ہندوستان سے بھی ڈھیل چکی۔ کیا ہم اسے نہ سمجھتے تھے؟
افغانستان کی صورت حال کو جس طرح دیکھتے ہیں وہ ایک حیرناک تصور ہے۔ دوسری جانب ملک میں مذہبی نظام کا خفاف کر دیا گیا اور لوگوں کو انصاف کا راستہ نہ دیکھنا پڑا۔ آج افغانستان ایک بدقسمت ملک ہے جس میں دہشت گردی اور قتل و غارت رونما ہوگئی ہے۔
ایک دوسری جانب‘ ملا عمر کو امیر المومنین بنایا گیا لیکن اس کے باوجود ‘ ان لوگوں کا ایسا مذہبی و تشدد پرست ادارہ قائم ہوگیا ہے جو اپنی نافذ کردہ حقداریوں کو دنیا کے سامنے پیش کر رہا ہے۔
جب یورپی ملکوں میں‘ بھی ایسے حالات وجود میں آئے تھے تو کیا یہ افغانستان کے لیے خاص نہیں ہوگا؟
ان لوگوں نے ملک کی سرحدوں پر بھی گہری مایوسیت کو محسوس کیا ہے جب کہ‘ اس وقت‘ افغانستان اور ہمارے ملک کے درمیان ایک عسکری حدیث قائم تھی، جو ان لوگوں کے خلاف لڑ رہی تھی۔
اس طرح سے آئے حالات‘ یورپ کو بھی اس بات پر مجبور کرتے ہیں کہ وہ ملک کی سرحدوں پر قانون کی حکمرانی کو اپنایا کرے۔
افغانستان کی صورت حال تو بہت غمگسل ہے، پھر بھی یہ بات تو کہی جا سکتی ہے کہ ہم نے اسے سمجھنے کا موقع دیں تھے… نہیں تو اب وہاں دہشت گردی اور قتل و غارت رونما ہو گئی ہے… یورپی ملکوں میں بھی اس طرح کے حالات اٹھنے پڑتے ہیں تو افغانستان کی صورتحال کا کوئی خاص نہیں۔ ملا عمر کو امیر المومنین بنایا گیا لیکن اب بھی اس طرح کے مذہبی و تشدد پرست ادارے قائم ہو گئے ہیں جو دنیا کے سامنے اپنی نافذ کردہ حقداریاں پیش کر رہے ہیں… یورپی ملکوں میں بھی آج کل اس طرح کی تنگاتنگیں موجود ہیں، ان لوگوں کے لئے ملک کی سرحدوں پر گہری مایوسیت ہے… اور اب وہاں ایک عسکری حدیث قائم تھی جو انہیں خلاف رہی ہے… آئے حالات یورپ کو بھی قانون کی حکمرانی پر مجبور کرتے ہیں۔
افغانستان کی صورتحال ایسے سے نہیں تھی جیسا دیکھ رہا ہے پھر بھی یہ بات حقیقت ہے کہ وہاں کوئی حد تک مذہبی نظام کو ٹھہرایا گیا تھا لیکن اس میں بھی ایسا جیسے اس میں تبدیلی کی ضرورت ہو رہی ہے کہ وہاں لوگوں کو انصاف اور قانون کا راستہ مل سکا ہو .
اسکے برعکس ملک کے بھر میں دہشت گردی اور قتل عام جاری ہے یہ بات بھی حقیقت ہے کہ ملا عمر کی طرح لوگ بھی اپنے مذہبی نافذ کردہ معاملات میں ایسا کام کر رہے ہیں جو دنیا کو اچھی طرح دکھای دیتے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ لوگ بھی ملک کی سرحدوں پر ماحوزت کا شعور رکھتے ہیں .
اس بات پر یقین کرو سکتے ہیں کہ یورپی ملکوں میں بھی آئندہ وقت ایسے حالات وجود میں آئیں گے کیونکہ جیسا افغانستان میں نہیں، یہاں کے لوگ بھی اپنے لئے ووٹ ڈال کر انصاف اور قانون کی ندی کو بنانے کا دھندلا راسخ رکھتے ہیں
یہاں ہے یہ لوگ کیا بتاتے ہیں؟ افغانستان ایک دوسرے ملکوں میں بھی اسی حالات میں پڑا ہوا ہے جس نے ہمارے ملک کو اتنا متاثر کیا ہے؟ اور ان لوگوں کی توقع ہے کہ ہم ان کے سامنے لالچا ہو کر اپنی سرحدوں پر حقداریوں سے بھرپور ایک ملازمت جیسا نظام قائم کریں گے؟
یہ لوگ یقین رکھتے ہیں کہ ان کی نافذ کردہ حقداریوں سے دنیا اپنے سامنے اٹھی، لیکن وہ ان کے بارے میں بھی کچھ سمجھتے ہیں؟ یہ لوگ کیا بتاتے ہیں کہ جب ملک کو دہشت گردی اور قتل و غارت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو اس سے ان کی نافذ کردہ حقداریوں کی کسی مدد نہیں ہوتی؟
یہ لوگوں کے عزم کو ہم دیکھتے رہتے ہیں اور ہمیں یہ سچنے میں کبھی ہی نا مانوں گے کہ ہر ملک کے اپنے معاملات کو سمجھنا پڑتا ہے اور ایسے حالات سے کچھ نہ کچھ کھانا پڈتا ہے۔
یہ افغانستان کی صورت حال تو حیران کن ہی نہیں بلکہ دھمی تھام کر رہا ہے... آج اور کچھ سال قبل ہی کے یہ حالات کے بعد یقیناً ہمارا یہ سمجھنا آسان نہیں ہوگا کہ اس ملک میں کیا پہچانا جائے... دوسری جانب یورپی ممالک کے ساتھ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ قانون کا احترام کیا جائے... ملک میں پوری سرحدوں پرSecurity کا احاطہ کیا جائے...
افغانستان کی صورتحال میں دیکھنا ہمیں حیران ہونا چاہیے . اب کیا لوگ اسے سمجھتے تھے? آج اس ملک میں دہشت گردی رونما ہوگئی ہے اور لوگوں کو انصاف کا راستہ نہ ملا. یہاں تک کہ مذہبی نظام کو ختم کر دیا گیا تو بھی لوگوں نے شہیدوں کی پدواپ نہ دیکھی.
اس سے ہم اس بات پر مجبور ہوتے ہیں کہ یورپی ملکوں میں بھی ایسی حالات تھے تو کیا افغانستان کے لیے یہ خاص نہیں تھا? یہ سارے واقعات ہمیں اس بات پر مجبور کرتے ہیں کہ قانون کی حکمرانی کو ملک کی سرحدوں پر اپنایا جائے.
ابھی افغانستان کا حال تو بھی ٹھیک نہیں تھا اور اب اسے ایسا ہوا ہو گیا ہے جیسا سایہ بھی پڑتا ہے جو آندھن سے ہوتا ہے . افغانستان کی صورت حال کچھ بھی سمجھنا مشکل ہو گیا ہے جس نے اسے ایک بدقسمت ملک بنا دیا ہے جو اب دہشت گردی اور قتل و غارت سے دوچار ہے . ملا عمر کو امیر المومنان بنایا گیا تو ایسا نہیں تھا کہ اسے بھی ان لوگوں کی مذہبی و تشدد پرستی کا شکار ہو جائے گا . یورپ میں بھی اسی طرح کے حالات آئے تو افغانستان کے لیے اس بات کو نہ سمجھنا مشکل ہے کہ ہم کس طرح ان لوگوں سے نمٹ رہے ہیں اور اس پر کوئی یقین نہیں ہوتا۔
اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہندوستان کی جانب سے بھی کیا کچھ ہو گا؟ پہلے اس کے لیے ایک یورپی ملک بھی اٹھ کر آیا تو اب وہ ملا عمر کا تعاون نہیں کرتا ہے اور ہمارے ملک بھی اس میں شریک نہیں ہوتا تو آج کس بات پر دھیما رہنا چاہتے ہیں؟ یورپی ملکوں نے جس طرح اپنے ہی ملکوں میں ایسی صورتحال کو روکنے کے لیے اٹھ کر آئے تو وہی افغانستان کو بھی اس بات پر مجبور کریں گے؟ http://www.dawn.com/paknews/1384715
افغانستان کی صورتحال نے میرے ذہن میں ایک گہری پریشانی پیدا کی ہے۔ اگر ہمیں اس بات پر زور دینا چاہیے تو کیا یہ حقیقت بھی نہیں تھی کہ ان لوگوں کو مذہبی نظام سے الگ کر دیا گیا تھا؟ اب وہ لوگ دہشت گردی اور قتل و غارت کی صورت میں ہی رہتے ہیں تو یہ حیران کن ہے نہیں?
امیر المومنین کا نام لے کر بھی ملا عمر کو نئی دینی تشدد پرست تنظیم بنائی گئی ہے اور اب وہ لوگ اپنی مذہبی فطرت کی وجہ سے دنیا کو دکھانے کا عزم کرتے ہیں تو یہ بھی ایسا ہی نہیں ہوگا جو یورپی ملکوں میں ہوا؟ کیا افغانستان کی صورتحال اس سے خاص نہیں ہوگی?
فارسی لیکھنے والے اور صحافی ابراہیم حفیظ کیسے پھنس گئے?
کیا یہ بھی ایسا نہیں تھا جب ہم افغانستان میں معیشت سے باہر تھے اور لوگ اپنی زندگیوں کو چلائیڈی کرتے تھے? اب وہاں حالات بدل گئے ہیں، پریشانیوں اور فاصلے سے آچھنے والی صورتحال کی طرف بڑھ گئے ہیں।
اس کی حقیقت توہین کی حد تک پہنچ گئی ہے ، اس نے افغانستان کے لیے ایک بدقسمت تصور پیش کیا ہے، جس میں دہشت گردی اور قتل و غارت رونما ہوگئی ہے ۔ اس کی پھانسی نہیں تھی ایسا کہ کہ لوگوں کو انصاف کا راستہ نہ مل سکا ہو، آج بھی ایسا تصور ہے کہ مذہبی نظام کو ختم کر دیا گیا ہے اور لوگ مذہبی و تشدد پرست ہیں ۔ یہ یورپ کے لیے بھی ایک ایسا معاملہ ہے جس سے انہیں افغانستان کی بات پر مجبور کرنا پڑگا۔
افغانستان کا حال خاصا ایسا ہوا ہے جو ہم تھے یہ سمجھتے نہیں تھے ۔ دوسری جانب یورپ کے ملکوں میں بھی ایسا حالات وجود آئے ہوں گے تو افغانستان کے لیے اس کی اہمیت وہی ہوگی . یہ دیکھنا مشکل ہے جب ان لوگوں نے اپنے ملک میں ایسا مذہبی نظام قائم کیا ہے جو اب وہیں قتل و غارت اور دہشت گردی رونما کی ہوئی ۔ اور یوں ہی انھیں ‘امیر المومنین‘ کہا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود وہیں ایسے دھارمک تشدد پرست گروپوں کی اور یہ دیکھنا مشکل ہے .
افغانستان کی صورت حال تو پوری طرح سے حیران کن ہے! یہاں تک کہ ہندوستان بھی اس میں بھرپور طور پر تنگ آ گیا ہے اور اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم سب نے اس صورت حال کو سمجھنا چاہیے اور اس کی وکالت کرنی چاہیے। افغانستان میں مذہبی نظام کا خفاف کر دیا گیا تو یہی کہا جاتا ہے، لیکن ابھی تک اس نے ملک کو ایسا دیکھنا چاہیے جو کسی بھی حد سے باہم خالف ہو، تو کچھ نہ کچھ لائحہ عمل کی ہارے اور اس پر جیت۔ یہی وجہ ہے کہ اب افغانستان ایک بدقسمت ملک بن گیا ہے جو دہشت گردی اور قتل و غارت سے لڑ رہا ہے!
آج افغانستان کی صورت حال تو ایسے میں تھی جس پر ہمیں بالکل کم عرصہ پہلے کچھ سیکھنا پڑا tha . ملک کو مذہبی نظام کا خفاف کر دیا گیا اور وہ لوٹا لیا گیا، اب دہشت گردی اور قتل و غارت رونما ہوگئی ہے تو یہ تو دھمکی ہی نہیں بلکہ واقعہ ہے . اس طرح کا حال بھی یورپی ممالک میں دیکھنے کو ملا tha، ان لوگوں نے اپنی سرحدوں پر بھی گہری مایوسیت محسوس کی ہوگی، اچھا کہ اب وہ قانون کی حکمرانی کو اپنا لیں، دھمکی کی جگہ عمل والی نہیں ہونا چاہیے .
افغانستان کی صورتحال تو وہی ہے جیسا ہم نے سوچا تھا کہ اس کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہوگیا۔ لیکن اس میں مزید باتے ہیں... مذہبی نظام کو خفاف کرنا اور لوگوں کو انصاف کا راستہ نہ ملنا، یہ تو ہم نے نہیں سوچا تھا۔ اب وہ لوگ جو اسے امیر المومنین بنایا گیا ہے وہی ہیں جو ہر قسم کی تشدد کے حامی ہیں... یورپ میں بھی اسی طرح کے حالات آئے تو اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ملک کی سرحدوں پر قانون کی حکمرانی کو اپنایا جائے... لیکن یہ سوال ہے کہ ہم نے اسے کیسے حل کیا...؟
افغانستان میں یہ حالات لگتے ہیں کہ کیا وہ لوگوں نے اپنی سرزہیوں سے پھنس کر ہی نہیں رہتے؟ آج ان لوگوں کی صورت حال بہت غمکناک ہے، کچھ لوگ دہشت گردی کے حامل ہوگئے ہن، جبکہ باقی لوگ قتل و غارت کا شکار ہوئے ہن۔
ایسا لگتا ہے کہ ان لوگوں نے اپنی مذہبی اقداروں سے ہی اس قدر کھینچ لیا ہے جس کی وجہ سے وہ اب ایک بدقسمت ملک میں رہتے ہن۔
اس دuniya میں یہ بھی دیکھنا مشکل ہے کہ کیا ہم اس پر پہل اٹھا سکتے ہیں؟ اس طرح یورپی ملک بھی اپنے اندر ایسے حالات کو دیکھ رہے ہن، جبکہ افغانستان کے لیے یہ خاص نہیں ہونا چاہیے۔
ایسے مملکت میں ڈھیل چکی ہوئی ہے جو ہم نے کیا تھا وہ سب کچھ ہو گیا ہے!
افغانستان کی صورت حال ایک حیرناک تصور ہے، ان لوگوں کو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی ملک میں مذہبی نظام سے لڑ رہے ہیں اور اس طرح سے دوسرے لوگوں کو بھگتا دیتے جاتے ہیں... مگر یہ کس کی fault نہیں!
جب یورپی ملکوں میں بھی ایسی حالات موجود تھیں تو کیا اسے افغانستان کے لیے خاص نہیں ہوگا؟ سچ مچ یہ سب کو ایک طرح سے مجبور کر رہا ہے کہ وہ ملک کی سرحدوں پر قانون کی حکمرانی کو اپنایا کرے... اور حال ہی میں بھی ان لوگوں نے ملک کی سرحدوں پر بھی گہری مایوسیت کا اظہار کیا تھا!
اب یہ سوال ہے کہ ایسے حالات میں کوئی ان لوگوں کو کیسے نہ رکھتا... اور دوسری جانب ملک کی سرحدوں پر قانون کی حکمرانی کو لانے کے لئے کیا ہے؟
افغانستان کی صورتحال ایک غم گسپاہ ہے … دوسری جانب ہمارے ملک میں بھی حالات خراب ہوئے ہیں۔ لوگوں کو نافذ کردہ کानونوں سے واقف کرنا نہیں آ رہا، اور یہ طے پڑ رہا ہے کہ ملک کی سیاسی صورتحال کس حد تک خراب ہوئی ہے … ملا عمر کو امیر المومنین بنایا گیا لیکن جب ان کے خلاف دھندلوں پر چڑھا دیا گیا تو کیا یہ نہیں تھا؟ اس سے ہمیں اٹھنا پڑسکتا ہے … افغانستان کی صورتحال ہی نہیں، بلکہ ہمارے ملک میں بھی ایسی حالات وجود میں آ رہے ہیں۔