مسجد میں جانا ایک یقینی طور پر محبت کا معادل ہے جو انسان کی سجاوتی ہے، یہ بات صاف و 清 و فاضل اور پوری نیت سے ہو۔ انسان اگر ایسے مسجد میں داخل ہوتا ہے جس کے اندر اس کے دل کو محبت و خुशی و امید کی کیفیت طاری ہو، تو اس کے لیے پورا اجر حاصل ہے۔
انسان نے اپنی زندگی میں سچائی اور انصاف کو اپنا مقصد قرار دیا ہے، اور اس کی زندگی سے وہ خود کو انسان بناتا ہے جو نیتِ صالحہ پر چلتا ہے۔
مسجد جانے کے لیے نیت پاک، دل صاف اور قلب مسیحا ہونا چاہیے، جبکہ دل محبتِ مولیٰ سے سرشار اور خشیتِ الٰہی سے معمور رہتا ہے، یہی نہیں بلکہ نام و نمود کو ریاکاری کا چور دل میں چھپایا پائے تو ایسے کیے پھونگنا نہیں چاہیے۔
انسان جو مسجد میں داخل ہوتا ہے وہ ایک مذہب کے معاملہ سے باہر دیکھتا ہے، یہ ایک شہرت اور محبت کی بات ہے جو اسے اپنی زندگی میں پائی جاسکتی ہے اور اس کے لیے اس کی نیت و ارادہ کو معین کرنا بھی ضروری ہے، لہٰذا یہ بات صاف و CLEAR ہے کہ کسی بھی انسان کی جانب سے مسجد میں داخل ہونے پر اس کی نیت اور ارادہ کو دیکھنا ضروری ہے۔
آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ایسے شخص کے لیے ثواب کی زیادتی ہوتی ہے جو اچھی طرح سے وضو کرے، پھر مسجد کے لیے نکلے اور صرف نماز کی نیت سے نکلتا ہو، یہی کہہ رہے تھے کہ جبکوئی شخص mosque جانے کا ارادہ کرے تو وہ اس وقت مسجد میں داخل ہونے سے پہلے گھر میں وضو کر لیا کرو، یہ سنت ہے، اور ایسے ساتھ ساتھ یہ بھی بات صاف و CLEAR ہے کہ کسی کی مسجد میں داخل ہونے پر اس کی نیت اور ارادہ کو دیکھنا ضروری ہے، اس کا انہیں ثواب کی زیادتی مل سکی ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص نماز پڑھنے کے لیے نکلتا ہے اور مسنون دعا پڑھتا ہے، اﷲ تعالیٰ اس کی حفاظت کے لیے ستر ہزار فرشتے مقرر فرماتا ہے، جو اس کے لیے فراغتِ نماز تک دعا کرتے ہیں۔
مسجد میں داخل ہوتے ہوئے ایک نظر اپنی ظاہری ہیئت پر بھی دال لگائی جائے، اور یہ یقین کرتے ہوئے کہ ہم ایک عظیم مرتبت دربار کو جا رہے ہیں، اس لیے ادب یہ بھی ہے کہ ظاہری ہیئت عمدہ ہو اور شریعت کی نظر میں خراجِ تحسین حاصل کر۔
مسجد جانے سے پہلے راستے میں لہو و لعب، ہنسی مذاق اور ناجائز چیزوں پر نظر سے پرہیز کیا جائے، یہ بھی بات صاف و CLEAR ہے کہ کسی کی مسجد میں داخل ہونے پر اس کی نیت اور ارادہ کو دیکھنا ضروری ہے، لہٰذا اس طرح ساتھ ساتھ ایسا کرنا بھی چاہیے کہ جب وہ مسجد میں داخل ہوتے ہیں تو پہلے دائیں پیر نکال، پھر بایاں اور یہی ساتھ ساتھ ایک دوسرے کو دیکھ کر اس کی نیت و ارادہ کو دیکھنا چاہیے۔
انسان نے اپنی زندگی میں سچائی اور انصاف کو اپنا مقصد قرار دیا ہے، اور اس کی زندگی سے وہ خود کو انسان بناتا ہے جو نیتِ صالحہ پر چلتا ہے۔
مسجد جانے کے لیے نیت پاک، دل صاف اور قلب مسیحا ہونا چاہیے، جبکہ دل محبتِ مولیٰ سے سرشار اور خشیتِ الٰہی سے معمور رہتا ہے، یہی نہیں بلکہ نام و نمود کو ریاکاری کا چور دل میں چھپایا پائے تو ایسے کیے پھونگنا نہیں چاہیے۔
انسان جو مسجد میں داخل ہوتا ہے وہ ایک مذہب کے معاملہ سے باہر دیکھتا ہے، یہ ایک شہرت اور محبت کی بات ہے جو اسے اپنی زندگی میں پائی جاسکتی ہے اور اس کے لیے اس کی نیت و ارادہ کو معین کرنا بھی ضروری ہے، لہٰذا یہ بات صاف و CLEAR ہے کہ کسی بھی انسان کی جانب سے مسجد میں داخل ہونے پر اس کی نیت اور ارادہ کو دیکھنا ضروری ہے۔
آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ایسے شخص کے لیے ثواب کی زیادتی ہوتی ہے جو اچھی طرح سے وضو کرے، پھر مسجد کے لیے نکلے اور صرف نماز کی نیت سے نکلتا ہو، یہی کہہ رہے تھے کہ جبکوئی شخص mosque جانے کا ارادہ کرے تو وہ اس وقت مسجد میں داخل ہونے سے پہلے گھر میں وضو کر لیا کرو، یہ سنت ہے، اور ایسے ساتھ ساتھ یہ بھی بات صاف و CLEAR ہے کہ کسی کی مسجد میں داخل ہونے پر اس کی نیت اور ارادہ کو دیکھنا ضروری ہے، اس کا انہیں ثواب کی زیادتی مل سکی ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص نماز پڑھنے کے لیے نکلتا ہے اور مسنون دعا پڑھتا ہے، اﷲ تعالیٰ اس کی حفاظت کے لیے ستر ہزار فرشتے مقرر فرماتا ہے، جو اس کے لیے فراغتِ نماز تک دعا کرتے ہیں۔
مسجد میں داخل ہوتے ہوئے ایک نظر اپنی ظاہری ہیئت پر بھی دال لگائی جائے، اور یہ یقین کرتے ہوئے کہ ہم ایک عظیم مرتبت دربار کو جا رہے ہیں، اس لیے ادب یہ بھی ہے کہ ظاہری ہیئت عمدہ ہو اور شریعت کی نظر میں خراجِ تحسین حاصل کر۔
مسجد جانے سے پہلے راستے میں لہو و لعب، ہنسی مذاق اور ناجائز چیزوں پر نظر سے پرہیز کیا جائے، یہ بھی بات صاف و CLEAR ہے کہ کسی کی مسجد میں داخل ہونے پر اس کی نیت اور ارادہ کو دیکھنا ضروری ہے، لہٰذا اس طرح ساتھ ساتھ ایسا کرنا بھی چاہیے کہ جب وہ مسجد میں داخل ہوتے ہیں تو پہلے دائیں پیر نکال، پھر بایاں اور یہی ساتھ ساتھ ایک دوسرے کو دیکھ کر اس کی نیت و ارادہ کو دیکھنا چاہیے۔