وزیراعظم کے مشیر نے ہوا میں دو ایوانوں کی اجلاسیات کو مشترک کرنے کا بھی تجویز دیا ہے، جس پر غور کیا جا رہا ہے۔ یہ بات پتہ چلتے ہوئے کہ حکومت نے اہم قانون سازی کے لئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس آئندہ ہفتے بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں ایک رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس 27 نومبر کو طلب کیے جانے کا امکان ہے۔ ان دونوں ایوانوں کے مینbers کے درمیان ایک معاہدے پر مشتمل رکنیت کو بھی یہ رپورٹ بتاتے ہوئے دیکھی گئی ہے۔
وزیراعظم کے مشیر نے اسی وقت ایسے معاہدے پر مشتمل رکنیت کو بھی اپنایا ہے، جس سے دونوں ایوانوں میں مینbers کے درمیان کوآرڈینیٹیو کی بڑھتی ہوئی صلاحیت مل سکے گی اور ان دونوں اجلاسوں میں اہم قانون سازی کی جا سکے گی۔
اس رپورٹ سے یہ بات واضع ہوتی ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ایک ساتھ اجلاس نے حکومت کو اپنے مشیروں کو اس پر مطلع کرنا۔
اس تجویز سے کچھ فائدہ ہوگا، خاص طور پر اہم قانون سازی کے لئے، لیکن کیا ایسے میٹنگز میں تمام ممالک کی رائے کو شامل کرنے کا طریقہ بھی چل سکتا ہے؟ پھر بھی، یہ بات واضع ہے کہ ابھی تک، دو ایوانوں کی اجلاسیات کو مشترک نہیں کرنا تھا۔ اور اب جس تجویز پر غور کیا جا رہا ہے وہ بھی ایک نئی بات ہے، اس پر بہت سارے لوگ غور کرنے کی ضرورت ہے।
ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت کی یہ رائے بہت اچھی ہو گی، ایک ساتھ اجلاس سے ہم نے اہم قانون سازی کو آہستہ آہستہ پیش کرنا شروع کیا ہو گا... اس میں کچھ زور بھی ہو گیا ہے، کیونکہ اب تک ہمارا ایواناں ایک دوسرے سے منسلک نہیں رہے... ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ یہ معاہدہ کیسے کام کرے گا...
یہ واضح طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ وزیراعظم کے مشیر کی تجویز بھی اچھی ہو سکتی ہے، ان ایوانوں میں ایک ساتھ اجلاس کیا جائے تو کئی بڑی समस्यاؤں کو حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
لہذا اگر ان ایوانوں کے ممبران ایک ساتھ آ کر کام کرتے ہیں تو اہم قانون ساز کیے جاسکتے ہیں، اور اس طرح حکومت کو اپنے مشیروں سے بھی سیکھنا چاہئے کہ وہ بھی ایسے معاہدے پر مشتمل رکنیت لائے جس سے دونوں ایوانوں میں کوآرڈینیٹیو کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ وزیراعظم کے مشیر کی یہ تجویز ٹھیک ہوگی اور نوجوانوں اور عوام کو اس میں بڑی مدد ملے گی۔ اگر دو ایوانوں کا اجلاس مشترک ہوتا ہے تو یہ رپورٹ کو لینے والے پہلے سے زیادہ اچھی طرح سمجھنے میں مدد ملے گی ، اسے چولہے پر چھوڑنا اور دوسرے ایوان کی صلاحیتوں کو بھی سمجھنا۔
اس رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ ناواقف وزیراعظم کے مشیر نے ایسے معاہدے کو اپنایا ہے جس سے اس کی موثر رکنیت کو یقینی بنایا جا سکے گا... لیکن یہ بات بھی کہ اس کے بغیر ہی دونوں ایوانوں کے مینBERS نے اپنی سائنس سٹاپر بیٹر فراہم کی ہے اور اب ان دونوں کے درمیان کوئی معاشرت ہونے کا امکان بھی ہوتا ہے... یقین رکھو کہ اس سے کوئی نئی ایوان بنایا جا سکے گا اور نہیں تو ان میں جوش و خروش ہوجائے گا...
نوجوانوں کے لئے یہ بات بہت اچھی ہے کہ وزیراعظم کے مشیر نے دو ایوانوں کی اجلاسیات کو مشترک کرنے کا تجویز دیا ہے۔ یہ اس بات کو بھی واضع کرتا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے مینbers اپنی رکنیت میں ایک معاہدے پر مشتمل ہونے والے تجویز کو دیکھ کر بہت خوش ہوں گے۔
اس بات سے بات چیت کے لئے اور رکنیت میں ایک معاہدے پر مشتمل ہونے والی تجویز کے لئے بھی کوآرڈینیٹیو کی اچھی صلاحیت مل سکے گی، اس سے قانون سازی میں اہمیت پائی جائے گی۔
میں یہ رپورٹ کرتا ہوا بتانا چاہتا ہوں کہ اس تجویز پر غور کیا جاسکتا ہے اور اس پر تبادلہ خیال بھی ضروری ہے، یہ رپورٹ نوجوانوں کو بہت اچھی لگتی ہے۔
اس تجویز سے ہمیں امید ہے کہ قانون سازی میں ایسا ایک اچھا پہلو مل جائے گا جو ہماری نوجوانوں کی زندگی کو بہتر بنائے گا۔
ایسا بھی لگ رہا ہے کہ ہم نے ہمیشہ سنیا ہے کہ وزیراعظم کی مشیروں کو کیا کام کرنا ہے، اور اب وہ دو ایوانوں کے بچے کے درمیان میں رکنیت بنانے کا تجویز کر رہے ہیں। یہ کہا جاتا ہے کہ وہ ایسے معاہدے پر مشتمل ہوں گے جو دونوں ایوانوں کے ممبران کے درمیان کوآرڈینیٹیو کی صلاحیت بڑھا دے گا، لیکن یہ بات تو واضح ہے کہ نہ صرف اس سے دونوں ایوانوں میں مینبران کو کیسے چھونے جائیں گے اور کیوں؟
ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ دو ایوانوں کے بچے ایک ساتھ مل کر کوئی قانون ساز معاملہ کرتے ہیں، کیونکہ یہ نہ صرف غیر مقبول ہوگا بلکہ اس سے مینبران کا ایک بڑا گروپ محفوظ رہتا ہے۔
ایسے معاہدے پر مشتمل رکنیت کو یقینی بنانے کے لئے، اس رپورٹ سے نہ تو کوئی ثبوت ملے اور نہ ہی یہ بات واضع ہوتی ہے کہ کیوں ان دونوں ایوانوں کے ممبران کو ایک ساتھ لاکر رکنیت بنائی جائے گی۔
کیا یہ تو ایک بڑا فرق ہو گا؟ پہلے ان دونوں کو الگ الگ رہتے تھے، اب وہ ایک ساتھ ہونے کا امکان ہے... یہ بات ٹھیک لگی۔ اس طرح حکومت کو اپنے مشیروں کو بتاسکتا ہے کہ کیسے کام کرنا ہو گا...
لگتا ہے، سینیٹ اور قومی اسمبلی ایک دوسرے کی طرف بھی دیکھتے ہیں... اب وہ دوسرے کے لئے بھی کام کرسکتے ہیں، ایسا تو مفید ہو گا...
کیا یہ تو ایک جادو کی بات ہے کہ دو ایوانوں کی اجلاسیات کو مشترک کر دیا جا سکتا ہے؟ پھر کیا یہ ایسا نہیں ہوتا کہ ایوانوں کے اراکین اپنے سیاسی تعلقات کی وجہ سے دوسرے ایوان میں گئے بھی? وہ کہتے ہیں کہ یہ معاہدہ نہیں بلکہ کامیابی کی قیمتی پیسہ ہے!
لگتا ہے جو لوگ اس میں شامिल ہو رہے ہیں وہ اپنی سیاسی زندگی کی دیکھ بھال کر رہے ہیں اور یہ معاہدہ ان کی سیاسی زندگی کے لیے ایک اچھا موقع ہو سکتا ہے!
اس کے بعد جس طرح کوئی بات پتہ چلتے ہوئے آتی ہے وہ بتاتے ہیں اور یہ معاہدہ تو اس بات کی گہرائیوں کا انکاش کر رہا ہے!
میں تھوڈا سا سمجھتا ہوں کہ اس معاہدے پر مشتمل رکنیت نے ایوانوں میں تعاون کو بڑھایا ہے، اب یہ بات تو واضح ہو چکی ہے کہ دونوں ایوانوں کے ممبران ایک دوسرے سے مل کر کام کرسکتے ہیں اور نئےLaw-making کو آسان بنا سکتی ہے...
اس بڑے فیصلے پر غور کیا جارہا ہے، لیکن میں سچ میں مانتا ہوں کہ یہ ایک اہم کارروائی ہے جو پارٹیوں اور سیاسیLeaders کے درمیان ایک نئے دور کی شुरुआत کا سمجھ سکتے ہیں. سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں ایوانوں میں ایسی بڑھتی ہوئی صلاحیت ملنے سے ان پر کام کرنا اتنی آسان ہو جائے گی، تو کئی کام دیر پھیل سکتے ہیں.
اس وقت کو ہم سب سے بڑے چیلنج کا سامنا کرتے ہیں جب سے قانون ساز اور حکومت کی جانب سے ایک ساتھ کام کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ لیکिन یہ بات بھی اچھا ہوگئی کہ اس نئے رشط پر مبنی معاہدے سے پہلے کیا جائے گا، اور ان دونوں ایوانوں کی پارٹیز میں کیسے کوآرڈینیشن ہوئے گی؟
ایوانوں کی مشترکہ اجلاسیات کی یہ تجویز ہمیں کتنی اچھی لگتی ہے؟ پہلی Baat, یہ کہ ایوانوں میں رکنیت کو ایک دوسرے سے منسلک کرنا تو آسان ہو جائے گا اور وہی نتیجہ نکلے گا جو ہمیں چاہیے...
دوسری Baat, اس معاہدے پر مشتمل رکنیت کو لانے سے کئی اچھaiں cheejen hongi - ایک ساتھ ہونے والی اجلاسیات سے بہتر قانون سازی، ایک دوسرے ایوان کی پابندیوں سے بچنا، اور اسٹریٹجیک کے منظر نامے میں بھی کوئی تبدیلی نہیں آ سکتی...
لیکن, یہ بات بھی ہمیں یاد رکھنی چاہیے کہ ایوانوں کی مشترکہ اجلاسیات سے مل کر کئی problem ho sakte hain bhi - جیسے کہ ایک دوسرے کو براڈکासٹ کرنا, اور politics se door rehnana...
تو، یہ تجویز ہمیں سچی چاہئیں؟ یا یہ تو ایسا لگ رہا ہے کہ اس پر غور کرنا ضروری ہو...
یہ رپورٹ نہیں چل سکتی کہ وزیر اعظم کا مشیر دو ایوانوں کی اجلاسیات کو مشترک کرنے کا یہ تجویز کیا ہے؟ تو اس سے پہلے ہی نہیں بتایا گیا تھا کہ کیسے اس معاہدے پر مشتمل رکنیت کو اپنایا جائے گا اور کیسے ان ایوانوں میں مینBERS کے درمیان کوآرڈینیٹیو کی بڑھتی ہوئی صلاحیت مل سکے گی? یہ رپورٹ نہیں چل سکتی اور اس پر کچھ تحقیقات کرنیا چاہیے تاکہ اس پر کسی بات کو قبول نہیں کی جا سکے।
اس میں بھی ان کے لئے ایک اور تہذیب کی ضرورت ہو گی، جو ابھی تک سینیٹ نہیں آئی اسے ہوا میں اچھی طرح آئین دیکھنا چاہئے کیا ان دونوں ایوانوں میں کوئی توازن پیدا کرسکتا ہے یا نہیں
اس رپورٹ سے بھی لگتا ہے کہ وہاں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ممبران ایک دوسرے سے ملنے والی چيزوں کو چھپوا رہے ہوتے ہیں؟ تو آج کل انھیں ایسا کرنا پڑتا ہے کہ ان کے درمیان کوآرڈینیٹیو مل سکے تو?