آئینی عدالت بننے سے عام عدالتوں کا کردار کم ہو جائے گا،فیصل چوہدری - Daily Ausaf

پارلیمنٹ کو قانون سازی کے حوالے ڈالنا ضروری نہیں، اس کا کام عام عدالتوں پر بھی چھوٹا ہونا چاہیے۔

یہاں پارلیمنٹ کا آئینی ترامیم پر اثر ہے، جس سے عوامی نمائندوں کی حیثیت ختم ہوجاتی ہے۔ ملک میں حال ہی میں عدالتیں اپنے احکامات پر عملدرآمد کرنے کے ساتھ ساتھ قانون سازی میں بھی تھوڑی چھوٹی پیسی چلی گئی ہے۔

پارلیمنٹ کی ناکامی کو اس بات میں سمجھا جا سکتا ہے کہ یہ عوامی نمائندہ پارلیمنٹ نہیں، اسی لیے وہ قانون سازی پر شافتی پر بھی توجہ نہیں دیتا ہے۔

موجودہ پارلیمنٹ میں پبلک ڈومین کے قانون سازوں کی سز، وکلا، میڈیا اور عوام پر بھی توجہ نہیں دی جاتی ہے۔

ایسے حالات میں سینیٹ میں تبدیلی کا مقصد عدالتوں کو کم اختیارات دینا ہے، جبکہ حلقہ وطنی کی پارلیمنٹ نہیں۔

جدید یورپی اصولوں اور آئین کے مطابق چلنا پڑتا ہے، لیکن یہاں کوئی کام نہیں ہو رہا جس سے ملک کی ترقی کا راستہ کھل جائے۔

حال ہی میں چھت سے دوہری واضحدی اور دंडے ٹولی کے انداز سے حکومت کام کر رہی ہے، لیکن اس نے کوئی عملی کارکردگی نہیں کی ہے۔

ملک میں انڈسٹری چلنا نہیں، روزگار کے مواقع ہی نہیں، مہنگائی بڑھ رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری ختم ہوچکے ہیں۔

جس طرح حکومت نے کچھ کام کیا ہے وہ بھی دیر میں ہو گیا ہے اور انہوں نے سیاسی جگہ پر بھی کوئی چھپنہ نہیں کیا ہے۔

politicے مملکت کے لئے خوف اور بے یقینی سے پریشانی پڑ رہی ہے۔

اب پیپلز پارٹی نے اپنے چارہ جہاں آئینی ترمیمی کمیشن لانے کی تیاری کر رہی ہے، لیکن اس سے عوام کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

اس کے بعد پیپلز پارٹی کی رہنماؤں نے ایسے فیصلوں پر غور کر رہے ہیں جو آئینی ترمیمی کمیشن کو زیادہ متاثر کریں گے، لیکن ان کا تعلق مشاورت سے نہیں بلکہ ہمیشہ Collective committee کی طرف سے ہوتا رہتا ہے۔

جس طرح پیپلز پارٹی آئینی ترمیمی کمیشن پر مشاورت کے عمل میں مصروف ہے، اس کے تمام فیصلوں کو ہی مرکزی کمیٹی کی طرف سے کرنا پڑتا ہے۔

اس لیے چیئرمین پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم پر تفصیلی مشاورت کی جائے گی، جس سے پارٹی اچھی طرح سے اس مسئلے کو سمجھ سکے گے۔
 
تھوڑا ایسا کرا دیا تھا جو پہلا خیر، ابھی بھی یہ چھپتا ہے کہ مریڈت پر پارلیمنٹ کی ذمہ داریاں تو ہیں نہیں؟ اور کیا وہ لوگ ہیں جو عوام کو کھیلتی ہیں، وہ ہیں جو ملک کی ترقی میں نقصان پہنچاتے ہیں؟ میرا یہ معیار نہیں ہوتا کہ وہ لوگ بھیڑوں میں چل کر سونپ دیکر ملک کی بات کرو، چاہے وہ اپنی پارٹی کے حوالے ڈالتے ہیں یا کسی ایسے فیلڈ سے جو ان کے لئے حتمی ہو ہو نہیں، میرا یہ بھی معیار نہیں کہ وہ لوگ صرف اپنی پارٹی کی توجہ دیں اور عوام کو تنگ کر دیکر چل جائیں؟
 
اس پورے مہمے میں ایک چیز کا انکار ہوا ہے جس پر لاکھوں افراد کے معاشی زندگی پر دباؤ اٹھانا پڑا ہے اور وہ یہ رہتے ہیں کہ اس پر کسی کی ذمہ داری نہیں، انڈسٹری کو چلنے کی اجازت نہیں، روزگار ہی نہیڰں اور معاشی بھرپور ترقی کی کوشش پر نظر انداز کر دیا جا رہا ہے.
 
جی ہانہیں، پارلیمنٹ کی ناکامی کا ایک اور واضحreason ہے کہ وہ عوام کی نمائندگی نہیں کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے قانون سازی میں بھی کم پیسی چلوائی ہے اور وہ عوامی نمائندوں کی طرف سے پہلے سے کیا گیا کام پر توجہ نہیں دیتے۔

🤔
مگر یہ تو ایک ڈرامہ بن رہا ہے، جس میں عوام کو بھاگتے ہوئے واقف نہیں کرنا پڑ رہا ہے اور انھوں نے کوئی ایسی پالیسی نہیں بنائی ہے جو ملک کی ترقی کا راستہ کھل سکے۔

مجبور ہونے کے لئے، پیپلز پارٹی نے آئینی ترمیمی کمیشن پر مشاورت میں مصروف ہو کر ایسے فیصلوں پر غور کر رکھے ہیں جو ملک کو بہتر بنانے کے لئے ساتھ ملے گئے ہوں۔ لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ انھوں نے آپ کو کیا پیش کیا ہے اور عوام کی طرف سے کچھ رائے کیسے لائی گئی ہو؟
 
Wow 😮 legislators کو قانون سازی کے حوالے ڈالنا ضروری نہیں، عوامی نمائندوں کی حیثیت ختم ہوجاتی ہے اور ملک میں تھوڑی چھوٹی پیسی چلی گئی ہے۔ 🤦‍♂️
 
پارلیمنٹ کو قانون سازی کے حوالے ڈالنا ضروری نہیں، اگر وہ عام عدالتوں پر کام کرتی تو یہ بات سڑ جائگی کہ عوامی نمائندوں کی حیثیت کیا ہے؟
موجودہ پارلیمنٹ میں لوگ بھلے حالوں میں بھی بہت کم دیر پر کام کرتا ہے، اور اس سے پوری ملک کو نتیجہ وار رہتا ہے، کیوں کوئی آزادی کو لینے کی کوشش کر رہا ہے؟
سینیٹ میں تبدیلی ایسی ہی ہو گی جب عوامی نمائندے اپنی ناک بھی کھونے والے سے آگہ ہوجائیں، کیونکہ وہ یہ سب کر رہے ہیں جس کے لیے عوام کا بھرپور استحمام نہیں کر سکتے ہیں؟
politicے مملکت کی فلاح و نشاء کے لیے ایسی چال آنی چاہیے جو عوام کو اپنے حقوں میں بھرپور طور پر استحمام کر سکے، کیونکہ اس سے ہی ملک میں ترقی کا راستہ سستا ہو جاتا ہے۔
 
کام کرنے والوں کا خوف ہوتا ہے کیونکہ وہ ناکام رہتے ہیں اور آئینی ترمیمی کمیشن میں ایسی تبدیلیاں لاتے ہیں جس سے عوام کو اعتماد کھو کر کچھ بھی نہیں کرتے
 
واپس
Top