جنوبی کوریا میں مارشل لاء نافذ کرنے پر سابق وزیر اعظم اور خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس کی وجہ سے ملک کی سیاست میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں۔
غیر ملکی ایجنسیوں کے مطابق، سابق صدر یون نے مارشل لاء کو جنوبی کوریا میں نافذ کرنے کا اعلان 2024 میں کیا تھا جس پر حال ہی میں وہ گرفتار ہوئے ہیں۔
سابق وزیراعظم ہوانگ کو بغاوت کے الزام میں حراست میں لیا گیا اور انھوں نے مارشل لاء کے اعلان کے بعد فیس بک پر ایک پوسٹ شائع کی تھی جس میں ملک کی قومی اسمبلی کے سپیکر کی گرفتاری اور مبینہ انتخابی دھاندلی میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
دوسری طرف خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ پر الزام ہے کہ وہ مارشل لاء نافذ کرنے کے منصوبوں کو جانتے تھے لیکن وہ قومی اسمبلی کو رپورٹ کرنے میں ناکام رہے۔
ایک اور بات یہ ہے کہ اس کی گرفتاری کے بعد ملک میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں جو politics میں بھی دیکھنے کو ملی ہیں۔
غیر ملکی ایجنسیوں کے مطابق، سابق صدر یون نے مارشل لاء کو جنوبی کوریا میں نافذ کرنے کا اعلان 2024 میں کیا تھا جس پر حال ہی میں وہ گرفتار ہوئے ہیں۔
سابق وزیراعظم ہوانگ کو بغاوت کے الزام میں حراست میں لیا گیا اور انھوں نے مارشل لاء کے اعلان کے بعد فیس بک پر ایک پوسٹ شائع کی تھی جس میں ملک کی قومی اسمبلی کے سپیکر کی گرفتاری اور مبینہ انتخابی دھاندلی میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
دوسری طرف خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ پر الزام ہے کہ وہ مارشل لاء نافذ کرنے کے منصوبوں کو جانتے تھے لیکن وہ قومی اسمبلی کو رپورٹ کرنے میں ناکام رہے۔
ایک اور بات یہ ہے کہ اس کی گرفتاری کے بعد ملک میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں جو politics میں بھی دیکھنے کو ملی ہیں۔