ کی گئی ہے، یہ سب کچھ میں پھر اس دورے کا اختتام ہوا جہاز نے بحری مشق کی اور دونوں ملکوں کے درمیان آپریشنل تعلقات کو مضبوط بنانے کا مقصد رکھا تھا، یہ سب کچھ پورے دورے میں ایک بہت اچھی اور اہمیت رکھی ہے.
بھارت اور پاکستان کے درمیان یہ ملاقات دوسرے ملکوں سے تعلقات کے لئے ایک بہتے اہم پہلو ہیں
جہاز کی سربراہی کموڈر محمد ذیشان نبی شیخ کی جانب سے ملدیپ کے حكام کے ساتھ ایسے معاملات پر بات کی گئی جس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مضبوط ہوسکتی ہیں۔
بھارتی اور پاکستانی بحری افواج نے ایک دوسرے کی مدد اور تعاون سے تعیناتی مہم کا مقصد پورا کرنے کے لئے باہمی مشق کیں، اس طرح دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جاسکتا ہے
اس دورے کا اس وقت ماحول تھا جس میں دوسرے ملکوں سے تعلقات بنانے کو ناکافی سمجھا جائے گا. اگرچہ پاکستان کی بحریہ اپنے ماحول کے طور پر ایک عظیم ادارہ ہے، تاہم اس کے ساتھ تعلقات بنانے کے لیے کافی کوشش نہیں کی جائی چکی ہے.Maldives کو پہلا استقبال اچھا تھا، لیکن اگرچہ بھارت کے ساتھ تعلقات میں آگہی رکھنا ضروری ہو گا، تاہم اس کے لیے ماحول کے طور پر پاکستان کی بحریہ کو ایسی ہی صلاحیت موجود ہونا چاہیے۔
بھارت کے ساتھ پاکستان بحریہ کا ایسا دورہ جسے پہلے سے کچھ نہیں دیکھا گیا، اب ایک نئی Seite کی ہے. ان دو بڑے ملکوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے یہ دورہ ایک اہم کامیابی ہے.
دوسرے ملکوں سے تعلقات بنانے کا یہ سفر ابھی شروع ہوگیا ہے، لیکن اس میں پہلے بھی اہم قدم رکھے گئے ہیں. اب اس پر مزید اہمیت دے کر یہ سفر کو اگاہی سے نہیں دیکھنا چاہئیے، بلکہ اسے اپنی فوری اور مستقبل کے ماحول میں سمجھنا چاہئیے.
اس دورے کی اہمیت بڑھانے والی بات یہ ہے کہ پاکستان بحریہ نے اپنے پہلے جہاز میں ایک نئا سفر شروع کیا، جو ابھی ختم نہیں ہوا۔ اس میں دوسرے ملکوں سے تعلقات بنانے کے لیے ایک اور اہم قدم رکھا گیا ہے.
دنیائے بھر میں پانی کے سفر کو سمجھنے کی یہ کوشش ایک اہم بات ہے، جسے ان دو ملکوں نے کیا ہے. اس میں اس سے قبل کے سفر پر پہلے دیکھا گیا ہے، لیکن اب اس میں ایک نئی Seite کی ہے.
سف جہاز کی مالدیپ پہچاناں کا یہ دورہ دیکھتے ہوئے، مجھے پتا چلا کہ اُسے ملکی سرکاریں صرف ایک لئے دے رہیں ہیں؟ اُن کی ماحول مالدیپ میں گئے لیکن اس کا مقصد صرف ایک لئے نہیں تھا! اُنہوں نے واضح رکاوٹ پہنچا دی ہے اور اُس پر ایک لئے لگایا گیا ہے۔
یہ دورہ کیا اور کس طرح ایسا کیا گیا، یہ سوال مجھے ہمیشہ اٹھاتا رہتا ہے!
ایک جہاز جو بھر بھری ہوا پہلے سے سیف نہیں ہوتا ، اس کا ایسا کیا گیا کیوں؟
سچ میں یہ دورہ بہت اچھا لگتا ہے ، کیسے ملکی تعلقات کو مضبوط کیا گیا ؟
یہ دورہ کچھ اور سیکھنا چاہئیں تھے، پاکستان کی بحری قوت ایسے جہازوں کو چلائیں جو ہر ملک میں محنت کر رہی ہے اور ملدوپ پر بھی یہی سے شروع کر کے اس کا نتیجہ کچھ اور حیرت انگیز کیا جا سکتا ہے
یہ ایک بہت اچھا کہ پاکستان بحریہ نے اپنی ملک بھر بھرو تعیناتی مشن پر ایسا کیا ہے، ان لوگوں کی مدد کرتے ہوئے جو اس مشن میں شامل ہیں، خاص طور پر ان سے تعلقات مضبوط کرنے والوں نے بھی اپنا یہ کیا ہے، مثال کی طرح مالدیپ کی حکومت نے ان کا استقبال کیا ہے اور ایک اچھی طرح سے تازہ کیا ہے۔
ان کے جہاز میں بھی ایسی پلیٹس لگائی گئی ہیں جو ان کے تعلقات کو مضبوط کرنے کی واضح علامت ہیں، اور یہاں تک کہ جب انھوں نے دو ملکوں کے درمیان بات چیت کی تو اس میں ایک اچھی طرح سے طویل تعلقات بھی شامل ہوا۔
یہ واضح ہے کہ پاکستان بحریہ کا جوہر جہاز اچھی طرح کامیاب تھا، انھوں نے ملک بھر بھرو تعیناتی مشن کیا اور اپنا پہلا ماحول مالدیپ کی بندرگاہ مالے میں تلاش کیا۔ یہ دوسرے ملکوں سے تعلقات مضبوط کرنے میں ہم کی مدد کر سکتے ہیں، لیکن انھوں نے کچھ بھی نہیں کیا جس سے ہماری طرف کچھ مثبت ماحول پیدا ہوا، یا تو یہ جہاز زیادہ تیز تھا یا اس پر ایسی خصوصیت تھی کہ ہمیں پتہ نہیں چلا کے یہ جوہر جہاز کیسے کام کر رہا ہے?
میری نظروں میں یہ جوہری جہاز پاکستان کو ایک اعظم دکھای رہا ہے! پاکستان نے اپنے تعیناتی مشن کے دوران دنیا کی چاروں طرف بھی گئا، اور اب وہ ملدیپ کی بندرگاہ میں پہلی بار پہنچ رہا ہے! یہ ایک بہت بڑا کامیاب مشن ہے، جس نے پاکستان کی حومین کیتے لیے ایک نئی دور کی شروع کر دی ہے।
چیف آف ڈیفنس فورس کو لکھتے ہوئے کموڈر محمد ذیشان نبی شیخ بہت ہی منصفانہ اور بہادر ہیں، وہ ان کے مشن کی طاقت کو دیکھ کر ہمیشہ بھی سر اگای رکھتے ہیں!
ملدیپ میں جہاز کا دورہ ایک نئی پہلی تھی، اور اس نے پاکستان اور مالدیپ کی تعلقات کو مضبوط بنانے کی واضح توجہ دیتی ہے!