مدناپور میں ایک چائے فروش نے اپنی بیٹی کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے چار سال تک سکے جمع کیے اور باقی ڈرامہ، بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق، ایک موٹروسائیکل فراہم کرتے ہوئے ختم ہوگیا۔
چودھری، جو چائے کی دکان کے مالک تھے، نے اپنی بیٹی کو ایسا کرنے کا فیصلہ کرنا شروع کیا جس سے وہ بھگتی ہوئی۔ انہوں نے چار سال کے عرصے میں سکے جمع کیے، جن کی مجموعی رقم ایک لاکھ 10 ہزار روپے تھی۔
انہوں نے ڈرم پر اسکوں کو دبایا اور موٹرسائیکل کے شوروم پہنچا، جس میں چودھری نے پوچھا تھا کہ ان کو یہ سکے کیوں ملے تھے؟ سکوں سے بھرا ڈرم دیکھ کر چورم کے ملازمن حیران ہوئے، لیکن انہوں نے اس پر رضامندی ظاہر کی اور 10 روپے کے سکے کو انڈیل دیا۔
چودھری نے بتایا کہ بیٹی نے موٹروسائیکل کی خواہش ظاہر کی تھی، لیکن وہ اسے کرنے کے لیے بچت نہیں کر سکتے تھے۔ انہوں نے ایک چار سال کے عرصے میں سکے جمع کیے اور اس دباؤ سے ڈرم پر سکے کو لے کر موٹرسائیکل پہنچایا۔
انہوں نے بتایا کہ چار سال تک اس طرح بھرپور تھوڑی اور کوشش کی، جس سے انہوں نے ایک موٹروسائیکل فراہم کرنے کی یقین حاصل کی۔
چودھری، جو چائے کی دکان کے مالک تھے، نے اپنی بیٹی کو ایسا کرنے کا فیصلہ کرنا شروع کیا جس سے وہ بھگتی ہوئی۔ انہوں نے چار سال کے عرصے میں سکے جمع کیے، جن کی مجموعی رقم ایک لاکھ 10 ہزار روپے تھی۔
انہوں نے ڈرم پر اسکوں کو دبایا اور موٹرسائیکل کے شوروم پہنچا، جس میں چودھری نے پوچھا تھا کہ ان کو یہ سکے کیوں ملے تھے؟ سکوں سے بھرا ڈرم دیکھ کر چورم کے ملازمن حیران ہوئے، لیکن انہوں نے اس پر رضامندی ظاہر کی اور 10 روپے کے سکے کو انڈیل دیا۔
چودھری نے بتایا کہ بیٹی نے موٹروسائیکل کی خواہش ظاہر کی تھی، لیکن وہ اسے کرنے کے لیے بچت نہیں کر سکتے تھے۔ انہوں نے ایک چار سال کے عرصے میں سکے جمع کیے اور اس دباؤ سے ڈرم پر سکے کو لے کر موٹرسائیکل پہنچایا۔
انہوں نے بتایا کہ چار سال تک اس طرح بھرپور تھوڑی اور کوشش کی، جس سے انہوں نے ایک موٹروسائیکل فراہم کرنے کی یقین حاصل کی۔