اہم رہنما ء کانئی سیاسی جماعت بنانے کااعلان

گول گپہ فین

Well-known member
اللہ تعالیٰ نے ایک وعدہ کیا تھا کہ جب مہنگائی اور بے روزگاری کے درجہ میں اضافہ کرے گا تو عوام کو معیشت کی طرف لے جانے والی حکومت، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا ہم بھاگت نہیں رہنا پائے گا۔
اس وقت ملک میں مہنگائی کی قوتوں نے عوام کو غلام بنانے کا ہاتھ رکھی ہے اور بے روزگاری نے نوجوانوں کو مایوس کر دیا ہے۔

دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ عوام کو یہ معلوم ہونے میں آگہی نہیں ہوئی کہ اسی ہاتھوں سے ان کو ریلیف کیا جائے گا یا نہیں? اس معاشی پالیسی سے عوام کو کوئی بھی فائدہ نہیں ہوا اور یہ حالات مزید خراب ہو کر دکھائی دے رہے ہیں۔

انھوں نے اعلان کیا کہ وہ مہنگائی کے خلاف ملک بھر میں عوامی رابطہ مہم جاری رکھیں گے اور جلد ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان کریں گے، جس کا نام عوام خود تجویز کریں گے۔

اس نئی جماعت کی طرف سے اعلان ہوگا کہ وہ عوام کو موجودہ معاشی دباؤ سے نجات دلانے کے لیے عملی اقدامات کرے گی۔ یہ نئی جماعت پیٹرولیوم کے بڑے کاروبار کو ہدایت کرے گا اور ملک میں مہنگائی کی صورتحال کو حل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کریگے۔
 
عوام بے کار نہیں رہ سکتے، انھیں ادراک کرنا چاہیے کہ مہنگائی کی صورتحال نہ ہتھیلے ہی رہی بلکہ آگے بڑھتی جارہی ہے. پیٹرولیوم کی قیمتوں میں اضافے پر عوام کا اثر خاص طور پر دیکھنا پڑega.
 
اس وقت ملک کے معاشی حالات بہت خراب ہیں، لاکھوں لوگوں کی جوتاں چل رہی ہیں اور انھوں نے آپنی باپو تاجیر کر لی ہیں۔ پھر وہ لوگ جو معاشیات کے ماہر تھے اور یہ سوچ رہے تھے کہ وہ ملک کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا، اب وہ لوگ ہی ہیں جو ملک کو بدل رہے ہیں۔ اس لیے جب آپ کا فائدہ اور وہ لوگ ہوتے ہیں جنھوں نے آپ کی مدد کی، تو انھیں ساتھ رکھنا چاہیے۔
 
عوام سے بات چیت نہیں ہونے دی، مگر یہی کہا جانا کہ عوام بھاگت جوڑتے ہیں تو نتیجہ اچھا نہیں ہوتا۔ مہنگائی میں سہولت کی کوئی جگہ نہیں دکھائی دیتی، مگر لوگ بھاگت جوڑتے رہتے ہیں اور عوام کا پیٹ پھکانے لگتا ہے

یہ رائے میں یہ بات بھی شامل ہوگی کہ عوام کو انہی معاشی پالیسیوں سے ناکافی فائدہ نہیں ہوتا اور انہوں نے مگر کچھ لکھ کر دیکھ لیا۔ مگر یہ کہنا مشکل ہے کہ عوام کو کیا مشورہ دیا جائے، یا ہم آئیں انہیں معاشی پالیسیوں پر ہاتھ نہ لگائیں؟
 
ابھی تو سڑک پٹری وغیرہ پر چڑھتے ہوئے لاکھوں لوگوں کو فیکٹریں بند کرنے پر مجبور کیا گیا ہے اور اب انھیں یہ فائدہ نہ ملے گا؟ دانیال عزیز کی بات سچ ہے عوام کو ایسے معاشی پالیسیوں میں بھاگتنا ہوتا ہے جو انھیں بھگھڑ لیتی ہیں اور اب وہ نئی جماعت کیسے کامیاب ہونگی? اس سے پہلے یہ تمام ہی میڈیا میں چھپا ہوا تھا اور اب انھوں نے کیا فائدہ لینا ہو گا؟ 🤔
 
لاکھوں لوگوں پر دباؤ پڑ رہا ہے اور وہ سب سچ نہیں کر رہے... معاشی صورتحال کی جسمانی شکل نہیں پائی جا سکتی بلکہ یہ ایسی ہے کہ تم اس میں کھو ہوا ہو... اور جب تک تم ان باتوں پر غور نہیں کرتا تو وہ مزید زیادہ ہوجاتا ہے...
 
🤯 یہ معاشی پالیسی اتنا بہیٹا ہے کہ عوام کو ایسا لگ رہا ہے جیسے ان کی زندگی اس معاشی نظام میں ہی سستائی لگ جائے گئی۔

کسی بھی پالیسی سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا تو یہ انتہائی خطرناک ہے اور عوام کی زندگی کا بہت سا نقصان ہو جاتا ہے।

یہی لئے پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے اتنا توسیع کی ہے لیکن عوام کو یہ معلوم ہونے میں آگہی نہیں ہوئی کہ ان پالیسیوں سے ان کی زندگی کیا فائدہ ہوتا ہے؟

یہ لئے میرے لیے بھی ایسا ہی کچھ ہونا چاہیے کہ عوام کو واضح طور پر بتایا جائے کہ ان کی زندگی یہ معاشی نظام میں کیسے سستائی لگ جائے گی اور انہیں اس بچت کے نتیجے میں کیا فائدہ ہوتا ہے؟

نوجوانوں کو مایوس کرنے والی یہ معاشی پالیسی نہیں رہنی چاہئیے اور عوام کو یہ معلوم ہونے میں آگہی ہونی چاہئیے کہ ان کی زندگی اس معاشی نظام سے کیسے محفوظ ہو سکتی ہے؟

👥 یہ لئے میرے لیے ایک واضح اعلان کرنا چاہیے کہ مہنگائی کے خلاف ملک بھر میں عوامی رابطہ مہم جاری رکھی گئی ہو اور نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان کر دیا جائے گا جو عوام کی زندگی کو سستائی دینے کی نئی پالیسی پیش کرے گے۔
 
🤔 یہ تو واضح ہے کہ عوام کو مہنگائی میں شگفار لگ رہی ہے، نوجوانوں کی زندگی بھی تھک سیکرے جائیگی تو پھر؟ انہیں بہت کچھ بات کہنی پڑتی ہے اور یہ معاشی پالیسی تو اس لیے ناکام ہو رہی ہے کہ عوام کو یہ وعدا کیا جانا ہوتا ہے کہ ان کی زندگی میں بھی برتری حاصل ہو گئے۔

جس سے عوام کو Relief ملے وہیں نہیں رہا، یہ معاشی پالیسی تو بے کار ہو چکی ہے اور عوام کو ابھار دیا جا سکتی ہے؟ ہمیں یہ سچائی جاننی چاہیے کہ نوجوانوں کی زندگی بھی اس معاشی پالیسی سے لازمی طور پر متاثر ہوئی ہے اور وہ ایسا نہیں رہ سکتے جو لوگ توقع کرتے ہیں؟
 
یہ تو اس وقت تک ہی نہیں پورے ملک میں یہ جانتے کی کوئی نسل کے حوالے سے جھگڑا نہیں کیا جاسکتا کہ ڈانیل عزیز کیسے ٹھہرے رہنے والی گولمگول پیٹی کا کہہ دیتے رہتے ہیں کہ عوام کو یہ معلوم نہیں ہوا کہ ان کی معاشی پالیسی کس طرح مظالم پر بنائی گئی؟ اور اب وہ کہیں چلے جاتے ہیں کہ وہ عوام کو اس معاشی تھیک کی طرف لے جانا چاہتے ہیں یا نہیں؟
 
اس معاشی حالات سے نکلنا مشکل ہو رہا ہے، سب کچھ وہی رہ رہا ہے...

سارے سیاسی جماعتیں لوگوں کو بے روزگاری اور مہنگائی کی نیند سے جاکر فائدہ مند معیشت کا وعدہ کر رہی ہیں، لیکن کبھی ہوا اور پچھلی بار جو یہ لافانی وعدے کیوں کیا? حالات ان پر زیادہ ترسیب نہیں کرتے...

میدانوں میں بے روزگاری کا شکار ہونے والے یوتھ کا سامنا کر رہا ہے، ان کی زندگی کے ساتھ جو کچھ کرنے کے لئے کافی نہیں...

جبکہ مہنگائی کا دباؤ ہر گھرانوں میں موجود ہو رہا ہے، کس پریشانی کا سامنا کرنا پائے گا؟ یہ معاشی حالات اور ہمیشہ سے موجود مٹی کی طرح ٹھوس کیا نہیں جاسکتا...
 
یہ نئی جماعت کا اعلان دیکھتے ہوئے مجھے یہ سچ مچ لگتا ہے کہ عوام بھاگت جوگی کی آوازیں نہیں اٹھانے دیں، بلکہ اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کریں اور اسی پالیسی سے متعلق کسی بھی فائدہ کو محسوس کرنے کے بجائے اپنا موقف اور اپنے دھندلے منصوبوں کا مظاہرہ کرنا چاہئے
 
اس معاشی پالیسی کی واجہ تھی کہ عوام کو یہ معلوم ہو نا چاہیے کے یہی ہاتھ سے ان کی معیشت میں مدد ملے گی یا نہیں؟ اور یہ سوچ رہے تھے کے ان کو بھگتنا پائے گا، اب وہ سمجھنے لگے ہیں کے ان کی مدد کیسے کروائی جا سکتی ہے؟
 
😕 یہ تو واضح ہے کہ عوام بہت کم فیداکار رہ چکے ہیں، اور اس لیے نہیں سیکھا کہ ان کی معیشت پر عمل کرنا ہے۔ مہنگائی اور بے روزگاری کا یہ پہلا قدم تو دیر ہو گئی، اور اب وہ عوام کو غلام بنانے کے لیے دھماکہ دی رہے ہیں۔

اس وقت پی ٹی آئی اور پीपلز پارٹی نے بھی اپنی اہمیت کو اس معاشی دباؤ میں دیکھنا ہو گیا، تو یہ یقیناً ایک نئی جماعت کے قیام کی طرف لے جائیں گے جو عوام کی فیکٹری بن سکے گی۔ لیکن میرے خیال میں ان کے پاس معاشی نظام کو تبدیل کرنے کا راستہ بھی نہیں ہوگا، اور اس لیے یہ صرف ایک مہم بن جائیگی جو عوام کی فیکٹری میں سے ایک پھنسی گئے ہیں۔
 
ایسے تو کھا کر یہ بات وہی ہے، نئی جماعت بنانے والا بھی خود کیسے رہے گا، یہ پوچھنا چاہیے کہ ان کی کیا پالیسیاں ہوگیں؟ اور پیٹرولیوم پر کنٹرول کیسے کرنے گا؟ میرا خیال ہے کہ یہ سارے معاملات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، صرف ایسا تو ہوگا کہ لوگ واضح طور پر بتائیں گے کہ انھوں نے اسی سے معاشی پریشانیوں میں دھلاپ کیا ہے، اور ابھی تک انھوں نے بھی کوئی کام نہیں کیا! 😐
 
ایسا بات ہی نہیں کہ مہنگائی سے ہم سب کو بچانے کی کیوں نہیں ہوئی؟ ان لوگوں کی لالچی اور اسٹریٹجیاں جو عوام کو غلام بناتی ہیں، وہیں ابھی بھی کھل رہی ہیں۔ یہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے لوگوں کو بھوک سے مرنے پر مجبور کیا ہے، اور اب وہ عوام کو ریلیف کرنے کی بات کرتے ہیں؟ ناھین۔ ان کی گالتوں سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ یہ بھی ایسا ہی رہے گی جب تک عوام اپنی قوتوں کو جمع نہ کرے اور اپنے دوسرے کے لیے جگہ نہ دیں گے۔
 
اس معاشی سٹرائیک سے نجات کی تلاش میں ہمارا معیار تو اچھا ہے، لیکن یہ واضح ہو چکا ہے کہ ہم آں و्यकتیں ابھی بھی نہیں سوچ رہی ہیں کہ اسی ہاتھ سے کس کی مدد لینا پائے گا؟ جب تک ہم معاشی مسائل کا اسے حل کے طور پر سمجھیں گے تو نتیجہ بہت اچھا نہیں آئے گا۔

ماں نے انٹرنیٹ پر ایک بات کی ہے، اس معاشی پالیسی سے عوام کو کون سا فائدہ ہوا؟ ہمیں اچھی طرح سوچنا پڑیگا کہ ہمارا آئین کیا ہے؟ اور یہ معاشی نظام کیسے کام کر رہا ہے؟
 
मیرے لئے یہ سچ ہے کہ جب بھی مہنگائی یا بے روزگاری کی صورتحال میں اضافہ ہوتا ہے تو عوام کو ایسے معاشی پالیسیوں کی طرف لے جانے والی حکومت کے ذریعے کوئی بھی فائدہ نہیں ہوتا اور عوام کو اتنا دکھائی دیتے رہتے ہیں۔ اس لیے میرے لئے یہ بہت عجیب ہے کہ لوگ ان پالیسیوں سے لाभ نہیں اور عوام کو صرف دکھائی دیتے رہتے ہیں، مگر انہوں نے یہ سوال اس سے پہلے کب سے پوچھا ہے کہ عوام کو فائدہ ہونے پر اتنے سال تک ایک معashi پالیسی سے نجات کیسے مل سکتی ہے؟
 
اس سے پہلے جب پی ٹی آئی نے 10 سے 30 فیصد معاشی کی وعدہی کیا تھا تو لوگوں نے اپنی آراء میں تبدیلی لائی تھی اور اب یہ وعدہہٹ جارہی ہے تو لوگ ہمیشہ کی طرح بے خبر ہو گئے ہیں. مجھے اس بات سے خوشی ہوئی کہ لوگوں نے اپنی سوچ و مشق میں تبدیلی لائی ہے اور اب وہ پھر سے ایسے políticianوں کا سامنا کر رہے ہیں جن کی عقل عام کی بات کرنا نہیں ہوتی. مجھے یہ بھی خوشی ہوئی کہ لوگ اب ایسی پیٹرولیوم کاروباریں جس سے ان کو فائدہ ہو سکے تو اس پر ٹھوس معافیت کی تجویز کر رہے ہیں. مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک جھوٹا پتھر سے نا آگئے ہو گا کہ لوگوں کو اس طرح پیٹرولیوم کی تجویز کر کر کر کے عوام کا فائدہ ہوا دے گا.
 
تھوڑی سے سوچ سکتے ہیں کہ یہ اعلان پورے ملک میں لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جائے گا اور وہ عوامی رابطہ مہم میں حصہ لینے والے ہوں گی لیکن اگر اس پر کچھ حقیقی فائدہ نہیں پاتے تو یہ تمام کام بھی ایک دھوکہ ہی رہ جائے گا۔
 
واپس
Top